0
Monday 21 Oct 2013 23:59
بعد از محرم اسلام آباد میں عظیم الشان نہج البلاغہ کانفرنس منعقد ہو گی

عظیم سرمایہ نہج البلاغہ کسی ایک مسلک کیساتھ محدود نہیں ہے، مولانا انیس الحسنین

عظیم سرمایہ نہج البلاغہ کسی ایک مسلک کیساتھ محدود نہیں ہے، مولانا انیس الحسنین
المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی پاکستان کیمپس کے روح رواں اور معروف عالم دین حجۃ الاسلام مولانا انیس الحسنین خان کا تعلق صوبہ پنجاب کے شہر لیہ سے ہے۔ پاکستان میں دینی تعلیم کے فروغ کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اسی سلسلہ میں محرم الحرام کے بعد وفاقی دارالحکومت میں ایک عظیم الشان نہج البلاغہ کانفرنس کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ نہج البلاغہ کانفرنس اور جامعۃ المصطفی العالمیہ کے موضوعات پر مولانا انیس الحسنین خان کے ساتھ ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا جس کا احوال پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: اپنے بنیادی تعارف سے آگاہ کریں ۔؟
مولانا انیس الحسنین: میرا نام انیس الحسنین ہے۔ تعلق لیہ سے ہے۔ بنیادی تعلیم اپنے ہی وطن میں حاصل کرنے کے بعد جامعۃ اہل بیت (ع) میں داخلہ لیا۔ ساڑھے چار سال تک مختلف اساتذہ کرام جن میں سر فہرست حجۃ الاسلام والمسلمین قبلہ شیخ محسن علی نجفی اور مولانا شیخ محمد شفاء نجفی سے استفادہ کیا اور پھر مزید تعلیم کے لئے فروری 1992ء میں ایران چلے گئے۔ میٹرک کی بنیاد پر وہاں ہماری پذیرش ہوئی، پھر قم المقدسہ میں دینی تعلیم کے مختلف مراحل درس خارج تک کامیابی کے ساتھ مکمل کئے۔ پانچ سال تک درس خارج میں شرکت کی اور پھر اسلام آباد آکر جامعۃ مدینۃ العلم کا آغاز کیا۔

درس خارج کے برجستہ اساتید حضرت آیت اللہ العظمیٰ جواد تبریزی، حضرت آیت اللہ العظمیٰ شیخ وحید خراسانی اور حضرت آیت اللہ شب زندہ دارسے استفادہ کیا۔ پاکستان میں واقع جامعۃ مدینۃ العلم جیسے حجۃ الاسلام والمسلمین قاضی نیاز نقوی نے تاسیس کیا تھا، میں خدمات کا آغاز کیا۔ یہاں ہم نے مقدمات مکمل کر لینے والے طلباء کو داخلہ دینے کا فیصلہ کیا۔ وہاں ہم نے شرح لمعہ پڑھنے والے طلاب کے ساتھ آغاز کیا اور پہلے ہی سال ہمارے طلباء کا ریزلٹ سو فیصد تھا۔ پھر چار سال اسی مدرسہ میں تدریسی خدمات سرانجام دیں۔ اب بھی ہمارا اس ادارہ کے ساتھ تعلق برقرار ہے لیکن جامعۃ المصطفی العالمیہ کی مصروفیات کی وجہ سے فی الحال وہاں تدریس نہیں کر رہا۔

پاکستان میں جب جامعۃ المصطفی العالمیہ کا آغاز کیا گیا تو اس کے دفتر کی مسئولیت میرے سپرد کی گئی۔ الحمدللہ ہم نے جامعۃ المصطفی العالمیہ کو پاکستان میں متعارف کروایا اور علمی ترقی کے اعتبار سے فارغ التحصیلان کے ساتھ رابطہ اور علمی حوالہ سے ان کی مدد کرنا چونکہ یہ بہت بڑا سرمایہ جامعۃ المصطفی العالمیہ ہی سے فارغ التحصیل ہونے والوں پر مشتمل ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ نوے فیصد جامعۃ المصطفی سے فارغ ہونے والے ہی مدارس اور دیگر شعبوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ جامعۃ المصطفی حوزہ علمیہ قم کا بین الاقومی شعبہ ہے۔ اس کے اسی سے زائد ممالک میں باقاعدہ شعبے موجود ہیں۔

پاکستان میں بھی اس کا آغاز کر دیا گیا اور میں اس کے دفتر میں خدمات سرانجام دے رہا ہوں۔ ا سکے علاوہ مختلف علمی پروگراموں میں بھی شرکت کرنے کی کوشش کرتا ہوں جیسے فہم دین سمپوزیم ہیں ، اسی طرح مرکز افکار اسلامی کہ جو مولانا مقبول حسین علوی صاحب کی سرپرستی میں کام کر رہا ہے۔ ان کے ساتھ بھی ہماری معاونت رہتی ہے۔ اسی سلسلہ میں کچھ عرصہ قبل ہم نے خطبۃ المتقین کے حفظ کا ایک مقابلہ کروایا تھا، پاکستان کے مختلف دینی مدارس کی طرف سے اس کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔ بڑی تعداد میں خواہران و برادران نے اس میں شرکت کی ہے۔ سات سو سے زائد طلباء کا کتبی امتحان لیا گیا۔ عنقریب ہم رزلٹ کا اعلان کریں گے اور پوزیشن ہولڈرز کو انشاءاللہ نفیس جوائز پیش کریں گے۔

اسلام ٹائمز: دنیا گلوبل ویلیج بن چکی ہے، نوجوانوں کی کثیر تعداد آن لائن موجود ہوتی ہے، جامعۃ العالمیہ کی آن لائن ورچوئل یونیورسٹی کا تجربہ کیسا رہا اور اسے مزید بہتر بنانے کے لئے کیا اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔؟
مولانا انیس الحسنین: بحمد اللہ جامعۃ المصطفی العالمیہ کا ورچوئل شعبہ فعال ہے۔ آن لائن یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں کافی کام ہو رہا ہے۔ ہماری خواہش ہے اور اس سلسلہ میں ہم کام بھی کر رہے ہیں ہیں کہ اس شعبہ کو پاکستان میں منتقل کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استفادہ کر سکیں۔

اسلام ٹائمز: دینی مدارس کے طلباء کے لئے جیسے جامعۃ المصطفی نے خطبۃ المتقین کے حفظ کا مقابلہ رکھا، دنیاوی تعلیم میں مشغول نوجوانوں کے لئے بھی کیا اس قسم کی سرگرمیوں کا آغاز کیا جائے گا۔؟

مولانا انیس الحسنین: ان کے لئے بھی ہم نے ایک مقابلہ کروایا تھا، لیکن دانشور حضرات جو یونیورسٹیوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، ان میں ہم نے نہج البلاغہ کو متعارف کروانے کی غرض سے ایک عظیم الشان کانفرنس محرم کے بعد اسلام آباد میں ہی منعقد کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس میں مختلف دانشور اور ڈاکٹر نہج البلاغہ سے متعلق موضوعات پر مقالہ جات لکھیں گے۔ اس کے علاوہ بھی ہماری کوشش ہوگی کہ اہل قلم حضرات جو نہج البلاغہ پر کچھ لکھ سکیں تو ہم ان کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ رابطہ کریں۔ اس کانفرنس کا مقصد زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے حضرات کو نہج البلاغہ سے متعارف کروانا ہے۔

اسلام ٹائمز: امام علی علیہ السلام کے اقوال بلاتفریق مسلک تمام لوگوں میں مقبول ہیں، کیا اس کانفرنس میں عالم اسلام کے تمام مسالک کو دعوت دی جائے گی۔؟

مولانا انیس الحسنین: جی یقیناً نہج البلاغہ ایک عظیم سرمایہ ہے کہ جو فقط کسی ایک مسلک کے ساتھ محدود نہیں ہے۔ یہ چیز بھی آپ کے لئے قابل دلچسپی ہو گی کہ نہج البلاغہ کا پہلا ترجمہ اہل سنت برادران نے کیا اور کئی شروحات اہل سنت کی جانب سے لکھی کئی ہیں۔ پاکستان میں نہج البلاغہ کانفرنس کروانے کا مقصد بھی یہ ہی ہے کہ یہ کتاب صرف شیعہ مسلک تک محدود نہ رہے بلکہ دوسرے مسالک کے لوگ بھی اس کتاب سے استفادہ کریں اور ان میں بھی نہج البلاغہ کی تعلیمات کو متعارف کروایا جائے۔ اسی سلسلہ میں ہمیں بہت سے مقالہ جات موصول بھی ہو چکے ہیں جنہیں ہم نے کتابی شکل میں شائع کیا ہے۔ اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کی خدمت میں نہج البلاغہ سے متعلق بہترین لٹریچر پیش کریں گے۔

اسلام ٹائمز: نہج البلاغہ سے دلچسپی رکھنے والے نوجوان طبقہ تک آپ اپنا پیغام کیسے پہنچا رہے ہیں، کیا اس سلسلہ میں سوشل میڈیا کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔؟

مولانا انیس الحسنین: اس حوالہ سے باب العلم ڈاٹ کام ویب سائٹ جس میں اردو اور انگلش دونوں زبانوں میں نہج البلاغہ سے متعلق مواد موجود ہے۔ اسی موضوع پر انگلینڈ میں بھی ایک کانفرنس منعقد کی گئی ہے۔ جس میں مختلف مسالک اور مختلف مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی۔ اس کانفرنس میں مسیح، مسلمان، شیعہ و سنی تمام شامل تھے۔ دانشور حضرات نے وہاں اپنے مقالہ جات پیش کئے، رہبر معظم کے نمائندہ آیت اللہ معجزی بھی وہاں موجود تھے، انہوں نے بھی اس موقع پر تقریر کی۔ یہ کانفرنس اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس تھی، جس کو مختلف ٹی وی چینلز نے نشر کیا۔ اس کانفرنس میں برطانیہ کے بتیس شہروں سے لوگوں نے شرکت کی اور بہت ہی اس کو سراہا گیا۔
خبر کا کوڈ : 313023
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش