2
0
Saturday 17 Aug 2013 22:26
شروع میں ترکی کا شام میں کردار ٹھیک نہیں تھا

لشکر جھنگوی سے نمٹنے کی اشد ضرورت ہے، ان جیسوں کی ڈوریں بیرونی ممالک سے ہلتی ہیں، حمید گل

لشکر جھنگوی سے نمٹنے کی اشد ضرورت ہے، ان جیسوں کی ڈوریں بیرونی ممالک سے ہلتی ہیں، حمید گل
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل حمید گل کا نام ملک کے ممتاز محققین اور سیاسی نشیب و فراز پر گہری نظر رکھنے والے بلند پایہ دفاعی و سیاسی تجزیہ نگاروں میں ہوتا ہے، قومی اور بین الاقوامی امور پر اُن کے بے لاگ اور جاندار تبصرے انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں، جنرل حمید گل کافی عرصے سے علیل ہیں، تاہم کئی ماہ بعد اسلام ٹائمز کی مسلسل کوششوں پر انہوں نے تفصیل انٹرویو کیلئے وقت دیا ہے، ان سے طالبان کی جانب سے ملک میں جاری دہشتگردی، طالبان سے مذاکرات، مصر کی صورتحال اور سعودی عرب کا کردار، شام میں جاری جنگ کا نتیجہ کیا ہوگا سمیت دیگر اہم ایشوز پر ایک تفصیلی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: بھارت کی طرف سے مسلسل الزامات کی بوچھاڑ ہے اور اچانک صورتحال تبدیل ہوگئی، آپ اپنے عسکری تجربے کی بنیاد پر کیا کہتے ہیں کہ اس کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں۔؟
جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
دراصل تین وجوہات ہیں، ان میں سے ایک تو یہ کہ وہاں پر الیکشن ہونے والے ہیں اور واجپائی صاحب نے موقع ڈھونڈ لیا اور دوسرا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اندر سے بہت کمزور ہوگیا ہے اور اس کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کو دھکا دینا چاہیے۔ تیسرا یہ ہے کہ امریکہ چونکہ افغانستان سے نکل رہا ہے، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ کے افغانستان کے انخلاء سے پہلے پہلے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا کر افغانستان تک رسائی کی جائے اور وہاں پر اپنے لیے جگہیں حاصل کی جاسکیں۔ پس یہ تین چار وجوہات ہیں کہ جن کے لیے یہ سارا ڈرامہ کھڑا ہوا ہے۔ کشمیر کے اندر بہت سارا مسئلہ ہے کیونکہ وہاں پر تحریک بہت زوروں پر چل رہی ہے۔ یہ الزام تراشی پہلے بھی کرتے رہے ہیں اور اکثر جھوٹی ہی ثابت ہوئی ہیں۔ سمجھوتہ ایکسپریس اور بابری مسجد والے تمام معاملات ان کے اپنے پیدا کیے ہوئے تھے اور ممبئی والے معاملے میں بھی شک پایا جاتا ہے۔ بھارت اپنے آپ کو سپر طاقت سمجھ رہا ہے اور امریکہ کے طرز پر ڈرون حملے بھی کرسکتا ہے۔ یہ بھارت کا اپنا تصور ہے لیکن بہرحال یہ تصور بالکل غلط ہے۔

میاں نواز شریف صاحب کا بہت ہی عجلت اور جلدی میں بھارت کی طرف جھکاؤ تھا، اس جھکاؤ کو بھارت نے پاکستانی کمزوری سے تعبیر کیا ہے۔ یہ ہماری غلطی تھی جبکہ ہم نے اس کی طرف کئی بار اشارہ بھی کیا تھا۔ ہمیں پتہ تھا کہ بھارت کبھی بھی نہیں مانے گا کیونکہ نرمی کی زبان بھارت ہمیشہ دوسروں کی کمزوری سمجھتا ہے۔ من موہن سنگھ تو یہ چاہتا تھا کہ آ کر بات کرے اور معاملہ حل ہو لیکن سونیا گاندھی اور اکثریت نے اس کی دال نہ گلنے دی۔ بہرحال بھارت کبھی بھی پاکستان پر حملہ نہیں کرسکتا، ان کے جرنیل ویسے ہی بھڑکیں مارتے رہتے ہیں لیکن وہ حملہ کبھی بھی نہیں کرسکتے۔ آپ نے دیکھا کہ بھارت نے بہت کوشش کی لیکن امریکہ اور مغرب کی طرف سے اسے کوئی تائید نہیں ملی۔ ہفتے دس دن کے اندر اندر یہ معاملہ ختم ہو جائے گا۔

اسلام ٹائمز: جیسا کہ آپ نے کہا کہ بھارت ہمارے داخلی معاملات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے، ہمارا ملک جو آئے روز بم دھماکون، خودکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ جیسے واقعات دوچار ہے، اس ساری صورتحال سے باہر کیسے نکلا جاسکتا ہے، جبکہ مذاکرات کا ڈول بھی ڈالا جا رہا ہے۔؟
جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
مذاکرات سے بہرحال کبھی بھی انکار نہیں کرنا چاہیے۔ جیسا کہ آپ کے سامنے کل اسلام آباد والا واقعہ ہے، اس میں اگر مذاکرات نہ کیے جاتے اور گولیاں چلائی جاتیں تو بچے بھی مرتے تو یہ غلط ہوتا۔ اس لیے میرے خیال میں مذاکرات ہمیشہ درست راستہ ہے۔ اگر جنگ ہو رہی ہو پھر بھی مذاکرات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ باقی لشکر جھنگوی جیسے لوگ رہ جاتے ہیں تو یہ بہت بے قابو ہیں اور ان کی باگ ڈور باہر ممالک کے ہاتھوں میں ہے اور ان کے ساتھ نبٹنے کی اشد ضرورت ہے لیکن جو حکمت عملی بنائی جا رہی ہے اور جو ٹائم فریم دیا جا رہا ہے، مجھے اس سے اتفاق نہیں ہے۔ میرا خیال نہیں ہے کہ اس میں ہمیں کامیابی ہوگی۔

اسلام ٹائمز: آپ بذات خود طالبان سے مذاکرات کرانے میں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں۔؟
جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
میرے ساتھ کوئی بات ہی نہیں کرتا۔ امریکہ یہ نہیں چاہتا کہ میں نواز حکومت کے اردگرد نظر آؤں کیونکہ یہ لوگ ڈرتے ہیں اور یہ کبھی بھی ایسی بات نہیں کریں گے۔ حالانکہ تعلقات بہت ہی اچھے ہیں اور خاص کر ذاتی تعلقات بہت ہی اچھے ہیں اور میرے تو سائے سے بھی ڈرتے ہیں کہ امریکہ نہ پکڑ لے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیشہ یاری پکڑی جاتی ہے اور اسی طرح ان کو بھی ہمیشہ ڈر رہتا ہے کہ کہیں جنرل حمید گل کے ساتھ یاری نہ پکڑی جائے۔

اسلام ٹائمز: بہرحال ہمیں خودکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ جیسے واقعات سے باہر تو نکلنا ہی ہے، تو اس میں کیا حرج ہے کہ آپ کی مدد سے مذاکرات ہوجائیں اور ہم اس صورتحال سے باہر نکل آئیں۔؟
جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
جب تک مجھے حکومت نہیں کہے گی تو یہ کس طرح ممکن ہوسکتا ہے میں طالبان سے بات کروں۔ ظاہر سی بات ہے کہ دو پارٹیاں ہوتی ہیں۔ اگر حکومت نہیں چاہے گی تو میں کیا کرسکتا ہوں۔ بہرحال پھر میں حاضر ہوں اور میری جان بھی حاضر ہے۔

اسلام ٹائمز: 2014ء زیادہ دور نہیں ہے، امریکہ کے افغانستان سے انخلاء کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
یہ ایک بہت لمبا موضوع ہے۔ انشاء اللہ دنیا ہی بدل جائے گی اور پاکستان کو بھی بدلنا پڑے گا۔ پاکستان میں اگر اسلامی نظام نہیں لائیں گے تو جو مصر میں حال ہو رہا ہے وہی حال ہمارا ہوگا۔ پاکستان کو اسلامی نظام لانا ہوگا اور اگر نہیں لائے گا تو بہت پچھتائے گا۔ مجھے تو سعودی عرب اور یو اے ای پر بہت زیادہ تعجب ہو رہا ہے کہ وہ کس طرح امریکہ کے اشارے پر چلتے ہیں۔ یہ سارا خطہ ہی عدم استحکام کا شکار ہے۔ سیریا سے لے کر مصر تک اور ابھی بحرین میں دوبارہ تحریک شروع ہوگئی ہے اور ابھی تک لیبیاء میں بھی امن قائم نہیں ہوا اور ابھی تو بات آگے پہنچے گی۔ اب اگر سعودی عرب میں تبدیلی آگئی تو ایک نیا تماشا کھڑا ہو جائے گا چونکہ امریکہ اس سے الگ بھی نہیں رہ سکتا۔

اسلام ٹائمز: شام کے مسئلے کے حوالے سے کیا کہیں گے، کیا امریکہ بشارالاسد کی حکومت گرا پائے گا۔؟
جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
  نہیں، نہیں، ایسا ممکن نہیں ہے کہ بشار الاسد کی حکومت گر جائے، امریکہ القصیر کے واقعہ میں حزب اللہ کو تباہ کرنا چاہتا تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا اور حزب اللہ پہلے کی نسبت کہیں زیادہ مؤثر ہوکر سامنے آئی ہے۔ امریکہ اگر القاعدہ کو سپورٹ کرے تو اسرائیلی ناراض ہوتے ہیں اور اگر القاعدہ کو سپورٹ نہیں کرتا تو پھر بشار الاسد کی حکومت کو دوام مل جاتا ہے۔ شام کی حکومت چلتی رہی گی اور ان سے کبھی بھی شام کی حکومت گر نہیں سکے گی، دوسری طرف اب تو مخالف گروپ میں آپس میں بھی پھوٹ پڑ گئی ہے۔

اسلام ٹائمز: ترکی کے شام کے معاملے میں کردار کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
ترکی کا کردار ویسے اچھا ہے لیکن انہوں نے سیریا کے معاملے میں شروع میں جو کردار ادا کیا ہے وہ ٹھیک نہیں تھا لیکن بعد میں انہوں نے کافی حد تک اپنے کردار کو درست کیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ملک میں اسلامی نظام ہوگا اور وہ ملک استعمار کے خلاف ہوگا وہ نظام امریکہ کو کبھی بھی پسند نہیں آسکتا چونکہ وہ نظام امریکہ کے خلاف جاتا ہے۔ اسی طرح پاکستان نے بھی جس طرح اپنا جھکاؤ چین کی طرف رکھتا ہے اور امریکہ اس کا بالکل مخالف ہے۔ اس وقت اصل مقابلہ اسلام اور استعمار کا ہے۔ اب مقابلے میں جو بھی حکمران اسلام کی طرف مائل ہوگا اور وہ استعمار کے خلاف ہوگا تو استعمار اس کی ظاہری سے بات ہے گردن دبائے گا۔

اسلام ٹائمز: کیا وجہ نظر آتی ہے کہ نواز شریف ابھی تک گوادر اور پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر واضح نہیں ہوپائے، ہمارے دو ہی دوست ہمسایہ ممالک رہ گئے ہیں، ایک ایران اور دوسرا چین، اگر یہ بھی ناراض ہوگئے تو ہم کہاں اسٹنڈ کریں گے۔؟
جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
ہم مسلسل میاں نواز شریف کی طرف دیکھ رہے ہیں، وہ پالیسی بنا ہی نہیں سکتے اور نہ ہی پالیسی دے سکتے ہیں اور کسی چیز پر ان کا کنٹرول نہیں ہے اور نہ ہی ان کی سمت واضح ہو رہی ہے۔ میرے خیال میں نواز شریف صاحب بہت ہی کنفیوزڈ آدمی ہیں، اگر سچ پوچھیں تو مجھے ساری حکومت ہی بہت ہی کنفیوز نظر آتی ہے اور کنفیوز حکومت قوم کی کیا راہنمائی کرسکتی ہے۔ قوم کو اس وقت راہنمائی کی اشد ضرورت ہے۔
صحافی : نادر عباس بلوچ
خبر کا کوڈ : 293440
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ایک انٹرویو ہو پورے مہینے میں، لیکن ایسے بااثر شخص کا ہو، وگرنہ ہم روزانہ ایک نیا انٹرویو دیکھتے ہیں، جس میں انٹرویو والا اور اسکا انٹرویو ایک پیسے کا بھی نہیں ہوتا۔
اگر آپ کی نظر میں یہ معیار ہے انٹرویو کرنے کا تو پھر پاکستان میں فی الحال بااثر تو صرف امریکی سفیر اور قونصل جنرل ہیں، ان کا ہی انٹرویو ہر مہینے کرنا پڑے گا۔
:)
ہماری پیشکش