0
Monday 24 Nov 2014 14:16
پاکستان میں فرقہ واریت نہیں ہے

اہلسنت کا نام استعمال کرنیوالے داعش اور طالبان کا اہلسنت سے کوئی تعلق نہیں، مفتی عبدالعلیم قادری

ملک بھر میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ہونا چاہیئے
اہلسنت کا نام استعمال کرنیوالے داعش اور طالبان کا اہلسنت سے کوئی تعلق نہیں، مفتی عبدالعلیم قادری
مردان سے تعلق رکھنے والے مفتی محمد عبدالعلیم قادری کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں قائم دارالعلوم قادریہ سبحانہ کے بانی اور مہتمم ہیں، اس کے ساتھ ساتھ آپ مرکزی اہلسنت و الجماعت کے امیر بھی ہیں۔ آپ اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے فعال کردار ادا کر رہے ہیں، آپ کے والد محترم مفتی بابا عبدالسبحان القادری اور دادا مفتی شائستہ گل القادری کا شمار مکتب اہلسنت کی جید شخصیات میں ہوتا ہے، جنہوں نے قیام پاکستان کی تحریک میں اہم کردار ادا کیا۔ مفتی محمد عبدالعلیم قادری کا روحانی تعلق سلسلہ قادریہ، نقشبندیہ، سہروردیہ، چشتیہ سے ہے، ان چاروں سلسلوں میں آپ کو اپنے والد گرامی مفتی بابا عبدالسبحان القادری کی جانب سے خلافت حاصل ہے۔ آپ کا کراچی میں ایک اور ادارہ موریہ خان گوٹھ اسٹار گیٹ میں قائم ہے جس کا نام دارالعلوم قادریہ علیمیہ ہے، اسکے ساتھ ساتھ اندرون سندھ بدین کے علاقے گولارچی میں بھی جامعہ قادریہ علیمیہ کے نام سے بھی آپ نے ایک ادارہ قائم کیا ہوا ہے، اسی طرح چاروں صوبوں میں آپ کے قائم کردہ دینی اداروں کی شاخیں موجود ہیں، آپ جمعیت علمائے پاکستان اور جماعت اہلسنت سے بھی وابستہ رہے ہیں، آجکل آپ مرکزی اہلسنت والجماعت پاکستان کے امیر ہیں، اسلام ٹائمز نے مفتی محمد عبدالعلیم قادری کے ساتھ دارالعلوم قادریہ سبحانہ میں ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر آپ کیساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں فرقہ واریت ہے؟
مفتی محمد عبدالعلیم قادری:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ فرقہ ضرور ہیں اور فرقے قیامت تک رہیں گے، مگر یہ اللہ کا بڑا کرم ہے کہ پاکستان میں اس وقت کوئی فرقہ واریت نہیں ہے، اس حوالے سے علماء کرام و مشائخ اہلسنت نے ہمیشہ سے فرقہ واریت کے خلاف کوششیں جاری رکھی ہیں اور آج بھی جاری ہیں، علمائے اہلسنت کا وطیرہ رہا ہے اور کوششیں رہیں کہ تمام پاکستانی چاہے ان کا تعلق کسی بھی فرقہ یا مذہب سے ہو وہ پاکستان اور اسلام کیلئے وفادار رہیں، فرقہ واریت کے خلاف علمائے اہلسنت کی کوششوں کی سب سے بڑی مثال اور علامت حضرت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی مرحوم ہیں، جنہوں نے تمام مکاتب فکر کو ساتھ بٹھایا اور انکے درمیان اتحاد و وحدت کو پروان چڑھایا، اس کے ساتھ ساتھ حضرت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی مرحوم نے تو سیاسی جماعتوں کو بھی یکجا کیا، علمائے اہلسنت نے ماضی میں بھی فرقہ واریت کی سازشیں کرنے والوں کی سرکوبی کی اور آج بھی پاکستان میں اس قسم کی تمام سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے عملی طور پر فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: اسلام دشمن قوتوں نے جب بھی اسلام و مسلمانوں کے خلاف سازش کی، اس کے آلہ کار نام نہاد مسلمان ہی بنے، اس کی وجوہات آپ کیا سمجھتے ہیں؟
مفتی محمد عبدالعلیم قادری:
سب سے پہلے تو یہ بات ہم سب پر واضح ہونا چاہیئے کہ عالمی استعماری قوتیں پاکستان کو توڑنا چاہتی ہیں، پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے کی سازشیں بھی اس کا ایک حصہ ہے، یہی قوتیں پاکستان کو دہشتگردی کا شکار کرنا چاہتی ہیں، اب جو ان قوتوں کا ساتھ دیتے ہیں، جو بظاہر مسلمان ہوتے ہیں، ہم ان کو مسلمان ماننے کو تیار نہیں ہیں، یہ دراصل منافقین ہیں، جو کہ رسول اللہ کے دور میں بھی تھے، آج بھی ہیں، آج پاکستان میں یہ منافقین استعماری قوتوں کا ساتھ دینے والے قادیانی ہیں، یہ قادیانی حلیوں اور ناموں سے مسلمان ہونگے، قادیانیوں نے مسلمانوں کے بھیس میں ہمارے وطن عزیز پاکستان کو انتہائی نقصان پہنچایا ہے اور پہنچا رہے ہیں، قادیانی اور قادیانی نواز عناصر پاکستان میں دہشتگردی اور انتشار پھیلا رہے ہیں، پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں، لہٰذا جنہیں ہم اور آپ مسلمان سمجھتے ہیں وہ قادیانی ہیں اور ملک دشمن ہیں۔

اسلام ٹائمز: داعش ہو یا طالبان، القاعدہ ہو یا دیگر دہشتگرد تنظیمیں، سب اہلسنت کا نام استعمال کرتی ہیں، آپکی نگاہ کیا کہتی ہے اس حوالے سے؟
مفتی محمد عبدالعلیم قادری:
داعش ہو یا طالبان، اسلام کے نفاذ کے نام پر کسی مسلمان کو ذبح کریں، قتل کریں، ہم اس کے قائل نہیں ہیں، اسلام کے نفاذ کیلئے ظلم و بربریت سنتِ رسول اللہ کے خلاف ہے، رسول اللہ نے اسلام کو تلوار کے ذریعے نہیں پھیلایا، بلکہ رسول اللہ نے اسلام کو اپنے کردار، اعمال، اخلاق، اخلاص کیلئے اسلام کو نافذ کیا، اسلام ظلم سے، تلوار سے نافذ نہیں ہوا بلکہ اسلام اخلاص و محبتوں سے نافذ ہوا ہے۔ جیسا کہ آپ نے سوال کیا، دیکھیں جس طرح قادیانی مسلمانوں کا نام استعمال کرتے ہیں، اسی طرح اسلام کے نفاذ کے نام پر ظلم و ستم کرنے والے داعش ہو یا طالبان یا دیگر ان جیسے گروہ یہ بھی اہلسنت کا نام استعمال کر رہے ہیں، انکا اہلسنت سے کوئی تعلق نہیں، نام رکھنے سے کوئی اہلسنت نہیں ہوتا، اہلسنت وہ ہوتے ہیں کہ جو کام و اعمال رسول اللہ نے انجام دیئے، وہ بھی وہی انجام دیں، اہلسنت اسے کہتے ہیں جو رسول اللہ کی سنت مبارکہ پر عمل کرے، ہم اہلسنت جس کے گھر بھی آگ لگتی ہے چاہے وہ شیعہ ہو، سنی ہو، دیوبندی ہو ہم اس کے گھر پر لگی آگ کو بجھاتے ہیں۔ لہٰذا اگر کوئی اہلسنت کا لبادہ اوڑھ کر کوئی یہ کہتا ہے کہ میں اہلسنت ہوں اور قتل و قتال کی دعوت دوں، قتل کروں، ظلم کروں تو یہ رسول اللہ کی سنت کے خلاف ہے، تو کوئی بھی ظلم و ستم، قتل و بربریت کرے تو اسکا تعلق رسول اللہ کی پیروی کرنے والے اہلسنت سے کیسے ہو سکتا ہے، دراصل ایسے لوگ خارجی ہیں، خارجیوں کا وجود دنیا میں سیدنا علی کرم اللہ وجھہ الکریم کے زمانے میں ظہور پذیر ہوا، انہوں نے مولا علی ؑ کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا تو وہ اسلام سے خارج ہوگئے، پھر قیامت تک جو بھی اسلامی تعلیمات و اقدار سے منحرف ہوتا ہے اسے ہم خوارج کہتے ہیں۔ فقہاء کہتے ہیں کہ اگر کوئی مسلمانوں کو صرف ڈرانے کیلئے بھی اسلحہ اٹھائے یعنی اس کی نیت صرف مسلمانوں کو ڈرانا دھمکانا ہی ہو تو اس کا جنازہ نہ پڑھا جائے، تو جو اسلامی اقدار کو اپنے پیروں تلے روندے وہ یقیناً اسلام سے خارج ہے، اسی لئے اسلام کے نفاذ کے نام پر ظلم و ستم کرنے والے داعش ہو یا طالبان ان کا رسول اللہ کی پیروی کرنے والے اہلسنت سے کوئی تعلق نہیں، ایسے لوگوں کو خوارج کہا جاتا ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں دہشتگردی کا حل کیا ہے؟
مفتی محمد عبدالعلیم قادری:
پاکستان میں دہشتگردی کرنے والی استعماری قوتیں ہیں، را کے ایجنٹ ہیں، اسرائیلی ایجنٹ ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہی قادیانی داڑھیاں رکھے ہوئے، پگڑیاں باندھے ہوئے طالبان کی صورت میں ہیں، پاکستان میں دہشتگردی کا حل آپ علماء سے نہ پوچھیں، عوام کو تحفظ دینا ریاستی اداروں کا کام ہے، فوج اور ایجنسیوں کا کام ہے، مقننہ، عدلیہ کا کام ہے عوام کو تحفظ فراہم کرنا، یہ دراصل حکومت کا کام ہے نہ کہ علماء کا۔ دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے ہماری فوج جس طرح کام کر رہی ہے، فوج نے سوات میں آپریشن کرکے دہشتگردوں کا خاتمہ کیا، وانا میں آپریشن کرکے دہشتگردوں کا خاتمہ کیا، وزیرستان اور دیگر علاقہ غیر میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کرکے ان کا صفایا کیا، اس طرح کے آپریشن ضرب عضب ہوتے رہنا چاہیئے، حکومت دہشتگردوں کے خلاف خود ایکشن لے، یہ انکا کام ہے، میری تجویز ہے کہ وزیراعظم نواز شریف، صدر مملکت ممنون حسین جس طرح پاک فوج کو دہشت گردوں کے خلاف میدان میں لائے ہیں، اسی طرح ہی پاکستان کا تحفظ کریں، یہ آپ کی ذمہ د اری ہے، ملک بھر میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ہونا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 421172
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش