0
Sunday 1 Feb 2015 11:44

پیغمبر اسلام (ص) اور کسی بھی مذہبی پیشوا کی توہین قابل ملامت ہے، مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی

پیغمبر اسلام (ص) اور کسی بھی مذہبی پیشوا کی توہین قابل ملامت ہے، مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی
مفتی محمد ثناء الہدٰی قاسمی وفاق المدارس الاسلامیہ ہندوستان کے ناظم اعلٰی، امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھار کھنڈ کے نائب ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اساسی ہیں، اس کے علاوہ آل انڈیا ملی کونسل کے رکن میقاتی کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہیں، دعوت و تبلیغ، تعلیم و تنظیم اور معاشرہ کی اصلاح آپ کی دلچسپی کے خاص موضوعات ہیں، ان موضوعات پر برسوں سے بولتے ہیں اور لکھتے بھی ہیں، مختلف اخبارات و رسائل میں سینکڑوں مضامین و مقالات اور ابھی تک آپ کی تصنیف کردہ بیس کتابیں چھپ چکی ہیں، آپکی پانچ کتابیں مختلف موضوعات پر منتظر طباعت ہیں۔ اسلام ٹائمز کے بھارت نمائندے نے مفتی محمد ثناءالہدی قاسمی مقیم بھارتی ریاست بہار سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: آپ نے ہندوستان میں رہ کر اہم دینی محاذوں پر کام کیا ہے اور اب بھی فعال ترین رول ادا کر رہے ہیں، جاننا چاہیں گے کہ ابھی کیا مسائل یہاں کی عوام کو درپیش ہیں اور یہاں کے مسلمانوں میں کیا پیش رفت ہونی چاہیئے۔؟

مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی: ایمان پر استقامت اور تعلیم کے میدان میں پیشرفت مسلم سماج کی بڑی ضرورت ہے، ان دو امور پر ہم جتنے مستحکم ہوں گے، ہمارے مسائل حل ہوتے چلے جائیں گے، جس کا اشارہ ’’قل ربی اللہ ثم استقم‘‘ اور ’’یرفع اللہ الذین آمنوا منکم والذین اوتو العلم درجات‘‘، نیز ’’و انتم الاعلون ان کنتم مؤمنین‘‘ میں اللہ رب العزت نے دیا ہے۔

اسلام ٹائمز: حال ہی میں شاید آپ ایران کے دورے پر گئے ہوئے تھے، اس دورے کا مقصد، کس مناسبت سے آپ وہاں مدعو تھے، کانفرنس کی اہمیت اور خصوصیت کیا رہی، کانفرنس کے بارے میں ہم تفصیلات جاننے کے متمنی ہیں۔؟

مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی: میں 28ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس میں شرکت کے لیے ‘‘مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی’’ کی دعوت پر ایران گیا تھا، یہ کانفرنس 7 تا 9 جنوری 2015ء کو تہران میں منعقد ہوئی تھی، چونکہ اس کانفرنس کا موضوع ‘‘وحدت اسلامی’’ تھا، جس پر امارت شرعیہ 1961ء سے کام کر رہی ہے، اس لیے میں نے اتحاد امت پر اپنے کام کو آگے بڑھانے اور بین الاقوامی نقطۂ نظر کو سمجھنے کی غرض سے اس کانفرنس میں شرکت کو دوسری مشغولیات پر مقدم کیا، کانفرنس میں درجنوں ممالک کے نمائندوں سے تبادلۂ خیال اور ان کے ملک میں اتحاد امت کی صورت حال اور طریقۂ کار کو جاننے اور سمجھنے کا موقع ملا، کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں ایران کے صدر حسن روحانی اور آخری دن وہاں کے مذہبی قائد آیت اللہ خامنہ ای کی تقریر مؤثر، جامع اور دل دردمند کی غماز تھی، یہ فکر مندی الفاظ کے ساتھ عملی پیکر اختیار کرلے تو مسلمان ایک امت اور ایک جماعت بن کر زندگی گذار سکیں گے، کانفرنس کے شرکاء کی اس رائے میں دم تھا کہ اختلافات صرف شیعہ سنی ہی میں نہیں ہیں بلکہ اختلاف کی جڑیں ہماری خانگی زندگی، زن و شوہر کے جھگڑے، بھائی بھائی کے تفرقے، شیعوں اور سنیوں کے درمیان آپسی نزاعات میں پیوست ہیں، کام ملکی سطح سے نہیں بلکہ خانگی سطح سے شروع کرنا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: آپ کا حالیہ بیان کہ کلمہ کی بنیاد پر اتحاد ہماری طاقت کا سرچشمہ ہے، اس بیان کی مزید وضاحت چاہیں گے؟

مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی: ’’کلمہ کی بنیاد پر اتحاد ہماری طاقت کا سرچشمہ ہے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ کلمہ طیبہ کے دونوں اجزاء توحید اور رسالت، نیز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین ماننے والے اور ایمان مفصل میں درج تفصیلات پر ایمان رکھنے والے کو امت مسلمہ کا فرد سمجھنا چاہیئے اور اسی بنیاد پر اتحاد قائم ہونا چاہیئے، کلمہ واحدہ کے علاوہ جن بنیادوں پر اتحاد کی کوشش کی جائے گی وہ ناپائیدار ہوگی، ایک برادری دوسری برادری کے لوگوں میں، ایک زبان بولنے والے دوسری زبان کے بولنے والوں میں، ایک علاقہ دوسرے علاقہ کے لوگوں میں اور ایک ملک کے لوگ دوسرے میں جا کر اجنبی ہوجاتے ہیں، اس لیے ان بنیادوں پر اتحاد ممکن نہیں ہے، اتحاد صرف کلمہ کی بنیاد پر ممکن ہے، جس کی کوئی سرحد نہیں ہے، ہر برادری، ہر زبان، ہر علاقہ اور ہر ملک کے مسلمانوں کا کلمہ ایک ہی ہے، اس لیے پائیدار اتحاد کلمہ واحدہ کی بنیاد پر ہی قائم کیا جاسکتا ہے، اتحاد کی دوسری بنیادوں کی حیثیت تار عنکبوت کی ہے، پھر جب اتحاد قائم ہوگا تو قوت آئے گی، مومن حقیقت میں دوسرے مومن کا ولی ہوگا، اس لیے قرآن کریم میں جھگڑنے سے منع کیا گیا ہے اور اس کے نقصانات بیان کیے گئے ہیں کہ تحریک ناکام ہو جائے گی اور رعب و دبدبہ ختم ہو جائے گا، آج یہ ہمارے سامنے ہے۔

اسلام ٹائمز: عالمی سطح پر مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اس کیلئے استعماری طاقتیں طرح طرح کے حربے، حیلے اور ہتھکنڈے استعمال کرکے نام نہاد مسلم لیڈران کو خریدتے بھی ہیں اور تفرقہ ایجاد کرتے ہیں، اس پر آپکی کیا نگاہ ہے۔؟

مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی: عالمی سطح پر مسلمانوں کو تقسیم کرنے میں آلۂ کار ہم ہی میں سے چند لوگ ہوتے ہیں، جو اپنے ذاتی مفاد اور تحفظات کے لئے تفرقہ پیدا کرتے ہیں، مومن کی شان یہ ہے کہ وہ دھوکہ نہ کھائے، اس لیے ہمیں ایسی سازشوں سے ہوشیار رہنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: ابھی حال ہی میں پیغمبر اسلام کی توہین فرانسیسی جریدے چارلی ہیبڈو کی جانب سے انجام پائی، اس مکروہ سازش کو آپ کس زوایہ نظر سے دیکھتے ہیں۔؟

مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی: پیغمبر اسلام (ص) اور کسی بھی مذہبی پیشوا کی توہین قابل ملامت ہے، فرانسیسی جریدے چارلی ہیبدو کی یہ حرکت محض اپنے جریدے کی گھٹتی اشاعت کی توسیع کے لیے ایک مذموم ہتھکنڈہ تھا، بعض لوگوں کی نظر میں اس کے دفتر پر حملہ بھی اسی ہتھکنڈے کا ایک حصہ تھا، اس کو تقویت اس بات سے بھی ملتی ہے کہ سارے حملہ آور مار گرائے گئے، ان میں سے کسی کو پکڑ کر اس سازش کو بےنقاب کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

اسلام ٹائمز: چارلی ہیبڈو کی اس مکروہ حرکت پر کیوں عالمی سطح، خاص طور پر بھارت میں کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آیا، اس مجرمانہ خاموشی کی کیا وجہ ہوسکتی ہے۔؟

مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی: ہمارے لیے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اسوہ ہے، آپ کی حیات مبارکہ میں جب کافروں نے آپ کو مذمم نام دیا اور اس بگاڑے ہوئے نام کا استعمال صحابہ کی دل آزاری کے لیے کرنے لگے، صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو گرانی ہوئی تو آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ مجھے برا بھلا نہیں کہہ رہے ہیں، مذمم کو کہہ رہے ہیں، میں تو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ہوں۔ اس سے معلوم ہوا کہ ناخوشگوار واقعہ کو ٹال دینا چاہیئے، ہم جانتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی تصویر کہیں موجود نہیں ہے۔ اب جو فرضی کارٹون بنا کر اسے محمد نام دے دیا تو ہم اسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کارٹون مانتے ہی نہیں ہیں، اس لیے عالمی سطح، خاص طور پر ہندوستان میں بڑے پیمانے پر اس کا ردعمل نہیں ہوا، وہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نہیں ہے تو ہم کیوں واویلا کریں۔ اس قسم کی خبروں کے بارے میں میری رائے ہے کہ اگنور کر دینا چاہیئے، اگر آپ نے اس کا جواب دیا تو دوسرے دن وہ خبر زندہ رہ گئی اور جتنے دن جواب الجواب چلتا رہے گا، خبر زندہ رہے گی، خبر کو مارنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اس کی ان دیکھی کی جائے، آخر جواب جاہلاں باشد خموشی اور کلام الٰہی و اذا خاطبہم الجاہلون قالوا سلاماً کا اور کیا مطلب ہے۔

اسلام ٹائمز: عالمی سطح پر تمام ناپاک و مکروہ سازشوں کے توڑ اور جواب میں مسلمانوں کو کیا لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیئے۔ ایسے حالات میں ہمیں کہاں جانا چاہیئے۔؟

مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی: عالمی سطح پر تمام ناپاک و مکروہ سازشوں کا توڑ اسلام پر استقامت اور اس کو صحیح طور پر سمجھنے میں مضمر ہے، آج اسلام کا سہارا لے کر اور آیات و احادیث کی غلط تعبیر و تشریح کرکے ہم اسلام سے عملاً دور ہوگئے ہیں، ہر فرقہ اپنے مطلب کی تفسیر کرتا ہے اور اپنے مقصد کے لیے احادیث کو معنی پہنانے میں لگا ہے، اس لیے ضرورت ہے کہ ہم پورے طور پر اسلام میں داخل ہوں، ‘‘کُل اسلام مکمل مسلمان’’ ہمارا نعرہ ہونا چاہیئے، اللہ رب العزت کے ارشاد ’’یٰایھا الذین آمنوا ادخلو فی السلم کافۃً‘‘ کا یہی مطلب ہے اور ہماری راہنمائی کے لیے قرآن کریم اور سنت رسول کافی ہے، ہمیں کہیں جانے اور کسی سے رہنمائی لینے کی ضرورت نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی دو چیزیں ہمارے لیے چھوڑی ہیں اور ارشاد فرمایا کہ جب تک ان کو مضبوطی سے پکڑے رہوگے گمراہ نہیں ہو گے۔ اقبال نے کہا ہے:
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
اور ہم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر
خبر کا کوڈ : 435986
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش