0
Monday 24 Feb 2014 17:24
حکومت میں شامل کچھ وزراء شدت پسندوں کے سرپرست ہیں

امریکہ نے پاکستان کو بدامنی کی آگ میں دھکیل رکھا ہے، محمود الرشید

امریکہ نے پاکستان کو بدامنی کی آگ میں دھکیل رکھا ہے، محمود الرشید
میاں محمودالرشید تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔ آپ نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے کیا اور لاہور سے کونسلر منتخب ہوئے۔ اس کے بعد اسلامی جمہوری اتحاد کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیا۔ آپ تین بار رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔ آپ 1988ء اور 1990ء کے عرصہ میں رکن پنجاب اسمبلی رہے۔ سن 2000ء کے بعد میاں محمودالرشید نے جماعت اسلامی کو خیر باد کہا اور تحریک انصاف جوائن کر لی۔ میاں محمودالرشید 5 سال کیلئے تحریک انصاف لاہور کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ صاف گو سیاست دان ہیں، اصولی سیاست کرتے ہیں۔ ملکی حالات پر گہری نظر ہے، اسلام ٹائمز نے گذشتہ روز ان کیساتھ ایک مختصر نشست کی، جس کا احوال قارئین کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)
                                   

اسلام ٹائمز: طالبان کے طالبان کیساتھ مذاکرات کو کس نظر سے دیکھتے ہیں جبکہ دہشتگردی کے واقعات بھی ساتھ ساتھ جاری ہیں۔؟

میاں محمود الرشید: عمران خان شروع دن سے ہی بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کے حامی ہیں، اس لئے وہ جلد مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیتے آئے ہیں اور اس کا مقصد صرف ملک میں امن و امان کا قیام تھا۔ اب امریکی لابی کامیاب ہوگئی اور انہوں نے مذاکراتی عمل کا ناکام بنا دیا۔ خدا نہ کرے، اس کے بھیانک نتائج بھی نکل سکتے ہیں۔ کیونکہ جو قوتیں مذاکرات کی مخالف تھیں انہوں نے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ کر دیا۔ یہ واقعات امن و امان کے خلاف سازش تھی۔ ہمارا مقصد پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں ہم نے اس کا ساتھ دے کر اپنے ملک کو پوری طرح اس جنگ میں لپیٹ لیا ہے۔ اسی جنگ کی وجہ سے ہمارے ہاں دہشت گردی در آئی۔ امریکہ
نے چونکہ رواں سال افغانستان سے نکل جانا ہے اس لئے وہ افغانستان میں اپنی شکست کا ذمہ دار پاکستان کو سمجھتا ہے۔ وہ جاتے جاتے پاکستان کو دہشت گردی اور لاقانونیت کی آگ میں دھکیلنا چاہتا ہے۔ وہ ہمارے ملک کو کمزور کرنا چاہتا ہے، اس لئے کہ امریکہ اسرائیل اور بھارت کو کسی طور بھی مضبوط و مستحکم ایٹمی پاکستان قبول نہیں۔

اسلام ٹائمز: حکومت قومی اداروں کی نجکاری کرنے جا رہی ہے، آپ اس پالیسی سے متفق ہیں۔؟

میاں محمود الرشید: مسلم لیگ نون کی پالیسیوں سے عوام بالخصوص مزدور طبقہ شدید پریشان ہے، تحریک انصاف حکومت کی نجکاری پالیسی کی شدید مخالف ہے، اس لئے کہ اس سے ملک میں مزید بے روزگاری پھیلنے کا خدشہ ہے، پھر ہم سمجھتے ہیں کہ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بغیر کسی طرح بھی قومی اداروں کی نجکاری نہیں ہونے دی جائے گی۔ ہم حکومت کے اس اقدام کے خلاف ایوان کے اندر اور باہر ہر سطح پر اپنی آواز بلند کریں گے۔ نجکاری کے اس اقدام کے خلاف مزاحمت میں مزدوروں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ حکومت اگر لیپ ٹاپ سکیم پر سو ارب روپے خرچ کرسکتی ہے تو پھر پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی پر 28 ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکیج کیوں نہیں دے سکتی۔ ہم تمام معاملات میں آئین اور قانون کے تحت حل چاہتے ہیں اور حکومت کی اس طرح کی مشکلات کھڑی کرنے کے حق میں نہیں، اس لئے ہم کسی صورت بھی حکومت کو کوئی غیر آئینی و غیر قانونی کام نہیں کرنے دیں گے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے منافع بخش اداروں کی نجکاری نہ کی جائے۔ اگر ایسا کرنا واقعی مقصود ہے تو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلا کر اس میں فیصلہ کیا جائے۔

اسلام ٹائمز: ملک میں توانائی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، حکمرانوں نے الیکشن میں ووٹ بھی اسی ایشو پر حاصل کئے، شہباز شریف نے تو یہاں تک کہا کہ لوڈشیڈنگ ختم نہ کی تو میرا نام بدل دینا۔؟
میاں محمود الرشید: ملک میں
توانائی کا بحران واقعی شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ گیس کی کمی سے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بجلی کا بحران بھی سب کے سامنے ہے۔ سردی کے موسم میں جب بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے تو آگے چل کر گرمیوں میں کیا حال ہوگا۔ حکومت نے اس سلسلہ میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کی اور نہ ہی نواز لیگ کی قیادت میں چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت ہے۔ پنجاب جیسے زرخیز صوبے کو پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود حکومت توانائی کے حصول کے لئے پانی کے ذخائر بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ پنجاب اسمبلی میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے حکومت کی پالیسی پر دکھ کا اظہار ہی کیا جاسکتا ہے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے حکومت کو تمام صوبوں اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہئے۔ جب تک یہ منصوبہ شروع نہیں ہوتا اتنی دیر تک دوسرے بڑے ڈیموں پر کام کی رفتار کو تیز کر دیا جائے، اس لئے جلد ہی ملک کو پانی کی شدید کمی کا سامان کرنا پڑ سکتا ہے۔ بجلی پانی اور گیس کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ اس لئے اس حوالے سے جامع پالیسی بنائی جائے۔

اسلام ٹائمز: پاک ایران گیس منصوبہ بھی تو ہمارے بہت سے مسائل حل کرسکتا ہے۔؟

میاں محمود الرشید: جی بالکل، پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں صرف ایک یہی اچھا کام کیا ہے۔ لیکن افسوس کہ بیرونی دباؤ پر موجودہ حکومت نے اس عظیم منصوبے کو سرد خانے میں ڈال دیا۔ اصل میں یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے، اس میں بیرونی قوتوں کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے، توانائی بحران سے ہماری معیشت تباہ ہو رہی ہے اور ہم اس حوالے سے اپنے مفادات چھوڑ کر بیرونی قوتوں کے ناز نخرے اٹھا رہے ہیں جو افسوسناک ہے۔ حکومت کو اس حوالے سے امریکہ پر واضح کر دینا چاہئے کہ یہ ہماری بقا کا مسئلہ ہے، اس میں وہ مداخلت نہ کرے اور اگر امریکہ ایران سے دشمنی کو اس انداز میں لیتا ہے تو ٹھیک
ہے ہم ایران کیساتھ یہ منصوبہ ختم کر دیں اور اس کے بدلے میں امریکہ ہمیں ایران کی نسبت سستی گیس اور بجلی فراہم کرے، تاکہ ہم اپنے مسائل تو حل کرسکیں، اگر امریکہ ایسا نہیں کرسکتا تو اسے کوئی حق نہیں کہ وہ ہمیں ایران سے گیس لینے سے روکے۔

اسلام ٹائمز: میاں صاحب، تحریک انصاف میں بھی ایک باغی گروپ سامنے آگیا ہے، اور آپ اسے نواز لیگ کی سازش قرار دیتے ہیں، حقائق کیا ہیں۔؟

میاں محمود الرشید: ٹیک فورس کے صدر زبیر احمد کی پریس کانفرنس سے یہ بات عیاں ہوگئی کہ نام نہاد تحریک انصاف کے پریشر گروپ کا کنونشن دراصل نواز لیگ کا ہی شو تھا، جس کا مقصد قائد تحریک عمران خان کی کردار کشی تھا۔ اس کنونشن کے انعقاد میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کی ’’محنت‘‘ کار فرما تھی۔ اس لئے اس تقریب میں ان کے ساتھ اخلاق شاہ، مرزا زاہد بیگ، عمران قریشی اور تبریز خان شریک تھے جو اس کنونشن میں ہونے والی کارروائی کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ مسلم لیگ نون کی قیادت کو پہنچا رہے تھے۔ اگر نواز لیگ کی قیادت میں اخلاقی جرات ہے تو اپنے ان عہدیداروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتی جنہوں نے تحریک انصاف کے نام سے ہونے والے نام نہاد اجلاس میں شرکت کی۔ یہی نواز لیگ کے اخلاقی دیوالیہ پن کا ثبوت ہے کہ عمران خان کی مقبولیت سے خوف زدہ ہو کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔

اسلام ٹائمز: پی ٹی آئی کے باغی گروپ کا مطالبہ تو یہ ہے کہ پارٹی میں بھی احتساب ہونا چاہئے۔؟

میاں محمود الرشید: ہماری پارٹی میں تمام معاملات شفاف انداز میں چلتے ہیں، ہم اپنا باقاعدہ آڈٹ کراتے ہیں، تحریک انصاف کا مالی انتظام اور جانچ پڑتال کا طریقہ کار انتہائی واضح اور شفاف ہے اور کارکنوں کو آسانی سے اس تک رسائی بھی ہے۔ اس لئے کوئی شخص تحریک انصاف کے مالی معاملات پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ اس لئے مخالفین
کی سازش بری طرح ناکام ہوگئی۔ بیرون ملک مقیم تحریک انصاف کے کارکن اپنی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔ ہمارے خلاف باتیں کرنے والوں کی اپنی پارٹی کا یہ حال ہے کہ انہوں نے اپنے مالی معاملات کا آج تک آڈٹ نہیں کرایا۔ ہمارے ہاں تو پارٹی کارکنوں کو اپنی پارٹی کے مالی معاملات کی جانچ کا حق ہے، جبکہ ان کے ہاں ایسی ڈکٹیٹر شپ قائم ہے کہ کوئی اپنے لیڈر سے سوال کرنے کی جرات نہیں کرسکتا بلکہ ان کے اپنے اسمبلی ارکان کی اکثریت تو اپنے قیادت سے ہاتھ ملانے کو ترستی ہے۔

اسلام ٹائمز: یہ باتیں بھی سننے میں آئی ہیں کہ آپ کی جماعت دہشتگردوں کیخلاف حالیہ فوجی اسٹرائیک کی حمایت کا اعلان کرنے جا رہی ہے۔؟

میاں محمودالرشید: دیکھیں جی! ہماری ترجیح ملک میں امن کا قیام ہے، اس کیلئے ہماری جماعت مصروف عمل ہے۔ ہم نے اگر طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی تھی تو اس کا مقصد بھی ملک میں امن تھا اور اگر اب پاک فوج کی سٹرائیک کے حوالے سے کوئی پالیسی ہے تو وہ بھی ہم ملک کے مفاد میں جو دیکھیں گے وہی کریں گے، تاہم جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے تو اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا اور اگر پارٹی نے ایسا کوئی فیصلہ کیا تو وہ میڈیا میں سامنے آجائے گا، آج کل کے دور میں تو کوئی چیز چھپی رہ ہی نہیں سکتی۔ ہماری ترجیح امن ہے، امن ہوگا تو ملک ترقی کرے گا، خوشحالی آئے گی اور میں سمجھتا ہوں کہ پرامن پاکستان ہی خطے کے بہترین مفاد میں ہے۔

اسلام ٹائمز: ایران نے اپنی سکیورٹی فورس کے اہلکاروں کی رہائی کیلئے جو بیان دیا، اس پر مخصوص طبقے نے شور مچایا، آپ کیا کہتے ہیں۔؟

میاں محمودالرشید: ایران نے پاکستانی حدود کے اندر دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کی بات کی ہے، ہماری فوج پر حملے کی بات نہیں کی، جو مخصوص لوگ شور مچا رہے ہیں وہ یہی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایران نے خدانخواستہ ہمارے ملک پر حملے کی بات کی
ہے، دراصل ایسا نہیں، ایرانی قیادت نے واضح کہا ہے کہ پاکستان کے حوالے سے ہم ایسا سوچ بھی نہیں سکتے۔ ہمارے ملک میں اگر امریکہ دہشتگردوں کے خلاف ڈرون حملے کرسکتا ہے تو ایران کو بھی یہ حق دینا چاہئے۔ لیکن چونکہ ہم ڈرون حملوں کے بھی مخالف ہیں، اس لئے ہم ایران سے بھی کہیں گے کہ ایسا کوئی عمل تعلقات میں بگاڑ کا باعث بنے گا، اس سے اجتناب کرے اور جہاں تک جنداللہ کے دہشتگردوں کا تعلق ہے تو ان کی گرفتاری کیلئے حکومت پر دباؤ ڈالے۔ حکومت انہیں گرفتار کرکے ایران کے حوالے کرے۔

اسلام ٹائمز: تفتان سے کوئٹہ تک راستے میں مستونگ کا علاقہ آتا ہے، وہاں ہر بار زائرین کی بسوں کو نشانہ بنایا گیا، بے گناہ لوگ شہید کئے گئے، حکومت معاملات کنٹرول کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔؟

میاں محمود الرشید: اصل میں ان علاقوں میں کہا جاتا ہے کہ دہشتگردی کے کیمپ ہیں، اب اس میں کہاں تک صداقت ہے، اللہ جانتا ہے، لیکن وہاں طالبان نواز لوگ ہیں، جے یو آئی کا بھی وہاں اچھا خاصا اثرورسوخ ہے، لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے بھی وہاں پر مراکز ہیں، اور اگر حکومت ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتی تو اس کی ناکامی ہے۔ دراصل موجودہ حکومت میں شامل کچھ وزیر شدت پسندوں کے حامی ہیں جس وجہ سے وہ حکومت کو کوئی بھی ایکشن لینے سے باز رکھتے ہیں، دراصل یہ وزراء ہی نواز لیگ کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں اور ان کا ووٹ بینک خراب کر رہے ہیں، جس کا احساس نواز شریف کو نہیں ہو رہا، نواز شریف صرف صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کو راضی کرکے یہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ کامیاب حکمران ہیں، لیکن وہ نہیں جانتے کہ کوئٹہ میں وارداتیں کرکے مستونگ میں جا چھپنے والے دہشت گردوں کی وجہ سے ان کی ساکھ کتنی متاثر ہو رہی ہے۔ دہشتگردی کنٹرول نہ کرنا حکومت کی ناکامی ہے، ایک سال ہونے کو ہے اور حکومت دہشتگردی کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی نہیں دے سکی۔
خبر کا کوڈ : 354986
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش