0
Tuesday 27 Oct 2015 10:17

امام حسین (ع) کی قربانی کسی ایک مذہب نہیں بلکہ تمام انسانیت کیلئے تھی، سردار پریتم سنگھ

شہدائے کربلا نے امن اور سلامتی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، بشپ آئزی غوری
امام حسین (ع) کی قربانی کسی ایک مذہب نہیں بلکہ تمام انسانیت کیلئے تھی، سردار پریتم سنگھ
یوم عاشور کے موقع پر ٹیکسلا میں بین المذاہب ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہندو، سکھ اور عیسائی کمیونٹیز کے نمائندگان موجود تھے۔ خدمتگار تنظیم کے تحت منعقدہ اس ریلی میں ہندو برادری کے کشن لال، سکھ برادری کے نمائندہ گرانتی سردار پریتم سنگھ ، عیسائی برادری کے نمائندہ بشپ آئزی غوری شریک تھے، اسلام ٹائمز نے اس موقع پر عیسائی برادری کے نمائندہ بشپ آئزی غوری اور سکھ کمیونٹی کے نمائندہ گرانتی سردار پریتم سنگھ کے تاثرات جاننے کی کوشش کی، جس کا احوال پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے آپ اپنا تعارف کرائیں۔؟

بشپ آئزی غوری:
میرا نام بشپ آئزی غوری ہے اور میھوڈیس چرچ پاکستان کا آل پاکستان بشپ ہوں، پورے پاکستان میں موجود مختلف درسگاہوں میں درس دیتا ہوں۔

اسلام ٹائمز: بین المذاہب ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے، اس حوالہ سے اظہار خیال کریں۔؟

بشپ آئزی غوری:
بین المذاہب ہم آہنگی کا جذبہ لیکر ہی آج ہم یہاں اکٹھے ہوئے ہیں، بین المذاہب ہم آہنگی کو اجاگر کرنا، خصوصاً پاکستان میں بہت ہی ضروری ہے، اس حوالے سے علمائے کرام اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، علمائے دین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ لوگوں کو بین المذاہب ہم آہنگی اور بھائی چارے کا درس دیں، علماء اپنی کمیونٹی کو جو کچھ کہہ دیتے ہیں، وہ عوام کے لئے حرف آخر بن جاتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ جب عالم دین امن و آشتی کا پیغام دے گا، تو عوام بھی امن و امان سے رہے گی، اگر علماء کا طبقہ تفرقات کو جنم دے گا، تو پھر ماننے سننے والے تفرقہ میں پڑیں گے اور معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا، تو میں سمجھتا ہوں کہ امن کے قیام میں علماء کرام کا کردار کلیدی ہے۔ گو کہ ملک میں امن و امان کے قیام کے لئے دیگر ادارے افواج، پولیس اور سول سوسائٹی بھی اپنا اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں، تاہم علمائے کرام امن و امان کے قیام میں اہم ترین کردار ادا کرسکتے ہیں۔ مسیحی رہنما اور عالم دین ہونے کے ناطے میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر اتحاد اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: آج کے دن کے حوالہ سے اظہار خیال فرمائیں۔؟
بشپ آئزی غوری:
آج کے دن کے حوالے سے میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ شہدائے کربلا نے اپنی جانوں کا نذرانہ دین کے لئے دیا، اس دین کے لئے جو محبت، بھائی چارہ، امن اور سلامتی کا پیغام دیتا ہے۔ انسانیت کا ہی پیغام دیتا ہے۔ شہدائے کربلا نے امن اور سلامتی کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

اسلام ٹائمز: سردار جی آپ اپنا تعارف کرایئے۔؟
سردار پریتم سنگھ: میرا نام پریتم سنگھ ہے، میں گوردوارہ سری پنجہ صاحب میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دیتا ہوں، آج کا دن بہت ہی شُب (مقدس) ہے، اُوچہ اور سچہ دن ہے، آج کے دن امام حسین (رض) نے پورے جگ کے لئے ایک مثالی قربانی پیش کی، ان کی یہ قربانی کسی ایک انسان، اپنے خاندان یا اپنے بھائی کے لئے نہیں تھی، نہ ہی یہ کوئی پراپرٹی اور زمین و زر کا تنازعہ تھا بلکہ یہ قربانی انسانیت کے لئے تھی، برائی کے خلاف ایک آواز تھی، آج ہم مختلف مذاہب اس مقدس دن پر اکٹھے ہوئے ہیں، یہاں ہندو، سکھ اور عیسائی برادری کے بھائی اکٹھے ہیں، آج کا دن ہمیں امن اور محبت کا پیغام دیتا ہے، ہم وطن عزیز پاکستان کی سلامتی کے لئے آج کے دن دعا گو ہیں، کہ اللہ کی ذات پاکستان کو مزید ترقی و خوشحالی دے۔ سب بھائیو سے یہ درخواست ہے کہ اس ملک کی ترقی اور سلامتی کے لئے مل جل کر کام کریں اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ مذہبی رہنماوں سے بھی میری گزارش ہے کہ پاکستان کی سلامتی کے لئے شانہ بشانہ ہو کر آگے بڑھیں اور اپنی آواز اٹھائیں۔

اسلام ٹائمز: جوش ملیح آبادی نے کہا تھا کہ
انسان   کو   بیدار   تو    ہو   لینے    دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین (ع)

امام عالی مقام امام حسین علیہ السلام کا پیغام ہر دین اور دھرم کے لئے تھا، اس حوالہ سے دو چار فقرے فرمائیں۔؟
سردار پریتم سنگھ:
حضرت امام حسین (رض) کی یہ قربانی بہت ہی عظیم تھی، کسی ایک مذہب نہیں بلکہ تمام انسانیت کے لئے تھی، آج کا دن بہت ہی مقدس اور قیمتی دن ہے، آج کے دن سب یہ عہد کریں کہ ہمیں انسانیت کو فروغ دینا ہے اور انسانیت کے لئے کچھ کر گزرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 493882
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش