0
Wednesday 2 Apr 2014 14:47

گلگت بلتستان میں لڑاو اور حکومت کرو کی پالیسی اپنائی جاتی رہی ہے، نواز خان ناجی

گلگت بلتستان کے عوام کو جان بوجھ کر فرقہ واریت میں الجھایا گیا ہے
گلگت بلتستان میں لڑاو اور حکومت کرو کی پالیسی اپنائی جاتی رہی ہے، نواز خان ناجی
نواز خان ناجی کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے گاوں شیر قلعہ سے ہے۔ آپکا شمار علاقے کے معروف اور ہر دلعزیز قوم پرست راہنماوں میں ہوتا ہے۔ آپ بالاورستان نیشنل فرنٹ کے بانی چئیرمین ہیں اور نوجوان نسل میں کافی مقبول لیڈر سجھے جاتے ہیں۔ ضلع غذر کے موجودہ گورنر پیر کرم علی شاہ کے حلقہ انتخاب سے الیکشن لڑ کر قانون ساز اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے ایک انٹرویو کیا ہے جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت اور مستقبل کے حوالے سے آپکی جماعت کا کیا موقف ہے؟
نواز ناجی: گلگت بلتستان دنیا کا واحد خطہ ہے جو دو ملکوں کی خارجی پالیسیوں اور مفادات کی جنگ میں قربانی کا بکرا بن رہا ہے اور 28 ہزار مربع میل پر محیط قدرتی وسائل سے مالامال اس جنت نظیر خطے کے 20 لاکھ سے زائد عوام اکیسوی صدی میں بھی بنیادی، انسانی، جمہوری، سیاسی اور معاشرتی حقوق سے محروم ہیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے جس کا اظہار کرنے پر ہمیں غدار وطن قرار دیا جاتا ہے کہ گلگت بلتستان پاکستان اور نوآبادیاتی نظام کی ایک کالونی کی حیثیت رکھتا ہے جہاں ایک کٹھ پتھلی نظام کے تحت جمہوریت کے نام پر کٹھ پتلی اور لولی لنگڑی اسمبلی قائم کرکے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی گئی ہے اور اصل اختیارات کے مالک و مختار اب بھی پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی اور فوج ہے۔ یہاں کے عوام کو ایک طرف پاکستان قرار دیا جاتا ہے دوسری جانب پاکستان کی سپریم کورٹ میں انکو اپیل کا کوئی حق حاصل نہیں، قومی اسمبلی اور سینٹ میں انکی کوئی نمائندگی نہیں، قومی مالیاتی کمیشن میں یہاں کے اثاثوں کے حساب سے بجٹ دینے کیلئے بھی کوئی نمائندگی نہیں۔ ان حالات میں ہماری جماعت کا شروع سے یہ موقف رہا ہے کہ یہاں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں استصواب رائے کرا کر یہاں کے عوام کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں کہ وہ کیسا نظام چاہتے ہیں اپنے لئے اور اگر عوام اپنے لئے علیحدہ ریاست چاہتے ہیں، یا کشمیر سے الحاق چاہتے ہیں یا پاکستان سے یہ انکا حق ہے اور یہ ملنا بھی چاہئے۔ اسی ضمن میں بالاورستان نیشنل فرنٹ پچھلے دو دہائیوں سے پرامن جمہوری جدوجہد کر رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ موجودہ سیٹ اپ کا حصہ ہیں اور رکن قانون ساز اسمبلی ہیں، موجودہ نظام اور صوبائی حکومت کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
نواز ناجی: پاکستان نے وزیر اعلٰی سید مہدی شاہ کو قربانی کے عوض جو دیا ہے وہ قائداعظم کو بھی نہیں دیا تھا مگر اس کٹھ پتلی نظام میں جو تھوڑے بہت اختیارات ملے تھے پی پی پی حکومت کو، اس نااہل حکومت اور مہدی شاہ اور اسکے حواریوں نے اسی نظام کو عوام کی تباہی کیلئے استعمال کیا اور کرپشن کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ بے روزگاری میں اضافہ ہو چکا ہے، کرپٹ لوگوں کو نوازا گیا، محکمہ تعلیم اور صحت جیسے شعبوں میں بھی کرپشن اور میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں اور حال ہی میں عوامی ایکشن کمیٹی نے گندم جیسے اہم مسئلے کو اٹھایا ہے، اس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ گلگت بلتستان میں گندم کے مسئلے پر عوام یکجا ہوئے ہیں جن کو سوچی سمجھی سازش کے تحت فرقہ واریت میں الجھایا گیا تھا۔ توقع رکھتے ہیں کہ گندم سبسڈی مسئلے کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال نہیں کیا جائیگا اور یہ تحریک عوامی انقلاب کا پیشہ خیمہ ثابت ہوگی۔

اسلام ٹائمز: مسلم لیگ نواز کی جانب سے پی پی پی کو ٹف ٹائم دینے اور اسمبلی کو مدت پوری کرنے سے پہلے تحلیل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، آپ مسلم لیگ نواز کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
نواز ناجی: دیکھئے جی، ہم قوم پرست تو تمام وفاقی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ایجنڈے کے خلاف ہیں کیونکہ یہ سب وفاقی جماعتیں گلگت بلتستان کے عوام کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرتی چلی آ رہی ہیں اور انکو عوام کے حقوق سے کوئی سروکار نہیں۔ جہاں تک نون لیگ کی بات ہے تو مسلم لیگ نون سیاسی جماعت نہیں ہے بلکہ یہ اسٹیبلشمنٹ کی بی ٹیم رہی ہے۔ مسلم لیگ نون سے عوام کو کوئی تواقعات نہیں ہیں۔ ہاں میں اتنا ضرور کہونگا کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کی پاکستان کی دیگر اسمبلیوں سے کارکردگی بہتر ہے۔ پاکستان میں ایک برے نظام کو چلنے دیا جاتا ہے تو گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کو بھی مدت پوری کرنے دیا جانا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 367748
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش