0
Wednesday 29 Jan 2014 21:52
طالبان سمیت تمام دہشتگرد عناصر کیخلاف فوری طور پر فوجی آپریشن کیا جائے

پاکستان میں پڑوسی اسلامی ملک کی کردار کشی کا حکومت اور قومی سلامتی کے ادارے نوٹس لیں، طارق محبوب

سنی شیعہ مسلمانوں کا اتحاد ہی ملکی بقاء و سلامتی میں سب سے اہم کردار ادا کریگا
پاکستان میں پڑوسی اسلامی ملک کی کردار کشی کا حکومت اور قومی سلامتی کے ادارے نوٹس لیں، طارق محبوب
طارق محبوب صدیقی پچھلے 40 سال سے سماجی، مذہبی اور سیاسی خدمات انجام دے رہے ہیں اور معاشرہ میں عزت و احترام کے ساتھ ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ آپ نے علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی مرحوم کی قیادت میں 22 سال دینی مذہبی اور سماجی و سیاسی خدمات انجام دی ہیں۔ اس وقت آپ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ہونے کے ساتھ ساتھ انجمن نوجوانان اسلام پاکستان کے سرپرست اعلٰی اور مرکزی جمعیت علماء پاکستان کے قائم مقام سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے طارق محبوب صدیقی کے ساتھ مختلف موضوعات کے حوالے سے انکی رہائشگاہ پر ایک نشست کی، اس موقع پر آپ سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: طالبان حکومت مذاکرات کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
طارق محبوب صدیقی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ طالبان دہشتگرد جو کہ حکومتی رٹ، آئین و قانون کو چیلنج کر رہے ہیں، علی الاعلان ملک بھر میں دہشتگردی کر رہے ہیں، بم دھماکے، خودکش حملے کر رہے ہیں، شہریوں سے لیکر سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں، اس کا اعتراف بھی کر رہے ہیں، تو کیا یہ طالبان ماوراءِ آئین و قانون ہیں، نہیں، تو اسلام و پاکستان دشمن طالبان سے مذاکرات کی بات حکومت اور قومی سلامتی کے اداروں پر سوالیہ نشان ہے۔ آئین و قانون ہر ایک کیلئے برابر ہے۔ اگر کوئی مولوی یا ملا جہاد کے نام پر فساد پھیلائے تو کیا وہ پاکستانی آئین و قانون سے مبرّا ہے، اس بات کا فیصلہ حکومت کرے۔ دیکھیں دنیا میں ہر ملک کا دستور و نظام ہے کہ جو بھی اس ملک کے آئین و قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے وہ مجرم و سزاوار کہلاتا ہے، لیکن پاکستان میں یہ المیہ ہے کہ جو دہشتگردی کر رہے ہیں، آئین و قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں،
ان کو قانون کی گرفت میں نہیں لایا جا رہا ہے۔ پوری پاکستانی قوم کا مطالبہ ہے کہ طالبان سمیت تمام دہشتگردوں کے خلاف فوری طور پر فوجی آپریشن کیا جائے۔

اسلام ٹائمز: ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں موجود جماعتیں طالبان سے مذاکرات یا آپریشن کے حوالے سے قومی مفاد کو ترجیح دینے کی بجائے صرف سیاست کر رہی ہیں، کیا کہیں گے۔؟
طارق محبوب صدیقی: دیکھیں یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے، اس پر نواز شریف، عمران خان و دیگر لوگ اپنی سیاست نہ چمکائیں۔ دہشتگرد طالبان قومی سلامتی کے درپے ہیں، طالبان دہشتگرد قومی سلامتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ جب قومی سلامتی ہوگی تو سیاست ہوگی نا بھائی، اگر خدانخواستہ قومی سلامتی نہیں ہوگی تو کہاں کی سیاست، کہاں کی جماعت، کہاں کا اقتدار۔ بھائی یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، ملکی استحکام، بقاء، سالمیت، تحفظ کا مسئلہ ہے، قومی غیرت کا مسئلہ ہے نہ کہ سیاسی مسئلہ کہ جس پر سیاست کی جائے۔ جب دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کراچی میں ہو رہا ہے تو وزیرستان میں آپریشن کیوں نہیں ہوسکتا۔ اس مسئلہ یہ ہے کہ حساس قومی ایشو پر سیاست کی جا رہی ہے۔ کیا طالبان و دیگر دہشتگرد گروہ آئین و قانون کی خلاف ورزی نہیں کر رہے ہیں، ملک بھر میں کیا طالبان خودکش حملے، بم دھماکے نہیں کر رہے، حال ہی میں ان دہشتگردوں نے مستونگ میں ایران سے آنے والی زائرین کی بس کو ایک بار پھر اپنی درندگی کا نشانہ بنایا ہے، اتنا بڑا سانحہ ہوا ہے، ملک بھر میں افواج پاکستان، رینجرز، پولیس پر حملے ہو رہے ہیں تو کیا ابھی حکومت اور قومی سلامتی کے ادارے تذبذب کا شکار رہیں گے۔

اسلام ٹائمز: حساس ترین قومی سلامتی کے معاملے کو حکومت نے سیاسی مسئلہ بنا دیا ہے، تو پھر ان حالات میں پاک فوج کا کردار
کیا ہونا چاہئیے، کیونکہ عوام طالبان کیخلاف فوجی آپریشن کے حق میں ہیں۔؟

طارق محبوب صدیقی: پاک فوج کا کردار تو بالکل آئین کی طرح صاف و شفاف ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ پاک فوج ہر طرح سے تیار ہے، ہماری فوج سیاسی مصلحتوں کی شکار نہیں ہے، مگر موجودہ صورتحال میں حکومت اور اپوزیشن سیاست کر رہی ہیں۔

اسلام ٹائمز: کچھ مذہبی جماعتوں کا مؤقف یہ ہے کہ طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کا مطالبہ کرنیوالے پاکستان کے دشمن ہیں، کیا کہنا چاہیں گے۔؟
طارق محبوب صدیقی: دیکھیں میں نے پہلے بھی کہا کہ سیدھا سیدھا معاملہ یہ ہے کہ جو پاکستانی آئین و قانون کو توڑ رہا ہے، اسے نہیں مانتا، جو نہتی پاکستانی عوام کو اپنی سفاکیت و دہشتگردی کا نشانہ بنا رہا ہے، تو کیا یہ دہشتگرد عناصر آئین و قانون سے مبرا ہیں، ملک بھر میں قتل و غارتگری کا بازار گرم کرنے والے عناصر کی حمایت کرنا شرعی و قانونی طور پر جائز ہے۔ دیکھیں یہ ہمارے نزدیک تو قطعاً حرام ہے، ناجائز ہے، بغاوت ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں طالبان بجائے یہ کہ امریکی مفادات کو نقصان پہنچائیں، وہ پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، کیا امریکہ و طالبان دونوں کا درپردہ مقصد ایک ہی ہے کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا جائے۔؟
طارق محبوب صدیقی: امریکہ اور طالبان ایک ہی سکے کے دُو رخ ہیں، طالبان پاکستان میں اسلام و جہاد کے نام پر امریکی اسلحہ اور سرمایہ استعمال کر رہے ہیں، طالبان امریکی ایجنٹ ہیں جو کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے امریکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں جماعت اسلامی کے مرکزی امیر منور حسن نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں، لہٰذا دیوبندی علماء
کو آگے بڑھ کر مذاکرات کی میز بچھانی چاہئیے، کیا کہیں گے منور حسن کے اس بیان کے حوالے سے کہ جس میں انہوں نے دیوبندی مکتب فکر کو دہشتگرد طالبان کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔؟

طارق محبوب صدیقی: منور حسن صاحب کا بیان زمینی حقائق پر مبنی ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ان سے یہ سوال پوچھنا ہے کہ منور حسن صاحب اپنا مسلک بتائیں کہ انکا مسلک کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی منور حسن صاحب کے بیان سے ایک بات تو دنیا کے سامنے آگئی کہ دہشتگرد طالبان کا تعلق دیوبند مکتب سے ہے اور طالبان دیوبند مکتب کی پیداوار ہیں۔ منور حسن صاحب نے یہ حقیقت پر مبنی یہ بیان دیکر بہت بڑا کارنامہ کیا ہے کہ اللہ اور اسکے حبیب (ص) کے کرم سے یہ ثابت کر دیا کہ جو لوگ قیام پاکستان کے مخالف تھے، جنہوں نے قائد اعظم (رہ) کو کافر اعظم اور پاکستان کو کفرستان کہا تھا، انہیں کے آباؤ اجداد نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی، انہیں کی نسلیں ہیں جو طالبان کی صورت میں پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے درپے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا سنی شیعہ مسلمانوں کا اتحاد ہی پاکستان کی بقاء و سلامتی میں اہم کردار ادا کریگا۔؟
طارق محبوب صدیقی: بالکل اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ سنی شیعہ مسلمانوں کا اتحاد ہی ملکی بقاء و سلامتی میں سب سے اہم کردار ادا کریگا۔ مثلاً دیکھیں سنی اتحاد کونسل نے کونسا مجلس وحدت مسلمین سے کہا ہے کہ آپ شیعہ مذہب چھوڑ دیں اور کونسا ایم ڈبلیو ایم نے ہم سے کہا ہے کہ آپ سنی مذہب چھوڑ دیں۔ نیشنل کاز میں، قومی سلامتی و استحکام کیلئے، آئین و قانون کی بالادستی و عملدرآمد کیلئے اگر سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں تو یہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی ضمانت ہے۔ اب جہالت کا دور نہیں ہے، جدید دور ہے، سائنسی دور ہے، پڑھی لکھی
پاکستانی قوم اس اتحاد کو بہت سراہا رہی ہے۔ کراچی میں جشن عید میلاد النبی (ص) کے موقع پر ٹاور سے نشتر پارک تک جشن عید میلاد النبی (ص) کے سینکڑوں جلوس تھے اور سنی اتحاد کونسل کے مرکزی جلوس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی قائدین، علامہ مرزا یوسف صاحب شریک تھے، چار پانچ سو کیمپس لگے ہوئے تھے، ہر کیمپ سے لوگوں نے سراہا، لوگوں نے خیر مقدم کیا، ہم سے زیادہ ایم ڈبلیو ایم کے قائدین، علامہ صاحب کو لوگوں نے پھولوں کے ہار پہنچائے اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، تو بھائی یہ بہت بڑی تبدیلی ہے، لوگ مسلک کی بنیاد پر نفرتیں نہیں چاہتے، فرقہ واریت و مذہبی منافرت سے قوم بیزار ہے، قوم کا یہ چاہتی ہے کہ اپنا عقیدہ مت چھوڑو، کسی کا عقیدہ مت چھیڑو، جیو اور جینے دو اور ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر عالمی استعمار و سامراج کے خلاف، یہود و نصاریٰ کے خلاف سب متحد ہو جائیں۔ ہمارے اسی پیغام کو قوم تسلیم کر رہی ہے، خیر مقدم کر رہی ہے، حال ہی میں جشن عید میلاد النبی (ص) کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین اور سنی قوم نے جس مثالی یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے، یہ عالمی استعمار، مغرب اور انکے ایجنٹوں کو انتہائی ناگوار گزر رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: کہا جاتا ہے کہ اپنے سوا سب کو کافر کہنے والے تکفیری عناصر امریکی اور ایک عرب ملک کی ایماء پر پاکستان سمیت عالم اسلام میں اتحاد بین المسلمین کے خلاف فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کر رہے ہیں، اس بات میں کتنی صداقت ہے۔؟
طارق محبوب صدیقی: بالکل صحیح ہے۔ سعودی عرب اور یہود و نصاریٰ پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے کے مرتکب ہیں۔ سعودی عرب اور یہودی اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان میں فرقہ واریت پھیلا رہے ہیں اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش میں سرگرم ہیں۔ پاکستان میں جتنے بھی حالات خراب ہو رہے ہیں،
چاہے وہ بلوچستان میں ہوں، خیبر پختونخوا میں ہوں، غیر ملکی عناصر طالبان کے اندر کام کر رہے ہیں اور زیادہ تر کا تعلق عرب ممالک سے ہے۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں کراچی میں دو مبینہ ٹارگٹ کلرز کی گرفتاری ظاہر کی گئی، جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں اور اسکی ٹریننگ انہوں نے ایک پڑوسی برادر اسلامی ملک سے حاصل کی، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
طارق محبوب صدیقی: یہ تو انتہائی حیرت انگیز بات ہے کہ ایک پولیس افسر جو ہے وہ بغیر کسی تحقیق و تفتیش کے اور بغیر عدالتی فیصلے کے کیسے اعلان کر رہا ہے کہ ایک اسلامی ملک ملوث ہے۔ ایک پولیس افسر کو تو اتنا اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ ایک گرفتار شخص کو مجرم قرار دے، اسے سزاوار قرار دے، جب تک عدالت فیصلہ نہ کرے۔ حیرت ہے کہ ایک پولیس افسر عدالت کے بغیر عدالت لگا رہا ہے، ایک پولیس افسر عدالتی تحقیقات اور فیصلے کے بغیر ایک برادر اسلامی ملک کے تشخص کو پامال کر رہا ہے، پاکستان میں برادر پڑوسی اسلامی ملک کی کردار کشی کی جا رہی ہے، ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ اس کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش کارفرما ہے اور قومی سلامتی کے اداروں کا اس کا نوٹس لینا چاہئیے۔ 
دوسری بات یہ کہ جتنے بھی کراچی میں فرقہ وارانہ قتل ہوئے ہیں، دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں، ہم کہہ دیں کہ سعودی عرب کرا رہا ہے پھر، ہم بھی چار آدمی پکڑوا دیں اور کہہ دیں کہ سعودی عرب نے پیسہ دیا ہے، سعودی عرب نے ٹریننگ دی ہے۔ دراصل یہ ایک بہت بڑی سازش ہے پاکستان کے دوست اسلامی ممالک کو بدنام کرنے کی، اس طرح سے ایک برادر اسلامی ملک کی کردار کشی کرنا خود پاکستان کی بدنامی ہے، یہ پاکستان کے خلاف سازش ہے، لہٰذا ہم یہ کہتے ہیں اس سازش کا پاکستانی حکومت کو نوٹس لینا چاہئیے۔
خبر کا کوڈ : 346449
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش