0
Wednesday 1 Jan 2014 00:18

طالبان کا طرز عمل و فکر قرآن و سنت کی رو سے باطل و حرام ہے، مفتی بلال شاہ کاظمی

طالبان کا طرز عمل و فکر قرآن و سنت کی رو سے باطل و حرام ہے، مفتی بلال شاہ کاظمی
نوجوان اہلسنت عالم دین مفتی سید بلال حسین شاہ کاظمی سنی اتحاد کونسل کراچی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ہیں۔ آپ کا تعلق کراچی کے ان فعال علماء و شخصیات میں سے ہے جو اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے اپنا فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے مفتی سید بلال حسین شاہ کاظمی کے ساتھ مختلف موضوعات کے حوالے سے ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر آپ سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: طالبان سے حکومتی مذاکرات اور طالبان کے طرز عمل کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
مفتی سید بلال حسین شاہ کاظمی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے سنی اتحاد کونسل کا موقف روز اول سے ہی روشن اور واضح ہے، سنی اتحاد کونسل طالبان کی دہشتگردانہ کارروائیوں کے خلاف قرآن، دین و شریعت کی رو سے پہلے ہی فتویٰ جاری کرچکی ہے کہ طالبان کا طرز فکر و عمل
ناجائز و حرام ہے، اسلام و شریعت و انسانیت اس بات کی قطعاً اجازت نہیں دیتے کہ اسلام اور جہاد کے نام پر کسی مسلمان یا غیر مسلم کی جان و مال کو نقصان پہنچایا جائے۔ طالبان نے عوام کو اسلام کے نام پر دھوکہ دینے کی کوششیں کیں، جس کے مقابلے میں سنی اتحاد کونسل اور دیگر اسلام پسند عناصر نے عوام میں طالبان کی منافقانہ و دہشتگردانہ سوچ کے خلاف شعور بیدار کیا اور الحمداللہ طالبان تنہا ہیں اور انہیں کسی بھی سطح پر عوام کی حمایت و پذیرائی حاصل نہیں ہے، جس کے نتیجے میں طالبان عوام پر دہشتگردانہ اور خودکش حملے کر رہے ہیں۔
 
تعلیمات سرکار دو عالم (ص) ہے کہ تم میں سے کوئی مومن نہیں ہوسکتا کہ جب تک اسکی زبان سے اسکا بھائی محفوظ نہ رہے۔ تو یہاں تو زبان کو بھی بہت زیادہ احتیاط کے ساتھ استعمال کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے اور کسی بے گناہ کی جان لینے کی اسلام کیسے اجازت دے
سکتا ہے۔ لہذٰا طالبان کا طرز عمل و فکر قرآن و سنت کی رو سے باطل، ناجائز و حرام ہے، جس کی اسلام قطعاً اجازت نہیں دیتا۔ طالبان دین اسلام کے داعی نہیں بلکہ دین اسلام سے منحرف ہیں، انکا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: طالبان کی حمایت کرنیوالے عناصر کے بارے میں کیا کہیں گے۔؟
مفتی سید بلال حسین شاہ کاظمی: دیکھیں بہت سادہ سی بات ہے، اسلام دین فطرت ہے، اس حوالے سے انسانیت کی طبیعت جو چاہتی ہے، اسلام کے احکامات بھی وہی ہیں، انسانیت سے متصادم نہیں ہیں، اسلام و انسانیت کا موقف واضح ہے کہ جو شخص کسی کی جان، مال، عزت و آبرو پر حملہ کرے وہ دہشتگرد ہے، جو شخص بھی ان دہشتگردوں کی مدد یا حمایت کرے وہ بھی ان کے جرائم میں برابر کا شریک اور دہشتگرد ہے، دونوں کا ٹھکانہ یقیناً جہنم ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں شیعہ سنی فسادات ہو رہے ہیں۔؟

مفتی سید بلال حسین شاہ کاظمی: پاکستان میں شیعہ سنی فسادات یا فرقہ واریت نہیں ہے، پاکستان بھر میں سنی شیعہ مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ اکٹھے زندگی بسر کر رہے ہیں، اگر فسادات ہوتے تو آپ کو گلی کوچوں کے اندر لڑائی دیکھنے میں آتی۔ ہمارا موقف یہ ہے کہ پاکستان میں شیعہ سنی فساد نہیں ہے بلکہ  اسلام و پاکستان دشمن بیرونی قوتوں کی نمک خوار ایک تیسری قوت ہے جو پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کرانے کی ناپاک کوششیں کر رہی ہے، یہ تیسری قوت پاکستان کو ناکام اور کمزور ریاست بنانا چاہتی ہے، پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتی ہے، ایسی ہی قوتوں کے خلاف سنی اتحاد کونسل ڈٹی ہوئی ہے اور ڈٹی رہے گی، اسلام و پاکستان دشمن سازشوں کو ناکام بناتی رہے گی۔ راولپنڈی واقعے کے خلاف علمائے کرام میدان عمل میں آئے، دورہ جات کئے، اہل تشیع علماء کرام کے ساتھ رابطے میں ہیں، انشاءاللہ سنی شیعہ
مسلمانوں کو لڑانے کی سازش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

اسلام ٹائمز: فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کے پیچھے کونسے عناصر ہیں اور وہ کیا چاہتے ہیں۔؟
مفتی سید بلال حسین شاہ کاظمی: اپنے سوا سب کو کافر کہنے والے تکفیری عناصر اس سازش کے پیچھے ہیں جو پاکستان کو ترقی کرتا، مضبوط ہوتا دیکھنا نہیں چاہتے، یہ عناصر بیرونی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، یہ عالمی سامراج و استعمار کے ایجنٹ ہیں اور اسلام کا لبادہ اوڑھ کر عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوششیں کر رہے ہیں مگر چونکہ عوام انکے سازشی ہتھکنڈوں کو پہچانتی ہے، لہٰذا ان کی یہ ناپاک سازش بے نقاب و ناکام ہوچکی ہے۔ دراصل یہ لوگ انگریزوں کی پیداوار ہیں اور انہیں کی ایماء پر یہ تکفیری عناصر روز اول سے دین اسلام کا لبادہ اوڑھ کر عقیدے کی بنیاد پر مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ایجاد کرنے کی ناپاک سازشیں کر رہے ہیں۔


اسلام ٹائمز: دہشتگردی میں اہلسنت کا نام استعمال کیا جا رہا ہے، کیا کہنا چاہئیں گے اس حوالے سے۔؟
مفتی سید بلال حسین شاہ کاظمی: کسی بھی دہشتگرد یا دہشتگردی کا اہلسنت سے کوئی تعلق یا وابستگی نہیں ہے اور نہ ہی آج تک کوئی ایسی مثال سامنے آئی ہے اور نہ آئے گی، دراصل یہ ایک تکفیری ٹولہ ہے جو اہلسنت کا نام استعمال کرکے عوام کو دھوکہ اور اہلسنت کو بدنام کرنا چاہتا ہے، اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے اہلسنت کا نام استعمال کر رہے ہیں، ان کا اہلسنت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تکفیری ٹولے کی جانب سے اہلسنت کا نام استعمال کرنے سے روکا جائے، کالعدم جماعتوں کو دوسرے نئے ناموں کے ساتھ کام کرنے سے روکے۔ صحابہ کرام (رض) تو عاشقان رسول اللہ (ص) تھے اور آج یہ عناصر صحابہ کرام (رض) کا نام لیکر سرکار دو عالم (ص) کی شان میں گستاخی کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 336212
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش