0
Wednesday 5 Aug 2015 19:48
شیعہ سنی کو ہر سطح پر اپنے اختلافات ختم کرنا ہونگے

امریکہ اور اسرائیل چاہتے ہیں کہ ایران اور عرب آپس میں ہی لڑتے رہیں، مولانا طاہر اشرفی

امریکہ اور اسرائیل چاہتے ہیں کہ ایران اور عرب آپس میں ہی لڑتے رہیں، مولانا طاہر اشرفی
مولانا طاہر محمود اشرفی پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین ہیں، وہ پنجاب کے وزیر مذہبی امور بھی رہ چکے ہیں، بیت الامن، بیگم پورہ موڑ جی ٹی روڈ لاہور کے رہائشی ہیں۔ علامہ طاہر اشرفی کے بقول پنجاب یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں اور اب اتحاد امت کے لئے مصروف عمل ہیں، مختلف ممالک کے دورے بھی کرچکے ہیں، امن کمیٹی کے اجلاسوں اور سرکاری میٹنگز میں اکثر شریک ہوتے ہیں۔ فرقہ واریت کے خاتمہ کے لئے اپنی خدمات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں۔ لاہور میں ان کے ساتھ ایک نشست ہوئی، جس میں انہوں نے بہت سے سوالوں کے جواب دینے کے بجائے’’انہیں رہنے دیں‘‘ کہہ کر جواب ہی نہیں دیا۔ سیاست اور مذہب کو لازم و ملزوم سمجھتے ہیں۔ لاہور میں ان کے ساتھ ہونے والی گفتگو کا احوال قارئین کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: پاک چین اقتصادی راہداری پر بھارت کیوں شور مچا رہا ہے، کیا اس راہداری سے روس اور دیگر ممالک کو بھی فوائد حاصل ہوں گے۔؟
مولانا طاہر اشرفی:
پاک چین اقتصادی راہداری سے خطے کی صورت حال تبدیل ہوجائے گی۔ اس معاہدے کے بعد پاکستان دشمن عناصر سیخ پا ہیں، ان کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہوگیا۔ اگر واقعی اقتصادی راہداری منصوبے پر عمل ہوگیا تو خطے میں پاکستان کی اہمیت اور حیثیت مزید بڑھ جائے گی۔ اب تو پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بھی بن گیا ہے، اس طرح یہ راہداری روس، چین اور دیگر ممالک کے لئے کس قدر اہمیت کی حامل ہوگی کہ اس سے تو یہاں کی صورت حال بدل جائے گی، ہمارے ملک کا شمار دنیا کے اہم ترین ممالک میں ہوگا اور یہ ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوجائے گا۔ اس لئے دشمن یہاں پر دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔ اب تو سلامتی کونسل نے بھی افغانستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کو خطے کے لئے اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے پاکستان کے کردار کی تعریف کی ہے، اگر افغانستان اور دنیا کی دیگر طاقتوں نے طالبان کی اہمیت اور حیثیت کو تسلیم کر لیا تو اس سے خطے میں امن کی راہ میں حائل تمام رکاؤٹیں ختم ہوجائیں گی۔

اسلام ٹائمز: کیا افغانستان اور طالبان کے درمیان جاری مذاکراتی عمل کی بیل منڈھے چڑھ پائے گی۔؟
مولانا طاہر اشرفی:
افغانستان طویل عرصے سے خانہ جنگی میں پھنسا ہوا ہے، اسے اس دلدل سے نکالنے کے لئے پاکستان نے متعدد بار کوششیں کی ہیں۔ اس خانہ جنگی کے اثر سے دوسرے ممالک بھی متاثر ہو رہے ہیں، فریقین کو بات چیت کے لئے قائل کرنے کی پاکستان پہلے بھی کوشش کرچکا ہے، آرمی چیف تک کئی بار افغانستان کا دورہ کرچکے ہیں، وزیراعظم بھی گئے ہیں۔ مگر اس کے خاطرخواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ اب ان کی کوششیں رنگ لا رہی ہیں کہ ایک بار پھر افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اسلام آباد میں ہی مذاکرات ہوئے ہیں۔ جبکہ پہلے یہ فریقین مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لئے کسی طور تیار نہیں تھے، اب پاکستان میزبانی کرکے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس سے پہلے قطر میں بھی ایسے مذاکرات ہوئے تھے۔ افغان حکومت اور طالبان نے اس ملاقات میں اچھا پیغام دیا گیا تھا کہ مذاکرات جاری رکھیں گے۔ اس میں ایران کا بھی اہم کردار ہے، ایران چاہے تو افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوسکتے ہیں، کیونکہ خطے میں ایران کی پوزیشن اہم ہے۔ اس لئے اگر طالبان اور افغان حکومت میں مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو خطے میں ترقی کا نیا دور شروع ہوگا۔

اسلام ٹائمز: کراچی میں رینجرز آپریشن سے امن قائم ہو رہا ہے، اس آپریشن پر وہاں کی دو بڑی سیاسی جماعتیں کیوں اپنے تحفظات کا اظہار کر رہی ہیں جبکہ تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے سے رینجرز کو آپریشن کا اختیار دے دیا تھا۔؟
مولانا طاہر اشرفی:
کراچی کے حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، کرپشن بھتہ خوری، قتل وغارت گری، اغواء برائے تاوان جیسی وارداتیں عام ہیں، ایسے میں اگر حکومت نے وہاں آپریشن کے لئے رینجرز سے مدد طلب کی تو یہ اس کا حق ہے، تو پھر آپریشن کی اجازت تمام سیاسی جماعتوں اور ان کی قائدین کی جانب سے دی گئی۔ سب نے آپریشن میں اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اس وقت پی پی پی نے بھی اس کا خیر مقدم کیا تھا، بلکہ ایم کیو ایم کے قائد نے تو اس سے بھی آگے بڑھ کر فوج کو آنے کی دعوت دے دی تھی۔ جونہی رینجرز نے آپریشن شروع کیا تو سیاسی جماعتوں کے تحفظات سامنے آنے لگے۔ لیاری آپریشن ہوا تو پی پی پی نے شور مچایا، عزیزآباد اور اس کے ملحقہ علاقوں میں ’’صفائی‘‘ کا کام شروع ہوا تو ایم کیو ایم نے واویلا کرنا شروع کر دیا۔ بعض مدارس میں چھپے دہشت گردوں پر ہاتھ ڈالا گیا تو مدارس نے احتجاج شروع کر دیا۔ رینجرز کی کسی کے ساتھ دشمنی تو نہیں، اسے تو جہاں جہاں سے اطلاع ملے گی، وہ وہاں وہاں سے تلاشی لے گی۔ جب ہاتھ سیاست دانوں کے گریبان تک پہنچا تو رینجرز کے اختیارات کی بلاوجہ بحث چھیڑ دی گئی۔ پی پی پی اور ایم کیو ایم کی شکایات بجا مگر مجموعی طور پر کراچی کے عوام کو تو سکون ملا۔ انہیں تو سکھ کا سانس لینا نصیب ہوا۔ رینجرز نے تو کراچی کا امن بحال کرنے کا عزم کر رکھا ہے، اس لئے وہ بلا تخصیص آپریشن میں مصروف ہے۔ دو سیاسی جماعتیں اس حوالے تذبذب کا شکار تھیں، جن کو ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں دور کرایا گیا۔ گذشتہ دنوں ہونے والی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وہ عناصر جو ایکشن پلان کو ناکام بنانا چاہتے ہیں، ان کی سازش ناکام بنا دی جائے گی۔ دہشت گردوں اور دہشت گردی میں ملوث تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ سندھ حکومت عوام کو پانی بجلی تو دے نہیں سکتی، اگر رینجرز انہیں امن دے رہے ہے تو اسے برداشت کریں۔ اگر آپ لوگ گڈگورننس قائم کرتے تو سندھ میں رینجرز کو آنا ہی نہ پڑتا۔ جہاں امن، روز گار اور انصاف نہیں ملتا وہاں دہشت گردی پھیلتی ہے۔ سندھ کے حکمرانوں اور وہاں کی حکومت کو اس پر غور کرنا چاہیے۔

اسلام ٹائمز: نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کیخلاف جاری کارروائیوں سے مطمئن ہیں۔؟
مولانا طاہر اشرفی:
جی بالکل، کیونکہ امن ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے ہماری پاکستان علماء کونسل نے محکمہ اوقاف پنجاب کو امن فارمولا بھی دیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ اس امن فارمولے کو اخلاقی ضابطہ حیات بنا کر ملک میں نافذ کر دیا جائے۔ اس فارمولے پر تمام مکاتب فکر کے علماء متفق تھے، مگر حکومت کی جانب سے لیت ولعل سے کام لیا گیا۔ اب فوج نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں، ان کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ پاکستان میں امن ہوگا تو اس سے ملک ترقی کرے گا، جو شرپسند عناصر ہیں، وہ ملک میں امن نہیں چاہتے۔ کچھ بیرونی ایجنسیاں بھی پاکستان میں مداخلت کر رہی ہیں۔ ان کا بھی سدباب کیا جانا چاہیے۔

اسلام ٹائمز: یمن میں سعودی جارحیت کو کس نظر سے دیکھتے ہیں، اسکے پیچھے آپ کو کیا ’’گیم‘‘ دکھائی دیتی ہے۔؟
مولانا طاہر اشرفی:
سعودی عرب نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حوثیوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ موجودہ حالات نے ایران اور عربوں کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا ہے، جو اسرائیل کی دیرینہ خواہش ہے۔ امریکہ اور اسرائیل چاہتے ہیں ایران اور عرب آپس میں ہی لڑتے رہیں اور عرب دنیا میں شیعہ سنی تصادم زور پکڑے، اب امریکہ ایران جوہری معاہدہ خطے میں اپنا رنگ دکھائے گا۔ امریکہ اور اسرائیل کسی طور ایران کو ایٹمی طاقت نہیں بننے دیں گے۔ لیکن عربوں کو ڈرانے کے لئے یہی کہا جاتا رہا ہے کہ ایران ایٹم بم بنا رہا ہے۔ اسی معاملے کی پس منظر میں یہ معاہدہ ہو رہا تھا۔ اب معاہدے سے ایران کو فائدہ حاصل ہوگا۔ اس حوالے سے امت مسلمہ میں اتحاد کی ضرورت ہے۔ شیعہ سنی کو ہر سطح پر اپنے اختلافات ختم کرنا ہوں گے۔ جس دن امت مسلمہ متحد ہوگئی دنیا میں امن قائم ہوجائے گا، کیونکہ اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کو ہی آپس میں لڑانے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپکے خیال میں ملک سے فرقہ واریت کا خاتمہ کیسے ممکن ہے۔؟
مولانا طاہر اشرفی:
دیکھیں جی، جب بھی کوئی مسئلہ ہوتا ہے کہا جاتا ہے یہ بیرونی سازش ہے، میں سمجھتا ہوں یہ بیرونی سازش نہیں بلکہ ہمارے اندرونی معاملات ہیں، جن کو حل کر لیا جائے تو فرقہ وارانہ ہم آہنگی ممکن ہے، ہم امن سے رہ سکتے ہیں، یہ ملک ہم نے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا تھا، اس لئے اس میں کلمہ کا قانون نافذ ہوجائے تو امن ہوجائے گا۔ تمام مکاتب فکر ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کریں، ایک دوسرے کے خلاف بیان بازیاں اور نازیبا الفاظ استعمال نہ کریں، امن کے لئے ضروری ہے کہ صحابہ کی شان میں گستاخی نہ کی جائے۔ سب و شتم کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، ایک دوسرے مکاتب فکر کے علماء اپنے اپنے پیروکاروں کو امن اور برداشت کا سبق دیں تو فرقہ واریت کا خاتمہ ہوجائے گا۔
خبر کا کوڈ : 478113
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش