0
Friday 9 Oct 2015 16:01
زرداری کو گھسیٹنے کے دعوے کرنیوالوں نے اسے وی آئی پی پروٹوکول دیا

نون لیگ آج بھی دہشتگردوں کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہے، عمران خان

عوام جان چکے ہیں، لٹیرے اقتدار پر قابض ہیں، جنہیں اب ووٹ نہیں ملیں گے
نون لیگ آج بھی دہشتگردوں کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہے، عمران خان

عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ ہیں، کرکٹ کے میدان سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچے،  ورلڈ کپ جیت کر پاکستان کو دنیا میں اہم مقام دلایا، اس کے بعد کارزار سیاست میں قدم رکھ دیا، پاکستان تحریک انصاف کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنائی، جو آج ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔ لاہور میں اہم حلقے این اے 122 اور پی پی 147 میں نون لیگ کے ساتھ تحریک انصاف کا کانٹے دار مقابلہ ہے، نون لیگ کی جانب سے سردار ایاز صادق جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے عبدالعلیم خان میدان میں ہیں، عمران خان انتخابی مہم کے سلسلہ میں لاہور میں ہیں، اسلام ٹائمز نے ان کے ساتھ ایک نشست کی، جس کا احوال قارئین کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: این اے 122 کی ایک سیٹ کیلئے آپکی جماعت ساری صلاحیتیں صرف کر رہی ہے، اس سیٹ سے آپکو کوئی خاطرخواہ فائدہ بھی نہیں ہونا، پھراتنا سرمایہ کیوں لگا رہے ہیں۔؟

عمران خان:
یہ سیٹ بہت اہم ہے، بلکہ اہم ترین کہا جائے تو بے جا نہیں ہوگا، کسی کے گھر میں جا کر اس کو شکست دینا اور ان کے خود ساختہ نظام کو توڑنا ہی تو بات ہے۔ نون لیگ نے لاہور کو یرغمال بنایا ہوا تھا، انہوں نے زبردستی لوگوں سے ووٹ لئے، نہ دینے والوں کو تشدد کا نشانہ بناتے، لوگ ان سے خوف زدہ تھے۔ ہم نے عوام کو خوف کی فضا سے نجات دلائی ہے۔ ہم چاہتے ہیں عوام کو اپنا حق رائے دہی دینے میں آزادی ہو، اس لئے ہم نے سردار ایاز صادق کی کرپشن کیخلاف پہلے عدالت سے رجوع کیا۔ عدالت نے ہمارے حق میں فیصلہ دے کر ثابت کردیا کہ نون لیگ نے مینڈیٹ چرایا تھا۔ اب عوام خوش ہیں، آپ نے بھی ہمارے ساتھ ہی حلقے کا دورہ کیا ہے، آپ نے دیکھا لوگوں کے چہروں پر ایک رونق ہے، ایک امید ہے، لوگ نیا پاکستان چاہتے ہیں، جہاں کرپشن، بدعنوانی ، دہشتگردی، انتہا پسندی نہ ہو، بلکہ پرامن معاشرہ ہو، میرٹ پر بھرتیاں ہوں، حقدار کو اس کا حق ملے۔ تو تحریک انصاف کی کوشش ہے کہ ہم عوام کو وہ پاکستان دیں، جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا اور جس کی تعبیر محمد علی جناح نے بتائی تھی۔ ہم وہ پاکستان نہیں چاہتے جو نواز شریف کا ہے، کہ لوٹو اور ملک سے باہر سارا پیسہ منتقل کر دو۔ ان کے تو بیرون ملک کاروبار ہیں، ان کے تمام اثاثے بھی بیرون ملک ہیں، یہ کس طرح عوام کو انصاف دیں گے۔ یہ کس طرح عوام کا دکھ جان سکیں گے، یہ کس طرح ملک سے محبت کرسکیں گے۔ میرے تو سارے اثاثے پاکستان میں ہیں، میرا جینا مرنا بھی پاکستان کے ساتھ ہے، تو تحریک انصاف عوام کو ان لٹیروں اور دہشتگردوں سے نجات دلائے گی۔


اسلام ٹائمز: حکومت بہت دعوے کر رہی ہے کہ انہوں نے ملک میں معیشت کو بہتری کی پٹڑی پر چڑھا دیا ہے، گڈگورننس بھی بہتر ہوئی ہے، کیا کہیں گے۔؟

عمران خان:
مسلم لیگ (ن) نے 2013ء کی انتخابی مہم کے دوران روشن پاکستان کا نعرہ لگایا۔ شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر چھ ماہ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم نہ کر سکا تو میرا نام بدل دینا اور نواز شریف نے اقتدار میں آنے کے بعد کہا کہ 2017ء تک لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائے گی، لیکن اب نیپرا والے کہہ رہے ہیں کہ 2020ء تک بھی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ممکن نہیں۔ اگر ہم انکی گڈ گورننس کی بات کریں تو وہ بھی فراڈ ہے، کیونکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ موجودہ حکومت نے بجلی چوری، نااہلی اور کرپشن کی مد میں قومی خزانے کو 980 ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے اور نیپرا نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ 70 فیصد عوام کو اووربلنگ کرکے بجلی کے بل بھجوائے گئے۔ نیلم جہلم منصوبے کا سرچارج ہر ماہ عوام سے بلوں سے وصول کیا جا رہا ہے اور اس منصوبے کے مکمل نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو 50 ارب کا سالانہ نقصان ہو رہا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ایل این جی اتنا بڑا منصوبہ ہے، لیکن حکومت ایل این جی کی خریداری کے حوالے سے قیمت کے تعین سمیت تمام معاملات کو انتہائی خفیہ رکھ رہی ہے اور اگر اس کی تحقیقات ہوں تو ثابت ہو جائے گا کہ اس میں بھی شریف برادران کا حصہ ہے۔ مشرف دور میں سٹیل ملز کی پیداوار 74 فیصد اور منافع تقریباً 60 ارب کے قریب تھا، پیپلز پارٹی آئی تو سٹیل ملز کو 60 ارب کا نقصان پہنچایا۔ انتہائی تجربہ کار ہونے کا دعویٰ کرنیوالی مسلم لیگ (ن) آئی تو سٹیل ملز سرے سے ہی بند ہوگئی۔ پی آئی اے ایک اچھا ادارہ تھا، لیکن چند روز پہلے پائلٹس کی ہڑتال کی وجہ سے اسے 40 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، لیکن دوسری طرف وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے اپنی نجی ائیر لائن ائیر بلیو کے کرایوں میں اضافہ کرکے صرف چھ روز میں 9 کروڑ روپے منافع کما لئے۔


اسلام ٹائمز: آپ الزام لگاتے ہیں کہ نواز شریف ٹیکس نہیں دیتا، آپ نواز شریف سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں، یہ سیاسی بیان ہے یا واقعی ایسا ہی ہے۔؟

عمران خان:
اعتزاز احسن پارلیمنٹ میں یہ بتا چکے ہیں کہ نواز شریف نے 1994-96ء تک صرف 470 روپے ٹیکس دیا اور جلاوطنی کے بعد ملک واپس آکر صرف 5 ہزار روپے ٹیکس کی مد میں ادا کئے۔ لیکن اب سنا ہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج کی وجہ سے زیادہ ٹیکس دے رہے ہیں۔ میں نہیں کہتا وکی پیڈیا کہہ رہا ہے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان نے اقتدار میں آنے کے بعد 140 ارب روپے کمائے۔ نواز شریف نے دو مرتبہ وزیراعظم بن کر 42 ارب، موٹروے کے ذریعے 160 ملین ڈالر، بینکوں سے قرضہ معاف کرا کے 140 ملین ڈالر، بھارت کو چینی فروخت کرکے 60 ملین ڈالر اور 1990-92ء کے دوران بینکوں سے قرضوں کی مد میں 6 ارب روپے کمائے ہیں۔ نوازشریف جب 1988-89ء میں وزیراعلٰی رہے تو اس وقت بھی آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ نواز شریف کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے قومی خزانے کو 35 ارب کا نقصان ہوا۔ لاہور میں شریف برادران نے چھانگا مانگا کی سیاست کیلئے 3 ہزار ایل ڈی اے کے پلاٹس اپنے دوستوں میں بانٹے۔ شریف برادران کی کرپشن ختم ہی نہیں ہوتی، جب شریف برادران رائے ونڈ میں 1800 ایکڑ پر محل بنایا تو اس کیلئے سڑکوں سمیت دیگر کئی سہولیات کی فراہمی پر بھی سرکاری خزانے سے 6 ارب روپے استعمال کئے گئے۔ لاہور میں میٹرو منصوبہ 11 ملین ڈالر اور اسلام آباد میں 20 ملین ڈالر فی کلو میٹر کی لاگت سے مکمل ہوا ہے، جو بہت بڑی کرپشن ہے، جس کا آڈٹ ہونا چاہیے۔ شریف برادران نے دانش سکولوں کیلئے 5 ارب سے زائد رقم خرچ کی، لیکن اگر یہ رقم سرکاری سکولوں کی حالت زار کی بہتری کیلئے استعمال کی جاتی تو اس سے 21 ہزار سکولوں کی حالت بہتر بنائی جاسکتی تھی۔

اسلام ٹائمز: نون لیگ نے الزام عائد کیا ہے کہ آپ اقتصادی راہداری منصوبے کو فلاپ کرنا چاہتے ہیں۔؟

عمران خان:
یہ الزام تو سراسر بے بنیاد اور گھٹیا ہے، ہم نے اس کی کبھی بھی مخالفت نہیں کی۔ کے ایس بی بینک بھی کرپشن کا ایک میگا سکینڈل ہے، یہ کس طرح آگے پیچھے ہوا، اس کا بھی حساب کتاب ضرور ہونا چاہیے اور جو لوگ ذمہ دار ہیں انہیں سزا ملنی چاہیے۔ شریف برادران نے سستی روٹی پروگرام شروع کیا، جس پر 34 ارب روپے خرچ ہوئے اور اس میں اربوں روپے کرپشن کی نظر ہوگئے اور پھر سستی روٹی پروگرام کا ہیڈ حنیف عباسی جو اصل میں ایفی ڈرین عباسی ہے، اس کو اس کا ہیڈ بنا دیا گیا۔ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ایک سنہری موقع ہے اور چین نے اپنے مغربی حصے کو سمندر کے ذریعے دنیا سے ملانے کیلئے گوادر کا منصوبہ شروع کیا، لیکن اقتصادی راہداری کا منصوبہ جس کو ڈیرہ اسماعیل خان کے ذریعے انتہائی قریب سے پاکستان کیساتھ جوڑا جا سکتا تھا، شریف برادران نے اپنے بزنس کیلئے انتہائی لمبے رستے کے ذریعے اسے پنجاب سے لنک کیا ہے اور اس منصوبے کیلئے بھی شریف برادران ہی بیرون ملک معاہدہ کر رہے ہیں، کہیں نوازشریف جاتے ہیں اور کہیں شہباز شریف جاتے ہیں۔ اگر بھارت سے کچھ طے کرنا ہو تو اس کیلئے حسین نواز جاتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ضمنی الیکشن میں کس کی فتح دیکھ رہے ہیں؟ اس بات سے قطع نظر کہ آپکا امیدوار بھی ہے، پلڑا کس کا بھاری ہے۔؟
عمران خان:
لاہور کا ضمنی الیکشن صرف تحریک انصاف نہیں پاکستان کیلئے بھی اہم ہے اور آج کے جلسے میں صرف لاہور نہیں پورے پنجاب سے لوگ آئیں گے۔ میں نون لیگ والوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ دھاندلی کرنے سے باز رہیں، ورنہ ان کیلئے اچھا نہیں ہوگا۔ لاہور کے لوگ (ن) لیگ سے پیسے لیں گے، لیکن ووٹ تحریک انصاف کو دیں گے۔ تحریک انصاف کے نوجوان ہر ڈبے کیساتھ موجود رہیں گے۔ پاکستان میں اس وقت تک نیب آزاد نہیں ہوسکتی جب تک وہ وزیراعظم کوکرپشن پر نہیں پکڑتی۔ جہاں تک اس الیکشن میں کامیابی کا معاملہ ہے تو میں واضح طور پر دیکھ رہا ہوں کہ عبدالعلیم خان جیت رہے ہیں، کیونکہ علیم خان وہ بندہ ہے، جس نے انسانیت کیلئے کام کیا ہے، اس نے بہت سے فلاحی منصوبے شروع کر رکھے ہیں، جن سے ہزاروں لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔ میرے شوکت خانم ہسپتال کیلئے وہ ڈونیشن دیتا ہے، اس کے علاوہ یتیم بچوں کی تربیت اور پرورش کیلئے بھی وہ کام کر رہا ہے۔ تعلیم کیلئے بھی اس کی بہت سی خدمات ہیں، اور سب سے بڑھ کر وہ عوام دوست ہے، عوام کے دکھ درد کو سمجھتا ہے، جبکہ اس کے برعکس نون لیگ نے میٹرو منصوبے میں لوگوں سے زمینیں چھینی ہیں، ان کو اونے پونے دام دیئے ہیں، جن بیچاروں کے پاس رجسٹریاں نہیں تھیں، ان کو ادائیگیاں ہی نہیں کی گئیں کہ آپ اس زمین پر ناجائز قابض ہو تو وہ لوگ کس طرح نون لیگ کو ووٹ دیں گے۔ ایاز صادق  جب سپیکر تھے تو انہوں نے کبھی اپنے حلقے کا منہ نہیں کیا۔ اسے تو یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ اس کے ووٹرز کیساتھ کیا بیت رہی ہے، ان کے مسائل کیا ہیں، لوگ پانی کیلئے ترس گئے تھے، تو لوگ اسے ووٹ نہیں دیں گے۔ لوگ تبدیلی چاہتے ہیں، لوگ نیا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں اور تحریک انصاف کے سوا کوئی نیا پاکستان نہیں دے سکتا۔


اسلام ٹائمز: کچھ حلقے یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ طالبان کے سب سے بڑے حامی ہیں، آپکو طالبان خان کا خطاب بھی دیا گیا، آپ جن طالبان کی حمایت کرتے تھے، انہوں نے پشاور میں اے پی ایس کو نشانہ بنایا، آرمی کے بیسز پر حملے کئے، مساجد و امام بارگاہوں کو نشانہ بنایا، مزاروں پر بم دھماکے کئے، اب بھی آپ ان کی حمایت کرتے ہیں۔؟

عمران خان:
میں طالبان کا حامی تھا، نہ اب ہوں، میں نے ایک بات کی تھی، جس پر ابھی بھی قائم ہوں، میں نے کہا تھا کہ یہ طالبان ہم نے ہی بنائے ہیں، ان کو افغانستان کی بھٹی میں ہم نے ہی جھونکا ہے، اس لئے آج اگر یہ ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہمارے لئے عذاب بن چکے ہیں تو اس کا ایک مثبت حل نکالا جائے۔ میں نے اس وقت یہ کہا تھا کہ طالبان کیساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر مسئلہ حل کیا جائے۔ اس وقت کسی نے میری بات نہ مانی اور الٹا الزام لگا دیا کہ میں طالبان خان ہوں، حتی کہ حکومت نے اس وقت کے امریکی صدر بش کو کہا کہ یہ کلین شیو طالبان ہے، اس سے بچ کے رہیں، تو میرے حوالے سے بیرونی دنیا کو بھی مِس گائیڈ کیا گیا۔ مجھے گالیاں بھی دی گئیں کہ میں نے طالبان کیساتھ مذاکرات سے معاملہ حل کرنے کی تجویز کیوں دی ہے، کل جن لوگوں نے مجھے گالیاں دی تھیں، آج وہی طالبان کیساتھ مذاکرات کررہے ہیں۔ آج وہی کہہ رہے ہیں کہ نہیں طالبان کیساتھ ہم بھی مذاکرات کیلئے راضی ہیں اور امریکہ کو بھی مشورے دے رہے  ہیں بلکہ پلیٹ فارم دے رہے ہیں کہ یہاں بیٹھ کر بات چیت کریں۔ تو یہ سراسر الزام تھا، مجھ پر، کہ میں طالبان کی حمایت کر رہا تھا، میں تو دہشتگردی کا مخالف ہوں، خواہ وہ کسی نوعیت کی بھی ہو۔


اسلام ٹائمز: تو آپکو اس بات کا دکھ ہے کہ بش کو مِس گائیڈ کیا گیا اور وہ آپ سے ناراض ہوگئے؟

عمران خان:
(ہنستے ہوئے) ایسی بات نہیں، وہ میرے فلاحی منصوبے شوکت خانم کے قیام اور ورلڈ کپ جیتنے پر میرے فین تھے۔ وہ مجھے براہ راست تو نہیں البتہ میرے دوستوں کو کہتے تھے کہ عمران خان اچھا آدمی ہے، جس نے پاکستان کو ورلڈ کپ جیت کر دیا ہے اور اب شوکت خانم ہسپتال بنا رہا ہے، تو اس کے دل میں میرے لئے ایک نرم گوشہ تھا، جس کا پاکستان کو ہی فائدہ ہونا تھا، اگر پی ٹی آئی اقتدار میں آجاتی تو امریکہ پاکستان کیساتھ تعاون کرتا، تو میں سمجھتا ہوں کہ میرے خلاف سازشیں ہوئیں اور ان سازشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن مجھے کوئی پرواہ نہیں، عزت وذلت اللہ کے ہاتھ ہے۔ اللہ پاک نے قرآن میں لکھا ہے کہ اللہ جس کو چاہتا ہے عزت دیتا ہے، جس کو چاہتا ہے ذلت دیتا ہے، تو اب ذلت نون لیگ کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے۔ لوگ انکی کرپشن سے آگاہ ہوچکے ہیں۔ عوام انہیں سڑکوں پر کھسیٹیں گے۔ انہوں نے تو کہا تھا کہ ہم اقتدار میں آ کر زرداری کو کھسیٹیں گے، اس کا پیٹ پھاڑ کر لوٹا ہوا سارا پیسہ نکالیں گے، انہوں نے زرداری کو کھیسٹا تو نہ، البتہ اسے جاتی امرا کے محل میں بلا کر اس سے حکومت کے بچاؤ کے مشورے لیتے رہے۔ انہیں ڈوب مرنا چاہیے کہ جس کو کھیسٹنے کے دعوے کئے تھے، کم از کم اس کی دعوتیں تو نہ کرتے۔ انہیں اپنے گھر تو نہ بلاتے، یہ ان کی ذہنی پسماندگی کا ثبوت ہے کہ یہ اقتدارمیں آنے کیلئے بلند بانگ دعوے کرتے ہیں، لیکن اقتدار میں آ کر کہتے ہیں وہ تو سیاسی چال تھی، تو یہ عوام کو اس طرح جھوٹ بول کر بیوقوف بناتے ہیں، اب عوام ان کی باتوں میں نہیں آنیوالے، اب لوگ جان چکے ہیں کہ ان کی اصلیت کیا ہے۔


اسلام ٹائمز: آپکی مصروفیت کا احساس ہے، آخری سوال کہ نیشنل ایکشن  پلان پر عملدرآمد سے مطمئن ہیں۔؟

عمران خان:
کے پی کے میں نیشنل ایکشن پلان پر صوبائی حکومت اور فوج مل کر عمل کر رہے ہیں اور وہاں سے دہشتگردوں کا صفایا ہوچکا ہے، لیکن یہ بات انتہائی افسوس کیساتھ کہنی پڑ رہی ہے کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر اس انداز میں عمل نہیں ہو رہا، جس انداز میں ضرورت ہے، نون لیگ آج بھی دہشتگردوں کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہے، دہشتگردوں کیخلاف جو کچھ پنجاب میں ہو رہا ہے، وہ فوج کر رہی ہے یا سکیورٹی ادارے کر رہے ہیں، حکومت کی رفتار انتہائی سست ہے، فوج کا دباؤ نہ ہوتا تو پنجاب تو دہشتگردوں کی جنت بن چکا ہوتا، کیونکہ دہشتگردوں کا سب سے بڑا سہولت کار تو شہباز شریف نے اپنی بغل میں بٹھا رکھا ہے، ماڈل ٹاؤن میں 14 بے گناہ بندے مار دیئے گئے، آج تک ان کے قاتلوں کو سزا نہیں ہوئی، جوڈیشل ٹربیونل بنایا گیا، اس نے جب ان کیخلاف رپورٹ لکھ دی تو اس رپورٹ کو غائب کر دیا  گیا اور اپنی مرضی کی جے آئی ٹی بنا کر اپنی پسند کا فیصلہ لکھوا کر خود کو بری الذمہ قرار دلوا لیا۔ یہ کیسی تفتیش تھی، کہ شہید ہونیوالوں کے لواحقین سے پوچھا تک نہیں گیا۔ کیس کے مدعی طاہرالقادری صاحب تھے، ان کے بیانات ہی نہیں لئے گئے، یک طرفہ فیصلہ دے دیا گیا۔ تو یہ قاتلوں کی حکومت ہے، جو اقتدار پر قابض ہیں، یہ اسی طرح قتل کرتے ہیں اور پھر اپنی ہی جے آئی ٹی بنا کربری ہوجاتے ہیں۔ پنجاب پولیس کو انہوں نے باندی بنا رکھا ہے، جو ریاست کی بجائے ان کی جی حضوری میں مصروف ہے، تو ایسے میں عوام کو انصاف کیسے ملے گا۔ عوام کو انصاف صرف تحریک انصاف دے سکتی ہے۔

خبر کا کوڈ : 489794
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش