1
0
Tuesday 24 Mar 2015 15:48
حکومت کیجانب سے دہشتگردوں کیساتھ مفاہمت عوام کے ساتھ ظلم ہے

ایم کیو ایم ہو یا داعش و طالبان ہر دہشتگرد گروہ کیخلاف کارروائی کیجائے، ڈاکٹر یونس دانش

ایم کیو ایم کے بعد اب پیپلز پارٹی کی باری ہے
ایم کیو ایم ہو یا داعش و طالبان ہر دہشتگرد گروہ کیخلاف کارروائی کیجائے، ڈاکٹر یونس دانش
ڈاکٹر محمد یونس دانش جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ہیں، آپ کا تعلق سندھ کے ضلع حیدرآباد سے ہے۔ جمعیت علمائے پاکستان میں شمولیت سے قبل آپ انجمن طلبائے اسلام میں فعال تھے، جس کے آپ مرکزی سیکرٹری جنرل بھی رہے چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے ڈاکٹر محمد یونس دانش کے ساتھ کراچی آپریشن، صولت مرزا، نائن زیرو چھاپہ، اندرون سندھ کالعدم تنظیموں کی موجودگی سمیت مختلف موضوعات پر ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر آپ سے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: دہشتگرد اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری کراچی آپریشن کی مجموعی کارکردگی کے حوالے سے جمعیت علمائے پاکستان کا مؤقف کیا ہے؟
ڈاکٹر محمد یونس دانش: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ ہمارا مؤقف شروع دن سے یہی رہا ہے کہ دہشتگردوں، جرائم پیشہ عناصر، ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب و فرقے سے ہو، کسی بھی لسانی یا سیاسی جماعت سے ان کا تعلق ہو، سب کیخلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے، کراچی کے شہریوں کو تحفظ، امن و امان فراہم کیا جائے، لیکن ہر حکومت نے اپنا مفاد سامنے رکھا، جس کے نتیجے میں امن قائم نہیں ہو سکا، ابھی بھی سندھ حکومت اپنے مفادات کیلئے دہشتگردوں کے ساتھ سیاسی مفاہمت کا سلسلہ بڑھا رہی ہے، جبکہ وفاقی حکومت دہشتگردوں کے خلاف ایکشن کی طرف آ رہی ہے، ایسی صورت میں اگر امن قائم ہوا بھی تو عارضی ثابت ہوگا، مستقل نہیں ہو سکتا، اس کے ساتھ ساتھ جب تک دہشتگردوں کے سیاسی و مذہبی سرپرستوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا، کراچی میں امن و امان قائم نہیں کیا جا سکتا۔ ایک طرف ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز آپریشن کرتی ہے تو وہاں غیر ملکی مہلک ہتھیار برآمد ہوتے ہیں، خطرناک دہشتگرد ار ٹارگٹ کلرز وہاں سے برآمد ہوتے ہیں، مگر پھر بھی پیپلز پارٹی کہتی ہے کہ ہم ہر حال میں ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں حکومت میں شمولیت کی دعوت دی جاتی ہے، اس کا مطلب ہے کہ آپ دہشتگردوں کے ساتھ کھڑے ہیں، یعنی خود سندھ حکومت دہشتگردوں سے سیاسی مفاہمت کے چکر میں امن و امان کے قیام کو کسی خاطر میں نہیں لا رہی ہے، تو آپ بتائیں کہ قیام امن کا خواب کیسے شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو آپریشن کا مسلم لیگ (ن) کا سینیٹ الیکشن میں ساتھ نہ دینے کا نتیجہ ہے یا واقعی یہ معمول کے مطابق رینجرز کی دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی کا حصہ ہے؟
ڈاکٹر محمد یونس دانش: رینجرز کو کراچی آپریشن کے دوران بہت سار ی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، بلدیہ ٹاو¿ن میں فیکٹری جلانے کی جے آئی ٹی رپورٹ بھی سامنے آئی ہے، اس کے علاوہ بہت سارے دہشتگرد، ٹارگٹ کلرز پکڑے گئے ہیں، جنہوں نے ہولناک انکشافات کئے ہیں، ان ٹارگٹ کلرز نے فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ بھی کی اور لسانی بنیادوں پر بھی ٹارگٹ کلنگ کی، ان گرفتار ٹارگٹ کلرز نے تو مخالفین کے ساتھ ساتھ اپنے لوگوں کو بھی مارنے کا انکشاف کا ہے، ان لوگوں کا مقصد پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی کو عدم استحکام سے دوچار رکھنا ہے، کراچی میں امن نہیں ہوگا تو پورا ملک اقتصادی، معاشی و دیگر حوالوں سے متاثر ہوگا، ملکی ترقی متاثر ہوگی تو ظاہر سی بات ہے ملکی ایٹمی پروگرام پر بھی اس کا اثر پڑیگا، سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کیلئے دہشتگردوں کے ساتھ سیاسی مفاہمت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں مگر نائن زیرو پر ہونے والی رینجرز کی کارروائی سیاسی نہیں بلکہ دہشتگردوں اور جرئم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن کا حصہ ہے۔ دہشتگردی میں ملوث تمام سیاسی، لسانی، مذہبی عناصر کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے تو دو دن کے اندر کراچی میں امن قائم ہو سکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ٹارگٹ کلر صولت مرزا کے بیان کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
ڈاکٹر محمد یونس دانش: ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پہلے صولت مرزا سے لاتعلقی کا اظہار کیا، اس کے بعد انکے پارٹی رہنماو¿ں نے میڈیا میں کہا کہ وہ ایم کیو ایم کا کارکن ہے، صولت مرزا کے ایم کیو ایم سے تعلق سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، صولت مرزا کے اعترافی بیان سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، اس نے جو اہم انکشافات کئے ہیں، جس میں اس نے کہا کہ دہشتگردانہ کارروائیاں الطاف حسین ے کہنے پر کرتے تھے ، پکڑے گئے دہشتگردوں کو گورنر سندھ کے ذریعے سہولیات اور آسانیاں فراہم کی جاتی ہیں، یہ انتہائی اہم انکشافات ہیں اس سے صرف نظر کرنا ملکی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف ہوگا، لہٰذا صولت مرزا کے انکشافات کی مکمل تحقیقات کی جانی چاہیئے، اور جس کے کہنے پر صولت مرزا اور دیگر دہشتگردوں نے کارروائیاں کی، سب کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: صولت مرزا کے بیان کی روشنی میں ایم کیو ایم کے مستقبل کے حوالے سے جمعیت علمائے پاکستان کا مو¿قف کیا ہے؟
ڈاکٹر محمد یونس دانش: ہمارا مؤقف شروع سے یہی رہا ہے کہ ایم کیو ایم سیاسی جماعت نہیں ہے بلکہ دہشتگرد جماعت ہے، ایم کیو ایم کی دہشتگردانہ کارروائیوں سے کوئی بھی سیاسی، مذہبی، سماجی جماعت محفوظ نہیں رہی، اس نے ہر قسم کی جماعت کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا ہے، اب تو خود گرفتار ٹارگٹ کلرز بھی اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں، یہ حقیقت ریکارڈ کا حصہ بن چکی ہے، جس سے اب انکار نہیں کیا جا سکتا، بارہ مئی کے سانحہ کے بعد لندن میں جو آل پارٹیز کانفرنس کوئی تھی، اس میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ، تحریک انصاف سمیت ہر جماعت نے طے کیا تھا کہ ایم کیو ایم سے کسی بھی طریقے سے بات نہیں کی جائے گی، یہ بات بھی ریکارڈ پر موجود ہے، لیکن بعد میں پھران سیاسی جماعتوں نے ملکی مفاد کیخلاف ایم کیو ایم کے ساتھ سیاسی مفاہمت کی، جنرل مشرف صاحب نے تو اتنا سپورٹ کیا کہ انتہا ہو گئی، اب چونکہ حالات بدل چکے ہیں، کراچی میں بدامنی کے حوالے سے پانی سر سے اونچا ہو چکا ہے، لہٰذا آپریشن کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں ہے، اگر اب بھی نواز حکومت نے کراچی کو بچانے کی سنجیدہ کوششیں نہیں کیں، سیاسی مصلحت کا شکار ہو گئی تو کراچی کا اللہ ہی حافظ ہے، پھر شاید حالات کنٹرول نہ ہو پائیں۔ اس سے زیادہ خطرناک صورتحال کیا ہو سکتی ہے کے گورنر ہاو¿س دہشتگردوں کا شیلٹر ہاو¿س بنا ہوا ہے، گورنر ہاو¿س دہشتگردوں کو تحفظ فراہم کر رہا ہے، ہماری جماعت جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر صاحب نے سانحہ نشتر پارک عید میلاد النبی کے بعد ایک میٹنگ میں جنرل مشرف سے کہا تھا کہ دہشتگرد تو آپ کے دائیں بائیں بیٹھے ہوئے ہیں۔ لہٰذا ہم تو شروع دن سے کہہ رہے ہیں کہ تمام تر مصلحتوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے تمام دہشتگردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے، حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی مفاہمت عوام کے ساتھ ظلم ہے۔

اسلام ٹائمز: پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے موجودہ تعلقات کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
ڈاکٹر محمد یونس دانش: نائن زیرو پر چھاپے اور صولت مرزا کے انکشافات پر مبنی بیان کے بعد بھی پیپلز پارٹی کی جانب سے ایم کیو ایم کو مشکل گھڑی میں تعاون کی یقین دہانی سے آپ عوام سمجھ چکی ہے کہ ایم کیو ایم کے بعد اب پیپلز پارٹی کی باری ہے، اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے کام ایک جیسے ہیں، چونکہ دونوں کی بقاء کا مسئلہ ہے تو دونوں ایک دوسرے کو تعاون کی یقین دہانی کرا رہے ہیں، ایک دوسرے کو شیلٹر فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، دونوں نے نوکریاں بیچیں، کرپشن کی، اداروں میں لوٹ مار کا بازار گرم کیا گیا، ان تمام میں دونوں ایک دوسرے دوسرے کا بھرپور تعاون حاصل رہتا ہے۔ پیپلز پارٹی اس وقت ایم کیو ایم کو بچانے کی کوششیں کر رہی ہے، کیونکہ اسے خوف ہے کہ اگر ایم کیو ایم کو نہیں بچایا گیا تو اگلی باری اس کی ہے۔

اسلام ٹائمز: امن کی سرزمین سندھ میں دہشتگرد عناصر کیجانب سے فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کے حوالے سے کیا کہیں گے؟
ڈاکٹر محمد یونس دانش: سندھ کا وہ حصہ جو بلوچستان سے ملتا ہے، یا دونوں طرف کے علاقے کو آپس میں ملتے ہیں وہاں فرقہ وارانہ بنیاد پر لوگوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ زیادہ ہے، جیسے کوئٹہ ہے، وہاں بھی فرقہ واریت کی بنیاد لوگوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، اسی طرح سندھ میں شکارپور میں فرقہ واریت پھیلانے کی سازشیں کی گئیں، دہشتگردانہ کارروائیاں کی گئیں، ہمارا شروع سے مو¿قف رہا ہے کہ دہشتگرد تنظیم داعش کے لوگوں کو چاہے طالبان کا نام دیں، چاہے انہیں القاعدہ کا نام دیں، یہ تمام وہی لوگ ہیں جو امت مسلمہ کو تقسیم در تقسیم کرکے رکھنا چاہتے ہیں، یہ اتحاد بین المسلمین کی فضاءکو پروان چڑھتے دیکھنا نہیں چاہتے، طالبان ہو یا القاعدہ، لشکر جھنگوی ہو یا اب داعش، یہ پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کی کوششوں کو دہشتگردانہ کارروائیوں کے ذریعے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، لیکن الحمد اللہ عوام نے کبھی فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔

اسلام ٹائمز: اندرون سندھ حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے یا ان کو آزاد چھوڑا ہوا ہے؟
ڈاکٹر محمد یونس دانش: گزشتہ کچھ دنوں سے مدارس کیخلاف رجسٹریشن کیلئے کارروائیاں ایک دم سے بڑھی ہیں، کافی تیزی آئی ہے، حقیقت یہ ہے کہ سب کچھ حکومت کے علم میں ہے کہ کون سے مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، کون سے مدارس ہیں جہاں اسلحہ موجود ہے، جہاں دہشتگردی کی تربیت دی جاتی ہے، حکومت کو علم ہے کہ کون سے مدارس ہیں جہاں درود و سلام کی صدائیں بلند ہوتی ہیں اور کون سے مدارس ہیں جہاں بارود ہوتا ہے، سب حکومت کے علم ہے، دہشتگردی میں ملوث مدارس کی فہرستیں تو قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پیش کی جا چکی ہیں، اس کے بعد بھی اگر آنکھوں پر پٹی باندھ لی جائے تو ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔ جب حکومتی ایوانوں میں بیٹھے افراد ہی دہشتگردوں کی سیاسی و مذہبی سرپرستی کرینگے دہشتگردوں کو شیلٹر فراہم کرینگے تو دہشتگردی کا خاتمہ کیسے ممکن ہوگا، لہٰذا دہشتگردوں کے ساتھ سیاسی و مذہبی مفاہمت کے باعث امن و امان کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو پا رہا ہے۔ ایم کیو ایم ہو یا طالبان یا داعش، ہمارا مطالبہ ہے دہشتگردوں کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے ہویا مذہبی جماعت سے، ہر ایک کے خلاف بلاامتیار کارروائی عمل میں لائی جائے، اسی طرح سے امن قائم ہو سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 449598
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

محمد یونس دانش
Pakistan
بہت خوبصورت
ہماری پیشکش