0
Sunday 1 Feb 2015 01:17
تمام کالعدم دہشتگرد جماعتوں کا تعلق مکتب دیوبند سے ہے

سعودی وہابیت دنیا بھر میں اہلسنت اور اہل تشیع کا قتل عام کر رہی ہے، مفتی عابد مبارک

سعودی وہابیت دنیا بھر میں اہلسنت اور اہل تشیع کا قتل عام کر رہی ہے، مفتی عابد مبارک
معروف اہلسنت عالم دین شیخ الحدیث مفتی محمد عابد مبارک کا تعلق فعال اہلسنت شخصیات میں ہوتا ہے، آپ تنظیم المساجد اہلسنت پاکستان کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی میں اہلسنت تنظیمات کے پلیٹ فارم ”اہلسنت و جماعت پاکستان“ کے سربراہ بھی ہیں، ماضی میں آپ کا تعلق دعوت اسلامی سے رہا، آپ اس وقت جامعہ المصطفٰی الرضویہ کراچی کے شیخ الحدیث اور دارالافتاء کے رئیس بھی ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے شیخ الحدیث مفتی محمد عابد مبارک کے ساتھ سانحہ شکارپور، پاکستان میں دہشتگردی، کالعدم تنظیموں کی فعالیت سمیت مختلف موضوعات کے حوالے سے انکی رہائش گاہ پر ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: گذشتہ روز جمعہ کو شکارپور میں جامع مسجد و امام بارگاہ کربلائے معلٰی میں خودکش حملہ کیا گیا، سانحہ شکارپور کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ ہم پاکستان میں ہونے والی ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں، چاہے اہل تشیع کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جائے یا اہلسنت کو، کوئٹہ کے واقعات ہوں یا شہداد پور کے، داتا دربار کا واقعہ ہو یا حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار کا واقعہ، ان تمام دہشتگردانہ کارروائیوں کے پیچھے مخصوص عناصر ہیں، جسے عوام کے سامنے واضح طور پر پاکستانی ایجنسیاں بے نقاب کرچکی ہیں، ہم ان تمام دہشتگرد عناصر کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، پاکستان کی بقاء و سلامتی کیلئے، اسلام کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے ان دہشتگردوں کا قلع قمع کرنا انتہائی ضروری ہے، سانحہ شکارپور اور بے گناہ جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، بات یہ نہیں ہے کہ کوئی ہمارا ہم مسلک ہے یا نہیں، کوئی ہمارا ہم مذہب ہے یا نہیں، کسی بھی فرقے کیخلاف دہشتگردانہ کارروائیوں کی کسی طور بھی حمایت نہیں کی جاسکتی، دہشتگردی کسی بھی فرقے کیخلاف ہو، ہم نے پہلے بھی مذمت کی، اب بھی کرتے ہیں اور ہمیشہ مذمت کرتے رہیں گے، ہم اہلسنت تو خود پاکستان میں دہشتگردی کا شکار بنے ہوئے ہیں، سانحہ نشترپارک میں ہمارے 63 علماء کرام و مشائخ عظام ایک ہی وقت میں دھماکے سے شہید کر دیئے گئے، سانحہ جمرود، خیبر ایجنسی میں ہمارے شیخ الحدیث نور الدین صاحب کو رفقاء سمیت شہید کر دیا گیا، ٹارگٹ کلنگ میں اہلسنت کے نامور علماء و رہنماؤں کو شہید کر دیا گیا، خودکش حملہ کرکے مفتی اعظم پاکستان مولانا ڈاکٹر سرفراز نعیمی کو شہید کر دیا گیا، کیونکہ انہوں نے دہشتگردوں اور خودکش حملوں کے خلاف تاریخ ساز فتویٰ دیا تھا، لہٰذا ہم اہلسنت ان تمام دہشتگردوں، ان کے سرپرستوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: دہشتگردوں کو فوری سزائیں دینے کیلئے فوجی عدالتوں کا قیام ہو یا دہشتگردی میں ملوث مدارس کے خلاف کارروائی، مخصوص عناصر کیجانب سے مخالفت کی جا رہی ہے، کیا کہیں گے اس صورتحال کے حوالے سے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان صاحب نے پہلے بیان دیا کہ پاکستان میں دس فیصد مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں اس وقت 38 ہزار مدارس ہیں، اس حساب سے دس فیصد مدارس کی تعداد 3800 بنتی ہے، لیکن ابھی جب چوہدری نثار صاحب نے سینیٹ میں اس حوالے سے رپورٹ پیش کی تو اس میں کہا گیا کہ پورے پاکستان میں صرف نو یا دس مدارس ایسے ہیں جو دہشتگردی میں ملوث ہیں، یہ رپورٹ پیش کرنے پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو شرم کی وجہ سے مستعفی ہو جانا چاہیئے، ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر تمہیں دہشتگردوں کا اتنا ہی خوف ہے تو چوڑیاں پہن کر گھر میں بیٹھ جاؤ، اگر تمہارے پاس دہشتگردی میں ملوث مدارس کی فہرست نہیں ہے تو ہم سے فہرست لے لو، ہم تمہیں بتائیں گے کہ کراچی سمیت پاکستان بھر میں کون کون سے مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، اور پھر اگر سب کچھ ہم ہی تمہیں بتا دیں تو یہ جو اقتدار کی کرسی پر قابض ہو، اسے چھوڑ دو، ہمیں دے دو، اقتدار تمہارے پاس ہے، کرسی تمہارے پاس ہے بتائیں ہم، وسائل تمہارے پاس ہیں بتائیں ہم، سکیورٹی تمہارے پاس ہے بتائیں ہم، دہشتگردی میں 3800 مدارس کے ملوث ہونے کا دعویٰ تمہارا تھا وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، اب تم نکالو ان 3800 مدارس کی فہرست، تمہاری معاونت کیلئے ہم تیار ہیں، ہم یہ کہتے ہیں کہ مدارس اسلام کے قلعے ہیں، لیکن اسلام کے قلعے میں اسلام کا کام ہونا چاہیئے دہشتگردی کا نہیں، لہٰذا ایسے مدارس جو دہشتگردی میں ملوث ہیں، ان پر فی الفور پابندی لگائی جائے، سیل کیا جائے، ان مدارس کے مولویوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔

اسلام ٹائمز: دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کی تو بات ہوتی ہے لیکن دہشتگردوں کے سیاسی و مذہبی سرپرستوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی، کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
ہم نے ہمیشہ دہشتگردوں اور انکے سیاسی و مذہبی سرپرستوں کیخلاف کارروائی کیلئے آواز بلند کی ہے، عوام میں بھی اور ہر فورم پر بھی، ہم تو آواز بلند کرتے ہیں مگر ہم کوئی کارروائی تو نہیں کرسکتے، المیہ تو یہ ہے کہ ایک نام نہاد مذہبی رہنما اپنی جماعت کے اجتماع میں کھلے عام کہتے ہیں کہ دہشتگردوں کیخلاف جاری افواج پاکستان کا آپریشن ضرب عضب ڈرامہ ہے، ایک اور نام نہاد مذہبی رہنما اپنی جماعت کے پلیٹ فارم سے یہ کہتے ہیں کہ اگر پاک فوج کے جوان کو شہید کہوں گا تو طالبان کو بھی شہید کہوں گا، ورنہ دونوں کو شہید نہیں کہوں گا، ایک مولوی یہ کہتے ہیں ٹی وی پروگرام میں آکر جسے دنیا نے دیکھا کہ طالبان میرے روحانی بیٹے ہیں، لہٰذا ہم یہ کہتے ہیں کہ طالبان اگر تمہارے روحانی ناجائز بیٹے ہیں تو انہیں سنبھال کر رکھو، اور حکومت سے کہتے ہیں کہ ان باپ بیٹوں کیخلاف کارروائی کرو، ہم حکومت کو یہ بھی کہتے ہیں کہ ڈرو نہیں، اگر تم حق کیلئے بات کرو گے تو کوئی تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، اور اگر تم اپنا اقتدار بچانے کیلئے بات کرو گے تو تمہاری تمام کوششیں، کاوشیں رائیگاں ہوجائیں گی، ہمارا بھی تمہیں ساتھ دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، یہی بات ہم اپنی پاک فوج کو بھی کہتے ہیں کہ آپ ان سیاستدانوں کے چکروں میں نہ پڑیں، آپ ان دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے اپنا کام جاری رکھیں، کیونکہ یہ سیاستدان ہی ان دہشتگردوں کے حمایتی ہیں، یہ دہشتگرد انہی سیاستدانوں کے پالے ہوئے ہیں، لہٰذا ان سیاستدانوں کو چھوڑیں اور آپ جو مخلص انداز میں دہشتگردی کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں انہیں جاری رکھیں۔

ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ دہشتگردی کو مذہب سے نہ جوڑا جائے کہ جو مذہبی دہشتگرد ہیں انکے خلاف کارروائی ہوگی، تو پھر سیاسی دہشتگردوں کا کیا ہوگا، سیاسی دہشتگرد جس کو چاہے ماریں، ہم یہ کہتے ہیں کہ دہشتگردی کے ساتھ مذہب کے لفظ کو نہ جوڑا جائے، دہشتگردی دہشتگردی ہے، چاہے وہ سیاسی ہو یا مذہبی، دہشتگردوں کے سرپرست سیاسی ہوں یا مذہبی، سب کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے، اگر مذہبی اور سیاسی دہشتگردوں کا آپ نام نہیں لیتے تو نہ لیں، لیکن بچے بچے کو پتہ ہے سیاسی دہشتگردوں اور انکے سرپرستوں کا، سب کو پتہ ہے کہ کالعدم دہشتگرد عناصر کون لوگ ہیں، لیکن الحمد اللہ مسلک بریلوی کا کوئی بھی شخص یا جماعت دہشتگردی میں ملوث نہیں ہے، پاکستان بھر میں ہونے والی دہشتگردی میں ایک ہی فرقے کے لوگ ملوث ہیں اور وہ فرقہ دیوبند ہے، تمام کالعدم دہشتگرد جماعتوں کا تعلق مکتب دیوبند سے ہے، چاہے وہ جیش محمد ہو یا سپاہ صحابہ ہو، چاہے وہ لشکر جھنگوی ہو یا طالبان وغیرہ، ان سب کا تعلق دیوبند سے ہے، ہم یہ نہیں کہتے کہ ہر دیوبندی دہشتگرد ہے، لیکن جتنے یھی دہشتگرد پکڑے جاتے ہیں، وہ سب دیوبندی ہوتے ہیں، چونکہ دیوبندی مدارس میں تعلیم ہی دہشتگردی کی دی جاتی ہے، لیکن ہم اہلسنت اپنے بچوں کو اس قسم کی تعلیم نہیں دیتے، لہٰذا مکتب دیوبند کے علماء اور معتدل لوگوں کو چاہیئے کہ اپنے لوگوں کو دہشتگردی سے روکیں، ان کے ہاتھ پکڑیں۔

اسلام ٹائمز: کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی فعالیت کے ہوتے ہوئے دہشتگردی کیخلاف جاری آپریشن کامیاب سے ہمکنار ہوسکتا ہے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
ہرگز نہیں ہوسکتا، کیونکہ آپ کسی دہشتگرد تنظیم کی فعالیت پر تو پابندی لگا دیں لیکن اسکے کارکنان اور عہدیداروں کی فعالیت نہ روکیں، تو ظاہر سی بات ہے کہ وہ کوئی نیا نام رکھ لیں گے، اس نئے نام پر بھی پابندی لگا دیں تو وہ کوئی اور نیا نام رکھ لیں گے، یہ سلسلہ جاری رہے گا اور دہشتگردانہ کارروائیاں بھی جاری رہیں گی، لہٰذا تنظیموں کے ساتھ ساتھ انکے کارکنان اور عہدیداران کی فعالیت پر بھی پابندی لگانی چاہیئے، ان کی زبان بندی کے احکامات جاری ہونے چاہیئے، جس کی خلاف ورزی پر انہیں گرفتار کر لینا چاہیئے، یعنی کالعدم تنظیموں کے افراد پر آئندہ کسی بھی تنظیم میں فعالیت پر پابندی ہونی چاہیئے، مگر ہمارے ہاں تنظیموں پر تو پابندی لگا دی جاتی ہے مگر انکے افراد پر کسی بھی قسم کی فعالیت پر پابندی نہیں ہوتی، یعنی ہاتھی کے دانت کھانے کے اور، دکھانے کے اور، ایسا نہیں ہونا چاہیئے، ورنہ یہی پرانی شراب پھر کسی نئی بوتل میں ڈال کر پیش کر دی جائے گی، حقیقت یہ ہے کہ کالعدم قرار دی گئی دہشتگرد تنظیموں کے کارکنان اور عہدیداران پہلے سے زیادہ کھل کر فعال ہیں۔

اسلام ٹائمز: دنیا بھر میں اسلام کے نام پر دہشتگردی کرنے والی تمام تنظیمیں اہلسنت کا نام ہی استعمال کرتی ہیں، حقیقت کیا ہے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
آپ کے توسط سے میں یہ بات دنیا تک جہاں جہاں ہوسکے پہنچانا چاہوں گا کہ اس وقت مسلم دنیا میں جنگ دو نظریات کے درمیان ہو رہی ہے، ایک ہے وہابی اور دوسرا ہے شیعہ، یہ سعودی عرب اور ایران کی جنگ ہے، سعودی عرب دنیا بھر میں وہابیت پھیلانا چاہتا ہے، اور اسکا مقابلہ اہل تشیع کر رہے ہیں، ہم اہلسنت کے ساتھ دنیا بھر میں کوئی اسٹیٹ نہیں ہے، کوئی ملک نہیں ہے، حالانکہ پوری دنیا میں اکثریت میں ہم صوفی ہی ہیں، اہلسنت ہی ہیں، وہابیت کا اہلسنت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لئے سعودی عرب کے سعودی جو شام میں آکر لڑ رہے ہیں، مغربی میڈیا انہیں بھی سنی کہہ رہا ہے، وہ سنی نہیں ہیں، وہ وہابی ہیں، وہ جو لبنان میں لڑ رہے ہیں، شام میں لڑ رہے ہیں، افغانستان اور پاکستان میں لڑ رہے ہیں، وہ سنی نہیں بلکہ وہ وہابی ہیں۔ وہ سعودی حمایت یافتہ ہیں، وہ وہابیت نافذ کرنا چاہتے ہیں، ان وہابیوں کا مقابلہ ایران کی حمایت سے اہل تشیع کر رہے ہیں، جبکہ اہلسنت میدان میں کھڑے ہیں مگر بے سروسامان، اہلسنت کے ساتھ کسی اسٹیٹ یا ملک کی حمایت و طاقت نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عالم اسلام سمیت دنیا بھر میں سنی شیعہ لڑائی ہو رہی ہے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
یہ بات بالکل غلط ہے، بالکل غلط ہے، بالکل غلط ہے کہ یہ سنی شیعہ لڑائی ہے، درحقیقت یہ لڑائی وہابی شیعہ ہے، یہ لڑائی دیوبندی شیعہ لڑائی ہے، اس میں اہل تشیع کے خلاف ظلم ہو رہا ہے، ہم اہل تشیع پر ہونے والے مظالم کی پرزور مذمت کرتے ہیں، ہم کسی فرقے کو صرف اس بنیاد پر کہ اس کے نظریات اور عقائد دوسرے ہیں، کبھی بھی قتل و غارتگری کی اجازت نہیں دے سکتے، نہ ہی اسلام نے ہمیں اس کا درس دیا ہے، ہمیں اسلام نے امن کا درس دیا ہے، لیکن سعودی عرب کی پھیلائی ہوئی وہابیت اپنی طاقت، اپنی دولت، اپنے ریال، ڈالر، اسلحہ کے زور پر سنیوں کو بھی شہید کر رہے ہیں اور اہل تشیع کا بھی قتل عام کر رہے ہیں، ہم اسکی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کیا حل پیش کرینگے؟
مفتی محمد عابد مبارک:
یہ دو قسم کی لڑائی ہے، ایک طاقت سے ختم ہوگی اور دوسری نظریئے سے ختم ہوگی، ایک لڑائی کو تو طاقت سے ختم کیا جاسکتا ہے لیکن نظریئے کو نظریئے سے ہی ختم کیا جاسکتا ہے طاقت سے نہیں۔ ہم اہلسنت کا نظریہ پُرامن نظریہ ہے، جس طرح حکومت اور ایجنسیوں نے آمر ضیاء کے دور سے ان دہشتگرد عناصر کو سپورٹ کرنا شروع کیا، اب اگر انہوں نے ان دہشتگردوں سے منہ موڑا ہے تو ہم اہلسنت سے بات کریں، ہمارے اکابرین سے بات کریں کہ گندے نظریئے کو ایک اچھا نظریہ ہی ختم کرسکتا ہے، باقی طاقت کو آپ استعمال کریں، اگر پاک فوج اور حکومت چاہتے ہیں تو ہم اہلسنت سے بات کریں، ہم تو کہہ رہے ہیں پاک فوج زندہ باد، پاک فوج سے ناپاک لوگوں کو نکالا جائے، پاکستان کے تمام عسکری علاقوں میں تمام جگہوں پر انہوں نے طالبان کے حامی خطیب بھرتی کئے ہوئے ہیں، کہا جاتا ہے کہ فوج میں فرقہ پرستی نہیں ہے، اگر نہیں ہے تو 100 میں سے 98 مساجد تو ایک ہی مسلک کو ہی دی گئی ہیں، اور وہ مسلک ہے دیوبند، تو یہ کیا ہے، یہ کوئی محض اتفاق نہیں ہے، یہ ایک مذموم سازش ہے، اب اس سازش کو بے نقاب ہونا چاہیئے، ہم اپنی پاک فوج کے ساتھ ہیں، ہم اہلسنت قربانی دینے کیلئے ہروقت تیار ہیں، آئیں ہمارے ساتھ بیٹھیں، ہم فوج کو بھی دعوت دیتے ہیں، ہم حکومت کو بھی دعوت دیتے ہیں، کیونکہ سارے کام اگر ہم کرینگے تو یہ لوگ کیا کرینگے، نظریئے ہمارے پاس ہیں، سوچ ہمارے پاس ہے، افراد ہمارے پاس ہیں لیکن وسائل ہمارے پاس نہیں ہیں، دہشتگردانہ نظریات کے خاتمے کے حوالے سے ہم اہلسنت سے آکر بات کریں۔

اسلام ٹائمز: پاک فوج سے ضیاء باقیات کا خاتمہ کئے بغیر دہشتگردی کیخلاف نتائج کا حصول کیسے ممکن ہے۔؟
مفتی محمد عابد مبارک:
ہماری پاک فوج دنیا کی بہترین فوج ہے، جس پر ہمیں ناز ہے، فخر ہے، لیکن اس کے خلاف مذموم سازش کی گئی، جب کراچی میں نیول بیس پر حملہ ہوتا ہے تو اندر کے لوگ ملوث ہوتے ہیں، جی ایچ کیوں پر حملہ ہوتا ہے تو اندر کے لوگ ملوث پائے جاتے ہیں، جہاں جہاں فوج پر حملے ہوئے وہاں اندر کے عناصر ملوث نکلے، جنہوں نے باہر والوں کو سپورٹ کیا ہے، لیکن انشاءاللہ تمام تر سازشوں کے باوجود پاک فوج سرخرو ہو کر نکلے گی، انشاءاللہ جلد ضیائی دور میں سعودی سپورٹ سے داخل کئے گئے جراثیم کا خاتمہ ہوگا، ایسے جراثیموں سے پاک فوج کی صفائی کیلئے مشرف دور میں بھی لوگ نکالے گئے، بریگیڈیئر رینک تک کے لوگ نکالے گئے، جن پر ابھی بھی مقدمات درج ہیں، لیکن ابھی اور بھی صفائی کی ضرورت ہے، اور خود فوج ہی اپنے اندر سے ان جراثیم کی صفائی کریگی، ان حکمرانوں سے ہمیں کوئی توقع نہیں ہے، کیونکہ یہ حکمران، انکے وزراء کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے لوگوں کو اپنی گاڑیوں میں لے کر گھومتے ہیں، انہیں کالعدم دہشتگرد تنظیموں سے ووٹ مانگتے ہیں، سپورٹ مانگتے ہیں، کیا وجہ ہے کہ نواز شریف کی حمایت میں جب بھی مذہبی لوگ ریلیاں نکالتے ہیں تو وہ کالعدم جماعتوں سے ہی تعلق رکھتے ہیں، نواز شریف کیلئے اہلسنت کے لوگ کیوں ریلیاں نہیں نکالتے، اہل تشیع کیوں نہیں نکالتے، کیونکہ ان حکمرانوں کے تانے بانے کالعدم دہشتگرد تنظیموں سے ملتے ہیں، تو یہ کیوں ان کے خلاف کارروائی کرینگے، فوج کو چاہیئے کہ اپنے طریقے سے کام کرے، ہماری حمایت اور دعائیں پاک فوج کے ساتھ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 436313
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش