QR CodeQR Code

عدالتوں کے ذریعے ہی کسی کی لاقانونیت کو چیلنج کیا جاسکتا ہے، سیدین زیدی

14 May 2014 23:50

اسلام ٹائمز: سینیئر وکیل کا اپنے خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی میں اس چیز کو ہم عدالت میں ثابت کرچکے ہیں کہ جتنے بھی لوگ جلوس میں گئے تھے، وہ نواسہ رسول ﷺ امام حسین علیہ السلام کی یاد منانے گئے ہوئے تھے، وہ تو اپنے بیوی بچوں کے ہمراہ گئے ہوئے تھے، کسی کے پاس اسلحہ نہیں تھا، وہ ایسی سوچ کے ساتھ کیسے جاسکتے ہیں، جس کا مقصد شر پھیلانا یا قتل و قتال ہو۔


سینئیر وکیل سیدین زیدی کا بنیادی تعلق پاکستان ہے، آج کل امریکہ میں مقیم ہیں، سانحہ راولپنڈی میں ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے وکلاء پینل کے سربراہ مقرر ہوئے، جنہوں نے تمام کیسز کو پڑھا، فائلیں مرتب کیں اور ایک قانونی ٹیم بناکر دن رات محنت کی اور اللہ کے فضل وکرم سے سانحہ راولپنڈی کی آڑ میں گرفتار کئے گئے 77 میں سے 76 افراد ضمانت پر رہا کرا لیے گئے ہیں۔ سیدین زیدی کے بقول ملک کی دیگر عدالتوں میں دیگر کیسز پر بھی کام چل رہا ہے، جن کے اچھے نتائج کی توقع ہے، تاہم ان کی تفصیلات نہیں بتائی جاسکتیں، اسلام ٹائمز نے سیدین زیدی سے سانحہ راولپنڈی کیس میں پیش آنے والی مشکلات اور تجربات سے متعلق ایک انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے تو یہ بتایئے گا کہ سانحہ راولپنڈی کے کیس کا سٹیٹس کیا ہے۔؟
سیدین زیدی: بس اتنا کہوں کہ اس کیس میں امام زمانہ علیہ السلام کا خصوصی لطف و کرم اور اللہ کی خصوصی مدد و عنایت نصیب ہوئی، اس وقت سانحہ راولپنڈی کی آڑ میں گرفتار کئے گئے 77 سے 76 جوانوں کو ضمانت پر رہا کرا لیا گیا ہے، ایک دوست جو پھنس گیا ہے، وہ بھی اللہ کی مدد سے جلد باہر آجائے گا۔

اسلام ٹائمز: ایسا کیا کام ہوا کہ تقریباً تمام افراد باہر آچکے ہیں۔؟

سیدین زیدی: دیکھیں ہم نے عدالت میں ثابت کیا ہے کہ جتنے بھی لوگ جلوس میں گئے تھے وہ کسی جارحیت یا کسی پر حملے کی نیت سے نہیں گئے تھے، اس چیز کو ہم عدالت میں ثابت کرچکے ہیں کہ جتنے بھی لوگ جلوس میں گئے تھے، وہ نواسہ رسول ﷺ امام حسین علیہ السلام کی یاد منانے گئے ہوئے تھے، وہ تو اپنے بیوی بچوں کے ہمراہ گئے ہوئے تھے، کسی کے پاس اسلحہ نہیں تھا۔ وہ ایسی سوچ کے ساتھ کیسے جاسکتے ہیں، جس کا مقصد شر پھیلانا یا قتل و قتال ہو، پولیس نے بعد میں حکومت کے کہنے پر اور دباو پر جھوٹے مقدمات قائم کئے، یعنی جھوٹے گواہ پیش کئے کہ کسی کے ہاتھ میں تیزاب تھا، کسی نے فائرنگ کی تو کسی نے آگ لگائی۔ جتنے بھی افراد گرفتار کئے گئے، سب کے سب بے گناہ تھے، ایف آئی آر میں واضح طور پر لکھا ہوا تھا کہ جو لوگ اس واقعہ میں ملوث ہیں، وہ راولپنڈی سے تعلق نہیں رکھتے تھے، یعنی کسی دوسرے علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔ اس کے باوجود پولیس نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گرفتاریاں کیں اور بے گناہ افراد کو جیل میں ڈالا، گرفتاریوں کے دوران تمام انسانی تقاضوں کو پس پشت کر دیا گیا، عورتوں کے ساتھ بدتمیزی کی گئی، حتیٰ موبائل فونز تک چھننے جیسے واقعات بھی ہوئے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے اس کیس کو ڈیل کیا ہے، یہ بتائیں کہ اس کیس میں سب سے بڑی مشکل کیا جھیلنا پڑی۔؟

سیدین زیدی: اس کیس میں بنیادی طور پر سب سے زیادہ مشکل اس وقت پیش آئی، جب مومنین گرفتار ہوتے تھے اور ان کے لواحقین سے میں یہ کہتا تھا کہ آپ آئینی درخواست دائر کریں، لیکن وہ آئینی درخواست دائر کرتے وقت گھبراتے تھے، حالانکہ ان کا کوئی خرچا بھی نہیں آتا تھا، پھر بھی وہ گھبراتے تھے کہ اگر انہوں نے درخواست دائر کی تو شائد پولیس انہیں گرفتار کرلے گی، حالانکہ پولیس ان کے عزیز پہلے ہی گرفتار کرچکی تھی۔ دوسری مشکل جو تھی وہ یہ کہ سانحہ میں جتنے بھی شیعہ افراد زخمی ہوئے تھے، انہوں نے تھانہ میں رپورٹ درج نہیں کرائی، اس وجہ سے ہمارا کیس کمزور ہوا، کیونکہ یہ بہت اچھا کیس تھا، جس میں ہم سکینڈ پرووکیشن یا دفاع کے طور پر ہم اپنے آپ کو آسانی سے بچاسکتے تھے، اس کے علاوہ جو سب سے زیادہ مشتکل پیش آئی، وہ یہ حکومت خود اس کیس میں فرق بن گئی، وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے اس کیس میں نوجوانوں کو ہر ممکن سزا دلوانے کیلئے ہر ممکن کوششیں کیں، آپ دیکھیں کہ یہ پنجاب حکومت تھی، جس نے سردار اسحاق خان جیسے سینئیر وکیل کو مقرر کیا، اس کام کیلئے پنجاب حکومت نے پچاس لاکھ روپے فیس بھی ادا کی۔ اس کے علاوہ فیصل آباد اور لاہور سے سپیشل آفیسر منگوائے گئے۔ کیا روالپنڈی میں افراد موجود نہیں تھے، جو کیس کی آزاد تحقیقات کرتے۔

اسلام ٹائمز:کیا تجاویز دیں گے کہ اگر خدانخواستہ ایسی صورتحال پھر درپیش آتی ہے تو کیا کرنا چاہیے۔؟

سیدین زیدی: بس اتنا کہوں گا کہ آئندہ جب کبھی ایسی پوزیشن بنے تو یاد رکھیں کہ ہمیں قانون کے دامن کو ہاتھ سے نہیں چھوڑنا، ہمیں عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہیے، کیونکہ عدالتیں ہی وہ ادارہ ہیں جہاں کسی کی بھی لاقانونیت کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ اسکے علاوہ ہمیں قوم بن کر اس طرح کے معاملات کو ڈیل کرنا ہوگا، دوسرا فرقہ پرستوں کو کبھی موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوں۔ بہرحال ہمیں اللہ نے کامیابی و کامرانی عطا کی ہے۔

اسلام ٹائمز: اس کیس میں اور کسی شیعہ تنظیم نے معاونت کی ہو۔؟

سیدین زیدی: اس کیس میں اسیروں کی جو مالی معانت کی گئی اس میں تنظیم جان نثاران نے کافی مدد کی، بلکہ ٹربیونل میں بیانات ریکارڈ کرانے میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا، ہر جگہ ساتھ رہے اور مجموعی طور پر انہوں اچھا رول پلے کیا، اس سے راولپنڈی کے لوگوں کو حوصلہ ملا ہے۔


خبر کا کوڈ: 382485

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/382485/عدالتوں-کے-ذریعے-ہی-کسی-کی-لاقانونیت-کو-چیلنج-کیا-جاسکتا-ہے-سیدین-زیدی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org