0
Wednesday 29 Jul 2015 23:36
دہشتگردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کی ہر شق پر عمل کیا جائے

داعش اور القاعدہ تکفیری سوچ کی پیداوار ہیں، جس کے پیچھے سعودی عرب ہے، مفتی رفیع الرحمٰن نورانی

مسلم ممالک میں دہشتگردی کا بازار گرم کرکے داعش و القاعدہ نے اسرائیل کی حفاظت کی
داعش اور القاعدہ تکفیری سوچ کی پیداوار ہیں، جس کے پیچھے سعودی عرب ہے، مفتی رفیع الرحمٰن نورانی
اہلسنت عالم دین مفتی رفیع الرحمٰن نورانی کا تعلق بنیادی طور پر پاکستان میں اہلسنت مسلمانوں کی نمائندہ سیاسی مذہبی جماعت جمعیت علمائے پاکستان سے ہے، اور اس وقت جے یو پی سندھ کے سینئر نائب صدر ہونے کے ساتھ ساتھ تنظیم اہلسنت پاکستان کے سربراہ بھی ہیں۔ وہ جامعہ گلزار مدینہ اور جامعہ الصفہ کے مہتمم ہیں، جے یو پی کی تنظیمی فعالیت کے ساتھ ساتھ درس و تدریس سے بھی وابستہ ہیں، خطابت کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ مختلف اہلسنت اداروں کے ساتھ بھی وابستہ ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے مفتی رفیع الرحمٰن نورانی کے ساتھ کالعدم لشکر جھنگوی کے سرغنہ ملک اسحاق کی ہلاکت، داعش و القاعدہ، تکفیریت سمیت مختلف موضوعات پر ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر ان سے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: کالعدم لشکر جھنگوی کے سرغنہ ملک اسحاق کی ہلاکت، کیا پنجاب سمیت ملک بھر میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے خوش آئند ثابت ہوگی۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ ملک اسحاق کی ساتھی دہشتگردوں سمیت ہلاکت خوش آئند ہے، اس میں تو کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے کہ یہ وہی دہشتگرد عناصر ہیں، جنہوں فرقہ واریت پھیلا کر پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی ناپاک کوشش کی ہے اور کوشش کر رہے ہیں، لہٰذا ملک اسحاق جیسے دیگر دہشتگردوں کا بھی خاتمہ کیا جائے، ان تمام دہشتگرد عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، اس طرح سے پاکستان کے اندر دہشتگردی کو لگام دی جائے، یہ ہمارا مطالبہ بھی ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا یہ بات صحیح ہے کہ داعش اور القاعدہ جیسی دہشتگرد تنظیمیں امریکی اسرائیلی پیداوار ہیں۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ امریکا اپنے مقاصد کیلئے دہشتگرد گروہوں کو تشکیل دیکر انہیں اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل اور مقاصد کیلئے استعمال کرتا ہے، داعش، القاعدہ جیسی دہشتگرد تنظیمیں دور حاضر کے خوارج ہیں اور امریکی اسرائیلی امریکی پیداوار ہیں، پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کرانے کیلئے جو دہشتگرد تنظیمیں پیدا کی گئیں، یہ امریکی سازش ہے، ان کے ذریعے مسلمانوں کو لڑا کر امریکا اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں تکفیری سوچ اور خوارج کا خاتمہ کیسے ممکن ہے۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
اس کا بہت آسان سا حل ہے، پاکستان میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جو نیشنل ایکشن پلان بنا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کی ہر شق پر عمل کیا جائے، اس طرح سے پاکستان میں خوارج اور تکفیری سوچ کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: داعش ہو یا القاعدہ ان سب نے عالم اسلام کو ہی نشانہ بنا کر اسرائیل کو تحفظ بخشا؟ اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ داعش ہو یا القاعدہ، انہوں نے مسلم ممالک میں دہشتگردی کا بازار گرم کرکے اسرائیل کی حفاظت کی ہے، یہ دہشتگرد تنظیمیں پس پردہ اسرائیل کے ساتھ ہیں، اس لئے ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل نے فلسطین میں مظلوم نہتے مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں، قبلہ اول بین المقدس کی آئے روز بے حرمتی کی جا رہی ہے، وہاں نہ تو مسلمانوں کو داخلے کی اجازت ہے اور نہ ہی انہیں وہاں نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔

اسلام ٹائمز: داعش اور القاعدہ وغیرہ کی جانب سے نعرہ تکبیر کیساتھ مسلمانوں کے گلے کاٹنا، انکی ویڈیوز بنا کر انٹرنیٹ پر ڈالنا، کیا اس طرح سے اسلام کی شبیہ نہیں بگڑ رہی ہے۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
یقیناً اس سے اسلام کی روشن و مقدس شبیہ کو بگاڑا جا رہا ہے، داعش ہو یا القاعدہ یا طالبان یہ لوگ بڑی بڑی پگڑیاں پہن کر، لمبی لمبی داڑھیاں رکھ کر، دہشتگردی، ظلم و بربریت پھیلا کر جو پیغام دے رہے ہیں، اس سے دنیا بھر میں اسلام و مسلمانوں کے خلاف نفرتیں بڑھتی ہیں، خصوصاً مغربی دنیا کے اندر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا بڑھ رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: آخر کیا وجہ ہے کہ داعش ہو یا القاعدہ تمام دہشتگرد گروہوں کا تعلق تکفیری وہابی فکر سے ہے، جس فکر کا بانی ایک اہم ترین عرب اسلامی ملک کو قرار دیا جاتا ہے، یہ محض الزام ہے یا اس میں کوئی صداقت بھی ہے۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
اس میں کوئی الزام کی بات نہیں ہے، یہ ایک کھلی حقیقت ہے اور یہ سچ ہے کہ عبدالوہاب نجدی جو عرب کے اندر پیدا ہوا، اسی سے نجدی وہابی فکر پیدا ہوئی، داعش ہو یا القاعدہ، یہ تمام دہشتگرد تنظیمیں اسی تکفیری سوچ کی پیدا وار ہیں، آج بھی اس تکفیری سوچ کے پیچھے سعودی عرب ہے، یہ پاکستان سمیت عالم اسلام کو وہابی اسٹیٹ بنانا چاہتے ہیں، اس مہم کو سعودی عرب سپورٹ کرتا ہے۔ خوارج و تکفیری فتنے کا اہلسنت اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا نام بدل کر فعال کالعدم تنظیموں اور انکے عہدیداروں پر پابندی عائد کئے بغیر دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہے۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
اگر ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ممکن بنانا ہے تو نام بدل کر کام کرنے والی تمام دہشتگرد تنظیموں پر ناصرف پابندی عائد کی جائے، بلکہ ان کے ہر سطح کے عہدیداروں اور کارکنوں کی ہر قسم کی فعالیت پر پابندی عائد کی جائے، اس حوالے سے سخت ترین قانون سازی کی جائے اور قانون نافذ کیا جائے، تو پھر جا کر پاکستان سے دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔
خبر کا کوڈ : 476804
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش