0
Friday 24 Jan 2014 00:03
طالبان کیخلاف ملک بھر میں فی الفور فوجی آپریشن کیا جائے

سانحہ مستونگ میں ملوث لشکر جھنگوی ہو یا طالبان تمام دہشتگرد امریکی و اسرائیلی ایجنٹ ہیں، مفتی محمد اقبال نقشبندی

تکفیری دہشتگرد جس کو جہاد کہہ رہے ہیں یہ جہاد نہیں بلکہ فساد اور دہشتگردی ہے
سانحہ مستونگ میں ملوث لشکر جھنگوی ہو یا طالبان تمام دہشتگرد امریکی و اسرائیلی ایجنٹ ہیں، مفتی محمد اقبال نقشبندی
سنی اتحاد کونسل کے مرکزی رہنماء اور معروف اہلسنت خطیب مفتی علامہ محمد اقبال نقشبندی کا تعلق ملتان پنجاب سے ہے اور گذشتہ 25 سالوں سے کراچی میں مقیم ہیں اور آجکل جامع مسجد حنفیہ کراچی میں خطیب کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ مہتمم ہیں مدرسہ جامعہ فریدیہ معین القرآن کے جس کی بنیاد آپ نے 1988ء میں ڈالی۔ پاکستان میں نظام مصطفیٰ (ص) کے نفاذ کیلئے جمعیت علماء پاکستان، مرکزی جمعیت علماء پاکستان سمیت مختلف مذہبی دینی تنظیموں میں فعال رہے ہیں اور آج کل اہلسنت تنظیموں کے اتحاد سنی اتحاد کونسل میں مرکزی رہنماء کی حیثیت سے فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے مفتی محمد اقبال نقشبندی کے ساتھ سانحہ مستونگ، طالبان حکومت مذاکرات، فوجی آپریشن سمیت مختلف موضوعات کے حوالے سے مدرسہ جامعہ فریدیہ معین القرآن میں ایک نشست کی، اس موقع پر آپ سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: سانحہ مستونگ جس میں ایران سے آنے والے پاکستانی زائرین کی بس پر لشکر جھنگوی نے بم دھماکہ کیا، اور اس میں ملوث دہشتگردوں کے حوالے سے کیا کہیں گے؟
مفتی محمد اقبال نقشبندی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ سانحہ مستونگ سمیت ملک بھر میں ہونے والے تمام دہشتگردی کے واقعات کو میں فساد فی الارض کہوں گا۔ قرآن کریم کی سورة البقرہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ "جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کی زمین پر فساد نہ کرو تو وہ جواب میں کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں"۔ یعنی فساد کو یہ دہشتگرد اصلاح کہتے ہیں۔ ہمارے تمام اکابرین روز اول سے کہہ رہے ہیں کہ یہ فرقہ دہشتگرد ہے، یہ نہ تو مسلمان ہیں نہ انسان۔ جب اس فرقہ کی بنیاد مسلک کے نام پر پڑی تھی تو ان کی کتابوں میں کفریہ تحریریں موجود تھیں، ہم نے حکومت کو نشاندہی کی، محراب و منبر سے آواز بلند کی، ملکی ایوانوں تک اپنی آوازیں پہنچائیں مگر ہماری آوازوں کو دبایا جاتا رہا۔ آج یہ ناسور، یہ فتنہ جوان ہو گیا، اس دہشتگرد تکفیری گروہ کی نظر میں اہل تشیع کافر ہیں، بریلوی اہلسنت مشرک ہیں اور یہ ٹولہ صرف اپنے آپ کو مسلمان اور مومن کہتا ہے۔ یہ ٹولہ عالم اسلام سمیت پاکستان میں بھی دہشتگردی، اسلحہ، بارود، زبردستی، دھونس کے زور پر اپنی نام نہاد خود ساختہ شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں، یہ نبی اکرم (ص) کی شریعت کو مٹانے کے درپے ہیں۔ اس دہشتگرد فرقے میں نہ ولی ہے، نہ دین کا مجدد ہے، نہ کوئی اولیاءاللہ ہے، صرف ان کی خود ساختہ سوچ ہے کہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں صرف وہ صحیح ہیں۔ آپ نے تو اپنے سوال میں جرٲت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لشکر جھنگوی کا نام لے لیا، آج کل تو لوگ میڈیا میں ان کا نام بھی لینے سے ڈرتے ہیں۔ سانحہ مستونگ ہو یا دیگر دہشتگردی کے واقعات، ان میں ملوث لشکر جھنگوی ہو یا طالبان اور جتنی بھی دیگر کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ہیں یہ سب امریکی اور اسرائیلی ایجنٹ ہیں، ان سب کے تانے بانے امریکا اور اسرائیل سے جا کر ملتے ہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے 500 مفتیان کرام نے ان کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف فتویٰ دیا تھا کہ یہ جس کو جہاد کہہ رہے ہیں یہ جہاد نہیں بلکہ فساد ہے، دہشتگردی ہے، ہم نے ان دہشتگردوں کے خلاف فتویٰ دیا ہوا ہے۔

اسلام ٹائمز: طالبان سے حکومتی مذاکرات کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے؟
مفتی محمد اقبال نقشبندی: اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ حکومت طالبان سے مذاکرات کرنا چاہ رہی ہے مگر پاکستان عوام طالبان سے مذاکرات کے خلاف ہے۔ طالبان اگر مذاکرات چاہتے تو ہتھیار ڈالتے، پاکستانی آئین کو تسلیم کرتے، قانون کی پاسداری کرتے مگر یہ تو مساجد، درگاہوں، مزارات، امام بارگاہوں، بازاروں، افواج پاکستان پر، پولیس، رینجرز پر، عوامی مقامات پر ہر جگہ یہ دھماکے، خودکش حملے کر رہے ہیں، یہ زائرین کے قافلوں پر حملے کر رہے ہیں، چاہے وہ ایران کا قافلہ ہو، چاہے وہ سہون شریف کا ہو یا بغداد شریف کا ہو، ان قافلوں پر بم دھماکے کر رہے ہیں، ان دہشتگردوں سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، حکومت بھی اپنے پانچ سال مکمل کرنا چاہتی ہے، یہ پاکستانی عوام کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے۔ اسی حکومت کے کچھ ایسے کارندے ہیں جو انہیں کالعدم دہشتگرد تنظیموں پر پروردہ ہیں، طالبان سے ان حکومتی افراد کے تعلقات ہیں، لہٰذا نہ تو یہ مذاکرات کامیاب ہونگے اور نہ ہی ہم طالبان سے مذاکرات کی اجازت دیں گے۔ اگر مذاکرات ہو بھی گئے تو کوئی فائدہ نہیں کیونکہ طالبان اپنی شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں جو کہ اسلام مخالف شریعت ہے۔ کبھی بھی دہشتگرد، انتہا پسند، باغی ٹولے سے مذاکرات نہیں ہوتے بلکہ حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ انہیں پوری طاقت کے ساتھ کچل دے۔

اسلام ٹائمز: طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، کیا فوجی آپریشن ہی اس مسئلے کا واحد حل ہے؟
مفتی محمد اقبال نقشبندی: دیکھیں فوج ہوتی ہی اس لئے ہے کہ جب ملک کے اندر باغی ٹولہ پیدا ہو جائے اور وہ انتہا پسندی و دہشتگردی کو فروغ دے تو فوج کو ہی اختیارات دیئے جاتے ہیں۔ دراصل المیہ یہ ہے کہ ماضی میں فوجی آپریشن کا نام تو لیا گیا مگر فوج کو اختیارات نہیں دیئے گئے، اب اگر پورے اختیار کے ساتھ فوج کو اتارا جاتا ہے، فوجی آپریشن کیا جاتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ ہماری فوج دنیا بھر کی افواج میں بہترین فوج ہے، انتہائی باصلاحیت ہے، اگر فوجی آپریشن کیا جاتا ہے تو انہیں کامیابی ملے گی اور انشاءاللہ جلد ہی حالات بہتر ہو جائیں گے، سوات کی مثال آپ کے سامنے ہے۔ اگر اب بھی حکومت نیک نیتی کے ساتھ افواج کو اجازت دیتی ہے تو انشاءاللہ یہ مسئلہ جلد ہی حل ہو جائے گا۔ لہٰذا حکومت مذاکرات کی رٹ نہ لگائے بلکہ سختی کے ساتھ اس انتہا پسند دہشتگرد ٹولے کو کچل دے اور ایسا کوئی بھی اقدام اسلام کے اندر جائز ہے، اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ جو اللہ کی زمین پر فساد پھیلاتے پھریں ان کو کچل دو تا کہ بڑے فتنے سے بچ جاؤ۔ لہٰذا حکومت پاک فوج کو آپریشن کی فی الفور اجازت دے۔

اسلام ٹائمز: ماضی میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے دہشتگردی و انتہا پسندی کا کینسر ملک بھر میں پھیل چکا ہے، کیا کہیں گے؟
مفتی محمد اقبال نقشبندی: بالکل میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ کینسر جو قبائلی علاقوں سے اٹھا تھا، سرحد (خیبر پختونخواہ) سے اٹھا تھا کراچی تک آ چکا ہے اور اب پورے ملک میں پھیل گیا ہے، مگر حکومتیں اس حوالے سے ہمیشہ مصلحت پسندی کا شکار رہیں۔ عوام تو عوام اب تو پولیس، رینجرز، فوج پر حملے ہو رہے ہیں، حال ہی میں چوہدری اسلم کو شہید کر دیا گیا، اس مسئلے کو سختی کے ساتھ نہیں کچلا گیا تو یہ اسلام و ملک دشمن دہشتگرد ملکی سلامتی و بقاء کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ آپ بھی جانتے ہیں کہ یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ ہم پاکستان کی "پ" نہیں بڑھنے دینگے، ہم پاکستان کو تسلیم نہیں کرینگے، ہم مزارات اولیاء کو تسلیم نہیں کرینگے، ہم جنت البقیع کو تسلیم نہیں کرینگے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیئے کہ راہزن ہمیشہ رہبری کا لبادہ اوڑھ کر آتا ہے، شکار وہی راہزنی والا کرتا ہے، تو دراصل یہ راہزن ہیں، یہ داڑھیاں، یہ جبّے، یہ قبّے، یہ جو پہن کر آئے ہیں، یہ صرف دکھاوے کیلئے ہیں کہ ہم رہبر ہیں، حقیقت میں یہ لوگ اسلام دشمن اور راہزن ہیں۔

اسلام ٹائمز: ابھی آپ نے کہا کہ دہشتگردوں کے تانے بانے امریکا و اسرائیل سے جا کر ملتے ہیں، گذشتہ دنوں جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماء لیاقت بلوچ نے بھی اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ کچھ طالبان گروہ امریکا، اسرائیل اور بھارت کیلئے کام کر رہے ہیں، اس میں کتنی حقیقت ہے؟
مفتی محمد اقبال نقشبندی: یہ بات بالکل درست ہے، اس بات کے ناقابل تردید ثبوت بھی موجود ہیں کہ ان دہشتگردوں کو امریکا، اسرائیل اور بھارت سے فنڈنگ ہوتی ہے، میں پورے پاکستان میں جاتا ہوں، حب، خضدار، بلوچستان میں انہوں نے بڑے بڑے ادارے بنائے ہوئے ہیں، مدرسے بنے ہوئے ہیں، یہ بڑے بڑے مدرسے بتاتے ہیں، وہاں علاقوں کے لوگ بتاتے ہیں کہ انہیں بھارت، امریکا، اسرائیل سے فنڈنگ ہوتی ہے، انہیں اداروں، مدرسوں میں ساری منصوبہ بندی ہوتی ہے، دہشت گردوں کے لشکر تیار کئے جاتے ہیں۔ وہیں کے مقامی لوگ، مقامی بینکوں سے ہمیں معلومات ملی ہیں کہ ان کے سارے فنڈز اسرائیل، امریکا سے آتے ہیں، اس بات میں کوئی شک نہیں ہے اور ملکی حساس ادارے، خفیہ ایجنسیاں اس بات سے ناصرف واقف ہیں بلکہ ثبوت بھی رکھتی ہیں کہ ان دہشتگردوں کے تانے بانے امریکا، اسرائیل اور بھارت سے جا کر ملتے ہیں، یہ ان کیلئے کام کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: جشن عید میلاد النبی (ص) کے موقع پر سنی شیعہ مسلمانوں کی جلسے جلوسوں میں بھرپور شرکت کے حوالے سے کیا کہیں گے؟
مفتی محمد اقبال نقشبندی: دیکھیں پاکستانی قوم نے بڑی جرٲت مندی کا مظاہرہ کیا اور ملک بھر میں جشن عید میلاد البنی (ص) 12 ربیع الاول کے روز سڑکوں پر نکلی اور دہشتگردوں کو مسترد کر دیا ہے، پوری قوم نے اسلام و وطن دشمن عناصر کی دہشتگردی کو ٹھکرا دیا ہے، طالبان ازم کو پیروں تلے روند دیا ہے، پوری قوم دہشتگرد طالبان کے خلاف یکجا و متحد ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے صرف حکومتی سنجیدگی کی ضرورت ہے ملک میں امن و امان قائم کرنا مشکل نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 344289
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش