2
0
Tuesday 30 Sep 2014 20:10

مجلس وحدت گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات میں حصہ لیکر مظلوموں کے حقوق کی جنگ لڑیگی، اعجاز موسوی

مجلس وحدت گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات میں حصہ لیکر مظلوموں کے حقوق کی جنگ لڑیگی، اعجاز موسوی
سید اعجاز موسوی کا تعلق اسکردو کچورا سے ہے۔ آئی ایس او بلتستان ڈویژن کے مسئول کی حثیت سے خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ علاقے میں نہ صرف ایک بہترین سماجی رکن کی حثیت سے جانے جاتے ہیں بلکہ آپ میر واعظ بھی ہیں۔ قراقرم یونیورسٹی سے سافٹ انجینئرنگ میں آنرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔ اس وقت آپ مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان کے ترجمان ہیں "اسلام ٹائمز" نے آپ سے ایک انٹرویو کیا جو اپنے قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان کے سیاسی افق پر اس وقت مجلس وحدت ایک مضبوط سیاسی قوت بن چکی ہے آئندہ کے انتخابات میں مجلس وحدت کی شمولیت کا اعلان بھی ہو چکا ہے، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ مجلس وحدت آئندہ انتخابات میں کوئی اہم کامیابی حاصل کر لے گی۔؟
سید اعجاز موسوی: دیکھیں! جس طرح آپ سوال کر رہے ہیں اگر کامیابی کی بات کرتے ہیں تو مجلس وحدت کی کامیابی کے معیارات دوسری جماعتوں سے مختلف ہیں۔ ہماری کامیابی یہ نہیں کہ ہم اسمبلی تک پہنچ جائیں، چند عہدے اور کرسیاں حاصل کر لیں اگر یہ مقصود ہے تو یہ کام نہایت آسان ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اول تو عوام کے حقوق، غریب اور مستضعف کے حقوق کی جنگ لڑیں۔ ہم محروم اور مظلوم عوام کے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔ یہ جنگ صرف اسمبلی کی کوریڈور پر نہیں ہر میدان میں لڑی جاتی ہے۔ عوامی حقوق مستضعف اور مظلوم کے حقوق کی جنگ کی ایک صورت انتخابات میں حصہ لینا ہے۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری سرگرمیوں اور فعالیت کا مرکز و محور الیکشن ہے تو وہ لوگ زیادتی کرتے ہیں۔ ہماری سرگرمیاں اور فعالیت ایک ارفع و اعلٰی ہدف کے حصول، ایک فلاحی اسلامی معاشرے کا قیام، عدل و انصاف کا بول بالا ہے۔ انتخابات سے قبل اور بعد میں بھی اپنا شرعی وظیفہ ادا کرتے رہینگے۔ یہاں کی عوام ہر محاذ پر ہمیں انشاءاللہ صف اول کا کردار ادا کرتے ہوئے پائیں گے۔ کبھی بھی ہمارا رول پرندہ ہائے مہجور کی صورت نہیں ہوگا۔ لہٰذا ہماری کامیابی اپنے وظائف کی انجام دہی، استقلال اور ثابت قدمی ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ کی جماعت نے گلگت بلتستان میں بہت کم عرصے میں غیرمعمولی مقبولیت حاصل کی ہے۔ بالخصوص بلتستان میں اٹھارہ مئی کو جو کانفرنس منعقد ہوئی وہ بلتستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع تھا، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ مجلس وحدت کے مقابلے میں کوئی اور سیاسی جماعت ایسی ہو اور اتنی مقبول کہ آپ جنہیں اپنا سیاسی حریف سمجھیں گے۔؟
سید اعجاز موسوی: قوموں کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو واضح ہو جاتا ہے کہ اقوام کے حقوق کی جنگ چند روزہ نہیں بلکہ یہ ایک طویل جدوجہد کا نام ہے۔ اسی طرح ایک فلاحی اسلامی معاشرے کا قیام بھی چند روزہ کام نہیں۔ اس طویل جدوجہد اور طویل جنگ میں وہی جماعت کامیاب ہوتی ہے جو کامیابی کے اصولوں سے واقف ہو اور ان اصولوں سے روگردانی نہ کرے۔ مجلس وحدت کے اہداف گنتی کے نہیں بلکہ وہ آرمانی اور انسانیت کے درد کا مداوا ہیں۔ جس کے حصول کے لئے غیرمعمولی جدوجہد کی ضرورت ہے اور ان تک رسائی بھی تدریجاََ ہونی ہے۔ اس سفر کے دوران یقیناََ کچھ جماعتیں مجلس کو خطرہ سمجھیں گی کچھ سیاسی حریف بن کر سامنے آینگی اور کچھ حلیف بن کر اور وقت کے ساتھ ساتھ دیگر جماعتوں کی اپنی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ ممکن ہے حلیف حریف بن جائے اور حریف حلیف۔ یہ تو سیاسی عمل کا خاصہ ہے۔ کوئی مستقل حریف اور حلیف نہیں ہوگا مگر یہ کہ جن سے نظریاتی ہم آہنگی یا نظریاتی مخالفت ہو جیسا کہ کسی جماعت سے نظریاتی مخالفت ہو اور وقتی طو ر پر ساتھ بھی ہو تو زیادہ عرصہ ساتھ چلنا ممکن نہیں۔ چنانچہ مجلس وحدت وہ سیاسی مذہبی جماعت ہے جس نے فرقے کی بنیاد پر حقوق کی جنگ لڑنی ہے اور نہ علاقے اور لسانی بنیادوں پر بلکہ ہم نے معاشرے کی کمزوروں اور مظلوموں کو جمع کرنا ہے۔ ہم نے ظالموں کے مقابلے میں کھڑا ہونا ہے چاہے وہ شیعہ ہی کیوں نہ ہو۔

گلگت بلتستان میں ہماری سیاسی حریف وہی جماعت ہے جو معاشرے کی تقسیم کی دلدادہ ہو، جو ظلم کو رائج کرے، جو ناانصافی کو ہوا دے، جو بدعنوانی کو عام کرے، جو غریب عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر اپنوں میں تقسیم کرے، جو معاشرے میں انصاف کو ختم کرے، جو دین کو دنیا سے الگ کرنے کے قائل ہو، جو دین کو مسجدوں میں دفن کرے، جو غریب کو غریب تر اور امیر کو امیر تر بنانے کی قائل ہو، جو جھوٹ دھوکہ، فریب اور دغا سے عوام کو لوٹے، جو وطن عزیز میں تفرقے کو ہوا دے، جو وطن عزیز میں دہشت گرد گروہوں کے لئے نرم گو شہ رکھے، جو ہمارے غیور فوجی جوانوں کی شہادت پر شک کرے۔ اقربا پروری، کرپشن، بدعنوانی کے ذریعے ملکی خزانے کو نقصان پہنچائے وہی ہماری حریف جماعت ہے۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات میں کن کن حلقوں سے آپ کی جماعت الیکشن لڑنے جا رہی ہے۔؟
سید اعجاز موسوی: جیسا کہ میں نے اپنے معیارات کا ذکر کیا اور ہمارے تمام فیصلے اسی بنیادی اصولوں کے مطابق ہونگے۔ کن کن حلقوں سے امیدوار کھڑے ہو نگے یہ سوال قبل از وقت ہے اور جواب دینا بھی قبل از وقت ہوگا۔ ہم واضح کرینگے کہ کہاں کہاں ہم اتحاد کرینگے کہاں کہاں سے ہمارے امیدوار میدان میں آینگے۔

اسلام ٹائمز: بعض جماعتوں کا کہنا ہے کہ آپ کی جماعت فرقہ وارانہ بنیادوں پر انتخابات میں حصہ لینا چاہتی ہے کیا یہ تاثر درست ہے۔؟
سید اعجاز موسوی: دیکھیں! ہمارا عمل ثابت کرے گا اور کر رہا ہے کہ ہم فرقہ واریت اور دہشت گردی کی جڑ کو ملک سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں اور ملک بھر میں یہ اعزاز ہمیں حاصل ہے کہ ہم نے شیعہ سنی تفرقہ کو ختم کیا اور عیسائی تک کو سا تھ ملا کر چلے ہیں۔ اسی طرح گلگت بلتستان میں بھی ہم وحدت کے امین ہیں۔ ہمارے اجتماعات گواہ ہیں کہ ان میں تمام مکاتب فکر کے علماء کی نمائندگی تھی۔ آئندہ انتخابات میں بھی آپ دیکھیں گے کہ کسی حلقے میں اگر مجلس وحدت کا امیدوار نہ ہو تو وہاں بدعنوان غیر صالح شیعہ امیدوار کے پیچھے کھڑے نہیں ہونگے بلکہ صالح عادل اور اہل امیدوار کی پشت پر ہونگے چاہے وہ سنی ہو یا شیعہ، اہل حدیث ہو یا نور بخشیہ ہو۔ جو لوگ تقسیم کر کے عوام کے حقوق کو لوٹتے تھے اب عوام باشعور ہو چکی ہے۔ عوام اب فرقوں کے چکر میں نہیں پڑنے والی ہے بلکہ یہاں کی عوام کو صالح اور اہل نمائندوں کی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان میں مسلکی بینادوں کو چھوڑ کر امیدواروں کا چناو کیسے اور کن بنیادوں پر کریں گے۔؟

سید اعجاز موسوی: ہم مسلکی بنیادوں پر الیکشن نہیں بلکہ اہلیت اور قابلیت کو بنیاد بنا کر الیکشن لڑیں گے۔ یہاں بسنے والے تمام طبقات مظلوم ہیں اس لئے ان مظلوموں کی آواز کو ایوانوں تک پہنچانے کی خاطر ہم نے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ مسلکوں کو تقسیم میں ڈال کر ان کو مزید کمزور نہیں کرنا چاہتے اگر ہم مسلکی، لسانی اور علاقائی تقسیم کی طرف چلے گئے تو اس سے اسلام اور پاکستان کو نقصان پہنچے گا، ریاست کمزور ہو جائے گی۔ ہم اس خطے کے تمام مظلوموں کو اکھٹا کریں گے اور یہ نہیں دیکھیں کہ ان کا تعلق کس مسلک سے ہے۔ اہلیت اور لیاقت کی بنیاد پر امیدوارں کو ٹکٹ دیئے جائیں گے تاکہ عوام بھی اطمینان کا اظہار کریں کہ واقعی ان نمائندوں کے اندر صلاحیت موجود ہے اور یہ عوامی مسائل حل کر سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 412545
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
ماشاءاللہ، سید آپ کی زبان اور قلم دونوں کو مزید جلا بخشے۔ آمین
Pakistan
ماشاءاللہ
ہماری پیشکش