0
Saturday 25 Jan 2014 17:28

تعلیمی اداروں میں تنظیمی اسٹرکچر مضبوط کرنا ترجیحات میں شامل ہے، سید توقیر حسن

تعلیمی اداروں میں تنظیمی اسٹرکچر مضبوط کرنا ترجیحات میں شامل ہے، سید توقیر حسن
سید توقیر حسن امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، ڈیرہ ڈویژن کے صدر کی حیثیت سے اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ آپ کا شمار شہر کے ان نوجوانوں میں ہوتا ہے جو ملت کا درد محسوس کرکے تعلیم و تربیت کے میدان میں فعال ترین کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان کے ساتھ ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے تو آپ اپنی تنظیمی وابستگی اور ذمہ داریوں کے حوالے سے مختصراً بیان کریں۔؟
 سید توقیر حسن: میں اسلام ٹائمز کا شکر گزار ہوں کہ کچھ عرصے سے تسلسل کے ساتھ ڈیرہ ڈویژن کو بھی خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے حالات تنظیمی کام کرنے کے حوالے سے شائد کبھی سازگار نہیں رہے۔ میٹرک کے بعد میں نے گورنمنٹ ڈگری کالج نمبر 1 میں ایڈمیشن لیا، ابھی B.S انگلش میں تھرڈ سمسٹر کا سٹوڈنٹ ہوں۔ طالب علم کی حیثیت سے میری خواہش تھی کہ اپنی تربیت کے ساتھ ساتھ ملت کے دیگر بچوں کی بھی تعلیمی تربیت میں کچھ معاونت کروں، جبکہ ڈی آئی خان کے تعلیمی اداروں میں سوائے آئی ایس او کے کوئی ایسی مذہبی تنظیم موجود نہیں تھی جو خالصتاً تعلیم کے میدان میں رہنمائی کرے۔ چنانچہ 2010ء میں نے آئی ایس میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ذمہ داریاں بڑھتی گئی۔ دو مرتبہ ڈیرہ سٹی یونٹ میں جنرل سیکرٹری، ایک مرتبہ نائب صدر اور دو مرتبہ صدر کی ذمہ داریاں سرانجام دیں۔ اس کے بعد ڈیرہ ڈویژن میں اسسٹنٹ چیف اسکاؤٹ کی حیثیت سے خدمت کرنے کا موقع ملا۔ ابھی ڈویژنل صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ میرا  ارادہ ہے کہ مستقبل میں معلم بن کر قوم کے بچوں کی تربیت کروں۔

اسلام ٹائمز: ڈی آئی خان میں آئی ایس او کن تعلیمی اداروں یا علاقوں میں وجود رکھتی ہے۔؟
 سید توقیر حسن: آئی ایس او کا ڈیرہ ڈویژن نہ صرف وسیع ہے بلکہ قدیمی بھی ہے۔ بھکر، ٹانک جیسے اضلاع بھی اسی ڈویژن میں شامل ہیں۔ جہاں تک تعلیمی اداروں کی بات ہے تو گومل یونیورسٹی کے مین کیمپس، سٹی کیمپس، ڈگری کالج نمبر 1، پہاڑ پور ڈگری کالج، بھکر ڈگری کالج کے علاوہ ڈھلہ، سیدیلیاں، گرہ بلوچ، ٹانک، حاجی مورا، دریا خان، چھینہ، بھیل، کوٹلہ سیداں، ملانی سمیت دیگر علاقوں میں یونٹس، رابطہ کیمٹیاں انتہائی فعالیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ توسیع تنظیم کے حوالے سے علاقے کے حالات و مزاج کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے۔ ڈی آئی خان شہداء کی سرزمین ہے جو کہ ملی درد رکھنے والے دوستوں کے حوالے سے کافی زرخیز ہے، وہاں سکیورٹی کے حوالے سے کچھ مسائل بھی ہیں، لیکن بہرحال ان علاقوں میں بھی تنظیم سازی کی کوشش کر رہے ہیں، جہاں ابھی آئی ایس او کے یونٹس نہیں ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: ڈویژن کے زیراہتمام ہفتہ وحدت کے حوالے سے کتنے پروگرام منعقد ہوئے اور اہم سوال کہ عید میلاد النبی (ص) کے مرکزی جلوس میں آئی ایس او کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر تھی، کیوں۔؟
 سید توقیر حسن: ہفتہ وحدت کا مرکزی پروگرام حاجی مورا میں منعقد ہوا، جس میں مرکز سے علماء کرام و دوستوں نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ ملانی، پیراساب میں بھی ہفتہ وحدت کے پروگرام ہوئے۔ 
جہاں تک 12 ربیع الاول کے مرکزی جلوس میں نمایاں شرکت نہ ہونے کا سوال ہے تو ڈیرہ ڈویژن کو عرصہ دراز سے سابقین اور سینئر دوستوں کی جانب سے رہنمائی نہ ملنے کا مسئلہ درپیش ہے۔ میں خود اس بات پر حیران ہوں کہ سینئر دوست نہ ہی ضرورت کے مطابق وقت فراہم کر رہے ہیں اور نہ ہی افراد دے رہے ہیں۔ ہم نے عید میلاد النبی (ص) کے مرکزی جلوس کے راستوں میں بینرز، پینا فلیکس، پوسٹرز لگائے۔ مبارکباد کے پیغامات دیئے۔ البتہ آئی ایس او کے بینرز کے ساتھ خود اس میں شریک نہیں ہوئے، اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ماحول سازگار نہیں ہے۔ البتہ بھکر میں ہم نے میلاد ریلی میں بھرپور شرکت کی۔ سبیل کا اہتمام کیا اور آئی ایس او کے جھنڈوں کے ساتھ ہی شرکت کی۔ امید ہے مستقبل میں ڈی آئی خان میں بھی اسی طرح شرکت کریں گے۔

اسلام ٹائمز: مستونگ کے حالیہ سانحہ کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی دھرنے دیئے گئے، جس میں آئی ایس انتہائی نمایاں تھی جبکہ ڈی آئی خان میں صرف خواتین اور بچوں کی جانب سے دھرنا دیا گیا اور اس دھرنے میں بھی آئی ایس او شریک نہیں تھی۔ اس کی کیا وجوہات ہیں۔؟
 سید توقیر حسن: آئی ایس او ایک طلباء تنظیم ہے۔ ملی حوالے سے ڈی آئی خان جیسے شہر میں ہم تن تنہا یہ قدم نہیں اٹھا سکتے تھے۔ ایم ڈبلیو ایم یا کسی اور جماعت کی جانب سے دھرنے کی کال دی جاتی تو ہم اس میں بھرپور شرکت کرتے۔ ویسے معذرت کے ساتھ ہمارے دوستوں نے ضلعی نمائندہ ایم ڈبلیو ایم سے رابطہ بھی کیا۔ پھر احتجاج اور مظاہرے کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک میٹنگ بھی ہوئی، جس میں طے پایا کہ صبح دس بجے کوٹلی امام حسین ؑ کے سامنے بنوں روڈ پر احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ لیکن رات کو شہداء کے ورثاء اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، جس کی وجہ سے ملک بھر میں ہونے والا احتجاج پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگیا۔ 

اسلام ٹائمز: بقول آپ کے کہ ڈیرہ ڈویژن قدیمی بھی ہے اور وسیع بھی، لیکن ادارہ جاتی حوالے کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوئی، اس کی کیا وجوہات ہیں۔؟
سید توقیر حسن: جیسا کہ میں نے پہلے بھی عرض کی کہ یہاں سینئرز کے تعاون اور رہنمائی کی اشد ضرورت ہے۔ ڈیرہ ڈویژن میں تعلیمی و تربیتی حوالے سے ہمیں فنانس کی کوئی مشکل نہیں ہے لیکن جب تک سینئرز کا تعاون نہیں ہوگا تو ایسے اداروں کا قیام مشکلات کا شکار رہے گا، جو مستقل بنیادوں پر ملت کی خدمت کرتے رہیں۔

اسلام ٹائمز: بطور ڈویژنل صدر آپ کی ترجیحات کیا ہیں۔؟
 سید توقیر حسن: آئی ایس او رواں سال کو تربیت کے عنوان سے منا رہی ہے۔ میری سب سے پہلی ترجیح تعلیمی اداروں میں تنظیمی اسٹرکچر کو مضبوط کرنا ہے۔ ابھی ہم یونٹس مسئولین ورکشاپ کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ جس میں دینی فکری تربیت کے لیے پورا پروگرام پیش کیا جائے گا۔ محبین کے درمیان مقابلہ مضمون نویسی کرایا جارہا ہے۔ مختلف ورکشاپس کی بھی تیاریاں جاری ہیں، جس کا مقصد تعلیم و تربیت ہے۔ طلباء تنظیم کا ڈویژنل صدر ہونے کے ناطے میری ترجیح ہمیشہ تعلیم کا فروغ ہوگی۔ ڈویژن کی سطح پر مستحق طلباء کو سکالرشپ بھی دیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیوشن سنٹر قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو کہ انشاءاللہ جلد ہی قائم ہوجائے گا۔
خبر کا کوڈ : 344860
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش