QR CodeQR Code

نواز شریف پارلیمنٹ کا فیصلہ نہیں مانیں گے تو پھر کون مانے گا

دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیئے، سینیٹر زاہد خان

27 Apr 2015 15:01

اسلام ٹائمز: اے این پی کے ترجمان کا اسلام ٹائمز کیساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد کے بعد میاں صاحب کو نہیں چاہیئے کہ وہ اس ایشو پر مزید کوئی بات کریں، اگر وہ ایسا کچھ کریں گے تو اس سے ان کیلئے مزید مسائل میں اضافہ ہوگا۔ پارلیمنٹ نے قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی پالیسی دیدی ہے، اب اس پر عمل کریں۔ اگر نواز شریف صاحب پارلیمنٹ کا فیصلہ نہیں مانیں گے تو پھر کون مانے گا۔


سینیٹر زاہد خان کا بنیادی تعلق خیبرپختونخوا کے علاقے ضلع دیر سے ہے۔ پاکستان کی سیاست میں اہم مقام رکھتے ہیں، صاف گوئی اور خوش اخلاق ہونا ان کا خاصا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق ہے اور اس وقت پارٹی کے ترجمان ہیں۔ 2009ء میں اے این پی کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے، وہ اس وقت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے واٹر ایند پاور کے چیئرمین بھی ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف زاہد خان اور ان کی جماعت کا موقف ہمیشہ سے واضح رہا ہے۔ یمن کی صورتحال پر بھی قومی جماعتوں میں سے سب سے پہلے اے این پی نے فوج کو بھیجنے کی مخالفت کی۔ اسلام ٹائمز نے ان سے قومی ایشوز پر اہم انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: سپریم کورٹ کیجانب سے فوجی عدالتوں میں سزا پانے والے 6 دہشتگردوں کی سزا موت رکوا دی گئی ہے۔ اس پر کیا کہیں گے، جبکہ دوسری جانب پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دی ہے۔؟
سینیٹر زاہد خان:
دیکھیں ایک اصولی بات یہ ہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام نہیں ہونا چاہیے تھا، سیاسی جماعت ہونے کے ناطے ہم بھی نہیں چاہیں گے، لیکن جب ہم حالت جنگ میں ہیں تو پھر ہم نے بھی اس کو قبول کیا ہے۔ جب ملک میں ہزاروں بےگناہ لوگوں کا قتل عام کیا جا رہا ہو تو اس صورتحال میں ہمیں بعض انتہائی اقدامات لینا پڑتے ہیں۔ میں سوال کرتا ہوں کہ ہمیں بتایا جائے کہ اور کونسے ایسے اقدامات ہوسکتے تھے کہ ہم دہشتگردوں سے جان چھڑوا سکتے، کیا اور آپشنز ہوسکتے ہیں۔؟ دہشتگردی کا ناسور 35 سال پرانا ہے، یہ تمام لشکر ہم نے خود بنائے ہیں، یہ دہشتگرد ہم نے خود پالے ہیں، اب وہ ہمیں کاٹ رہے ہیں، اس لئے اب ان کا خاتمہ ضروری ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جو پارلیمنٹ کا اختیار ہے وہ پارلیمنٹ کو دینا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: سپریم کورٹ میں اکیسویں ترمیم کیخلاف کیس چل رہا ہے، اب اگر سپریم کورٹ اس ترمیم کو کالعدم قرار دیتی ہے تو پھر کیا بنے گا۔؟
سینیٹر زاہد خان:
جی دیکھیں پارلیمنٹ کو خود ثابت کرنا ہوگا کہ وہ سپریم ہے۔ اب یہ پارلیمنٹ پر ہے کہ وہ اپنا دفاع کیسے کرتی ہے۔ پارلیمنٹ کو ایک بار کسی بھی ادارے کیخلاف اپنے آپ کو ثابت کرنا ہوگا، اپنا دفاع کرنا ہوگا۔ اگر پارلیمنٹ اپنا دفاع نہ کرسکی تو پھر اس ملک میں جنگل کا قانون شروع ہوجائیگا۔ ہر ادارہ اپنے مفاد کی بات تو کریگا لیکن اس ملک و قوم کیلئے کچھ نہیں کریگا۔ اس میں ہم پارلیمنٹیرین بھی شامل ہیں۔

اسلام ٹائمز: یمن کے بارے میں بعض جگہوں سے یہ آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ ہماری فوج جانی چاہیئے۔ آپ کیا کہتے ہیں۔؟
سینیٹر زاہد خان:
دیکھیں اب آپ کہہ رہے ہیں کہ یمن میں جاو، بھائی پہلے افغانستان میں بھیجے گئے جہادیوں کا خمیازہ تو بھگت لو، پھر جانا۔ ان کو سنبھال نہیں سکے اب کہتے ہیں کہ نئی دلدل میں جاو، ہمارا ملک تباہی کے دہانے پر ہے، معیشت تباہ ہوگئی ہے، امن و امان کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے، ملک میں سرمایہ کاری ہو نہیں رہی، اسی صورتحال میں کوئی اور ایسا اقدام نہیں کرسکتے جس کا ہماری آنے والی نسلیں خمیازہ بھگتیں۔ پاکستان میں یہ صورتحال ہے کہ گھر سے باہر نکلتے ہیں تو کسی کو یہ یقین نہیں ہوتا کہ وہ گھر واپس آ بھی سکے گا یا نہیں، بچوں کیساتھ جو پشاور سکول کا واقعہ پیش آیا کیا یہ کم تھا۔

اسلام ٹائمز: میاں صاحب پارلیمنٹ کی قرارداد کے باوجود سعودی دفاع کی بات کر رہے ہیں۔ آپ کیا کہتے ہیں۔؟
سینیٹر زاہد خان:
میں سمجھتا ہوں کہ پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد کے بعد میاں صاحب کو چاہیے کہ وہ اس ایشو پر مزید کوئی بات نہ کریں، اگر وہ ایسا کچھ کریں گے تو اس سے ان کیلئے مزید مسائل میں اضافہ ہوگا۔ پارلیمنٹ نے قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی پالیسی دیدی ہے، اب اس پر عمل کریں۔ اگر نواز شریف صاحب پارلیمنٹ کا فیصلہ نہیں مانیں گے تو پھر کون مانے گا۔ غیر ضروری بیانات سے اجتناب کرنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی سے متعلق تحقیقات شروع ہوگئیں ہیں، کیا کچھ ہوتا نظر آرہا ہے۔؟
سینیٹر زاہد خان:
ہمیں توقع ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا۔ ہمارے خلاف منظم سازش کے تحت دھاندلی کی گئی، ہمیں الیکشن لڑنے ہی نہیں دیا گیا۔ ہمیں الیکشن کمپین چلانے ہی نہیں دی گئی۔ ہم گھروں سے ہی نہیں نکل سکے۔ ہمارے ووٹرز نہیں نکل سکے۔ ایسی صورتحال میں کس کو اس صورتحال کا فائدہ ہوا ہے۔ ہم کہتے ہیں انہیں کٹہرے میں لاکر پوچھیں۔

اسلام ٹائمز: خارجہ پالیسی پر کیا کہیں گے۔؟
سینیٹر زاہد خان:
دیکھیں ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ دھمکیوں کے زیر سایہ بنی ہے، امریکہ نے دھمکی دی اس کیلئے پالیسی میں تبدیلی ہوگئی، اسی طرح دیگر ممالک دھمکیاں دیتے ہیں، ہم ان کیلئے پالیسی میں تبدیلی لے کر آتے ہیں۔ ہماری خارجہ پالیسی اپنے قومی مفاد کے تحت ہونی چاہیے، ہمیں اپنا مفاد عزیز ہونا چاہیے، نہ کہ دیگر ممالک کے تابع ہوکر پالیسی بنانی چاہیئے۔


خبر کا کوڈ: 456803

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/456803/دہشتگردی-کیخلاف-جاری-جنگ-کو-منطقی-انجام-تک-پہنچانا-چاہیئے-سینیٹر-زاہد-خان

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org