1
0
Friday 17 Oct 2014 17:31
اب شیعہ سنی محب وطن عوام ملکر پاکستان کی انتخابی سیاست میں حصہ لینگے

بلاول زرداری جیسے سیاسی نابالغ کو سیاست میں آگے لاکر پیپلزپارٹی بے وقوفی کر رہی ہے، علامہ اعجاز بہشتی

عزاداری سیدالشہداء کی حفاظت کیلئے تنظیم بھی قربان کرنا پڑی تو دریغ نہیں کرینگے
بلاول زرداری جیسے سیاسی نابالغ کو سیاست میں آگے لاکر پیپلزپارٹی بے وقوفی کر رہی ہے، علامہ اعجاز بہشتی
علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تبلیغات ہیں، اسکردو، گلگت بلستان سے تعلق رکھنے والے علامہ اعجاز بہشتی نے وہاں شہید علامہ ضیاءالدین رضوی کی سربراہی میں اور انکی شہادت کے بعد بھی نصابی تحریک میں فعال کردار ادا کیا اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر کئی مقامی تحریکوں کی سربراہی بھی کی، آپ کا شمار ایم ڈبلیو ایم کے بانی رہنماؤں میں ہوتا ہے، علامہ صاحب ایک بہترین مقرر کے طور پر بھی خاصی شہرت رکھتے ہیں، اس کے علاوہ نوجوانوں میں بہت مقبول ہیں، علامہ اعجاز حسین بہشتی ہر احتجاجی تحریک میں ہمیشہ سے ہراول دستے کا کردار ادا کرتے آئے ہیں، اس وقت آپ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری اور ان کی اتحادی جماعتوں کی انقلابی تحریک میں بھی شریک ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے پاکستان میں دہشتگردی، ملکی صورتحال سمیت دیگر اہم موضوعات کے حوالے سے علامہ اعجاز حسین بہشتی کیساتھ ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: پاکستان میں مکتب تشیع کی نسل کشی اور دہشتگردی کا نشانہ بنانے کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
علامہ اعجاز حسین بہشتی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ سب سے پہلے ہم تمام عالم انسانیت کو جشن عید غدیر و مباہلہ کے پرمسرت موقع پر ہدیہ تہنیت و تبریک پیش کرتے ہیں۔ مکتب تشیع سلسلہ ہے غدیر کا، ولایت اہلبیت علیھم السلام کا، تشیع نے بنی عباس اور بنی امیہ کے ادوار میں امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب (ع) کی ولایت کی حفاظت جب سے شروع کی تو اہل تشیع پر ظلم و ستم کا آغاز ہوا، دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، خود امام علی (ع) کو مسجد کوفہ میں خوارج نے دہشتگردی کا نشانہ بنایا، امام حسن (ع) کا دور ہو یا واقعہ کربلا، مکتب تشیع کو 1400 سالوں مسلسل دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اسلام و قرآن کی حفاظت کیلئے، مکتب، غدیر و کربلا کی حفاظت کیلئے کبھی ہمیں زندانوں میں جانا پڑا، شہادتیں دینا پڑیں، تختہ دار کو چومنا پڑا، لیکن مکتب اہلبیت کے چاہنے والوں نے اسلام و تشیع کا پرچم سربلند رکھا، یہاں تک موجودہ دور میں نظام ولایت فقیہ حضرت امام خمینی (رہ) کی قیادت میں وجود میں آیا، الحمد اللہ اس کے بعد سے مکتب تشیع نے پھر سے اپنے آپ کو عالمی سطح پر منوایا، آج بھی شیطان بزرگ امریکا، عالمی صہیونیت اور انکے حواریوں کے سامنے جو مکتب سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑا ہے وہ مکتب تشیع ہی ہے۔ ایران میں حضرت امام خمینی (رہ) کی سربراہی میں برپا ہونے والے اسلامی انقلاب کی لہر سب سے پہلے پاکستان میں آئی، جس کی قیادت شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی (رہ) نے کی، انقلاب اسلامی کے مثبت اثرات کو پھیلنے سے روکنے کیلئے امریکی، اسرائیلی و سعودی بلاک حرکت میں آیا اور مکتب تشیع کو نشانہ بنانے کے عمل میں تیزی آئی، تاکہ عالمی استعمار و سامراج مخالف انقلاب اسلامی کی فکر کو پھیلنے سے روکا جائے، انہوں نے شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی (رہ) کو شہید کیا اور اس کے بعد سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے۔ وہی طاقتیں جنہوں نے عراق کو ایران سے لڑایا، جنہوں نے شام میں اسّی سے زائد ممالک سے دہشتگردوں کو لا کر وہاں دہشتگردی کا بازار گرم کرایا، وہی طاقتیں جو صہیونی اسرائیلی قابض حکومت کی حمایت کرتی ہیں، یہی عالمی طاقتیں مملکت عزیز پاکستان میں بھی دہشتگردی پھیلا رہی ہیں، انہوں نے کراچی سے لیکر پاراچنار تک شیعہ نسل کشی کروائی اور چاہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے ذریعہ مکتب تشیع کو ختم کر دیا جائے، لیکن یہ انکی بھول تھی، مکتب تشیع آج بھی زندہ و جاوید ہے، جتنا مکتب تشیع کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا، مکتب تشیع نے پہلے سے زیادہ میدان میں وارد ہوکر دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے انہیں ناکام بنایا۔

اسلام ٹائمز: کراچی میں نیول ڈاکیارڈ حملے کے حوالے سے حساس اداروں نے سندھی طالبان کے ملوث ہونیکا انکشاف کیا، جسے پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول زرداری نے مسترد کر دیا، اور اب داعش کی چاکنگ کئی حساس علاقوں میں کی گئی ہے، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی:
کراچی پاکستان کی شہ رگ حیات ہے، کراچی کا نقصان درحقیقت پاکستان کا نقصان ہے، اسی لئے اسلام و پاکستان دشمن قوتیں کراچی میں دہشتگردی پھیلا کر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں، تاکہ عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت کا خاتمہ کر دیا جائے۔ کراچی میں مکتب تشیع ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ فعال ہے، محب وطن ہے، لہٰذا جب تک تشیع میدان میں باقی ہے، کراچی اور پاکستان کیخلاف سازش ناکامی سے دوچار رہے گی۔ لہٰذا دہشتگرد عناصر کے ذریعے عالمی قوتوں نے مکتب تشیع کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا، تاکہ ایک طرف تو مکتب تشیع کو ختم کیا جائے اور کراچی میں بدامنی پھیلا کر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا جائے۔ یہ بات واضح رہے کہ کراچی میں جاری دہشتگردی میں سیاسی و قوم پرست تنظیموں کا بھی ہاتھ ہوسکتا ہے، پھر ان دہشتگردوں سے خود سیاسی جماعتوں کو بھی خطرہ ہے، انہیں بھی نشانہ بنایا گیا ہے، مجلس وحدت مسلمین دہشتگردوں کے خلاف ہے نہ کہ سیاسی جماعتوں کے، ہم پاکستان کی تمام محب وطن سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکی استحکام و بقاء کیلئے کام کرنے کے خواہاں ہیں، ہمارا ہدف پاکستان کی سلامتی و مضبوطی ہے، اسی مقصد کیلئے ہم ڈاکٹر طاہرالقادری، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا و دیگر اہلسنت برادر تنظیموں کے ساتھ موجودہ تکفیری خوارج عناصر کے خلاف سرگرم ہیں، جنہوں نے کل قائداعظم کو کافراعظم کہا آج بھی پاکستان کی سلامتی کے درپے ہیں اور ان تکفیری خارجی دہشتگرد عناصر کو امریکا، اسرائیل اور بھارت کی حمایت حاصل ہے، لیکن الحمد اللہ ماضی کی طرح آج بھی محب وطن اہل سنت و اہل تشیع مسلمانوں اپنے قائدین قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں، پاکستان کے محب وطن شیعہ سنی عوام اب ملکر پاکستان کی انتخابی سیاست میں حصہ لیں گے اور اسلام و پاکستان دشمن تکفیری خارجی دہشتگرد عناصر کو شکست دینگے۔

اسلام ٹائمز: کراچی میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور داعش جیسے عالمی دہشتگرد گروہ کے انکشاف کے باوجود پیپلز پارٹی اور اس کی سندھ حکومت اپنی سیاسی ساکھ بچانے کیلئے صرف اور صرف جلسے اور سیاسی سرگرمیوں میں لگی ہوئی ہوئی ہے، کیا کہیں گے اس ساری صورتحال پر۔؟
علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی:
حکمران جماعت اگر اپنی طاقت کے اظہار کیلئے جلسہ کرے تو اسکی کوئی اہمیت نہیں، آپ کا وزیراعلٰی ہے، پولیس ہے، ادارے ہیں، حکومتی مشینری کا اپنی سیاسی ساکھ کیلئے بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے، اگر کروڑوں لوگ بھی جمع کر لیں تو کوئی اہمیت نہیں، اس کے برعکس اگر کوئی اپوزیشن جماعت جلسہ کرے، آج اگر ڈاکٹر طاہر القادری، مجلس وحدت مسلمین، عمران خان اگر جلسہ کریں اور لاکھوں کی تعداد میں عوام شرکت کرے تو یہ اصل کمال ہے کیونکہ ان کے پاس حکومت نہیں ہے، حکومتی وسائل نہیں ہیں، ایک تو یہ بات ہے۔ اس طرح کی چالاکیاں پیپلز پارٹی کے اب کسی کام نہیں آئیں گی، بلاول بھٹو جیسے سیاست میں نووارد نابالغ کو سیاست میں آگے لاکر پیپلز پارٹی بے وقوفانہ کردار ادا کر رہی ہے، بلاول کی کوئی شخصیت نہیں ہے کہ وہ ذوالفقار بھٹو کی جگہ لے۔ یا تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی میں شامل مفاد پرست ٹولہ بلاول بھٹو کو آگے لا کر دہشتگردی کا شکار کروانا چاہ رہا ہے، جیسے بے نظیر کے ساتھ کیا گیا، یہ خود پیپلز پارٹی کی اپنی صفوں میں موجود دشمنوں کی سازش بھی ہوسکتی ہے۔
پیپلز پارٹی نے اپنے پچھے پانچ سالہ دورِ حکومت میں بھی بے وقوفیاں کیں، دہشتگردوں کے خلاف آپریشن نہیں کیا، کوئی منصوبہ بندی نہیں کی، جس کے نتیجے میں وہ خود بھی دہشتگردی کا شکار ہوئی، کیا یہ تعجب نہیں ہے کہ پانچ سال پیپلز پارٹی مرکزی حکومت میں رہی اور اسکی سربراہ بے نظیر بھٹو کے قاتل بے نقاب نہیں ہوسکے، نہ وہ گرفتار ہوسکے، نہ ہی انہیں سزا مل سکی۔ یہ پیپلز پارٹی کی بے وقوفی کی علامت ہے کہ بجائے یہ کہ وہ تمام محب وطن سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ساتھ ملا کر دہشتگردوں کے خلاف ایکشن لیتی، لیکن اس کے برعکس اقتدار میں ہوتے ہوئے بھی اپنی طاقت کا اظہار کرنے کیلئے جلسے جلوسوں میں مصروف ہے۔ نااہل وزیراعلٰی سندھ کے دور میں کراچی ایئرپورٹ پر دہشتگرد قبضہ کرتے ہیں، جس سے پاکستان کی پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہوتی ہے، اس لئے کہ انہوں نے دہشتگردوں کے خاتمے کے بجائے کراچی سمیت سندھ بھر کو دہشتگردوں کی آماج گاہ بنایا ہوا ہے۔ ہمارے بھی چند بے وقوف افراد ان کے پاس جاتے ہیں۔

آئندہ پیپلز پارٹی کا مستقبل تاریک ہے، اس لئے ہاتھ پیر مار رہے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ پانچ سال خود اقتدار میں رہے، اس کے بعد نواز شریف کی باری آئے اور یہ پھر حکومت میں آجائیں، لیکن اب ایسا نہیں ہونے والا، اب عوام ڈاکٹر طاہر القادری، عمران خان، مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل کی طرف دیکھ رہی ہے، آپ دیکھ رہے ہیں کہ سندھ میں بھی پیپلز پارٹی کے کارکنان و ذمہ داران پارٹی چھوڑ چھوڑ کر تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں میں جا رہے ہیں، پیپلز پارٹی کے شیعہ کارکنان مجلس وحدت مسلمین کی طرف آرہے ہیں، آئندہ پاکستان انقلاب و آزادی مارچ والوں کے ہاتھ میں ہے۔ آپ نے دیکھا کہ گذشتہ روز پوری حکومتی مشنری نے جاوید ہاشمی کو جتانے کی بھرپور کوشش کی، لیکن مجلس وحدت مسلمین، عمران خان کا حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوگیا، نواز لیگ حکومت میں ہونے کے باوجود ہار گیا، اس سے پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے تاریک مستقبل کا اندازہ باآسانی لگایا جاسکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: کئی بڑے حلقے یہ نکتہ اٹھاتے ہیں کہ مجلس وحدت مسلمین ہمیشہ فوجی آپریشن کی بات کرتی ہے لیکن فوجی اسٹیبلیشمنٹ پر بھی الزام لگتا ہے کہ کالعدم جماعتوں سمیت جتنے بھی جہادی عناصر ہیں وہ اسی کی چھتری تلے بنے اور افغان جہاد کے بعد پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہوئے، ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے یہ بات بھی کئی بار سامنے آچکی ہے کہ فوج، ایجنسیوں سمیت ریاستی اداروں میں دہشتگردوں کے سرپرست موجود ہیں، تو ایسی صورتحال میں فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا معنی رکھتا ہے۔؟
علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی:
اس وقت پاکستانی فوج کی صورتحال وہ نہیں ہے کہ جو آمر جنرل ضیاء کے دور میں تھی، اگر فوج اپنی غلط پالیسیوں میں تبدیلی لاتے ہوئے اصلاح کر رہی ہے تو یہ ملکی بقاء و سلامتی کیلئے انتہائی احسن عمل ہے، جسے سراہا جانا چاہئیے، یہ بات ریکارڈ کا حصہ ہے کہ آمر جنرل ضیاء نے اپنے دور میں طالبان بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ چونکہ یہ فوج پاکستان کی فوج ہے، ہماری فوج ہے، اگر ماضی میں چند کالی بھڑوں کی وجہ سے اس ادارے کا تقدس پائمال ہوا تو اس کی اصلاح کیلئے آواز بلند کرنا، کوششیں کرنا بھی ہر محب وطن پاکستانی کی ذمہ داری ہے، اسی لئے اب جب پاک فوج آمر جنرل ضیاء سمیت چند نااہل جرنیلوں کے غلط فیصلوں، پالیسیوں اور تجربات سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنا چاہتی ہے، اصلاح کرنا چاہتی ہے تو مجلس وحدت مسلمین ملکی بقاء و سلامتی کی خاطر پاک فوج کے اصلاحی عمل میں اس کے ساتھ ہے، اسے سراہتی ہے۔ ماضی میں آمر جنرل ضیاء کے ٹولے کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں جن دہشتگرد گروہوں کو پنپنے میں مدد ملی، آج اگر ہماری پاک فوج اپنی فوجی اصلاحات کرتے ہوئے ان دہشتگرد عناصر کیخلاف کارروائی کر رہی ہے تو یہ خود عوامی دباو کا نتیجہ ہے، یہ خود پاکستانی عوام کی کامیابی ہے۔ دو سال پہلے فقط مجلس وحدت مسلمین ہی تھی جس نے کراچی کے تاریخی جلسہ عام میں دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات کی کھلے عام مخالفت کی، ریاستی اداروں میں موجود دہشتگردوں کی حمایتی کالی بھڑوں کو نکال کر دہشتگردوں کے خلاف فی الفور فوجی آپریشن کیا جائے، ملک گیر عوامی مہم چلائی گئی، دباو بڑھایا گیا، الحمد اللہ اس کے نتیجے میں آج آپ دہشتگردوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن ضرب عضب کی صورت میں دیکھ رہے ہیں، اگرچہ یہ کافی نہیں، دہشتگردوں کیخلاف ملک گیر فوجی آپریشن کی ضرورت ہے، جو آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہنا چائیے۔ مجلس وحدت مسلمین ملکی بقاء و سلامتی کی خاطر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی پاک فوج کے ساتھ ہے، ہم فوج کے ہر مثبت قدم میں اس کے ہمقدم ہیں۔

اسلام ٹائمز: ہفتہ ولایت بمناسبت عید غدیر و عید مباہلہ اور آمد ماہ محرم الحرام کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی:
مجلس وحدت مسلمین کراچی میں 18 اکتوبر بروز ہفتہ عید غدیر و مباہلہ کی مناسبت سے شہدائے راہ ولایت کانفرنس کا انعقاد انچولی سوسائٹی میں واقع امروہہ گراؤنڈ میں کر رہی ہے، یہاں کچھ لوگوں نے سوال اٹھایا کہ غدیر آپ میدان میں کیوں منا رہے ہیں، غدیر تو آپ مسجد و امام بارگاہ میں منا سکتے تھے، تو اس حوالے سے ہمارا پیغام ہے کہ امامت کا نظام، نظامِ کائنات سے ہے، پیغمبر اکرم (ص) نے اسے غدیر خم میں منایا اور سنتِ رسول کھلے آسمان میں منانا ہے، نظام امامت مکتب تشیع کی خصوصیت ہے، ہماری سب سے بڑی عید، عید غدیر ہے۔ لہٰذا کل انشاءاللہ امروہہ گراؤنڈ کراچی میں ہزاروں عاشقان ولایت و امامت کا مجمع ایک ہی نعرہ بلند کریگا ”من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ۔“ مساجد و امام بارگاہوں کے ساتھ ساتھ ہر شہر کے مرکزی میدانوں میں علی (ع) کا نام بلند کرے، تاکہ دشمن اسلام اس سے اور خوفزدہ ہو، مکتب تشیع کی مضبوطی اور حفاظت ہو۔ ماہ محرم کی آمد ہے، عزاداران سیدالشہداء حضرت امام حسین (ع) اس بار بھی تکفیری خارجی دہشتگردوں کے تمام عزائم کو ماضی کی طرح ناکام بنائیں گے، ہم عزاداری سیدالشہداء پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرینگے، ہم اپنی جان، مال، اولاد کی پرواہ کئے بغیر پاکستان کے چپے چپے میں عزاداری سیدالشہداء کو منائیں گے۔ ہماری جانیں، ہمارا نام، ہماری طاقت، ہمارا وجود، ہمارا سب کچھ قربان ہے سید الشہداء حضرت امام حسین (ع) پر، حتٰی ہمیں تنظیم کی قربانی بھی دینی پڑے تو دینگے، لیکن عزاداری سیدالشہداء(ع) پر آنچ نہیں آنے دینگے۔
خبر کا کوڈ : 415063
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
bht ala agha jan
ہماری پیشکش