1
0
Thursday 29 Aug 2013 18:16

شام پر حملے کیصورت میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں امریکی مفادات عالم تشیع سے محفوظ نہیں رہینگے، علامہ جعفر سبحانی

شام پر حملے کیصورت میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں امریکی مفادات عالم تشیع سے محفوظ نہیں رہینگے، علامہ جعفر سبحانی
علامہ جعفر علی سبحانی شیعہ علماء کونسل کراچی ڈویژن کے صدر ہیں۔ آپ کا شمار ملی حوالے سے کراچی کے فعال تنظیمی علماء میں ہوتا ہے۔ کراچی میں دیگر شیعہ تنظیموں میں بھی آپ کی شخصیت احترام کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ آپ اس سے قبل شیعہ علماء کونسل سندھ کے سینئر نائب صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے سانحہ بھکر، طالبان حکومت مذاکرات، قومی دفاعی پالیسی، شام پر ممکنہ امریکی حملہ اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسکا ردعمل جیسے موضوعات کے حوالے سے علامہ جعفر علی سبحانی سے ایک خصوصی نشست کی، اس حوالے سے کیا گیا مختصر انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: سانحہ بھکر کے حوالے سے کیا کہنا چاہئیں گے۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سب سے پہلے تو ہم سانحہ بھکر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ ہیں کہ سانحہ بھکر کی عدالتی تحقیقات کروا کر ملت جعفریہ کے خلاف دہشت گردی کے اس واقعے میں ملوث تمام دہشت گرد عناصر اور انکے سرپرستوں کو بے نقاب کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ پاکستانی میڈیا نے اس سانحہ کو دو مذہبی گروہوں کے درمیان لڑائی قرار دیا ہے، ہم اس کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ مذہبی گروہوں یا شیعہ سنی لڑائی نہیں ہے بلکہ بھکر میں شیعیان حیدر کرار (ع) کے خلاف ایک منظم انداز میں پیش آنے والا دہشت گردی کا واقعہ ہے، میڈیا کو اصل حقائق سے عوام کو آگاہ کرنا چاہئیے، جو کہ اس کی اصل ذمہ داری ہے۔
 
اصل میں یہ سلسلہ حالیہ عام انتخابات سے ہی چل رہا تھا، اس وقت انہیں فتنہ انگیزی کا کوئی خاص موقع نہیں ملا اور اس تکفیری ناصبی گروہ کو پاکستان بھر میں ذلت آمیز انتخابی شکست سے بھی دوچار ہونا پڑا۔ اب جب اس تکفیری گروہ کو پاکستان کی باشعور عوام نے مسترد کر دیا تو یہ کسی ایسے موقع کی تلاش میں تھے کہ اپنی شکست کا غصہ اتاریں، لہٰذا یہ سانحہ پیش آیا۔ اس موقع پر میں بھکر کے مومنین کی استقامت پر انہیں خصوصی طور پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے کثیر تعداد میں ہونے کے باوجود کوئی بھی ایسا قدم نہیں اٹھایا کہ جس سے تکفیری ناصبی گروہ کی فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کامیاب ہوتی۔ اس موقع پر میں یہ بھی ضرور کہنا چاہونگا کہ احمد لدھیانوی کے اس بیان کہ سانحہ بھکر ڈی آئی خان جیل سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کا کارنامہ ہے، کی بناء پر بھی جلد از جلد عدالتی تحقیقات کرائی جائے اور اصل حقائق سے پردہ اٹھایا جائے۔

