0
Wednesday 30 Jul 2014 22:19
غزہ کے مسلمانوں کی نسل کشی پر مسلم ممالک کی زبانیں بند ہیں

دنیا بھر کے مسلمان اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، نگہت اورکزئی

دنیا بھر کے مسلمان اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، نگہت اورکزئی
نگہت خان اورکزئی پاکستان پیپلز پارٹی خواتین ونگ خیبر پختونخوا کی صدر اور رکن صوبائی اسملی ہیں، اس سے قبل آپ مسلم لیگ قاف سے وابستہ تھیں، اور گذشتہ خیبر پختونخوا اسمبلی کی ممبر بھی تھیں، نگہت اورکزئی صاحبہ اپنی شعلہ بیاں تقاریر کی وجہ سے بھی منفرد شہرت رکھتی ہیں، آپ انسانی حقوق بالخصوص خواتین سے وابستہ معاملات میں ہمیشہ فرنٹ لائن میں کھڑی نظر آتی ہیں اور ایک میڈیا دوست شخصیت کے طور پر بھی جانی جاتی ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے نگہت خان اورکزئی صاحبہ کیساتھ غزہ کی افسوسناک صورتحال کے حوالے سے انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: غزہ میں صیہونی حکومت کی درندہ صفت کارروائیاں جاری ہیں، اور کوئی اسے لگام دینے والا نہیں، کس کو ذمہ دار سمجھتی ہیں۔؟
نگہت خان اورکزئی:
بسم اللہ الرحمان الرحیم۔ غزہ کے حالات پر ہر مسلمان افسردہ ہے اور اس کا شدید ردعمل ہے، ایک مسلمان ہونے کے ناطے میں سمجھتی ہوں کہ یہ غزہ کے لوگوں کیساتھ زیادتی ہے، انسانی حقوق کے علمبردار لوگوں نے اس حوالے سے چپ سادھ رکھی ہے اور کوئی بات تک نہیں کر رہا، اور یو این او کا بھی وہ کردار نظر نہیں آرہا جو ہونا چاہئے تھا۔ اگر کسی مسلمان ملک نے اسرائیل جیسی جارحیت کسی مغربی ملک کیخلاف کی ہوتی تو یو این او سرگرم ہوچکا ہوتا۔ اس حوالے سے امریکہ کا کردار بھی سمجھ میں نہ آنے والا ہے، غزہ میں ماوں کے پیٹ میں بچے مارے جا رہے ہیں، مسلمانوں کی ہونی والی اس نسل کشی میں ہم سمیت تمام دنیا کے لوگ قصور وار ہیں، خاص طور پر میں اپنے آپ کو بھی قصور وار سمجھتی ہوں کہ میری آواز بھی اس طرح بلند نہیں ہوسکی، جس طرح کہ ہونی چاہئے تھی۔ ہم سب مسلمان ہیں اور ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ مسلمانوں کی نسل کشی کیخلاف اپنی آواز بلند کرے اور اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرے، کیونکہ جب انہیں معاشی طور پر نقصان ہوگا تو وہ اپنی اس قسم کی وحشیانہ کارروائیاں بند کر دیں گے۔

اسلام ٹائمز: نہتے فلسطینیوں کے قتل عام بالخصوص بچوں اور خواتین کو بربریت کا نشانہ بنانے پر عالمی میڈیا غزہ کی ٹھیک تصویر دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے۔؟
نگہت خان اورکزئی:
میں سمجھتی ہوں کہ اس حوالے سے اقوام متحدہ، ہیومن رائٹس، چلڈرن رائٹس کے اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور غزہ پہنچ کر وہاں کی اصل صورتحال سے دنیا کو آگاہ کرنا چاہیئے، کیونکہ انہوں نے میڈیا کو کنٹرول کر رکھا اور میڈیا اپنا کردار آزادانہ طور پر ادا نہیں کر رہا۔ اگر کسی غیر مسلم ملک میں یہ سب کچھ ہوتا تو بین الاقومی میڈیا ایک واویلا مچا دیتا، مجھے افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ انہوں نے میڈیا کا کردار بھی محدود کر دیا ہے۔ میڈیا پر بھی وہاں کے حقائق نہیں دکھائے جا رہے، مجھے بہت افسوس ہے کہ ہم مسلمانوں کی زبانیں بند ہیں، اور ہم لوگ فعال کردار ادا نہیں کر پا رہے۔

اسلام ٹائمز: نگہت صاحبہ آپ کی نظر میں کیا کوئی ایسا اسلامی ملک ہے، جس کے غزہ سے متعلق کردار سے آپ مطمئن ہوں۔؟
نگہت خان اورکزئی:
میں اس حوالے سے ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان کے کردار کو سراہتی ہوں اور ان کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں کہ اللہ تعالٰی نے انہیں ہمت دی کہ وہ امریکہ کے پسندیدہ ملک اسرائیل کیخلاف بولے۔ میں سمجھتی ہوں کہ ترکی نے اس مسئلہ کو بہت اچھے طریقہ سے اٹھایا ہے، لیکن جب تک تمام مسلم ممالک ایک نہیں ہوں گے اس وہ تک مسلمانوں کی نسل کشی کے سلسلے کو روکا نہیں جاسکتا۔

اسلام ٹائمز: اس حوالے سے عرب ممالک کے کردار کو کیسے دیکھتی ہیں۔؟
نگہت خان اورکزئی:
میں عرب ممالک کے کردار سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہوں، ان کے مقابلہ میں پاکستان کا کردار ایک ایسا ہے کہ یہاں سے آواز بھی اٹھ رہی ہے، اور جلسے بھی ہو رہے ہیں، جلوس بھی ہو رہے ہیں، ریلیاں بھی نکالی جا رہی ہیں، یہاں کا میڈیا بھی بول رہا ہے، لیکن باقی تمام مسلم ممالک بالکل چپ ہیں اور اس حوالے سے کوئی بات تک نہیں کر رہے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے پاکستان کا ذکر کیا، لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلوں میں اسرائیل کیخلاف ایک قرارداد تک منظور نہیں ہوسکی، اگر ساستدانوں سے پوچھا جائے تو کہتے ہیں کہ ابھی سیشن شروع نہیں ہوا۔؟
نگہت خان اورکزئی:
میں اس حوالے سے آپ کو بتاوں کہ جب خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگا تو قرارداد بھی پیش ہوگی اور اسی طرح دیگر اسمبلیوں میں بھی ہوگا، اصل میں اسمبلیاں اس وقت فنگشل نہیں ہیں، جب ہوں گی تو آپ دیکھیں گے کہ تمام لوگ اس پر بولیں گے بھی اور بحث بھی ہوگی۔ دیکھیں، سب سے پہلے ہم مسلمان ہیں، اس کے بعد پاکستانی ہیں، اور پھر ہم اپنے قبائل کی بنیاد پر تقسیم ہیں۔ لیکن مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں اپنی آواز غزہ کے مسلمانوں کے حق میں اور اسرائیل کیخلاف بلند کرنی چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 402227
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش