0
Wednesday 30 Sep 2015 22:26

سانحہ منٰی سعودی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، علامہ حیدر علوی

سانحہ منٰی سعودی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، علامہ حیدر علوی
علامہ محمد حیدر علوی جمعیت علماء پاکستان (نورانی) پنجاب کے ترجمان ہیں، ملک میں مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے اہم خدمات سرانجام دے رہے ہیں، وہ اس سے پہلے سنی تحریک کے اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں، طالب علمی کے زمانے میں انجمن طلبہ اسلام پنجاب کے ناظم رہے ہیں، اس کے علاوہ دعوت اسلامی میں بھی مختلف عہدوں پر کام کیا ہے، علامہ حیدر علوی پاکستان عوامی تحریک راولپنڈی کے رہنماء بھی رہے ہیں، تاہم دھرنے سے چند روز قبل اختلافات کے باعث انہوں نے عوامی تحریک چھوڑ دی، عالم اسلام، اسلامی تحریکوں اور ملک کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے ایک خاص نکتہ نظر رکھتے ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے اُن سے سانحہ منٰی پر خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ (ادرہ)

اسلام ٹائمز: سانحہ منٰی پر کیا کہیں گے، قسمت کا لکھا، سعودی حکومت کی نااہلی یا کچھ اور سمجھیں۔؟
علامہ حیدر علوی:
اللہ تعالٰی نے اگر انتظامات کی ذمہ داری ان غاصب حکمرانوں کی لگائی ہے تو پھر ہولناک سانحہ کے بھی یہی ذمہ دار ہیں، حج انتظامات کیلئے اربوں روپے کے ٹیکس لئے جاتے ہیں، اس لئے حاجیوں کی جان و مال کے یہ لوگ ذمہ دار ہیں، حج کے ناقص انتظامات کو کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا۔ المیہ تو یہ ہے کہ اتنے بڑے واقعے کے بعد بھی انہیں احساس شرمندگی تک نہیں ہوا، چہ جائیکہ یہ ذمہ داری قبول کریں۔ میں اسے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی مجرمانہ غفلت سمجھتا ہوں اور اگر اس میں تھوری بھی شرم و حیا ہے تو اسے استعفٰی دے دینا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: سعودی مفتی نے وزیر داخلہ سے ملاقات کے بعد اسے کلین چٹ دے دی ہے اور کہا ہے کہ یہ قسمت کا لکھا تھا۔؟
علامہ حیدر علوی:
غالباً وہ نابینا بھی ہیں، یا پھر ایک آنکھ سے دیکھتے ہیں، اگر ان کی دوسری آنکھ ہوتی تو شائد انہیں احساس ہوتا کہ اتنا بڑا سانحہ کیسے ہوا اور ذمہ دار کون ہے۔ ایک سعودی شہزادے کی آمد پر سینکڑوں لوگ شہید ہوگئے اور اس مفتی کو یہ نظر ہی نہیں آیا۔ سعودی مفتی کو چاہیئے تھا کہ وہ سعودی حکمرانوں کو تنبیہہ کرتے، ان کا بیان امت مسلمہ کے زخموں پر نمک پاشی سے کم نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: ایک مطالبہ سامنے آیا ہے کہ حج انتظامات او آئی سی کے رکن ممالک کو سونپ دیئے جائیں۔ آپ کیا کہتے ہیں۔؟
علامہ حیدر علوی:
امام شاہ احمد نورانی اور مولانا عبدالستار نیازی نے مطالبہ کیا تھا کہ مکہ اور مدینہ شہر کو کھلا شہر قرار دیا جائے۔ امت مسلمہ کے علماء پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے اور دونوں شہروں کو ٹیکس فری شہر قرار دیا جائے۔ مکہ مدینہ کسی ایک خاندان کی نہیں بلکہ امت مسلمہ کی وراثت ہیں۔ ہم اس مطالبہ کو برحق سمجھتے ہیں۔ اب جبکہ یہ انتظامات میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں، اب انہیں چاہیئے کہ یہ انتظامات امت مسملہ کے سپرد کریں اور اپنی ناکامی کا اعتراف کریں۔

اسلام ٹائمز: ایران نے سانحہ منٰی کی شفاف تحقیق کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان کو کیا کرنا چاہیئے۔؟
علامہ حیدر علوی:
میں سمجھتا ہوں کہ اگر سعودی حکومت کے زیر اثر اداروں سے اس سانحہ کی تحقیقات کرائی گئیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ وہاں شخصی شہنشاہیت ہے، اس لئے شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔ اگر اس کی صحیح تحقیقات کرانی ہیں تو پھر او آئی سی میں شامل جتنے بھی ممالک ہیں، انہیں اس تحقیق میں شامل کیا جائے اور غیر متنازعہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

اسلام ٹائمز: سانحہ منٰی کی کوریج کرنیوالے تمام سی سی ٹی کیمروں کی فوٹیج بھی نہیں دی جا رہیں، اس پر کیا کہیں گے۔؟
علامہ حیدر علوی:
اس سے اندازہ لگا لیں کہ دال میں ضرور کچھ کالا ہے بلکہ یوں کہوں کہ پوری دال ہی کالی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکمران خود اس سانحہ میں ملوث ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر فوٹیج کیوں فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ یہ اپنے جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: سانحہ منٰی پر پاکستانی حکومت کا ردعمل، وزارت مذہبی امور بند، وزیر موصوف خود سعودی عرب میں موجود، لیکن ان میں اتنی جرات تک نہیں کہ وہ سعودیوں سے پوچھ سکیں کہ ہمارے شہداء کہاں ہیں اور لاپتہ افراد کا کیا اسٹیٹس ہے۔؟
علامہ حیدر علوی:
میں سمجھتا ہوں کہ سعودی حکمران اور حج انتظامات کرنے والے تمام افراد بادشاہ بنے ہوئے ہیں اور باقیوں کو غلام سمجھا ہوا ہے، پاکستانی حکومت کو احتجاج کرنا چاہیئے تھا، لیکن یہ ان کی احسانات تلے دبے ہوئے ہیں، انہیں پاکستانی عوام کے دکھ کا احساس ہے، نہ ہی یہ عوام کی نمائندگی کرسکتے ہیں۔ پاکستانی عوام کے ان بےحس حکمرانوں کا گریبان پکڑنا چاہیئے۔ ایسے بےحسن حکمران ہم نے اپنی زندگی میں پہلے نہیں دیکھے جو بیٹیاں، مائیں اور لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے کچھ نہیں کر رہے۔ یہ ان کی ناکامی کی دلیل ہے۔ ہماری وزارت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ ایسا کچھ دوسرے ملک میں ہوتا تو اب تک وہاں کے عوام حکمرانوں کا گربیان پکڑ چکے ہوتے، لیکن کیونکہ یہ پاکستان ہے، یہاں سب چلتا ہے۔

اسلام ٹائمز: ایک اہم سوال یہ کہ جہاد کے نام پر ہر جگہ پاکستان کے بچے شہید ہوتے ہیں، چاہیے وہ افغانستان ہو یا پھر شام یا کوئی دوسرا ملک، عرب ممالک ہمارے بچوں کو استعمال کرتے ہیں اور مذہبی طبقہ انکی خدمت کرتا ہے۔ لیکن جب بات ہو معاشی سرگرمیوں کی تو وہ پاکستان مخالف ملکوں میں شروع کی جاتی ہیں، عرب ممالک اس وقت تقریباً 35 ارب ڈالر کی بھارت میں معاشی سرگرمیوں شروع کرنے جا رہے ہیں، یو ای اے کی 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری الگ ہے۔ ایسا کیوں ہے۔؟
علامہ حیدر علوی:
دیکھیں عرب دنیا کے اپنے مفادات ہیں، ان کے مفادات ہوتے ہیں تو وہ آپ کو استعمال کرتے ہیں، اسی طرح اب ان کے بھارت کے ساتھ مفادات ہیں، یہ سب مفادات کی جنگ ہے۔ پاکستان کو بھی اب چاہیے کہ آزاد خارجہ پالیسی بنائے، جس سے لگے کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ ایران کے دورے پر گئے ہوئے تھے، اس حوالے سے کیا فیڈ بیک دینا چاہیں گے۔؟
علامہ حیدر علوی:
ایک روحانی اور معلوماتی سفر تھا، ایران کی قوم کے اندر اتحاد ہے، وہ اپنے ملک کے ساتھ مخلص ہیں، وہ اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں، وہ پوری دنیا کے ساتھ ٹکر لینے کی سکت رکھتے ہیں، اتنی پابندیوں کے باوجود انہوں نے ثابت قدمی کے ساتھ امریکہ اور مغربی دنیا کا مقابلہ کیا ہے، یہ قابل ستائش اور قابل تقلید ہے۔
خبر کا کوڈ : 488234
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش