0
Friday 27 Dec 2013 23:41

طالبان یہود و نصارٰی اور عالمی طاغوتی و استعماری قوتوں کے ایجنٹ ہیں، مفتی مبارک عباسی

طالبان یہود و نصارٰی اور عالمی طاغوتی و استعماری قوتوں کے ایجنٹ ہیں، مفتی مبارک عباسی
مفتی مبارک عباسی کا تعلق درس و تدریس سے ہے، آپ کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں واقع جامع مسجد مدینہ میں خطیب و امام کے فرائض انجام دیتے ہیں، آپ معروف خطیب و مقرر ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کے مسائل کا روحانی حل پیش کرنے پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے مفتی مبارک عباسی کے ساتھ جامع مسجد مدینہ میں ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر آپ سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: بحیثیت عالم دین ہزاروں پاکستانیوں کے قاتل طالبان اور ان سے حکومتی مذاکرات کے حوالے سے کیا کہیں گے؟
مفتی مبارک عباسی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ دیکھیں یہ فتویٰ تو نہیں مگر میں اپنی ذاتی رائے کے مطابق کہوں گا کہ بےگناہوں کا جو خون بہایا جا رہا ہے چاہے وہ طالبان کریں یا کوئی سیاسی یا مذہبی جماعت یا گروہ یا مقامات مقدسہ پر جو حملے کئے جا رہے ہیں اور بےگناہوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں یہ تو صریح ظلم، گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والے کام ہیں۔ عالم ہو یا کوئی عام آدمی کوئی بھی اسے صحیح نہیں کہہ سکتا۔ دیکھنا یہ چاہیئے کہ یہ سلسلہ شروع کیسے ہوا، دس پندرہ سال پہلے تو یہ سلسلہ نہیں تھا۔ طالبان جو کر رہے ہیں ہم اس کے بھی مخالف ہیں اور جن لوگوں نے یہ اسباب پیدا کئے ہیں کہ پاک افواج اور شہریوں پر حملے کرتے ہیں، اس کی بھی مذمت کرتے ہیں چاہے وہ امریکا ہو یا اس کے اتحادی ہوں یا حواری۔ یہ جو ڈرون حملے ہوتے ہیں اس میں دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ یقیناً بےگناہ لوگ بھی مرتے ہوں گے تو اس کے ردعمل میں بھی بعض لوگ طالبان کے ساتھ شامل ہو جاتے ہیں، جن کی طالبان برین واش کرتے ہیں اور انہیں بھی اپنے ساتھ شامل کر لیتے ہونگے۔ اس لئے حکومت کو بھی چاہیئے کہ ڈرون حملے اور بیرونی مداخلت کو بھی بند کرائے تو میں سمجھتا ہوں کہ طالبان کا وجود ہی نہیں رہے گا۔ طالبان کے وجود کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ امریکا ڈرون حملے کر رہا ہے، پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے تو لہٰذا ہم امریکا کے خلاف لڑ رہے ہیں اور جو امریکا کے حامی ہیں ہم ان کے خلاف بھی لڑ رہے ہیں تو اگر حکومت اس جڑ کو ہی ختم کر دے تو میں سمجھتا ہوں کہ سلسلہ ہی ختم ہو سکتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت اور بالخصوص ہماری افواج جو کہ بہت باصلاحیت ہیں ان کیلئے طالبان کو مذاکرات یا کسی بھی دوسرے طریقے سے کنٹرول کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: امریکی ڈرون حملوں کے ردعمل میں طالبان امریکی یا مغربی ممالک کی ایمبیسیوں، سفارت خانوں یا انکے دیگر دفاتر کو نشانہ بنانے کی بجائے، مساجد، امام بارگاہوں و دیگر مذہبی و عوامی مقامات کو نشانہ بناتے ہیں اس حوالے آپکی نگاہ کیا کہتی ہے؟
مفتی مبارک عباسی: دیکھیں ایمبیسی، سفارت خانوں اور ان جیسے دیگر مقامات پر چونکہ سکیورٹی بہت زیادہ سخت ہوتی ہے لہٰذا جہاں جہاں طالبان کو موقع ملتا ہے وہ وہاں وہاں حملے کرتے ہیں۔ آپ کو پتہ ہے کہ ہماری مساجد، مزارات وغیرہ کی سکیورٹی ایسی نہیں ہوتی تو جہاں وہ پہنچ پاتے ہیں وہاں طالبان حملے کرتے ہیں۔ بہرحال جہاں بھی طالبان حملے کرتے ہیں ہم انکی حمایت نہیں کرتے بلکہ انکی بھرپور مذمت کرتے ہیں، انکی اس مخصوص سوچ کی بھی مذمت کرتے ہیں کہ جس کو انہوں نے اسلام کا نام دے رکھا ہے۔

اسلام ٹائمز: طالبان کے اس طرز فکر و عمل کے پیچھے کون نظر آ تا ہے اور اس کے پیچھے کیا مقصد کارفرما ہیں؟
مفتی مبارک عباسی: میں سمجھتا ہوں کہ پاکستانی طالبان اصلاً یہود و نصاریٰ اور عالمی طاغوتی و استعماری قوتوں کے ایجنٹ ہی ہیں، انہوں نے ہی طالبان کو پال رکھا ہے، وہ ہی انہیں آگے بڑھاتے ہیں، یہ قوتیں طالبان کو فنڈز بھی فراہم کرتی ہیں۔ انہیں استعماری قوتوں نے طالبان کو مذہبی لبادہ اس لئے پہنایا ہوا ہے کہ لوگ علماء اور دینی قوتوں سے متنفر ہوں۔ اس طرح استعماری قوتیں دو فائدے حاصل کر رہی ہیں، ایک تو لوگوں کو علماء اور اسلامی قوتوں سے متنفر کر رہے ہیں اور دوسری طرف پاکستان کو کمزور بھی کر رہے ہیں اور مسلمانوں کو آپس میں لڑا رہے ہیں۔ عالمی قوتیں ہمارے پختون بھائیوں کو بھی بدنام کرنا چاہتی ہیں اور دنیا کو یہ باور کرانا چاہتی ہیں کہ پاکستان کے پختون علاقوں، قبائلی علاقوں میں دہشتگرد ہیں، انکی وجہ سے عالمی امن خطرے میں ہے تو یہ عالمی استعماری قوتیں قبائلی علاقوں اور افغانستان پر قابض ہو کر چین اور خطے کے دیگر ممالک کو بھی کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔ تو میری نگاہ میں یہ صرف بہانا ہے، طالبان تو انہی کے بنائے ہوئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا یہ اسلام کے خلاف عالمی استعماری سازش تو نہیں؟
مفتی مبارک عباسی: میں نے ایک کتاب پڑھی تھی ”ہمفرے کے اعترافات“، ہمفرے برطانیہ کا ایک جاسوس تھا، کہ جب سلطنت عثمانیہ کے ٹکڑے ٹکڑے کئے گئے قومیت کی بنیاد پر، لسانیت کی بنیاد پر اور مسلمانوں کو لڑایا گیا اور باقاعدہ اس کے کئی منصوبے تھے کہ اس میں پیروں کے روپ میں، علماء کے روپ میں باقاعدہ یہودیوں کو پڑھا کر اور انکے چہروں پر داڑھیاں بھی ہونگی، علماء کے جیسا لباس بھی ہو گا اور عالمِ اسلام میں انتشار و افتراق پیدا کرینگے، ایسے جعلی لوگوں کو یہود و نصاریٰ فنڈز فراہم کرینگے کہ وہ بحیثیت عالم دین شہرت پائیں گے اور لوگ ان کے معتقد ہو جائیں گے اب وہ قرآن و سنت میں معنوی تبدیلی و تحریف کریں گے اور حضور اکرم (ص) کی شان میں گستاخیاں کرینگے وغیرہ وغیرہ۔ تو یہ یہود و نصاریٰ کی شروع سے اسلام کے خلاف خفیہ سازشیں رہی ہیں جس کے ذریعے وہ اسلام و مسلمانوں کو کمزور و بدنام کرنا چاہتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ طالبان بھی اسی اسلام دشمنی کی ایک کڑی ہیں کہ ان کے ذریعے اسلام کو اور خصوصاً پاکستان جو کہ ایک نظریاتی اسلامی مملکت ہے اور ایک ایٹمی طاقت ہے، عالمی استعماری قوتیں اس بہانے یہاں قابض ہونا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب چین جو کہ دنیا کی ابھرتی ہوئی قوت ہے اور پاکستان کا دوست بھی ہے تو چین کا مقابلہ کرنے کیلئے بھی عالمی قوتیں یہاں قدم جمانا چاہتی ہیں، تو اگر طالبان کا ایشو نہ رہے تو وہ یہاں کس بہانے سے رہیں گی۔

اسلام ٹائمز: دہشتگرد عناصر اہلسنت کا نام استعمال کر رہے ہیں، کیا کہیں گے اس حوالے سے؟
مفتی مبارک عباسی: دیکھیں اہلسنت و جماعت کو کسی تنظیم تک محدود نہیں کیا جا سکتا، یہ کسی تنظیم کا نام نہیں ہے بلکہ یہ تو پوری دنیا میں پھیلے ہوئے مسلمانوں کی غالب اکثریت کا نام ہے، تو کسی چھوٹی سی تنظیم کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنا نام اہلسنت و جماعت رکھے۔ اصل میں یہ دیوبند مکتب فکر کے ایک متشدد ذہنیت کے حامل عالم تھے حق نواز جھنگوی، انہوں نے اسّی کی دہائی میں ضیاءالحق کے دور میں انجمن سپاہ صحابہ بنائی تھی اور شروع میں وہ کافر کافر بریلوی کافر کا نعرہ لگاتے تھے۔ پھر 1989ء میں حضرت علامہ اشرف سیالوی صاحب سے جب مناظرہ ہوا اور انہیں شکست ہوئی جو کہ حکومتی سرپرستی میں ہوا تھا تو اس کے بعد انہوں نے اپنا رخ اہل تشیع کی طرف موڑ دیا۔ پھر اسکا نام سپاہ صحابہ ہوا، اس پر پابندی لگی، پھر ملت اسلامیہ نام رکھا پھر کچھ اور، پھر اہلسنت و الجماعت نام رکھا، تو یہ بنیادی طور پر ایک خاص مکتب فکر ہے۔ تو اہلسنت کا دہشتگردی سے یا کسی دوسرے مکتب فکر کے لوگوں کے قتل سے نہ کبھی تعلق رہا ہے اور نہ اب ہے اور انشاءاللہ نہ آئندہ ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 334797
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش