0
Sunday 15 Sep 2013 08:33

دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کرنا انکی پشت پناہی کے مترادف ہے، منظور یولتر

دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کرنا انکی پشت پناہی کے مترادف ہے، منظور یولتر
حاجی منظور حسین یولتر کا تعلق اسکردو سے ہے۔ گلگت بلتستان کی اہم سیاسی شخصیات میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔ آپ پہلے پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے ہونے کے علاوہ پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کے فنانس سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت آپ آل پاکستان مسلم لیگ گلگت بلتستان کے چیف آرگنائزر ہیں۔ گلگت بلتستان کے موجودہ حالات کے حوالے سے اسلام ٹائمز نے جو انٹرویو کیا ہے اپنے محترم قارئین کے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: وطن عزیز پاکستان میں دہشت گردی سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے اور آپ جانتے ہیں کہ موجودہ حکومت نے دہشت گردی کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے اور دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے، آپ اس عمل کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
حاجی منظور یولتر: دیکھیں محترم! نہایت تعجب کا مقام ہے کہ وطن عزیز پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے، وطن عزیز پاکستان کو ناتلافی نقصان پہنچانے، ہماری آرمی اور سکیورٹی اداروں پر حملہ کرنے اور ہم وطنوں کے خون کا دریا بہانے والے قاتلوں اور وطن کے غداروں سے مذاکرات کرنا ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کے مترادف ہے۔ موجودہ حکومت نے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کر کے اقوام عالم میں پاکستان کی ناک کٹوا دی ہے۔ پاکستان کی عزت اور آبرو کو خاک میں ملایا ہے۔ اس عمل سے دنیا کو یہ پیغام جا رہا ہے کہ پاکستان آرمی سمیت سکیورٹی اداروں نے مٹھی بھر دہشت گردوں سے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں اور بےبس ہیں۔ جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، ہم نہایت آسانی سے دہشت گردوں کا وطن عزیز میں سانس لینا دشوار کر سکتے ہیں۔ لیکن موجودہ حکومت نے دہشت گردوں سے نرمی کا مظاہرہ کر کے عوام کے شکوک کو یقین میں بدل دیا۔ میں یہاں بتا تا چلوں کہ ان مذاکرات کا نتیجہ آخر میں صفر ہونا ہے صفر۔

اسلام ٹائمز: سابقہ حکومت اور موجودہ حکومت کی دہشت گردی اور مہنگائی کے خلاف پالیسیوں میں کیا فرق  ہے۔؟
حاجی منظور یولتر: سابقہ اور موجودہ حکومت کی کوئی پالیسی ہی نہیں کہ جس پہ تبصرہ کیا جائے۔ سابقہ حکومت نے بھی عوام کو دھوکہ دے دے کے دن گزارے ہیں اب یہ باری ن لیگ کی آ گئی ہے۔ یہاں چہرے بدل گئے ہیں، نظام نہیں بدلا۔ دونوں پارٹیوں کو نہ عوام کی فکر ہے اور نہ پاکستان کی۔ ان کو فکر ہے تو عہدہ اور مفادات کی، خاص کر موجودہ حکومت کی جانب سے کرپشن کے خلاف شور و غل عوام کو دھوکہ دینے اور ریٹنگ بڑھانے کے لیے ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جس انداز سے موجودہ حکومت آگے جا رہی ہے اوندھے منہ ڈیڑھ سے دو سال کے اندر اندر گر جائے گی۔ کیونکہ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے جو اعلانات ن لیگ نے کئے ہیں اس کی قلعی تو عوام کے سامنے کھل گئی۔ اب ایک ایک کر کے باقی کھوکھلے دعووں اور وعدوں کی وضاحت بھی عوام کے سامنے ہوتی رہے گی۔ ن لیگ کی حکومت زمینی حقائق پر نہیں بلکہ کھوکھلے دعووں اور اعلانات پر قائم ہے جو کافی دیر چلنے کے نہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ کے خیال میں پاکستان میں جاری دہشت گردی کا حل کیا ہے۔؟
حاجی منظور یولتر: دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے واحد اور حتمی حل سزا اور ٹارگٹڈ آپریشن ہیں۔ جہاں جہاں دہشت گردی ہے وہاں آرمی کے ذریعے آپریشن کرائے جائیں اور دوم یہ کہ دہشت گردی میں بلواسطہ یا بلاواسطہ شامل افراد خواہ وہ کسی بھی حکومتی ادارہ میں ہوں ان سب کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے اور سرزمین پاک میں انکا گھیرا تنگ کر دیا جائے اور جو دہشت گردی کے جرم میں ملوث ہیں انکو تختہ دار پر لٹکایا جائے تو دہشت گردی کی عفریت کو قابو کیا جا سکتا ہے ورنہ ایک طرف دہشت گردی کو برا بھلا کہیں، انہیں وطن عزیز کا سب سے بڑا دشمن کہیں اور دوسری طرف ان کو بھائی کہیں ان سے مذاکرات کریں، تو یقیناً دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہونگے۔ اس صورت میں کسی کو بھی جرات نہیں ہوگی کہ ریاست کو للکاریں، ورنہ ہر گلی میں ریاست کو للکارنے والے پیدا ہونگے۔

اسلام ٹائمز: ایک حالیہ خبر ہے کہ سانحہ چلاس، کوہستان، لولوسر اور نانگا پربت کے مجرمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے، کیا ان کو سزا بھی ہو سکتی ہے؟
حاجی منظور یولتر: اول تو مجھے اس بات پہ ہرگز یقین نہیں آتا کہ مذکورہ مجرمین کو گرفتار کر لیا ہو، یہ خبریں عوام کو دھوکہ دینے اور حکومت اپنی رٹ کو شو کرنے کے لیے عوام کے آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے۔ اگر بفرض محال گرفتار ہو بھی گئے ہیں تو کیا اس حکومت سے سزا کی توقع کی جا سکتی ہے کہ جس کی سرپرستی میں دہشت گرد جیلوں سے چھڑائے جاتے ہوں۔ آپ مجھ سے لکھوا کے لے جائیں کہ دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کے بعد عدالت بھیجا جائے گا جہاں ایک طویل عرصہ کیس کی سماعت کے بعد ناکافی شواہد کا نام دے کر آزاد کرایا جائے گا۔ یہ بیانات اور اعلان عوام کو دھوکہ دینے کے لئے ہیں کہ کبھی کہا جاتا ہے کہ دہشت گرد گرفتار ہوئے ہیں، کبھی کہا جاتا ہے کہ جرگہ کے تعاون سے گرفتار کیا ہے۔ کبھی کچھ تو کبھی کچھ بتائے جاتے ہیں، لیکن حقیقت یہی ہے کہ مجرمین اور دہشت گردوں کو آزادی مل گئی ہے۔


اسلام ٹائمز: بلتستان میں دو نئے اضلاع کی جو خبریں آ رہی ہیں اس میں کیا صداقت ہے اور کیا اس سے آئندہ الیکشن میں پی پی پی کو مشکلات سامنے آئیں گی؟
حاجی منظور یولتر: جی جناب! ضلع کھرمنگ اور ضلع شگر کا ڈھونگ بلتستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ جیسا کہ آپ شاہد ہیں کہ میں ابتدا سے ہی چیختا رہا اور کہتا رہا کہ یہ پی پی حکومت کا جھوٹ ہے مہدی شاہ حکومت ضلع بنانے کا اختیار نہیں رکھتی ہے۔ اب عوام کو بھی ہوش آیا ہے شگر کے عوام نے مہدی شاہ اور ان کے دیگر وزراء کے خلاف ہتک عزت کا کیس چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اضلاع کا جعلی اعلان حقوق انسانی کی توہین ہے اس میں ایک دو فرد نہیں بلکہ سینکڑوں افراد کے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے، اور آپ نے جو سوال کیا ہے کہ جعلی اضلاع کے اعلان سے آئندہ انتخابات میں مشکلات پیش آئے گی؟ نہیں ہرگز نہیں۔ جعلی اضلاع کے اعلان اور تاریخی جھوٹ سے انتخابات میں مشکلات نہیں بلکہ یہ اعلان پی پی پی کو لے ڈوبے گا اور دونوں علاقوں سے پی پی کو تاریخی حزیمت اٹھانی پڑے گی۔

اسلام ٹائمز: بلتستان میں محکمہ تعلیم اور دیگر محکموں میں کرپشن کے خلاف موجودہ حکومت کی کاروائیاں سنجیدہ لگ رہی ہیں۔؟
حاجی منظور یولتر: ن لیگ کی ان دنوں کرپشن کے خلاف پکڑ دھکڑ اور شور شرابا محض عوامی رائے عامہ ہموار کرنے اور الیکشن میں مقام پیدا کرنے کے لیے ہے۔ ان کو کرپشن سے کوئی غرض نہیں محض ووٹ بنک بنانے کے لیے حکومت شور مچا رہی ہے اور میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ ن لیگ کو گلگت بلتستان سے کوئی غرض نہیں انہیں تخت لاہور کی فکر ہے۔ بلتستان میں ن لیگ حکومت کی کرپشن کے خلاف کریک ڈاون ٹوپی ڈرامہ ہے سین ڈراپ بہت جلد ہو جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 301575
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش