1
0
Wednesday 30 Sep 2015 23:02

سانحہ منٰی، سعودی حکومت کی نااہلیت پر پردہ ڈالنے والے ممالک بھی شریک جرم ہیں، علامہ ارشاد علی

سانحہ منٰی، سعودی حکومت کی نااہلیت پر پردہ ڈالنے والے ممالک بھی شریک جرم ہیں، علامہ ارشاد علی
علامہ ارشاد علی کا تعلق ضلع ہنگو سے ہے، وہ مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں، اس سے قبل ایم ڈبلیو ایم ضلع ہنگو کے سیکرٹری جنرل کے طور پر بھی ذمہ داری ادا کرچکے ہیں، وہ جامعۃ العسکریہ ہنگو میں درس و تدریس کے عمل سے وابستہ ہیں، علامہ ارشاد علی ضلع ہنگو کی فعال شخصیات میں شمار ہوتے ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے علامہ ارشاد علی کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے ہمیں کے پی کے میں ایم ڈبلیو ایم کی فعالیت کے حوالے سے آگاہ کیجئے گا۔؟
علامہ ارشاد علی:
آپ کا مشکور ہوں کہ آپ کے ادارے نے مجھے اپنا موقف بیان کرنے کا موقع دیا، بات یہ ہے کہ سب جانتے ہیں کہ صوبہ خیبر پختونخوا دہشتگردی کی بدترین لہر کا شکار رہا ہے، بالخصوص تشیع کیلئے یہاں کے حالات انتہائی غیر موافق تھے اور اب بھی کسی حد تک ہیں، انہی حالات کی وجہ سے ہم وہ فعالیت نہیں کرسکے، جیسے کہ ملک کے دیگر صوبوں میں مجلس وحدت مسلمین نے کی ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ ہم نے مجلس وحدت کا پیغام ہر جگہ پہنچا دیا ہے، زمینہ سازی کرلی ہے اور امید ہے کہ جلد بھرپور فعالیت کا آغاز بھی ہوگا۔

اسلام ٹائمز: بلدیاتی الیکشن میں بھی مجلس وحدت کا کوئی قابل ذکر رول نہیں رہا، کیا حالات آپکی جماعت کو کسی مخصوص حد تک کردار ادا کرنے سے بھی روک رہے تھے۔؟
علامہ ارشاد علی:
ہم باقاعدہ طور پر بلدیاتی الیکشن میں وارد نہیں ہوئے، لیکن ہم نے رول ضرور ادا کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: وہ رول کہیں  نظر نہیں آیا۔؟
علامہ ارشاد علی:
کئی اضلاع میں ہم نے اپنے نمائندے حالات کی وجہ سے آزاد حیثیت میں کھڑے کئے، اور کئی امیدواروں کو سپورٹ کیا، پشاور میں ہمارے ضلعی رہنماء ارشد علی حیدری صاحب جنرل کونسلر منتخب ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ بنوں میں ہمارے سیکرٹری جنرل کونسلر منتخب ہوئے، اسی طرح بعض اضلاع میں ہمارے حمایت یافتہ امیدوار جیتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: تحریک انصاف کی حکومت سے کیا تشیع کو کوئی ریلیف ملا ہے۔؟
علامہ ارشاد علی:
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے ہمیں بہت امیدیں وابستہ تھیں، تاہم انہوں نے ہمیں مایوس کیا، ہمارے خلاف دہشتگردی کا سلسلہ ویسے ہی جاری ہے، پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر اضلاع میں ہمارے کئی لوگ شہید ہوچکے ہیں، سانحہ امامیہ مسجد پشاور کے بعد صوبائی حکومت نے ہمیں کئی مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن کسی ایک مطالبہ پر بھی عمل نہیں ہوا۔

اسلام ٹائمز: آپکی جماعت تو مرکز میں تحریک انصاف کی اتحادی تصور کی جاتی ہے، کیا ان سے بات ہوئی۔؟
علامہ ارشاد علی:
ہم اتحادی ہرگز نہیں ہیں، ہم نے صرف اصولی موقف پر پی ٹی آئی کی حمایت کی، ہماری مرکزی قیادت نے پی ٹی آئی کے قائدین سے ایک سے زائد مرتبہ خیبر پختونخوا کے حالات پر بات چیت کی ہے، لیکن ابھی تک اس کا کوئی اچھا رزلٹ سامنے نہیں آیا۔

اسلام ٹائمز: ایم ڈبلیو ایم کی صوبائی شوریٰ کے گذشتہ اجلاس میں کیا فیصلہ جات ہوئے۔؟
علامہ ارشاد علی:
اس اجلاس میں تننظیم کی فعالیت کے حوالے سے فیصلہ جات ہوئے ہیں کہ جن اضلاع میں ضلعی سیٹ اپ مکمل نہیں، وہاں سب سے پہلے اسے مکمل کیا جائے، اس کے بعد یونٹ سازی کا سلسلہ شروع کیا جائے اور جہاں ضلعی سیٹ اپ مکمل ہے، وہاں تنظیم کو مزید وسعت دی جائے۔

اسلام ٹائمز: منٰی میں پیش آنیوالے واقعہ کا ذمہ دار کس کو سمجھتے ہیں۔؟
علامہ ارشاد علی:
میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک انتہائی بڑا سانحہ ہے، اس کی ذمہ دار سعودی حکومت ہے اور اس کیساتھ ساتھ وہ ممالک بھی اس سانحہ میں شریک جرم ہیں، جو سعودی نااہلیت پر پردہ ڈال رہے ہیں، جن میں پاکستان کی حکومت بھی شامل ہے، حکومت پاکستان کا اس حوالے سے موقف اور رویہ انتہائی قابل افسوس رہا ہے، اب تک کئی شہریوں کو اپنے پیاروں کے بارے میں نہیں معلوم ہوسکا کہ آیا وہ زندہ ہیں یا شہید ہوگئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: حکومت پاکستان کو اس سانحہ کے بعد کیا اقدامات کرنے چاہیئے تھے۔؟
علامہ ارشاد علی:
وزیراعظم کو سب سے پہلے وزیر مذہبی امور کو سعودیہ بھیجنا چاہیئے تھا، نواز شریف صاحب کو خود نام نہاد خادم حرمین کو فون کرکے احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیئے تھا، شہداء اور زخمی شہریوں کے حوالے سے جلد از جلد فہرست مرتب کروانے کیلئے سعودی حکومت پر دباو ڈالنا چاہئے تھا، میں سمجھتا ہوں کہ حکومت نے کوئی ایک کام بھی نہیں کیا۔

اسلام ٹائمز: آئندہ کسی اس قسم کے حادثہ سے بچنے کیلئے کیا اقدامات کئے جائیں۔؟
علامہ ارشاد علی:
سب سے پہلے مختلف اسلامی ممالک پر مشتمل ایک فورم قائم کیا جائے، جو حج کے معاملات میں اپنا رول ادا کرے، اور انتظامات نااہل سعودی حکومت کے حوالے کرنے کی بجائے مختلف ممالک مل کر یہ کام انجام دیں۔
خبر کا کوڈ : 488343
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
احسنت ارشاد بهایی
ہماری پیشکش