0
Friday 5 Sep 2014 13:54

نظام ولایت فقیہ کیساتھ ارتباط پر فخر ہے، کارکن آفاقی انقلاب کیلئے زمینہ سازی میں کردار ادا کریں، اطہر عمران

نظام ولایت فقیہ کیساتھ ارتباط پر فخر ہے، کارکن آفاقی انقلاب کیلئے زمینہ سازی میں کردار ادا کریں، اطہر عمران
اطہر عمران طاہر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر ہیں، ان کا تعلق جنوبی پنجاب کے ضلع لیہ ہے۔ لاہور میں زیرتعلیم ہیں۔ آئی ایس او کی دوسری مرتبہ مسئولیت کی ذمہ داری سے عہدہ براء ہونے والے ہیں۔ تنظیم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا سہرا بھی اطہر عمران کے سر ہے، بالخصوص تربیتی امور میں خاطر خواہ خدمات سرانجام دیں۔ اس کے علاوہ سب سے بڑا کام جس کا کریڈٹ بلاشبہ اطہر عمران کو ہی جاتا ہے وہ تنظیم کے سابقین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ہے، کیونکہ یہ تنظیم کا قیمتی اثاثہ بکھرا ہوا تھا جنہیں ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا گیا۔ اطہر عمران طاہر کی مسئولیت کا دوسرا سیشن اختتام کے قریب ہے، اس حوالے سے ان کے ساتھ ایک نشست ہوئی، جس کا احوال پیش کیا جا رہا ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: آئی ایس او کے سالانہ کنونشن کا نام سفیران ولایت کنونشن منتخب کرنے کی کیا وجوہات ہیں۔؟

اطہر عمران طاہر: آئی ایس او پاکستان اپنی تاسیس سے لیکر آج تک الحمدللہ ایک نظریہ کے تحت اپنے سفر کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ تب سے آج تلک آئی ایس او پاکستان ایک نظام کے ساتھ وابستہ ہونے پر فخر محسوس کرتی ہے جو نظام خدا، انبیاء اور آئمہ کرام ؑ کا نظام ہے اور اسی نظام کا تسلسل نظام ولایت فقیہ کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے۔ ایک نظریاتی تنظیم کے لئے لازمی ہے کہ وہ اپنے ہر سال کو کسی مقصد و ہدف کے تحت منائے۔ آئی ایس او ہر سال کو اپنے اہداف کے حصول کے لئے کسی خاص نام سے منسوب کرتی ہے اور سال بھر ان اہداف کے لئے کوشاں رہتی ہے۔ سال کے آخر میں مرکزی کنونشن کی صورت میں عظیم الشان اجتماع کیا جاتا ہے۔ اسے بھی خاص اہداف کے تحت کسی نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔
امسال آئی ایس او پاکستان نے اپنے سالانہ کنونشن کو سفیران ولایت کے نام سے منسوب کیا کیونکہ آئی ایس او نے چند روز قبل شہید قائد علامہ عارف حسینی، قائد مرحوم مفتی جعفر، سفیر ولایت آغا علی موسوی مرحوم کی برسی کے ایام کو عقیدت و احترام سے منایا۔ پاکستان میں ولایت کے پروانوں کو انہی سفیران ولایت کی دینی خدمات سے روشناس کروانے کے لئے سالانہ کنونشن کا نام سفیران ولایت رکھا ہے۔ جن میں قابل ذکر نام مولانا مرتضٰی حسین صدر الفاضل مرحوم، قبلہ مولانا صفدر نجفی مرحوم، شہید قائد علامہ عارف حسینی، قائد مرحوم مفتی جعفر حسین، ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید اور آغا علی موسوی مرحوم شامل ہیں۔ یہ شخصیات ملت تشیع میں چمکتے ہوئے ستاروں کی مانند ہیں، پس ہمیں اس بات پہ فخر ہے کہ یہ تمام بزرگ شخصیات آئی ایس او کی سرپرست رہیں اور آئی ایس او انکے سایہ شفقت میں رہی۔

اسلام ٹائمز: آئی ایس او کے سالانہ مرکزی کنونشن کے کیا اہم اہداف پیش نظر ہوں گے۔؟

اطہر عمران طاہر: جہاں تک اہداف کے تعین کا تعلق ہے، یقیناً کوئی بھی سال بغیر اہداف کے گزارنا عبث ہے، زندگی خدا کی طرف سے دی گئی نعمت ہے اور بالخصوص خواص کو عطا شدہ ایک ایک لمحہ اور ایک ایک پل بے شک خدا کی بارگاہ میں بھی قابل ارزش ہے اور اس کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ دنیا کی قیمتی ترین چیز زندگی جو آپ کو عطا ہوئی، کس ہدف و مقصد کے تحت بسر کی۔ جہاں تک ہمارے تنظیمی سالانہ اہداف کا تعلق ہے بحیثیت طلبا تنظیم، تعلیم و تربیت ہمارا بنیادی ایجنڈا ہے اور ایک طلباء تنظیم کے لئے اس کا سلوگن بھی ایجوکیشن ہی ہونا چاہئے۔ مہدویت امید بشیرت کانفرنس جس کے اہداف میں شامل ہے کہ کنونشن میں آنے والے نوجوانوں کو اس امید انسانیت و منجی بشریت کے حقیقی نظریہ مہدویت سے روشناس کروایا جائے، جس کے ظہور پرنور سے یہ دنیا عدل و انصاف سے پر ہو جائے گی، اس کے علاوہ سفیران ولایت سیمینار منعقد ہوگا جس کا مقصد ان حقیقی سفیران ولایت جن کی پوری زندگی انقلاب سے قبل اور انقلاب کے بعد امام زمانہ عج کے عالمگیر انقلاب کی زمینہ سازی کے لئے گزری اور حقیقی معنوں میں سفیران ولایت کہلانے کے حق دار پائے، انہیں خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔

اسلام ٹائمز: سال رواں کو تعلیم و تربیت کا سال قرار دیا، اس میں آئی ایس او نے اپنے اراکین کی تربیت میں کیا اہم اقدامات اٹھائے۔؟

اطہر عمران طاہر: جہاں تک تربیت کا تعلق ہے، یہ ایک مسلسل عمل کا نام ہے اور اس کے لئے ایک موقع پر اقدامات کر دینا ناکافی ہوتے ہیں، پس جب یہ عمل مسلسل ہے تو اس کے لئے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے۔ کسی ایک سال کو تربیت کا سال قرار دینا بلاشبہ انصاف نہ ہوگا، میں سمجھتا ہوں آئی ایس او پاکستان کو جہاں دیگر بہت سارے اہداف اپنے سامنے نصب العین کے طور پر رکھنا ہے اور انہیں ہر وقت ان کے حصول کے لئے سرگرم عمل رہنا ہے، وہاں نوجوانوں کی تعلیمی و تربیتی رہنمائی، فکری رشد اور ان میں معنویت کی طرف رجحان کو فروغ دینا مسئولین کی ذمہ داری ہے۔ آئی ایس او پاکستان نے سال رواں میں مختلف تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کیا، جن میں سے ممبران ورکشاپ بھمبروٹ سیداں مری میں منعقد ہوئی، جس میں سینکڑوں نوجوانوں نے شرکت کی، اس کے علاوہ محبین کے لئے تعلیمی و تربیتی ورکشاپ جامعہ الصادق اسلام آباد میں ہوئی، جس میں سینکڑوں محبین نے شرکت کی، اسی طرح سندھ و بلوچستان کے طلباء کے لئے تعلیمی و تربیتی ورکشاپ اور تمام ڈویژن و یونٹس میں ہفتہ وار تربیتی نشستوں کا یہ سلسلہ جاری رہا۔ امید کرتا ہوں انشاءاللہ آئی ایس او پاکستان کے آئندہ کے مسئولین اس پہلو کو خصوصی اہمیت دیں گے تو انشاءاللہ تنظیم رشد کی طرف بڑھے گی۔

اسلام ٹائمز: آپکے دور صدارت میں سابقین سے روابط کو مضبوط کیا گیا، اس سے کیا ثمرات ملے؟ نیز سال گذشتہ کنونشن میں سابقین کنونشن کے حوالے سے جو اہداف تھے وہ کس حد تک پورے ہوئے۔؟

اطہر عمران طاہر: سابقین آئی ایس او پاکستان کا اثاثہ اور ثمر ہیں۔ تنظیم نے اپنے 42 سالہ دورانیہ میں ہزاروں نوجوانوں کی تربیت کی اور انہیں صالح نوجوان بنا کر معاشرہ کے حوالے کیا، جنہوں نے ناصرف معاشرے کی اصلاح کا بیڑا اٹھایا بلکہ معاشرے میں رول ماڈل کے طور پر سامنے آئے۔ تو یہ ایک ایسا بکھرا ہوا اثاثہ تھا جس کے لئے ضرورت تھی، آئی ایس او اپنے اہداف کی خاطر اپنے ہی سابقین سے مدد لے، پس اس بکھرے ہوئے اثاثہ کو ایک جگہ پر جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اگرچہ یہ کوشش ابھی ابتدائی مراحل طے کر رہی ہے اور سابقین آہستہ آہستہ اس گلدستہ کے اندر پھولوں کی طرح موتیوں کی طرح جمع ہو رہے ہیں۔ پہلے بھی اس کے ثمرات سابقین کی مختلف نشستوں کی صورت میں، انکی رہنمائی کیصورت میں، انکی تعلیم و تربیت کے میدان میں معاونت کی صورت میں، اسی طرح ڈویژن یونٹس میں بحیثت مربی اپنی رہنمائی کی صورت میں، مثبت نتائج سامنے آئیں ہیں۔ جہاں جہاں سابقین نے اپنا کردار ادا کیا ہے، وہاں آئی ایس او پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئی، تو آئندہ سالوں میں بھی اور سال رواں میں بھی، ہمیں سابقین سے بہت توقعات وابستہ ہیں اور انشاءاللہ یہ کوشش جاری رکھیں گے، اس امید کے ساتھ خدا ہمیں خلوص کے ساتھ اس کوشش میں کامیاب فرمائے اور بیشک سابقین آئی ایس او جو ملت کی امید ہیں، قومی مشکلات و مسائل کا حل ہیں، خدا سے دعا ہے کہ انہیں ایک جگہ جمع کرسکیں اور ان کی توانائیوں سے استفادہ کرسکیں۔

اسلام ٹائمز :سال گذشتہ اور رواں سال آپکی تعلیمی پرفارمنس پر تنظیمی مصروفیات کی بنا پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔؟

اطہر عمران طاہر: تنظیمی مصروفیت اگرچہ اہمیت رکھتی ہے، سال گذشتہ کی نسبت سال رواں تنظیمی مصروفیات سے ہٹ کر کچھ ذاتی مشکلات اور گھریلو مشکلات آڑے رہی، جن کی وجہ سے شائد تعلیمی حرج تو نہ ہوا ہو، تنظیمی فعالیت متاثر ہوئی ہے، خدا کی بارگاہ میں وقت کے امام کے توسل سے مغفرت کا طلبگار بھی ہوں اور انشاءاللہ آئندہ جو وقت خدا کی طرف سے میسر رہا، اس میں اس کے جبران کے لئے خدا سے خدا کی توفیق کا طلبگار بھی ہوں کہ آئی ایس او سے فارغ ہونے کے بعد آئی ایس او سے متمسک رہ کر آئی ایس او کی خدمت کرنے کی توفیق نصیب ہو۔

اسلام ٹائمز: آئی ایس او کے سالانہ کنونشن کے حوالے سے نوجوانوں کو کیا پیغام دیں گے۔؟

اطہر عمران طاہر: کسی تنظیم کے کارکنان کے لئے چند پروگرامات تحرک کا سبب ہوتے ہیں، انکی وجہ سے ان میں تحرک پیدا ہوتا ہے، آئی ایس او کا سالانہ کنونشن ان پروگرامات میں سے ایک مرکزی پروگرام ہے، جونہی سالانہ پروگرامات کی تاریخ کا تعین ہوتا ہے، آئی ایس او کے محبین سے لیکر کارکنان ممبران سابقین سمیت سب کے دلوں میں ایک عجب جوش و لولہ کے جذبہ کی لہر دوڑ جاتی ہے، ایک عجیب سا ولولہ و انگیزہ انکے دلوں میں اٹھتا ہے۔ آئی ایس او کا سالانہ کنونشن امامیہ نوجوانوں کی جذباتی، احساساتی و نظریاتی وابستگی کا ثبوت ہے وہاں آئی ایس او کے سابقین، محبین و ممبران کی بھی اپنی اس تنظیم کے ساتھ شعوری وابستگی کا عملی ثبوت ہے۔ پیغام کے حوالے سے اتنا عرض کرنا چاہتا ہوں کہ آئی ایس او کا سالانہ مرکزی کنونشن باشعور نوجوانوں کی رائے سازی میں سنگ میل ثابت ہوگا۔
کسی بھی ملک یا قوم کا مستقبل اسکی نوجوان نسل ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی نوجوان نسل عالمی استعماری قوتوں کا نشانہ بنی ہوئی ہے اور منظم سازشوں کے تحت نوجوان نسل کو تباہی کے رستے پر ڈال کر انکا مستقبل تاریک کیا جا رہا ہے۔ آئی ایس او نوجوانوں کی فکری تربیت کرکے انہیں استعمار کا مقابلہ کرنے کے قابل بنا رہی ہے اور پاکستان کے تعلیمی اداروں میں نظریاتی جنگ لڑ رہی ہے، کنونشن ملت کے باشعور امامیہ نوجوانوں میں جوش و جذبہ کا سبب بنے گا اور انکی عملی زندگی میں بھی رہنمائی کرے گا، آئی ایس او کا سالانہ سفیران ولایت کنونشن نوجوان نسل کی ترقی اور فکری بالیدگی کے لئے انہائی اہمیت کا حامل ہے، اس لئے سالانہ کنونشن ہی نہیں بلکہ آئی ایس او کے ہر پروگرام کو چاہے وہ تعلیمی ہو، تنظیمی ہو یا تربیتی ہو، جوش و جذبہ اور ایک عزم کے ساتھ ایک نئی ہمت کے ساتھ اور اپنے خدا کی خوشنودی اپنے وقت کے امام کے عالمگیر انقلاب کی زمینہ سازی کی نیت سے نوجوان کو اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ گزارنا چاہئے، جب ہم اس طرح اپنی زندگیاں گزاریں گے ہماری زندگیوں کے اندر کبھی ٹھہراؤ نہیں آئے گا، کبھی بھی ہمارے جذبے و حوصلے کم نہیں ہونگے، بلکہ ان میں ہمیشہ اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 408336
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش