0
Thursday 22 Jan 2015 01:02

گلگت بلتستان کے الیکشن میں بڑے اتحاد کیساتھ جائینگے، چوہدری پرویز الٰہی

گلگت بلتستان کے الیکشن میں بڑے اتحاد کیساتھ جائینگے، چوہدری پرویز الٰہی
چوہدری پرویز الٰہی یکم نومبر 1945ء کو پنجاب کے شہر گجرات میں پیدا ہوئے، سیاسی خاندان سے تعلق ہے اور بنیادی طور پر صنعت کار ہیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار نائب وزیراعظم بھی بنے ہیں اور کچھ عرصے کیلئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا بھی کردار ادا کیا ہے، 2002ء کے الیکشن میں منتخب ہوکر پنجاب کے وزیراعلٰی بنے اور 2007ء تک بطور وزیراعلٰی پنجاب خدمات انجام دیتے رہے۔ چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے دور حکومت میں ریسکیو 1122 سروس کا آغاز کیا جسے آج بھی سراہا جاتا ہے۔ تعلیمی میدان میں بھی اہم اصلاحات کیں جن کی آج بھی دنیا معترف ہے۔ 2008ء کے الیکشن میں قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا اور کامیاب امیدوار قرار پائے، تاہم ان کی جماعت کوئی واضح اکثریت حاصل نہ کرسکی اور کچھ عرصے کیلئے اپوزیشن بنچوں پر بیٹھی رہی، تاہم بعد میں پیپلزپارٹی کی اتحادی جماعت بن گئی۔ آج کل پاکستان عوامی تحریک، مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل کی اتحادی بن کر اپوزیشن کا رول ادا کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے چوہدری پرویز الٰہی سے مختلف امور پر اہم انٹرویو کیا ہے جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: حکومت مخالف اتحاد قائم ہوا، سانحہ ماڈل ٹاول کے بعد حکومت گرانا مقصد ٹھہرا اور وہ حاصل نہ ہوسکا، کیا سمجھتے ہیں جو اہداف مقرر کئے گئے تھے وہ پورے ہوئے یا اس میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔؟
چوہدری پرویز الٰہی: سب سے پہلے یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ جو اتحاد ہوا جس میں ہماری جماعت، سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین شامل تھیں وہ ایک ایسا اتحاد تھا جو ایشوز پر مبنی تھا۔ اس اتحاد کے ایجنڈے میں ملک کے اندر اصلاحات ریفارمز اور الیکشن ریفارمز شامل تھیں، اسی طرح سوشل ریفارمز اور تعلیمی ریفارمز شامل تھیں۔ ایک ایسا ایجنڈا جس میں لوگوں کو فری تعلیم ملے اور فری علاج معالجہ ہو۔ ہمارے اتحاد کا یہ سوشل ویلفیر اسٹیٹ کے حوالے سے ایجنڈا تھا۔ اس دوران سانحہ ماڈل کا واقعہ پیش آیا جس نے ایشوز کو ایک نیا اینگل دیا۔ اس وقت ہم نے دیکھا کہ بھائی دہشتگرد تو خود حکومت نکلی ہے، جس نے 100 نہتے لوگوں کو گولیاں ماریں اور 16 کے قریب لاشیں گرا دیں۔ اس بہیمانہ واقعے میں حاملہ خواتین تک شہید ہوئیں، یہ وہ واقعہ تھا جس کی میڈیا نے لمحہ بہ لمحہ کوریج کی اور قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کیا۔
یہ حکومت کا انتہائی ظالمانہ اقدام تھا، آج تک اسٹیٹ لیول پر ہم نے ایسا واقعہ نہیں دیکھا جو نون لیگ کی حکومت نے انجام دیا۔ ابھی تک صرف ایف آئی آر ہوئی ہے، ان کے بنائے ہوئے کمیشن کی رپورٹ ان کیخلاف گئی ہے، جے آئی ٹی کی رپورٹ ان کیخلاف گئی ہے۔ ابھی تک لوگوں کو انصاف نہیں ملا، ابھی ان کی داد رسی نہیں ہوئی۔ دوسرا جو آپ کا سوال تھا کہ اس کا فائدہ کیا ہوا ہے تو میں یہی کہوں گا کہ اس سے لوگوں میں شعور آیا ہے، بیداری آئی ہے، حکومت کے گناہ سامنے آئے ہیں، ان کے بدکردار چہرے نمایاں ہوئے ہیں۔ لوگوں کے اندر ایسا شعور پیدا ہوا ہے کہ انہیں پہلی بار پتہ چلا ہے کہ ان کے حقوق کیا ہیں اور ان کا بھی اس ملک کے اندر کوئی رول ہے، وہ اپنے آپ کو کھل کر سمجھنے لگے ہیں کہ میری بھی کوئی حیثیت ہے، یہ سب دھرنے کے اثرات ہیں۔ یہ ایک شعوری کمپین تھی جو دھرنے کی شکل میں چلی ہے۔ اس میں فقط ان جماعتوں کیلئے بہتری نہیں ہوئی جو اس میں شامل تھیں بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ اس میں پوری قوم کی بہتری ہوئی ہے۔

اسلام ٹائمز: رانا ثناءاللہ کہتے ہیں کہ ہم جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ اس لئے شائع نہیں کرسکتے کیونکہ ملک میں فرقہ وارنہ فسادات بھڑک سکتے ہیں، حالانکہ جسٹس باقر نجفی کو تعینات ہی شہباز شریف نے کیا تھا اور کہا تھا کہ کمیشن جو رپورٹ دیگا اس پر عمل کریں گے۔ اس بارے میں آپ کیا کہیں گے۔؟

چوہدری پرویز الٰہی: اصل میں رانا صاحب آن ڈیوٹی ہوتے ہیں، ان کا محکمہ ہی جھوٹ کا ہے، انہیں تنخواہ ہی جھوٹ بولنے کی ملتی ہے۔ اس کا ذکر کرنا ہے فضول ہے، اس کیخلاف جتنی نفرت ملک میں پائی جاتی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ کونسا ایسا کام ہے جو انہوں نے بحیثیت وزیر قانون انجام دیا ہو، جو کام کیا ہے غیرقانونی کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: اکیسویں آئینی ترمیم پاس ہوئی جس پر تمام جماعتوں نے اتفاق کیا، اس میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی میں ملوث مدارس کیخلاف کارروائی کی جائے لیکن کچھ جماعتوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اس پر کیا کہیں گے۔
؟
چوہدری پرویز الٰہی: دیکھیں جی، اس پر ساری قوم اٹھ کھڑی ہوئی ہے، نواز شریف نے تاخیر کی، اس حوالے سے کل جماعتی کانفرنس ہوئی، جس میں تمام جماعتوں نے اتفاق کیا تھا لیکن چار ماہ گزر جانے کے باوجود اس پر میاں صاحب نے کچھ نہیں کیا اور جان بوجھ کر تاخیر کی گئی۔ اس دوران 700 لوگ شہید ہوئے، وہ کس کے سر ہیں؟، اب آپ دیکھ لیں کہ پشاور واقعہ ہوتا ہے، جس میں بےدردی سے بچوں کو شہید کیا جاتا ہے، اس واقعہ نے پوری قوم کو متحد کر دیا ہے، اب جو بھی تاخیر کرے گا وہ قوم کیساتھ غداری کریگا۔

اسلام ٹائمز: مولانا فضل الرحمان صاحب کے تحفظات پر کیا کہیں گے۔
؟
چوہدری پرویز الٰہی: دیکھیں جی کچھ ایشوز پر کچھ تحفظات ہوسکتے ہیں لیکن انہیں دور کرنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: بعض لوگوں کا خیال ہے کہ سیاسی لیڈرشپ مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور اسوقت تمام معاملات جی ایچ کیو ڈیل کر رہا ہے۔ اس پر آپ کیا تبصرہ کرینگے۔
؟
چوہدری پرویز الٰہی: میں یہ سمجھتا ہوں کہ جن کا کام تھا وہ کر نہیں رہے، حکومت کہیں نظر ہی نہیں آرہی، دو سال پہلے جو انہیں مینڈیٹ ملا تھا (گو کہ بڑی دھاندلی کی گئی)، اس پر اگر یہ عمل ہی نہیں کر رہے، اب اگر کوئی خلا پیدا ہو رہا ہے تو کسی نے تو اس خلا کو پر کرنا ہے۔ کسی نے تو جگہ لینی ہے اور جگہ وہی لے سکتا ہے جو ڈیلیور کر رہا ہے۔ اب ڈیلور فوج ہی کر رہی ہے تو اسی نے جگہ لینی ہے۔

اسلام ٹائمز: 2 سال ہونے کو ہیں ابھی تک میاں صاحب وزیر خارجہ ہی نہیں لیکر آسکے، مشیر خارجہ سے کام چلا رہے ہیں۔ میاں صاحب کی خارجہ پالیسی کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
چوہدری پرویز الٰہی: دیکھیں جی، مشیر خارجہ بھی پورا نہیں ہے، آدھا فاطمی ہے اور آدھا سرتاج عزیز ہے، تو باقی محکمہ میاں صاحب کے پاس ہے، ان کے سارے محکمے اسی طرح چلتے ہیں اور اسی طرح کام کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان الیکشن آرہے ہیں، کیا ایجنڈا لیکر میدان میں اتر رہے ہیں۔؟
چوہدری پرویز الٰہی: پہلے بھی ہم نے گلگت بلتستان الیکشن میں شرکت کی تھی، ہماری کوشش ہے کہ اس بار گلگت بلتستان کے الیکشن میں اپنے اتحاد کے ساتھ جایا جائے، اتحاد سے مراد مجلس وحدت مسلمین ہے، ان کو بھی ساتھ ملانا چاہتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ وہاں کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ چیزیں لیکر آئیں جو وہاں کے لوگوں کی دل کی آواز ہیں۔ ایسی چیزیں لیکر آئیں جن سے لوگوں کو مسائل حل ہوتے نظر آئیں۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان میں پیپلزپارٹی کے 5 سالہ دور حکومت پر کیا تبصرہ کریں گے۔
؟
چوہدری پرویز الٰہی: دیکھیں جی، اس پر تو لوگ آنیوالے الیکشن میں اظہار کریں گے۔ لوگوں کو پتہ ہے کہ ان کے ساتھ کیا گیا ہے۔ الیکشن میں سب واضح ہوجائیگا۔ اگر کسی نے اچھا کام کیا ہے تو اسے ووٹ ملے گا، اگر نہیں کیا تو اسے ووٹ نہیں ملے گا۔ اصل مسئلہ گلگت بلتستان کے الیکشن میں جو درپیش ہونے والا ہے وہ دھاندلی کا مسئلہ ہے، اگر وہاں پر بھی دھاندلی کی جاتی ہے تو پھر مسائل بڑھیں گے، جیسے یہاں مسائل پیش آ رہے ہیں ویسے ہی وہاں پر آئیں گے۔ اس لئے حکومت کو چاہیے کہ تمام جماعتوں کے دھاندلی اور الیکشن کمیشن کے حوالے سے تحفظات دور کرے۔ اگر گلگت بلتستان میں دھاندلی والا ڈرامہ دہرایا جاتا ہے تو پھر اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ یہ چیز گلگت بلتستان اور ملک کے لئے اچھی نہیں ہوگی، اس لئے جو بھی حکمرانوں کا آلہ کار بن کر جا رہا ہے اسے 10 بار سوچنا چاہیئے کہ آخر پکڑ ہوگی۔ اگر کہیں بےانصافی ہوئی تو اس کی پکڑ ہوگی۔

اسلام ٹائمز: کیا گلگت بلتستان کے الیکشن میں کوئی بڑا اتحاد سامنے آسکتا ہے۔؟

چوہدری پرویز الٰہی: جی ضرور بڑا اتحاد سامنے آسکتا ہے، ابھی تو الیکشن میں بھی تاخیر ہوئی ہے تو یہ ساری چیزیں سامنے آئیں گی۔ آہستہ آہستہ جب آگے بڑھیں گے تو اتحاد تو ضرور سامنے آئیگا۔

اسلام ٹائمز: آپ لوگوں کا مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ کن بنیادوں پر اشتراک عمل بن رہا ہے۔؟
چوہدری پرویز الٰہی: ہم اکٹھے چلیں ہیں، ہمارا اصولی موقف ہے کہ جو عوام کے اصل مسائل ہیں، جو عام آدمی کے مسائل ہیں، جو غریب عوام کے مسائل ہیں ان کی نبض پر ہاتھ ہونا چاہیے۔ اس پر پہلے بھی ہم نے کام کیا ہے، میں نے بطور وزیراعلٰی پنجاب اس پر کام کیا ہے۔ ہمارا محور ہی یہی تھا، 1122 ریسکیو سروس اس کی ایک مثال ہے، کوئی بھی فون کرتا ہے اسے وہ سہولت مل جاتی ہے۔

اسلام ٹائمز: سابق صدر پرویز مشرف کا مستقبل کیا دیکھ رہے ہیں۔؟

چوہدری پرویز الٰہی: آہستہ آہستہ سارے معاملات جو نون لیگ نے ان کیخلاف سازشیں تیار کی تھیں اب وہ ان سے باہر آرہے ہیں۔ لوگ اب محسوس کرتے ہیں کہ وہ دور اچھا تھا۔
خبر کا کوڈ : 434095
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش