4
0
Thursday 28 Nov 2013 00:40

نئی قومی انجمن کیلئے مخلص، غیر جانبدار اور قوم کے خیر خواہ افراد کا انتخاب کیا جائیگا، ڈاکٹر سید جاوید میاں

نئی قومی انجمن کیلئے مخلص، غیر جانبدار اور قوم کے خیر خواہ افراد کا انتخاب کیا جائیگا، ڈاکٹر سید جاوید میاں

ڈاکٹر سید جاوید حسین میاں کا تعلق پاراچنار کے نواحی علاقے بوغکی کے معروف سادات گھرانے سے ہے۔ سابق ایم این اے اور معروف ڈاکٹر سید جاوید حسین میاں اس مصالحتی جرگے کے بنیادی رکن ہیں جن کی کوششوں سےحال ہی میں دو قومی انجمنوں کے مابین ایک تاریخی تصفیہ اور سمجھوتہ طے پاچکا ہے۔ مذکورہ سمجھوتہ کرانے میں سابق ایم این اے سید منیر سید میاں اور سید محمود میاں بھی ڈاکٹر سید جاوید حسین میاں کے ہمراہ تھے۔ ان تینوں کی کوششوں سے کرم ایجنسی کے طوری بنگش اقوام کے درمیان جو تاریخی معاہدہ ہو چکا ہے، تاحال دونوں فریق اس سے مطمئن نظر آتے ہیں۔
مذکورہ تین رکنی مصالحتی جرگے میں سے ڈاکٹر سید جاوید حسین میاں کے ساتھ اسلام ٹائمز نے قومی مصالحت کے اصول و قواعد خصوصاً مستقبل کی انجمن کی تشکیل، اسکے لئے مخصوص ضابطہ اخلاق کے بارے میں گفتگو کی ہے، جسے قارئین کی نذر کیا جاتا ہے۔


اسلام ٹائمز: ڈاکٹر صاحب یہ فرمائیں کہ طوری قبائل کے مابین طے پانے والے اس اہم سمجھوتے کی فکر آپکا ذاتی جذبہ تھا یا کسی اور نے یہ خیال دلایا؟
ڈاکٹر سید جاوید میاں: سب سے پہلے تو اسلام ٹائمز کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ بعداً عرض یہ ہے کہ میں اسی دھرتی کا فرزند ہوں، میری پیدائش یہیں پہ ہوئی ہے، اس زمین سے ہمیں پیار ہے۔ ہم دیکھ رہے تھے کہ کچھ عرصہ سے ہماری قوم و ملت تقسیم ہو رہی تھی، اسی خاطر ہم، ہمارے اقارب بلکہ علاقے کا ہر فرد پریشان تھا۔ اور پھر جیسے جیسے محرم نزدیک ہوتا گیا، ہماری پریشانیاں مزید بڑھنے لگیں، کہ اگر یوں ہمارے درمیان نفاق رہا، تو خدا نخواستہ کوئی حادثہ پیش نہ آ جائے۔ چنانچہ اسی غرض سے ہم مختلف فریقین اور اہم شخصیات سے ملے۔ انہوں نے ہماری نیک نیتی دیکھ کر بہت زیادہ تعاون کیا۔ اللہ کے فضل و کرم سے اپنی نیک سوچ کو آگے بڑھایا تو بات بن گئی۔ یہ ہماری اپنی کوشش بھی تھی جبکہ اپنے علاقے کے لوگوں نے بھی مجھے آگے بڑھنے کو کہا۔

اسلام ٹائمز: معاہدے میں موجود شقوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاہدے کی تشکیل میں علماء نے بھی تعاون کیا ہو گا۔ عرض یہ ہے کہ کسی مذہبی جماعت یا عالم دین کی ڈکٹیشن بھی حاصل تھی یا پورا مسودہ خود ہی تیار کیا؟
ڈاکٹر سید جاوید میاں: دونوں اطراف کے علماء و بزرگوں سے بات ہوئی اور جو ثالثین اور معاونین ہیں ان سے بھی بات ہوئی، اسکے بعد فیصلہ کیا گیا ہے۔ جن باتوں پر وقتی طور پر اتحاد کیا گیا ہے وہ اپنی جگہ پر، لیکن ہم نے ایک غیر جانبدار انجمن تشکیل دینے کا تہیہ کیا ہوا ہے اور ثالثین سے یہ بات بھی طے ہو چکی ہے کہ انکے زیر نگرانی ایک آئین ترتیب دیا جائے گا، جسکے تحت قوم کے سارے معاملات حل ہونگے، تو اس سلسلے میں ہمیں دونوں اطراف سے یقین دہانی مل گئی ہے۔ کہ ہم سب اکٹھے بیٹھیں گے اور اُس آئین پر عمل کرائیں گے۔

اسلام ٹائمز: ڈاکٹر صاحب کرم ایجنسی میں اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ مختلف فریقین کے مابین معاہدے ہو چکے ہیں، لیکن متاسفانہ عملی نہ ہو سکے، آپ سے ہمارا سوال ہے کہ اگر معاہدے پر عمل نہ کیا گیا یا کسی فریق کی جانب سے روڑے اٹکائے گئے تو آپ کے پاس اس سلسلے میں کوئی ضمانت موجود ہے؟
ڈاکٹر سید جاوید میاں: کوئی معاہدے کو تسلیم نہیں کرتا تو عملاً اس کا نفاذ کرانا ہمارے لئے ممکن نہیں کیونکہ ہمارے پاس طاقت تو نہیں، تاہم جو نفاق پہلے موجود تھا، جو روز بروز مزید خطرے کی جانب بڑھ رہا تھا، کم از کم اسکی روک تھام تو کی گئی، بعد میں معاہدے کو اگر کوئی فریق تسلیم نہیں کرتا، تو اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ ایک طرف تو انہوں نے قوم کے ساتھ خیانت کی، دوسری بات یہ کہ ہم اللہ اور امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف سے اس سلسلے میں ضرور شکایت کریں گے۔ سزا و جزا وہی بہتر طریقے سے دے سکتے ہیں،
جبکہ معاہدے کو منوانے کی کوئی ضمانت نہیں لی گئی ہے۔ تاہم جو معاہدے میں طے پا چکا ہے انہیں آگے بڑھائیں گے اور حتی الوسع عملی کرائیں گے۔

اسلام ٹائمز: مخصوص کوالیفیکشن یا کوئی اور شرط تو نہیں رکھی یا مستقبل میں ایسا کوئی خیال ہے کہ کس حیثیت و صلاحیت کا حامل شخص انجمن کا رکن بن سکتا ہے؟
ڈاکٹر سید جاوید میاں: ہمارے علاقے کی یہ روایت رہی ہے کہ کسی کا کردار اگر اچھا ہے تو اسکی تعلیم، عقل اور دانائی کو ہر ایک تسلیم کرتا ہے، چاہے وہ کم خواندہ کیوں نہ ہو جبکہ اسکے مقابلے میں یہ بھی واضح ہے کہ اگر کسی نے صرف BA یا MA کی ڈگری لی ہو، اور کوئی اضافی تجربہ نہ ہو انکے لئے قوم کی قیادت مناسب نہیں ہے۔ بہرحال خدا کرے کہ عقل مند، ایماندار اور دردمند لوگ قوم کی قیادت کیلئے سامنے آ جائیں۔

اسلام ٹائمز: معاہدے میں ایک بات لکھی گئی ہے کہ ہر قبیلے سے آبادی کے تناسب سے نمائندے لئے جائیں گے جبکہ اس سے قبل تو تمام قوموں (قبیلوں) سے برابر نمائندے لئے جاتے تھے؟
ڈاکٹر سید جاوید میاں: آبادی کے تناسب سے قومی انجمن کے لئے بندے منتخب کئے جائیں گے۔ سابقہ طریقہ جیسا بھی ہو۔ ہم نے طے کیا ہے کہ جس قبیلے کی آبادی زیادہ ہے اس سے زیادہ نمائندے لئے جائیں گے جبکہ چھوٹے قبیلے سے کم نمائندے لئے جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: مخصوص قوم یا قبیبلہ سے بندے کے انتخاب کے طریقہ کار کے سلسلے میں ایک مسئلہ ہے کہ کوئی قبیلہ ایک مخصوص جگہ یا ایک ہی موضع میں تو نہیں رہتا۔ مختلف علاقوں میں پھیلا ہوا ہوتا ہے جبکہ اسکے بدلے میں اگر آبادیوں کی مناسبت سے یونٹ تشکیل دیئے جائیں، اور ان سے نمائندے لئے جائیں، ایسا کوئی طریقہ کار زیر غور تو نہیں؟
ڈاکٹر سید جاوید میاں: انتخاب کیلئے طریقہ کار موقع پر ہی وضع کریں گے، قبیلے کے حجم، اور علاقائی بیس پر نمائندوں کے انتخاب کے حوالے سے آپ کی تجویز بہت مفید ہے، لیکن اس پر فی الحال کچھ کہا نہیں جا سکتا، تاہم لوگوں کی مناسب تجاویز پر غور کیا جا سکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: نمائندوں کا انتخاب الیکشن کے ذریعے سے ہوگا یا کوئی اور طریقہ آپ کے ذہن میں ہے؟
ڈاکٹر سید جاوید میاں: بہتر تو الیکشن ہے لیکن ہم یہ معاملہ قبیلوں کو سونپیں گے کہ اپنی مرضی سے وہ ایک بندے کو منتخب کرکے اسکا نام ہمارے حوالے کریں۔ وہ اپنے نمائندے پر جیسے متفق ہوتے ہیں وہ انکی مرضی ہے۔

اسلام ٹائمز: بندوں کے انتخاب میں علاقے کے لوگ آزاد ہونگے، کوئی ان پر اثر انداز تو نہیں ہو گا؟
ڈاکٹر سید جاوید میاں: اکثر لوگ یہی شکایت کرتے ہیں، اسکے علاوہ لوگ انجمن کے لئے اپنے علاقے سے دیئے گئے بندے سے اکثر مطمئن نہیں ہوتے۔ ہماری کوشش ہو گی کہ ایسے بندوں کا انتخاب عمل میں آ جائے جو مخلص، غیرجانبدار، قوم کے خیرخواہ ہوں نیز حکومت سے جنکا کولیژن نہ ہو، کیونکہ ہمارے لوگ تو بہت پرامن ہیں لیکن چاروں طرف سے دشمنوں نے ہمیں گھیرے میں لیا ہوا ہے، میں خود ایک ڈاکٹر ہوں میرے پاس اپنے (طوری) قبیلے کے لوگوں کے علاوہ کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں اور افغانستان سے اہلسنت برادران کے مریض بہت آزادی اور بغیر کسی فکر و پریشانی کے آتے ہیں لیکن ہم سوچتے ہیں کہ کیا ہم بھی انکے علاقے میں اسی طرح آزادی سے پھر سکیں گے؟ تو عرض ہے کہ ہمیں ایسے لوگ چاہئیں جو قوم کے امن کو برقرار رکھ سکیں۔

اسلام ٹائمز: کرم ایجنسی میں آباد طوری بنگش اقوام کو اپنا خصوصی پیغام پہنچانے کے لئے اسلام ٹائمز کا پیج حاضر خدمت ہے۔
ڈاکٹر سید جاوید میاں: اپنی قوم (قبیلے) کو اسلام ٹائمز کے توسط سے یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جو حالات آنے والے ہیں جس طرح دنیا آگے بڑھ رہی ہے ہمیں اس بارے مکمل طور پر آگاہ ہونا چاہیئے۔ آپس میں یہ نفاق اور لڑائی، جھگڑے بند کریں بلکہ اپنے چاروں طرف موجود تمام لوگوں سے امن کا مظاہرہ کریں، ہم تب پرامن رہ سکتے ہیں جب دوسرا پرامن ہو۔ باہم جو نفرتیں ہیں ہمیں چاہیئے کہ انہیں ختم کر دیں۔

خبر کا کوڈ : 324164
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
Allah dr ko mahfoz raky jis ny ahliyan kurram ko aik bary tasadom sy bachaya. Dr sahib ki shaksiat waisy b her tabqy mai her dil aziz thi. Is moahidy k zariey to dr sahib ny kuram pr aik ihsan kia.
بہت زبردست باتیں کی ہیں اور اللہ کی کیلئے ھم سب کو اپنے وطن اور قوم کی خاطر ان کا ساتھ دینا چاھئے۔
Germany
good
magar asal bat solah namay ko amali karana hai q k purani anjuman jo 40 sal sy qabza jamaye bety hain wo kaisy baitul moqadas ko itni asani sy chorny pr tayar hongay.
ہماری پیشکش