اسلام ٹائمز: طالبان سے مذاکرات پر شیعہ علماء کونسل کا موقف کیا ہے، ملت جعفریہ کا موقف کیا ہونا چاہئیے۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی: حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات مذاکرات کی رٹ خود ایک مذاق سے کم بات نہیں ہے، کیونکہ حکومت پہلے یہ بات واضح کرے کہ وہ طالبان سے مذاکرات کر رہی ہے یا دہشتگردوں سے۔ اگر حکومت ان کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے کہ جو پاکستان بھر میں دہشت گردی کر رہے ہیں، عوام و خواص کو گولیوں، بم دھماکوں سے نشانہ بنا رہے ہیں، جو ہزاروں پاکستانیوں کے قاتل ہیں، ان سے مذاکرات کرنا پاکستان جیسے ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ملک کے سکیورٹی اداروں اور حکومت کیلئے انتہائی شرمناک بات ہے۔ اگر یہ سمجھتے ہیں ان دہشت گردں سے مذاکرات کرکے حالات بہتر ہوسکتے ہیں تو کوئی ہرج نہیں ہے، مگر ان دہشت گردوں کی گارنٹی کون دے گا۔
 
ہمارے خیال میں کوئی بھی ان دہشت گردوں کی گارنٹی لینے کیلئے تیار نہیں ہے۔ پہلے دہشت گرد مولانا فضل الرحمان، منور حسن وغیرہ کے ذریعے سے مذاکرات کرنا چاہ رہے تھے مگر اب کہہ رہے ہیں کہ معتبر علماء کرام کی سرپرستی میں مذاکرات ہونے چاہئیے۔ مگر یہ بھی نہیں پتہ کہ کون علماء ان کی نظر میں معتبر ہیں۔ بہرحال ہم بھی یہی چاہتے ہیں کسی بھی صورت میں پاکستان کے حالات بہتر ہونا چاہئیں، دہشتگردی کے چنگل سے ملک کو نکالنا ہوگا اور ریاستی ادارے چاہیں تو یہ کوئی مسئلہ نہیں۔ یہاں پر میں یہ بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ کسی بھی قسم کا فیصلہ کرنے سے قبل حکومت پر لازم ہے کہ ملت جعفریہ سے مشاورت ضرور کرے۔ ریاستی اداروں اور حکومت کیلئے ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ ملت جعفریہ کو نظر انداز کرکے پاکستان کی سلامتی کے حوالے سے کوئی بھی صحیح فیصلہ کرسکے۔

اسلام ٹائمز: شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی صاحب نے ملت تشیع کیلئے ایک قومی دفاعی پالیسی پیش کرنے کا اعلان کیا تھا، یہ کس مرحلے پر ہے، اعلان کب تک متوقع ہے۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی: دیکھیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ملت جعفریہ حکومت و ریاستی اداروں سے مایوس ہوچکی ہے۔ ایسی صورتحال میں اپنے دفاع کیلئے خود کوشش کرنے کے علاوہ کوئی حل نظر نہیں آتا۔ اسی تناظر میں قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی صاحب علماء کرام، دانشور حضرات و اس حوالے سے تجربہ کار افراد سے رابطے میں ہیں اور انہوں نے جلد قومی دفاعی پالیسی کا اعلان کرنے کا کہا ہے۔ انشاءاللہ اسی ایک دو ماہ میں یہ اعلان کر دیا جائے گا۔

اسلام ٹائمز: شام پر ممکنہ امریکی حملے کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی: دیکھیں، سب سے پہلے تو ایٹمی صلاحیت رکھنے والے پاکستان کو بحیثیت ایک اسلامی ملک مثبت کردار ادا کرنا چاہئیے، کیونکہ امریکہ اور اسرائیل تمام عالم اسلام کے دشمن ہیں۔ دنیا نے دیکھا نے امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے افغانستان اور عراق میں کیا کیا، اسرائیل نے فلسطین میں کیا کیا، دنیا نے دیکھا کہ امریکہ اور اسرائیل نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرکے لاکھوں معصوم و بے گناہوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ خود امریکہ اور مغربی ممالک نے ایران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ میں عراق و صدام کو کیمیائی ہتھیار فراہم کئے، جو اس نے ایرانی مسلمانوں پر استعمال کئے اور لاکھوں لوگ عراق کو امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ ان کیمیائی ہتھیاروں کا نشانہ بنے۔ تو امریکہ جو شام پر الزام لگا رہا ہے کہ اس نے باغی دہشت گردوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کئے ہیں تو خود امریکہ اور اسرائیل کو ان ہتھیاروں کے استعمال کرنے پر سب سے پہلے انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہئیے۔
 
عجیب بات ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر کیمیائی ہتھیاروں، فاسفورس بموں سے حملے کئے، جسے دنیا نے دیکھا، جس کے ناقابل تردید ثبوت دنیا میں عام ہیں، مگر اسرائیل کے خلاف سالوں سے تحقیقات ہو رہی ہیں، مگر کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا، مگر شامی حکومت کے خلاف باغیوں کی جانب سے بے بنیاد الزامات جن کا کوئی ثبوت نہیں ہے، کی بناء پر امریکہ، برطانیہ، فرانس و دیگر مغربی و نام نہاد عرب اسلامی ممالک، شام پر بغیر کسی اقوام متحدہ کی تحقیقات اور الزام ثابت ہونے سے پہلے ہی چڑھ دوڑنے کیلئے تیار ہے۔ دوسری جانب بیرونی دہشت گرد جنہیں امریکہ اور اسکے اتحادی عرب و مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہے، انہوں نے شامی کرد علاقوں میں لوگوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کئے ہیں اور شام میں باغیوں کا ساتھ دینے سے انکاری شامی عوام کو باغیوں نے قتل کرکے انہیں ایسے انجکشن لگائے ہیں کہ جس سے ان کے جسم میں کیمیکل کی موجودگی ثابت ہو۔ ان دونوں کاموں کا مقصد شام کیخلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو ثابت کرنا ہے۔ ان دونوں سازشوں کے ثبوت بھی منظر عام پر آنا شروع ہوگئے ہیں، مختلف ویڈیوز اور تصاویری شکل میں۔ لہٰذا اس قسم کے تمام اقدامات اور امریکی حملے کا مقصد ہے صیہونی اسرائیل کا تحفظ، جو کہ اپنے وجود و بقاء کے آخری دن گن رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: شام پر امریکی حملے کی صورت میں امت مسلمہ اور خصوصاً ملت جعفریہ پاکستان کا ردعمل کیا ہونا چاہئیے۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی: عالمی استعمار امریکہ کسی بھی اسلامی ملک سے مخلص نہیں ہوسکتا۔ آج شام کی باری ہے تو کل امریکہ خود سعودی عرب، قطر، اردن وغیرہ کیلئے بھی مسئلہ بن جائے گا۔ امریکہ سب کا دشمن ہے۔ افغانستان، لیبیا، عراق کی مثالیں امت مسلمہ کے سامنے ہیں۔ جس نے بھی امریکہ کا ساتھ دیا، امریکہ نے خود اس کا بھی بیڑا غرق کر دیا۔ آج اگر سعودی عرب، قطر یا عرب لیگ، شام کے خلاف امریکہ کی حمایت کرتے ہیں تو جلد ان کا بھی امریکہ بیڑا غرق کرے گا۔ ہمیں امید ہے کہ امت مسلمہ امریکہ کے خلاف شام کے ساتھ کھڑی ہوگی، چاہے حکمران، بادشاہتیں شام کا ساتھ نہ بھی دیں۔
 
جہاں تک آپ نے بات کی ملت جعفریہ کے ردعمل کی، تو جب شام کی حمایت میں ایران میدان میں اترے گا تو امریکہ کے خلاف کوئی اعلان بھی آسکتا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں جہاں جہاں بھی امریکی مفادات ہیں وہ عالم تشیع سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔ اسی تناظر میں رہبر معظم آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ کی جانب سے آنے والے کسی بھی حکم کے پیش نظر پاکستان میں بھی امریکی مفادات کے خلاف بہت سے اقدمات اٹھائے جاسکتے ہیں۔ لہٰذا پاکستان میں بھی امریکی مفادات محفوظ نہیں رہینگے اور بات صرف احتجاج تک محدود نہیں رہے گی۔
خبر کا کوڈ : 296768
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
mashallaah
ہماری پیشکش