0
Sunday 20 Sep 2015 23:13
پنجاب حکومت دہشتگردی کیخلاف زبانی دعووں کے سوا کچھ نہیں کر رہی

شیعہ سنی کے اتحاد سے اہلسنت کے لبادے میں چھپے تکفیری بےنقاب ہوگئے، صاحبزادہ حامد رضا

رانا ثناءاللہ نے ہی نون لیگ کی کالعدم سپاہ صحابہ کیساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کروائی تھی
شیعہ سنی کے اتحاد سے اہلسنت کے لبادے میں چھپے تکفیری بےنقاب ہوگئے، صاحبزادہ حامد رضا
صاحبزادہ حامد رضا سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین ہیں، سنی اتحاد کونسل کے بانی چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم کی وفات کے بعد کونسل نے متفقہ طور پر صاحبزادہ حامد رضا کو چیئرمین منتخب کر لیا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے جہاں اہل سنت جماعتوں کو اتحاد کی لڑی میں پرویا، وہاں انہوں نے اہل تشیع کے ساتھ بھی اتحاد کر کے دہشت گردوں اور تکفیریوں کے بھیانک چہرے سے نقاب الٹ دی۔ صاف گوئی میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے، دہشتگردوں کیخلاف دبنگ انداز میں بات کرتے ہیں، اتحاد امت کے داعی ہیں۔ پاک فوج کی ملک اور قوم کیلئے خدمات کا برملا اعتراف کرتے ہیں، ملکی صورتحال پر بھی گہری نگاہ رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان کے ساتھ فیصل آباد میں ایک نشست کی، جس کا احوال قارئین کیلئے پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: ملک میں دہشتگردی کا سلسلہ ہے کہ رک ہی نہیں رہا، پشاور میں ایئربیس پر پھر حملہ ہوگیا، طالبان نے اس کی ذمہ داری بھی قبول کر لی ہے، دہشتگردی ختم کیوں نہیں ہو رہی؟
صاحبزادہ حامد رضا:
جی، یہ پشاور میں ایئر بیس پر پیش آنیوالا سانحہ بہت ہی افسوسناک ہے، جس میں قیمتی جانیں گئی ہیں۔ اس حوالے سے جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے تو طالبان بہرحال موجود ہیں، ان کے ساتھ ان کے سہولت کار بھی ہیں، جنہوں نے انہیں سلیپر فراہم کئے ہوئے ہیں اور یہ دہشت گرد وہاں آکر پناہ لیتے ہیں۔ پنجاب میں بہت سے ایسے علاقے ہیں، جہاں دہشت گردوں کے سلیپر ہیں۔ افسوس اس بات کا ہے کہ پنجاب حکومت زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں کر رہی۔ فوج نیشنل ایکشن پلان پر یکسوئی کے ساتھ عمل کر رہی ہے، لیکن پنجاب حکومت صرف زبانی کلامی اور بیانات کی حد تک دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرتی ہے۔ فوج کا آپریشن اور کارکردگی نظر بھی آ رہی ہے، پنجاب حکومت اپنی کارکردگی دکھائے کہ اب تک کتنے دہشت گردوں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا گیا ہے؟ پنجاب حکومت کے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ ان کا اپنا وزیر داخلہ شہید ہو جاتا ہے اور حکومت دہشت گردوں کے خلاف کچھ بھی نہیں کرتی۔ ایسی حکومت سے کوئی کیا توقع رکھے۔؟َ یہ پنجاب کے حکمران عوام کے لئے کچھ بھی نہیں کر رہے، انہیں اپنا ذاتی مفاد عزیز ہے، آپ دیکھیں کہ شہباز شریف صاحب نے اپنی انتخابی مہم میں کہا تھا کہ میں نے 6 ماہ میں بجلی کا بحران ختم نہ کر دیا تو میرا نام بدل دینا، تو اگر وزیراعلٰی صاحب میں کوئی ضمیر نام کی چیز ہے تو خود ہی بتا دیں کہ ان کا کیا نام رکھا جائے۔

جہاں تک توانائی کے منصوبوں کے بات ہے، آج بھی لوڈشیڈنگ کا عذاب ویسے کا ویسا ہے، ایک میگا واٹ بجلی بھی سسٹم میں شامل نہیں ہوئی، البتہ ان کے اکاؤنٹ میں اضافہ ضرور ہوگیا ہے، نندی پور پاور پراجیکٹ کی مثال آپ کے سامنے ہے۔ اس کی کرپشن سے اب کون واقف نہیں۔ اسی طرح دانش سکولوں پر کروڑوں روپے اڑا دیئے گئے، کہاں ہیں دانش سکول، سستی روٹی پتہ نہیں کون کھا گیا ہے، عوام کو تو کچھ نہیں ملا، ہمارے ملک کی خوش قسمتی ہے کہ ہمیں جنرل راحیل شریف جیسے سپہ سالار ملے ہیں، جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پاک فوج دہشتگردوں کے خلاف مصروف عمل ہے اور بہت جلد پاکستان کی جان اس ناسور سے چھوٹنے والی ہے۔ جہاں تک آپ نے دہشتگردی ختم کیوں نہیں ہو رہی کی بات ہے تو میں کہوں گا کہ دہشت گردی ختم ہو رہی ہے، جیسے شمع بجھنے سے پہلے پھڑپھڑاتی ہے، اسی طرح دہشت گرد بھی اپنے انجام پر پہنچنے سے پہلے یہ وارداتیں کر رہے ہیں۔ یہ اشارے ہیں کہ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔

اسلام ٹائمز: کہا جاتا ہے کہ آپکے شہر کے ہی وزیر صاحب کے دہشتگردوں سے رابطے ہیں، آپ نے بھی متعدد بار اس الزام کو دوہرایا ہے، اس میں کہاں تک صداقت ہے۔؟
صاحبزادہ حامد رضا:
دیکھیں جی، جہاں تک رانا ثناء اللہ کی بات ہے تو دہشتگردوں کے ساتھ ان کے رابطے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، یہ رانا ثناء اللہ ہی تھا، جس نے کالعدم سپاہ صحابہ کے ساتھ نون لیگ کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کروائی تھی۔ رانا ثناء اللہ نے ہی جھنگ میں شیخ وقاص کو شکست دلانے کے لئے سپاہ صحابہ کے امیدوار کو سپورٹ کیا۔ اس کے علاوہ پنجاب میں دہشتگردوں کیخلاف موثر انداز میں کارروائی نہ ہونے میں بھی رانا ثناء اللہ ہی ڈھال ہیں۔ دہشتگردوں کے جلسوں میں جا کر تقریریں میں نے تو نہیں کیں، وہ رانا ثناء اللہ ہی تھے، اور یہ سب چیزیں ریکارڈ پر ہیں، اب رانا ثناء اللہ مکر جائے تو اس کا تو کوئی علاج نہیں، چودھری شیر علی اور عابد شیر علی کو قتل کروانے کی دھمکیاں کون دے رہا ہے۔؟ رانا ثناء اللہ نے ہی دی ہیں۔ جائیں آپ چودھری شیر علی کے پاس وہ آپ کو بتائیں گے کہ کتنے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ میں رانا ثناء اللہ ملوث ہے۔ اگر یہ شیر علی کی جانب سے محض الزام ہے تو موصوف خود وکیل ہیں، خود وزیر قانون ہیں، چودھری شیر علی کیخلاف قانونی چارہ جوئی کیوں نہیں کرتے۔ جائیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں اور انصاف لیں کہ چودھری شیر علی نے ان کے خلاف الزام لگا کر ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا ہے۔ یہ عدالت نہیں جائیں گے، اس لئے کہ عدالت میں لینے کے دینے پڑ جائیں گے، وہاں چودھری شیر علی نے ثابت کر دینا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے کس کس کو قتل کروایا ہے، تو اس خوف سے یہ چودھری شیر علی کے خلاف کچھ نہیں کر رہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 14 شہید کا خون تو یہ پی گئے ہیں، لیکن مجھے یقین ہے چودھری شیر علی انہیں نہیں چھوڑے گا اور انہیں وہ انصاف کے کٹہرے میں ضرور لا کھڑا کرے گا۔

اسلام ٹائمز: آپ نے ماڈل ٹاؤن واقعہ کی بات کی، 14 افراد شہید کر دیئے گئے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری اسلام آباد بھی گئے، دھرنا بھی فلاپ ہوگیا، اب خود ڈاکٹر صاحب بیرون ملک جا بیٹھے ہیں تو انصاف کیسے ملے گا۔؟
صاحبزادہ حامد رضا:
بے گناہوں کا خون خود بولتا ہے، اور خون کبھی چھپ نہیں سکتا، یہ خون بھی پنجاب کے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ رانا ثناء اللہ کے سر جاتا ہے، جو اس سارے منصوبے کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ آپ نے دیکھا کہ جب یہ واقعہ ہوا تھا تو شہباز شریف صاحب نے فوری پریس کانفرنس کی تھی اور بڑے مغموم انداز میں، دکھی دل کے ساتھ، انہوں نے بہت زبردست اداکاری کی، اور کہا اس واقعہ کا مجھے علم نہیں، میں نے ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل ٹربیونل تشکیل دے دیا ہے، وہ جج صاحب واقعہ کی تحقیقات کریں گے اور اگر اس تحقیق میں میرا کوئی کردار ثابت ہوگیا تو میں اسی وقت، بلا تاخیر مستعفی ہو جاؤں گا، جسٹس علی باقر نجفی نے واقعہ کی تحقیقات کیں، اس میں پنجاب حکومت مجرم قرار پائی، لیکن آپ ان حکمرانوں کی ہٹ دھرمی دیکھیں کہ کسی نے بھی اسے قبول نہیں کیا، اس رپورٹ کو بھی غائب کر دیا گیا۔ اس کے بعد اپنی مرضی سے جے آئی ٹی بنا دی، جے آئی ٹی کو یہ ٹاسک دیا گیا کہ ایسی رپورٹ تیار کریں، جس میں پنجاب کے حکمران پاک دامن ثابت ہوجائیں۔ کرائے کی جے آئی ٹی نے وزیراعلٰی کی منشا کے عین مطابق رپورٹ تیار کرکے دے دی، اس میں ڈاکٹر طاہرالقادری یا شہدائے ماڈل ٹاؤن کے لواحقین میں سے کوئی بھی پیش نہیں ہوا، یہ یک طرفہ رپورٹ تھی، جو انہوں نے تیار کی اور خود ملزم، خود وکیل اور خود جج بن کر اپنے حق میں فیصلہ کر لیا اور گھروں میں جا بیٹھے۔ شہداء کے لواحقین کو خریدنے کی بھی کوشش کی گئی، لیکن میں شہداء کے ورثا کو سلام پیش کرتا ہوں، انہوں نے شہباز شریف کی رقم جوتے کی نوک پر رکھی اور کہا ہمارے شہداء کے وارث ہم نہیں ڈاکٹر طاہرالقادری ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری بیرون ملک جا کر بیٹھ نہیں گئے بلکہ وہ علاج کے لئے گئے ہوئے ہیں، جیسے ہی ان کی صحت بحال ہوگی وہ ضرور واپس آئیں گے۔ انہوں نے عہد کیا ہے کہ وہ شہداء کے خون کا حساب لازمی لیں گے۔ وہ آئیں گے اور ان حکمرانوں سے لہو کے قطرے قطرے کا حساب لیں گے۔

اسلام ٹائمز: کچھ اہلسنت جماعتیں سنی اتحاد کونسل کے مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ اتحاد کو مشکوک نظروں سے دیکھتی ہیں، کچھ کہتے ہیں آپ شیعہ قوم کے لیڈر بن گئے ہیں، اس حوالے سے آپ کیا کہیں گے۔؟
صاحبزادہ حامد رضا:
شیعہ اور سنی شجر اسلام کی دو شاخیں ہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد جب حضرت ابوبکر صدیق خلیفہ بنے تو اسلام دشمن قوتوں نے وہاں بھی انتشار پھیلانے اور اسلام کو کمزور کرنے کیلئے حضرت علی ؑ کو مس گائیڈ کرنے کی کوشش کی، لیکن حضرت علیؑ نے دور اندیشی کا مظاہرہ کیا اور ان کی سازش ناکام بنا دی۔ اس وقت اگر حضرت علیؑ قیام کر لیتے تو اسلام کا نقصان ہونا تھا، انہوں نے اسلام کی بقا کیلئے دیگر خلفائے راشدین کا ساتھ دیا۔ آج پاکستان میں بھی اسلام کو بدنام کرنے کیلئے تکفیری گروہ نے اسلام دشمنوں کے ایما پر شیعہ اور سنی کو لڑانے کی سازش کی۔ مسجدوں اور امام بارگاہوں میں بم دھماکے کروائے گئے۔ درجنوں نمازیوں اور زائرین کو خون میں نہلا دیا گیا۔ اہل سنت پاکستان کا پرامن ترین طبقہ ہے، تکفیری دہشتگردوں نے اہل سنت کو بھی نہ چھوڑا، ہمارے درباروں، مزاروں اور خانقاہوں پر حملے ہوئے۔ لاہور میں داتا صاحب جیسی بزرگ ہستی کے مزار پر دھماکہ کیا گیا، تو تکفیریوں کا نشانہ ہم دونوں تھے، شیعہ بھی اور اہل سنت بھی، ہم نے دہشتگردوں کو بے نقاب کرنے کیلئے اہل تشیع کے ساتھ اتحاد کیا۔ ہمارے اتحاد کا فائدہ یہ ہوا کہ اہل سنت کے لبادے میں چھپے ہوئے تکفیری بے نقاب اور تنہا ہوگئے۔ آج پوری دنیا پہچان چکی ہے کہ دہشت گرد کون ہیں اور امن پسند کون ہیں۔ یہ اہلسنت والجماعت نام رکھ کر دہشتگردی کرنے والوں کو ہمارے اتحاد نے ناکام کیا ہے۔ ہمارے شیعہ بھائی دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔ ان کے اہم اہم ڈاکٹرز، انجینئرز، وکلا، پروفیسرز، علماء شہید کئے گئے۔ شیعہ بھائیوں نے پاکستان کے لئے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ اور آج ہمارے باہمی اتحاد سے دہشتگرد ناکام ہوچکے ہیں۔ اب دہشتگرد منہ چھپاتے پھر رہے ہیں اور انہیں جگہ نہیں مل رہی، ہمارا اتحاد دہشتگردوں کیخلاف ہے، اور جو اس پر تنقید کرتے ہیں، لگتا ہے ان کے ڈانڈے یا تو حکومت سے ملتے ہیں یا دہشتگردوں سے، یہ بھی عوام پر چھوڑتا ہوں کہ وہ خود دیکھ لیں کہ ہمارے نقاد کس کی محفلوں میں شریک ہوتے ہیں، کن کن کے حامی ہیں تو پتہ چل جائے گا کہ ظالم کے ساتھ کون ہے اور مظلوم کے ساتھ کون ہے۔ شیعہ بھائیوں کے ساتھ ہمارا اتحاد فطری ہے، اور اسی اتحاد کی بدولت دہشتگرد ناکام ہوئے ہیں۔ ہم یہ اتحاد نہ کرتے تو ہمارا کوئی مزار محفوظ تھا نہ اہل تشیع کا کوئی امام بارگاہ۔

اسلام ٹائمز: تکفیری بے نقاب ہوگئے، واضح ہوگیا کہ دہشتگرد اور شدت پسند یہ ایک گروہ ہے، جس کے مٹھی بھر دہشتگرد ملک کا امن داؤ پر لگائے ہوئے ہیں، لیکن ان کیخلاف کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کی گئی کہ وہ اہلسنت کا نام استعمال نہ کریں۔؟
صاحبزادہ حامد رضا:
جی آپ نے اچھا سوال کیا، ہمارے طرف سے باقاعدہ عدالتی چارہ جوئی کے لئے تیاری کی جا رہی ہے، ہم باقاعدہ کورٹ سے رجوع کریں گے اور کورٹ سے ڈکلیئر کروائیں گے کہ یہ دہشتگرد اور تکفیری اہل سنت نہیں، یہ کوئی اور چیز ہیں، پاکستان کے اہل سنت امن پسند ہیں اور ہمارے آباؤ اجداد نے ہی پاکستان بنایا تھا اور اب ان کی اولادیں اس کی حفاظت کرنا بھی جانتی ہیں، تو ہم عدالت سے ان کیلئے اہلسنت کا لفظ استعمال کرنے کیخلاف اسٹے آرڈر جاری کروائیں گے۔ لیکن ہمیں لگ رہا ہے کہ ہمارے اس اقدام سے قبل ہی پاک فوج ملک سے ان کا صفایا کر دے گی،کیونکہ یہی لوگ دہشتگرد بھی ہیں اور دہشتگردوں کے سہولت کار بھی، تو نیشنل ایکشن پلان کے تحت یہ آپریشن ضرب عضب کی زد میں آتے ہیں۔ اب یہ اپنے بھیس تبدیل کرکے خود کو سیاسی جماعت ڈکلیئر کروانے کے لئے کوشاں ہیں، لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ فوج انہیں اس سے پہلے ہی دبوچ لے گی اور یہ انتہا پسند اپنے انجام کو پہنچیں گے، کیونکہ ان کے وجود سے پاکستان کی بقا اور سلامتی کو خطرہ ہے۔

اسلام ٹائمز: غالباً رمضان المبارک میں آپ پر بھی تو حملہ ہوا تھا، اس میں کون ملوث تھا، اور ملزموں کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی۔؟
صاحبزادہ حامد رضا:
میں اپنے بھائی کے ساتھ افطاری سے واپس آ رہا تھا کہ دہشت گردوں نے میری گاڑی پر فائرنگ کر دی، میں خود ہی گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا، خدا کا شکر ہے کہ گاڑی بلٹ پروف تھی، جس وجہ سے ہم دونوں بھائیوں کو اللہ پاک نے محفوظ رکھا۔ ہم نے اس کی ایف آئی آر بھی کروائی، لیکن پنجاب حکومت کے دباؤ پر پنجاب پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ نہ ہی فائرنگ کرنے والے دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی اس پر تفتیش آگے بڑھائی گئی۔ ہمیں اس حکومت سے انصاف کو توقع ہے ہی نہیں، ہم کس طرح مان لیں کہ یہ انصاف دیں گے۔ انصاف صرف انہوں نے اپنے خاندان اور اپنے چند وزراء کے لئے رکھا ہوا ہے، اس صوبے میں صرف انہیں انصاف ملتا ہے، ان کے علاوہ کسی کو انصاف نہیں دیا جاتا۔

اسلام ٹائمز: کہا جاتا ہے کہ کچھ دینی مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، جبکہ جب کارروائی ہوتی ہے تو وفاق المدارس شور مچا دیتے ہیں کہ یہ زیادتی ہے، ہمیں اعتماد میں لیا جائے پھر کارروائی کی جائے۔؟
صاحبزادہ حامد رضا:
دہشتگردی کے خلاف پاک فوج کے نیشنل ایکشن پلان کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں، ساتھ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ پاکستان کے اہل سنت پرامن شہری ہیں، اہل سنت کا کوئی مدرسہ دہشت گردی میں ملوث نہیں، اس لئے ہم علی الاعلان حکومت اور سکیورٹی اداروں کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے مدارس کی چیکنگ کریں، اگر ان کا دہشتگردوں سے کوئی تعلق ثابت ہو جائے تو اس مدرسے کو فوری طور پر سربمہر کر دیں اور اگر وہ کلیئر ہے تو اسے ایک سرٹیفکیٹ دے دیا جائے، تاکہ کوئی اور اسے اس آڑ میں تنگ نہ کرے، علماء کا ایک تقدس ہے، طلباء کو بھی معاشرے میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، اس لئے روز روز کے چھاپوں سے بہتر ہے کہ ایک ہی بار تسلی سے چیکنگ کر لی جائے۔ ہم نے تو حکومت کو یہ پیش کش بھی کی ہے کہ ہم اپنے تمام مدارس کی فنڈنگ کا ریکارڈ دیتے ہیں، لیکن وہ مدارس جو بیرون ملک سے فنڈنگ لیتے ہیں اور اس سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو فروغ دیتے ہیں، وہ قابل گرفت ہیں، ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا تھا کہ 10 فیصد مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، تو اب حکومت ان 10 فیصد کو بے نقاب بھی کرے اور ان کے خلاف کارروائی بھی کرے، ہم بھی دیکھیں کہ حکمران اپنے "دوستوں" کے ساتھ کس طرح کا سلوک کرتے ہیں۔ ہم ایک بار پھر انشور کروا رہے ہیں کہ ہمارا کوئی مدرسہ دہشت گردی میں ملوث نہیں، جو ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 486622
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش