0
Saturday 29 Mar 2014 00:32
نواز حکومت طالبان کی حکومت ہے

اہلبیت (ع) اور صحابہ کرام (رض) کے مزارات کو ختم کرنیکی سازش میں سعودی عرب ملوث ہے، مولانا نور احمد قاسمی

طالبان اور انکے حمایتیوں کو غدارانِ وطن قرار دیا جائے
اہلبیت (ع) اور صحابہ کرام (رض) کے مزارات کو ختم کرنیکی سازش میں سعودی عرب ملوث ہے، مولانا نور احمد قاسمی
مولانا نور احمد قاسمی پاکستان سنی تحریک سندھ کے صدر ہیں، آپ نے 1992ء میں سنی تحریک میں شمولیت اختیار کی۔ آپ اس سے قبل ضلع سکھر کے کنوینر، بلوچستان کے کئی اضلاع کے نگران، رُکنِ مرکزی رابطہ کمیٹی سمیت کئی دیگر عہدوں پر ذمہ داریاں انجام دے چکے ہیں۔ آجکل آپ صوبہ سندھ کے صدر کی حیثیت سے اندرون سندھ پاکستان سنی تحریک کو فعال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ مولانا نور احمد قاسمی نے کراچی دورے پر اپنی تنظیمی مصروفیات کے باوجود اسلام ٹائمز کو خصوصی وقت دیا۔ اسلام ٹائمز نے پاکستان سنی تحریک کے مرکزی دفتر ”مرکز اہلسنت“ میں آپ کے ساتھ خصوصی نشست کی، اس موقع پر کیا گیا مختصر انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: طالبان سے مذاکرات یا انکے خلاف فوجی آپریشن کے حوالے سے کیا کہیں گے؟
مولانا نور احمد قاسمی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ دیکھیں یہ مطالبہ ہم آج سے نہیں کر رہے بلکہ قائد سنی تحریک مولانا سلیم قادری شہید نے اس وقت بھی طالبان کے خلاف آواز بلند کی تھی کہ جب طالبان نے افغانستان میں ظلم و ستم کیا، انہوں نے اسوقت ہی کہہ دیا تھا کہ یہ لوگ پاکستان کیلئے ناسور بن جائیں گے، انہوں نے اس وقت بھی مطالبہ کیا تھا طالبان دہشتگردوں کو لگام دی جائے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے مگر اس وقت بھی حکمرانوں نے ان طالبان دہشتگردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، لہٰذا آج ہم دیکھ رہے کہ طالبان ملک بھر میں دہشتگردی، بربریت، ظلم و ستم کر رہے ہیں، بےگناہ شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، مزارات کو بموں سے اڑایا، تعلیمی اداروں کو تباہ کیا، مختصر یہ کہ طالبان نے اسلام کو بدنام کیا ہے، لہٰذا گذشتہ روز ٹیکسلا پنجاب میں ایک ہزار سے زائد اہلسنت علماء کرام و مشائخ عظام نے مطالبہ کیا ہے کہ طالبان اور انکے حمایتیوں کو غدارانِ وطن قرار دیکر ان سے مذاکرات نہیں بلکہ ان کیخلاف فوری طور پر خلاف فوجی آپریشن کیا جائے اور یہ مطالبہ ہم آج پہلی بار نہیں بلکہ شروع دن سے کر رہے ہیں طالبان دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کیا جائے، ان کا قلع قمع کیا جائے۔

اسلام ٹائمز: آپ کہہ رہے ہیں کہ طالبان نے اسلام کو بدنام کیا ہے، انکے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے، مگر دوسری جانب جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی طالبان سے مذاکرات کی بھرپور حامی ہیں بلکہ گذشتہ دنوں جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر منور حسن نے نشترپارک کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کو اپنا بھائی قرار دیا ہے، اس حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے؟
مولانا نور احمد قاسمی: یہ لوگ جو آج طالبان کی حمایت کر رہے ہیں، ماضی میں انہی کے اکابرین نے بھی قیامِ پاکستان کی مخالفت کی، پاکستان اور قائداعظم (رہ) کیلئے نازیبا الفاظ استعمال کئے، آج بھی یہ لوگ پاکستان کے مخالف ہیں، پاکستان کو ترقی کرتا دیکھنا نہیں چاہتے، یہ تمام لوگ پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہیں، اس حوالے سے بھی اہلسنت علماء و مشائخ کہہ چکے ہیں کہ طالبان کی حمایت کرنے والے، ان دہشتگردوں کو اپنا بھائی کہنے والے پاکستان اور اسلام کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے، کیونکہ طالبان دہشتگردوں کے ہاتھ ساٹھ ہزار سے زائد پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، یہ دہشتگردی و بربریت پھیلا رہے ہیں، فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں، ان اسلام کے نام لیوا نام نہاد مذہبی رہنماﺅں کو تو طالبان کی دہشتگردی کی بھرپور مذمت کرنی چاہیئے تھی، شہریوں اور افواج پاکستان سے اظہارِ یکجہتی کرنی چاہئیے تھی مگر یہ دہشتگردوں کی حمایت و سرپرستی کر رہے ہیں، تو یہ کس طرح اسلام اور مملکت خداداد پاکستان کے خیر خواہ ہو سکتے ہیں۔ چاہے وہ منور حسن ہوں یا سمیع الحق انہیں پاکستان سے کوئی محبت نہیں ہے اور نہ ہی یہ پاکستان کے وفادار ہیں۔ سمیع الحق اور منور حسن کو سوچنا چاہیئے کہ یہ طالبان دہشتگرد جو پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ پاکستانی آئین غیر اسلامی ہے تو کیا اس آئین پر تمام مکاتب فکر کے علماء، مشائخ، قائدین، اور خود منور حسن اور سمیع الحق کے اکابرین نے بھی پاکستان کے آئین کے اسلامی ہونے پر دستخط نہیں کئے تھے۔ لہٰذا ہمارا مؤقف ہے کہ طالبان کے خیر خواہ کسی صورت بھی پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔

اسلام ٹائمز: اہلسنت علماء و مشائخ کہتے ہیں کہ طالبان اسلام و پاکستان دشمن ہیں، غیر ملکی طاقتوں کا آلہ کار ہیں مگر دوسری جانب جماعت اسلامی کے مرکزی امیر منور حسن طالبان کو اپنا بھائی کہنے کے ساتھ ساتھ انہیں پاکستانی شہری قرار دے چکے ہیں، حقیقت کیا ہے؟
مولانا نور احمد قاسمی: طالبان یہود و ہنود اور غیر ملکی قوتوں کے ایجنٹ ہیں جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی مسلسل سازشیں کر رہے ہیں اور طالبان ملک میں ان کے آلہ کار کی حیثیت سے اسلام و پاکستان دشمنوں کی ناپاک سازشوں اور عزائم کی تکمیل میں سرگرم عمل ہیں، دیکھیں یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ افواجِ پاکستان نے جب طالبان کے خلاف آپریشن کیا تو متعدد بار دہشتگردوں کے پاس سے غیر ملکی اسلحہ برآمد ہوا، ڈالر و دیگر غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی، ایسے ڈاکیومنٹس ملے کہ جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ان کے بیرونی قوتوں سے تعلقات ہیں، یہ ان کی سرپرستی میں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے ملک بھر میں دہشتگردی کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: طالبان سے مذاکرات کیلئے بننے والی حکومتی کمیٹی میں طالبان کی دہشتگردی کا نشانہ بننے والے طبقات کی نمائندگی صفر ہے، اس صورتحال میں طالبان حکومت مذاکراتی عمل کو نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
مولانا نور احمد قاسمی: دیکھیں ظلم و زیادتی ہمارے ساتھ ہوئی ہے، مزارات کو دھماکے کرکے شہید کر دیا گیا، محب وطن طبقہ جو دہشتگردی کا شکار ہوا ہے اس کی کوئی نمائندگی نہیں ہے جبکہ جو لوگ محب وطن نہیں ہیں انہیں مذاکراتی عمل میں شامل کیا گیا ہے، دیکھیں جو لوگ مذاکرات مذاکرات کی رٹ لگائے ہوئے ہیں، مذاکراتی کمیٹیوں میں ہیں، ان کے ساتھ تو طالبان نے کچھ نہیں کیا، چاہے وہ سمیع الحق ہو یا منور حسن، ان کے ساتھ تو کسی قسم کی زیادتی یا دہشتگردی نہیں ہوئی ہے، ان کے دفاتر، انکے لوگ سب محفوظ ہیں، دوسری جانب شہید تو ہم ہو رہے ہیں، طالبان کی دہشتگردی کا نشانہ تو مسلسل ہم بن رہے ہیں۔ چلیں اگر آپ مذاکرات کے ذریعے کوئی بہتری لانے کیلئے سنجیدہ ہوتے تو اہلسنت اکابرین، مشائخ عظام، علماء کرام کو نمائندگی دینی چاہیئے تھی۔

اسلام ٹائمز: 1980ء کی دہائی میں ڈالر اور ریال لے کر پاکستانی اسٹیبلشنمٹ نے امریکی و سعودی ایماء پر نام نہاد مجاہدین بنا کر افغانستان میں امریکی جنگ لڑی اور آج خود دہشتگردی کا شکار ہو کر تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے، آج ایکبار پھر سعودی امداد کے عوض پاکستان کو سعودی ایماء پر شام، بحرین میں اسرائیل کے تحفظ کیلئے امریکی جنگ میں دھکیلا جا رہا ہے، جبکہ پاکستان اپنے مسائل کو حل کرنے کیلئے فوج کو میدان میں نہیں اتارتا، مگر کسی اور کی جنگ میں پاک فوج کو دھکیلنا چاہییے؟ کیا کہیں گے اس حوالے سے؟
مولانا نور احمد قاسمی: مختصر یہ کہوں گا کہ ماضی میں بھی اہلسنت اکابرین نے پاک فوج کو بیرون ملک دوسروں کی لڑائی لڑنے کیلئے بھیجے جانے کی مخالفت کی تھی اور آج بھی ہم اس کی مخالفت کرینگے، آج ہمیں ملک میں کہیں بھی جمہوریت نظر نہیں آ رہی ہے، نواز شریف کی حکومت طالبان کی حکومت ہے۔ حکومت ڈالر کی خاطر پاک فوج کو دوسرے ممالک میں بھیجنے کی بجائے پاکستان جو خود دہشتگردی کا شکار ہے، دہشتگردوں کے نرغے میں ہے، ان دہشتگردوں کے خلاف پاک فوج کو آپریشن کی اجازت دے، اگر ہم نے اپنے ملک کو دہشتگردی سے پاک کرنے کے بجائے دوسرے ممالک میں پاک فوج بھیجنے کی کوشش کی تو یہ عمل پاکستان کی بقاء و سالمیت کیلئے بہت بڑا خطرہ بن جائے گا، خدانخواستہ ملک تباہی سے دوچار ہو جائے گا۔ لہٰذا اہلسنت اکابرین نے پہلے بھی پاک فوج کو دوسرے ممالک بھیجنے کی مخالفت کی تھی، آج اگر نواز حکومت نے پاک فوج کو کسی دوسرے ملک بھیجنے کی کوشش کی تو ہم بھرپور مزاحمت کرینگے۔

اسلام ٹائمز: شام میں بشار الاسد حکومت کیخلاف برسرپیکار القاعدہ اور انتہاء پسند دہشتگردوں جنہیں سعودی عرب و امریکا کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، نے شامی شہر الرقہ میں اصحاب رسول (ص) حضرت اویس قرنی (رض) اور حضرت عمار یاسر (رض) کے مزارات مبارکہ کو دھماکہ کرکے شہید کر دیا، اس سے قبل بھی ان دہشتگردوں نے شام میں ہی صحابی رسول حضرت حجر بن عدی (رض) کے مزار کو شہید کرکے ان کے جسد اطہر نکال کر بےحرمتی کی تھی، کیا کہیں گے اس سانحہ کے حوالے سے؟
مولانا نور احمد قاسمی: شام میں دہشتگردوں کی جانب سے جلیل القدر اصحابِ رسول (رض) کے مزاراتِ مقدسہ کو دھماکہ کرکے شہید کرنے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہم حکومتِ پاکستان سے اور وہ اسلامی ممالک کے سربراہان جن کے اندر خوفِ خدا ہے، عشقِ رسول اکرم (ص) ہے، ان سب سے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس انتہائی افسوسناک سانحہ کا فی الفور نوٹس لیں، یہ صحابہ کرام (رض) ہمارے لئے مشعل راہ ہیں، انہوں نے اسلام کی خاطر بےشمار قربانیاں دیں، انہوں نے عشق رسول اکرم (ص) کو سارے عالم میں عام کیا، ان اصحاب رسول کے مزارات کو شہید کرنے والے دہشتگردوں کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں، حکومتِ پاکستان کو چاہیئے اس افسوسناک سانحہ کیخلاف اقوام متحدہ میں آواز اٹھائے اور ملوث دہشتگردوں کے خلاف فی الفور کارروائی عمل میں لائی جائے۔ دیکھیں یہ ایک بڑی لابی ہے جو چاہتی ہے اہلبیت (ع) اور صحابہ کرام کے مزارات کو ختم کیا جائے، یہ ایک بہت بڑی سازش ہو رہی ہے، اس میں سعودی عرب ملوث ہے، جس نے صحابہ کرام (رض) کے مزارات، نبی پاک (ص) کی والدہ ماجدہ اور حضرت فاطمہ زہرا (ع) کے مزار کو بھی شہید کیا تھا، جس کے خلاف پاکستان سنی تحریک نے پہلے بھی آواز بلند کی تھی، اب بھی ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں، امت مسلمہ اور مسلم ممالک کے حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اہلبیت اطہار (ع) اور صحابہ کرام (رض) کے مزارات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 366859
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش