0
Wednesday 28 Aug 2013 12:56

قومی مفاد کیلئے ہمیں ملکر بیٹھنا ہوگا، اسی میں ہماری اور ملت کی کامیابی ہے، سید وقار رضوی

قومی مفاد کیلئے ہمیں ملکر بیٹھنا ہوگا، اسی میں ہماری اور ملت کی کامیابی ہے، سید وقار رضوی
سید وقار رضوی گلگت بلتستان کی واحد سرکاری یونیورسٹی جامعہ قراقرم میں جے ایس او کے یونٹ صدر کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، آپکا شمار ملی و قومی سطح پر علاقے کے فعال نوجوان کارکنان میں ہوتا ہے، اسلام ٹائمز نے ان سے ایک انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے اپنے مختصر تنظیمی تعارف اور پس منظر سے آگاہ کریں۔؟
سید وقار رضوی: سب سے پہلے میں اسلام ٹائمز کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے بندہ حقیر کو اس قابل سمجھا۔ میں اس وقت قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی سے میڈیا سائنس میں بی ایس کر رہا ہوں۔ میں ساتویں جماعت کا طالب علم تھا، تب سے ہی مذہبی تنظیم سے وابستہ ہوا، چونکہ گھر میں بچپن سے ہی مذہبی ماحول تھا، والد محترم آئی او میں کام کرتے تھے، جس کی وجہ سے مجھے بھی مذہبی تنظیم میں کام کرنے کی سعادت نصیب ہوئی اور میں نے آئی ایس او میں محب یونٹ سے اپنے تنظیمی سفر کا آغاز کیا اور لوکل یونٹ چھلت نگر میں آفس سیکرٹری، پریس سیکرٹری اور بعد میں یونٹ صدر منتخب ہوا، جس کے بعد شیعہ طلباء ایکشن کمیٹی میں شمولیت اختیار کی اور شہید علامہ سید ضیاءالدین رضوی کے مشن نصاب تعلیم کے حوالے سے اپنی خدمات سر انجام دی۔
بعدازاں طلباء ملت جعفریہ پاکستان کی ملک گیر نظریاتی تنظیم (جے ایس او) جو کہ پہلے سے ہی فعال تھی، اس میں شمولیت اختیار کی اور کچھ عرصہ بعد ہی قراقرام انٹرنیشنل یونیورسٹی میں جے ایس او کا قیام عمل میں لایا گیا اور ایک بار پھر بندہ ناچیز کو یونٹ صدر منتخب کیا گیا اور اس وقت جامعہ قراقرام میں یونٹ صدر کے حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کی کوشش کر رہا ہوں۔

اسلام ٹائمز: جے ایس او کا وجود ملک کے تعلیمی اداروں میں عملی طور پر نظر نہیں آرہا ہے، اسکی وجوہات کیا ہیں۔؟
سید وقار رضوی: دیکھئے، اس وقت ملک کے اکثر تعلیمی اداروں میں جے ایس او کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور دیگر تعلیمی اداروں میں یونٹ سازی کیلئے کام جاری ہے۔ جسطرح قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی ملک کی ایک اہم جامعہ ہے، یہاں پر جے ایس او کا قیام تنظیم کیلئے ایک نیک شگون ہے اور انشاءﷲ بہت جلد ملک کی دیگر جامعات میں بھی یونٹ سازی کی جائے گی، البتہ میں یہ کہونگا کہ ملک کے تعلیمی اداروں کی مضر فضا سے نوجوانوں کے تحفظ، اسلام شناسی، خود سازی، اصلاح معاشرہ اور عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کیلئے زیادہ سے زیادہ طلباء کا جے ایس او سے وابستہ ہونا ضروری ہے۔

اسلام ٹائمز: جے ایس او کی تعلیمی ترجیحات اور طلباء کی فلاح و بہبود اور حقوق کیلئے کیا کردار ہے۔؟
سید وقار رضوی: جہاں تک JSO کی ترجیحات کی بات ہے تو ہماری ترجیحات روشن اور واضح ہیں۔ ہماری پہلی ترجیح ہی تعلیم ہے، کیونکہ اگر مستقبل میں قوم کیلئے پڑھی لکھی اور
اعلٰی معیار کی قیادت فراہم کرنا مقصود ہے تو طلباء کو تعلیم کے میدان میں ترقی کرنا ہوگی۔ ہمارے نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ تعلیم کی طرف ہی توجہ دیں، تعلیمی کیرئیر میں شاندار کامیابی حاصل کریں۔ تعلیمی اداروں میں ہمارا بنیادی مقصد طلباء کو تعلیمی پیشرفت کے ساتھ ساتھ انہیں موجودہ فاسد ماحول کی آلودگیوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ ہم نے وحدت بین المسلمین کے علم کو بلند کرکے اسے بھی اپنی اولین ترجیحات قرار دیا ہے اور قیادت کے زیر سایہ ملکی سالمیت و استحکام سے کھیلنے والے ہاتھوں کو روکنے اور بے نقاب کرنے کو اپنا فرض اولین اور شرعی وظیفہ سمجھتے ہوئے جے ایس او کے نوجوان اس وقت بھی مصروف عمل ہیں۔ جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان طلباء کی فلاح و بہبود اور طلباء کے حقوق کیلئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے اور آئندہ بھی طلباء کے مسائل کے حل اور طلباء کی راہنمائی کیلئے اپنا کردار ادا کرتی رہیں گی۔

اسلام ٹائمز: رواں سال محرم الحرام میں جامعہ قراقرم میں یوم حسین کے مسئلے پر جے ایس او اور آئی ایس او کا مثالی اتحاد اور مشترکہ جدوجہد یقیناً قابل تعریف ہے، کیا یہ اتحاد دیگر معاملات میں بھی ممکن نہیں۔؟
سید وقار رضوی: جہاں تک بات گذشتہ سال جامعہ قراقرم میں ہونے والے پروگرام یوم حسین کے حوالے سے مشترکہ جدوجہد کی ہے تو دیکھئے، ہم نے ہر وقت اتحاد و وحدت کے لئے کام کیا ہے، کیونکہ ہمیں اتحاد بین المومنین کی زیادہ ضرورت ہے اور اسی فلسفہ کو لیکر ہم نے بھی جامعہ قراقرم میں گذشتہ سال یوم حسین اور اُس سے پہلے بھی دیگر پروگرامات میں ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم باہمی اتحاد کے ساتھ چلیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ قومی مفاد کے لئے ہمیں مل کر بیٹھنا ہوگا، اسی میں ہماری اور ملت کی کامیابی ہے۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے اندر اس وقت جے ایس او بھی کام کر رہی ہے اور آئی ایس او بھی کام کر رہی ہے، مگر آج تک ہم نے ایک دوسروں کے پروگرامات کو کامیاب کیا ہے اور ہماری کوشش بھی ہے کہ ہم اس اتحاد کو وسعت دیں اور دیگر معاملات میں بھی اسی طرح کا اتحاد ہو۔ جامعہ قراقرم کے اندر ملی تنظیموں کا اتحاد ایک نیک شگون ہے، انشاءاللہ بہت جلد اس مثالی اتحاد کے ذریعے ہی دیگر معاملات کو بھی حل کرنے کی کوشش ہوگئی۔

اسلام ٹائمز: ملی اتحاد خاص کر شیعہ طلباء تنظیموں میں اتحاد کے حوالے سے آپکا موقف کیا ہے۔؟
سید وقار رضوی: قائد محترم اکثر فرماتے ہیں کہ قومی معاملات میں ایک موقف اور ایک آواز ہونی چاہئے۔ یقیناً ملی اتحاد اس وقت ہماری ضرورت ہے اور اُس کے لیے ہمیں ایک قیادت پر جمع ہونا ہوگا، تب ہی ہمارا اتحاد کامیاب ہوگا، اسی طرح قومی و ملی مفاد کے لیے شیعہ طلباء تنظیموں میں بھی اتحاد ہونا چایئے، تاکہ ملت جعفریہ مضبوط ہوسکے، ملت کی مضبوطی میں ہی ہماری کامیابی ہے۔
خبر کا کوڈ : 296302
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش