0
Monday 31 Aug 2015 19:48

پاکستان میں ہونیوالی دہشتگردی میں بھارت ملوث ہے، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر

پاکستان میں ہونیوالی دہشتگردی میں بھارت ملوث ہے، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر ملی یکجہتی کونسل کے صدر ہیں، اس کے علاوہ وہ جے یو پی (نورانی) کے بھی صدر ہیں، قاضی حسین احمد کی رحلت کے بعد ان کو دینی جماعتوں کے اتحاد ملی یکجہتی کونسل کا صدر بنایا گیا۔ دہشتگردی اور فرقہ واریت کیخلاف دو ٹوک موقف رکھتے ہیں، وہ کچھ عرصہ قبل لبنان میں فلسطین کے حوالے سے ہونے والی انٹرنیشنل کانفرنس میں پاکستان کی بھی نمائندگی کرچکے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے آپریشن ضرب عضب، ملکی حالات اور موجودہ پاک بھارت ٹنشن پر ایک انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں پر کیا کہیں گے۔؟
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر:
جی دیکھیں دہشتگردوں کو پکڑا جا رہا ہے، کرپٹ عناصر کو گرفتار کیا جا رہا ہے، وہ افراد جو ملک کو دونوں ہاتوں سے لوٹ رہے تھے ان کو پکڑا جا رہا ہے، بہت خوش آئند بات ہے، اگر یہ کارروائیاں جاری رہتی ہیں تو اس سے ہمارا ملک دہشتگردوں اور کرپٹ عناصر سے پاک ہوجائیگا۔ تاہم ایک بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ جن لوگوں کو اس آپریشن پر تحفظات ہیں، ان کے تحفظات کو دور کیا جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ آپریشن ضرب عضب ان تحفظات کی نذر ہو جائے، یا پھر اس کا رخ تبدیل نہ ہو جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جن کی جائز شکایات ہیں ان کیلئے کوئی ایسا پلیٹ فارم ہونا چاہیئے جہاں ان کی شکایتوں کا ازالہ ہوسکے یا ان شکایات کو سنا جاسکے۔ ایسا نہ ہو کہ کسی کو غلط اطلاعات پر پکڑ لیں اور اس کی کوئی سننے والا ہی نہ ہو، ایسا نہیں ہونا چاہیئے، اس لئے شکایات کا ازالہ ہونا چاہیئے کہ آپریشن کا غلط تاثر نہ ابھرے۔

اسلام ٹائمز: مدارس کے حوالے سے بات کی جا رہی ہے، لیکن قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا کہنا ہے کہ ہم ڈیٹا حاصل کر رہے ہیں۔ اس پر تو شکایت نہیں ہونی چاہیئے اور سب کو تعاون کرنا چاہیئے۔؟
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر:
دیکھیں کہ اگر بعض مدارس سے متعلق اگر ایسی معلومات ہیں کہ وہ دہشتگردی میں ملوث ہیں یا ان میں بعض دہشتگرد چھپے ہوئے ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ انہیں ضرور پکڑیں، تمام مسالک کے مدارس پر مشتمل ایک تنظیم بنی ہے، اس کو ضرور اعتماد میں لیں اور انہیں آپریشن سے متعلق ضرور آگاہ کریں۔ تمام مدارس کے سیکرٹری جنزل کہتے ہیں کہ آپ ہمیں نشاندہی کریں، ہم خود آپ کو وہ افراد پکڑ کر دیں گے جو دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ اگر آپ اعتماد میں لیں گے تو آپ کا آپریشن کامیاب ہوگا۔ کم از کم وہ آپ کے مخالف نہیں بلکہ مددگار ہوں گے۔ آپریشن کرنے والوں کو مدارس کی مدد لیںی چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: شجاع خانزادہ کی شہادت ہوئی تو اس میں بھی مدارس کے لوگ ملوث نکلے اور یہاں اسلام آباد سے ان عناصر کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اب وہ کہتے ہیں اگر ہم کسی مدرسے میں موجود دہشتگرد کے بارے میں مطلع کریں تو وہ تو نکل جائے گا۔ اس طرح تو کوئی دہشتگرد گرفتار ہی نہیں ہوسکے گا۔؟
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر:
ہم یہ نہیں کہتے ہیں آپ پہلے ہی انفارم کر دیں، ہم کہتے ہیں جب آپ کسی دہشتگرد کو گرفتار کرکے لے جاتے ہیں تو بعد میں ان مدارس والوں کو مطلع کریں کہ یہ شخص دہشتگردی میں ملوث ہے، اس کے بارے میں یہ ثبوت ملے ہیں۔ بعد میں مدارس کی تنظیم کو تو آگاہ کریں اور انہیں اعتماد میں لیں۔ اگر اعتماد میں نہیں لیں گے تو وہ آپ کیخلاف کھڑے ہو جائیں گے۔ میں آپ کو بتاوں گا کہ دادو کے اندر ایک مفتی ہیں، جو وہاں کی ایک بڑی شخصیت ہیں، لیکن ان پر اسپیکر ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا، جبکہ ان کی مسجد میں لوڈ اسپیکر ہے ہی نہیں۔ اب بتائیں کہ اس گرفتاری کو ہم کیا نام دیں۔ جس ایس ایچ او نے یہ گرفتاری کی ہے، کیا وہ اس آپریشن کو ناکام نہیں کر رہا، کیا وہ عوام کو مشتعل نہیں کر رہا۔؟ اس طرح کی چیزوں کو دور ہونا چاہیئے۔ باقی ہم دہشتگردی کا خاتمہ چاہتے ہیں اور اس میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: یہ جو اب کرپٹ لوگوں کیخلاف بھی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے، جیسے ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کیا گیا ہے، اس طرح کی کارروائیوں پر کیا کہیں گے۔؟
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر:
جی بہت اچھا اقدام ہے، کرپٹ عناصر کا خاتمہ کیا جائے اور یہ خاتمہ ضروری ہے۔ جو لوگ ملوث ہیں انہیں پکڑ کر سزا دیں، تاہم ایسے افراد کو نہ پکڑا جائے جو کرپشن میں ملوث نہیں ہیں۔ اس میں احتیاط کی ضرورت ہے۔ باقی پوری قوم کی خواہش ہے کہ کرپٹ عناصر کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔

اسلام ٹائمز: پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ صرف اس کیخلاف کارروائی ہو رہی ہے، دیگر جماعتوں کیخلاف کوئی کارروائی نظر نہیں آرہی، اس بیان پر کیا کہیں گے۔؟
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر:
پیپلزپارٹی کو بیان بازی میں احتیاط کرنی چاہیئے، زرداری صاحب نے جس طرح کی زبان استعمال کی ہے، اس کے بعد الطاف حسین اور ان میں کیا فرق باقی رہ جاتا ہے۔ اگر ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے تو وہ عدالت میں صفائی پیش کریں، معاملہ حل ہوجائیگا۔

اسلام ٹائمز: پاک بھارت ٹیشن شروع ہوگئی ہے، ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر سول آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس پر کیا موقف رکھتے ہیں۔ کیا حکومت عوام کی درست ترجمانی کر رہی ہے۔؟
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر:
ہم بھارت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں، آرمی چیف نے قوم کی ترجمانی کی ہے اور بھارت کو درست جواب دیا ہے۔ لیکن حکمران غیرت کا مظاہرہ نہیں کر رہے، انہیں غیرت دکھانی چاہیئے، بھرپور انداز میں جواب دینا چاہیئے۔ لیکن یہ بھارت سے ڈر کر چپ بیٹھے ہیں۔ اس سے غلط تاثر جا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: پاک بھارت مذاکرات کی ناکامی کی کیا وجہ نظر آرہی ہے۔؟
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر:
ہندوستان نے بہانہ بناکر مذاکرات ختم کئے ہیں، مذاکرات کی ناکامی میں دہشتگرد مودی کا ہاتھ ہے، اس مودی نے وہاں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے ہیں، اس کی ایک تاریخ ہے۔ اس مودی سے کیسے توقع رکھتے ہیں کہ یہ پاکستان سے مذاکرات کرے گا، یہ تو پاکستان کیخلاف کام کر رہا ہے۔ اس سے یہ توقع رکھنا عبث ہے۔ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں بھارت ملوث ہے۔
خبر کا کوڈ : 483179
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش