0
Wednesday 14 Oct 2015 13:13

مسلمان ایک جسد واحد کی طرح ہیں، فروعی اختلافات کو چھوڑنا چاہیئے، ڈاکٹر سردار احمد سایر

مسلمان ایک جسد واحد کی طرح ہیں، فروعی اختلافات کو چھوڑنا چاہیئے، ڈاکٹر سردار احمد سایر
ڈاکٹر قاضی سید سردار احمد سایر حقانی طورو کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے ہے۔ دینی گھرانے میں پیدا ہوئے، مختلف مسالک کے مابین وحدت و اتحاد کے لئے عملی کاوشیں کیں، کئی تصانیف جن میں قندیل وحدت اور انتشار شامل ہیں، اسی موضوع پر تحریر کیں۔ اسلام ٹائمز نے پشاور میں مولانا سایر کا انٹرویو کیا، جو قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: اپنے تعارف سے آغاز کیجئے۔؟
قاضی سردار احمد سائر:
میرا نام قاضی سردار احمد سایر ہے، طورو ، مردان کے ایک گاوں سے تعلق رکھتا ہوں، طورو مشہور و معروف گاوں ہے، ایک عالم فاضل خاندان سے تعلق ہے۔

اسلام ٹائمز: محرم الحرام کی آمد آمد ہے، مسلمانوں کو اس حوالہ سے کیا پیغام دیں گے۔؟
قاضی سردار احمد سایر:
مسلمانوں کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ اسلام صرف درس و تعلیم کا دین نہیں ہے بلکہ عمل کا دین ہے، عمل پیرا ہو کر ہم حسینی شہادت کی مانند قربانیاں پیش کرسکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: امام عالی مقام امام حسین علیہ السلام نے اسلام کی بقا اور سربلندی کیلئے جو قربانی پیش کی، اسکی یاد مختلف مسالک اپنے اپنے مخصوص انداز میں مناتے ہیں، آپکے ہاں یہ مہینہ کیسے منایا جاتا ہے۔؟
قاضی سردار احمد سایر:
مختلف فقوں کا ہم مطالعہ کر رہے ہیں، اس سے ہم یہ اخذ کرتے ہیں کہ تمام فرقوں میں کچھ نہ کچھ حق کی باتیں منتشر پڑی ہیں، کچھ باتیں ایک فرقہ میں بہتر ہیں تو کچھ دوسرے فرقہ میں، ہم چاہتے ہیں کہ ان تمام اچھی باتوں کو مختلف فرقوں سے جمع کرکے یکجا کیا جائے، مثلاً عشق کی بات ہمارے ان (شیعہ ) بھائیوں میں ہے، حالانکہ یہ سب میں ہونی چاہیے، میں نے اپنی کتاب میں بھی لکھا ہے کہ عشق کی بات ان (شیعہ) سے سیکھی جائے، اسلام، حضور علیہ صلواۃ والسلام اور قرآن سے عشق ہمیں ان شیعہ لوگوں سے سیکھنا چاہیے، چونکہ یہ حضور (ص) سے محبت کرتے ہیں تو ان کی آل (س) سے بھی محبت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ میں نے اپنی کتاب میں لکھا کہ دیوبندیوں میں بھی اچھی باتیں موجود ہیں، ان میں یہ ہے کہ وہ احتیاط کرتے ہیں، ہم ان کی احتیاط کی قدر کرتے ہیں، اور ہمیں ان کی احتیاط پسند کرنی چاہیے، اس کو زندگی میں شامل کرنا چاہیے۔

اسلام ٹائمز: آپکی یہ خوبصورت باتیں سن کر مجھے مرحوم قاضی حسین احمد کا ایک فقرہ یاد آگیا، جو وہ مسالک کے مابین اتحاد و وحدت کیلئے دہرایا کرتے تھے، قدر مشترک و درد مشترک، اس حوالہ سے بتائیں۔؟
قاضی سردار احمد سایر:
قدر مشترک اور درد مشترک کے لئے میں نے قندیل وحدت کتاب لکھی ہے، اس میں کوشش کی ہے کہ مسلمانوں کو بتایا جائے وہ جہاں بھی موجود ہیں، ایک جسد واحد کیطرح خود کو سمجھیں اور ہم ایک ہیں، فروعی اختلافات کو چھوڑنا چاہیے، ہم ایک ہیں، ہم جو بھی ہیں، باہر کی دنیا ہمیں صرف مسلمان سمجھتی ہے، تو ہم جن باتوں کی وجہ سے مسلمان سمجھے جاتے ہیں، انہی باتوں کا لحاظ کرتے ہوئے ہمیں آپس میں ایک ہو جانا چاہیے اور خود کو صرف مسلمان کہنا چاہیے، شیعہ، دیوبندی، اہل سنت سب آپس میں ایک ہیں، رستے جدا جدا منزل سب ہی کی ایک ہے۔

اسلام ٹائمز: مسلمانوں کے مختلف مسالک کے مابین مشترکات بہت زیادہ ہیں، لیکن کیا وجہ ہے کہ صرف ایک فیصد اختلافی مسائل کو ہی ہوا دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔؟
قاضی سردار احمد سایر:
آپ کی یہ بات ہم پہلے سے محسوس کر رہے ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ روز افزوں ان باتوں کو اتنی ترجیح دی جاتی ہے کہ ہمیں یہ مسائل بڑے لگنے لگتے ہیں، میں نے اپنی کتاب انتشار میں لکھا ہے کہ ان مسائل کو بے جا ہوا دی جاتی ہے، ہمیں اس انتشار سے بچنا چاہیے، کیونکہ ہم ایک ہیں، اگر ہم منتشر ہوگئے، جیسا کہ ہم ہو رہے ہیں، تو یہ ہماری بربادی اور ہلاکت کا سبب ہوگا۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں مختلف پلیٹ فارم بنے، جن میں ایم ایم اے، ملی یکجہتی کونسل جن پر علماء ایک نظر آئے، پھر یہ انتشار کون پھیلا رہا ہے اور اسکا فائدہ کس کو حاصل ہوگا۔؟
قاضی سردار احمد سایر:
یہ غیر مسلموں کے مفاد میں ہے، ظاہر ہے کہ غیر مسلم دنیا کی دوڑ میں ہم سے آگے ہیں، ان کی کوشش رہتی ہے کہ ہمیں منتشر کریں، یہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کو آپس میں دست و گریباں رکھا جائے، چونکہ اگر مسلمان ایک ہوگئے تو انہیں شک ہے کہ ان کے مقابل کھڑے ہو جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: ہم دیکھتے ہیں کہ اسلام کا چہرہ پوری دنیا میں مسخ کیا گیا، مسلمانوں کو بنیاد پرست، شدت پسند اور دہشتگرد جیسے القابات دیئے گئے، اسکی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔؟
قاضی سردار احمد سایر:
اس بارے میں مختلف پلیٹ فارم پر یہ مشورہ دیا ہے کہ ہمیں آپس میں مل بیٹھنا چاہیے، علماء مختلف مواقعے پر اس مسئلے پر غور و فکر کریں، اور نیک نیتی سے کریں، تو انشاءاللہ ، اللہ تعالٰی مدد فرمائے گا اور ہم ایک ہو جائیں گے اور تفرقہ بازیاں ختم ہو جائیں گی۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں اسلام آباد میں منعقدہ ایک کانفرنس میں مختلف تجاویز پیش کی گئیں کہ مختلف مسالک کے طلبہ کیلئے مشترکہ دینی درسگاہ کا قیام عمل میں لایا جائے، جہاں وہ ایک دوسرے کے مسلک کو پڑھ سکیں۔؟
قاضی سردار احمد سایر:
ہر مذہب اور ہر مسلک کی اپنی حقیقت ہے، اس کی اپنی تحقیقات ہیں، ہر مسلک کی اپنی تگ و دو اور کاوشیں ہیں، جو اپنی اپنی جگہ اہم ہیں، انہیں اس انداز میں جوڑنا چاہیے کہ ہر مسلک اپنا اپنا طریقہ کار جاری رکھیں، اور ان کی اتحاد و وحدت کے لئے ایسا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے کہ سارے جامعات کے لئے ایک جگہ مل بیٹھنے کی ترغیبات ہوں، فرقہ وارانہ طریقے سے نہیں بلکہ تحقیقی انداز میں ہوں، خوشی خوشی ایک دوسرے کا مطالعہ کریں، امام شافعی اور دوسرے آئمہ ایک دوسرے کی تحقیقات کو برا نہیں سمجھتے تھے، اخلاص کے ساتھ اکٹھے بیٹھ کر تحقیقات کرنی چاہیے۔

اسلام ٹائمز: پشاور نے دہشتگردی کے حوالے سے پوری دنیا میں نام کمایا، بڑے بڑے واقعات اسی شہر میں رونما ہوئے، انکے تدارک کیلئے کیا حکمت عملی اپنانی چاہیے۔؟
قاضی سردار احمد سایر:
اس کا تدارک اگر اتنی آسان بات ہوتی تو میں جلد بتا دیتا، اس کے لئے بہت کاوشیں اور کوششیں کی گئی ہیں، تو ہم ایک ہی لفظ میں اس کا حل پیش نہیں کرسکتے، لیکن اس کے تدارک کے لئے ایسے لوگوں کے ساتھ رابطے کرنے چاہییں جو دور بین اور بابصیرت ہوں، جو اپنی تحقیقی نظر پیش کرسکیں۔ ان کی تجاویز اکٹھی کرنی چاہییں اور ان پر عمل کرنا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 491022
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش