0
Sunday 1 Nov 2015 00:07
حکومت، رینجرز اور ایجنسیاں جیکب آباد خودکش حملے کا نوٹس لیتے ہوئے دہشتگردوں کی نرسریوں پر ہاتھ ڈالیں

شام سمیت ہر اسلامی ملک کے مستقبل کا فیصلہ صرف اسکی عوام کو کرنیکا حق ہے، محمد حسین محنتی

مظلوم فلسطینیوں پر ہونیوالے اسرائیلی مظالم پر مسلم ممالک، او آئی سی اور اقوام متحدہ سب تماشہ دیکھ رہے ہیں
شام سمیت ہر اسلامی ملک کے مستقبل کا فیصلہ صرف اسکی عوام کو کرنیکا حق ہے، محمد حسین محنتی
محمد حسین محنتی جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر ہیں۔ وہ 1946ء میں کاٹھیاوار، انڈیا میں پیدا ہوئے۔ ان کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے، تمام مذہبی اور سیاسی حلقوں میں وہ بڑی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ وہ 2002ء کے عام انتخابات میں کراچی سے رُکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ محمد حسین محنتی جماعت اسلامی کراچی کے بھی امیر رہ چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے محرم الحرام میں امن و امان کی صورتحال، شام سمیت عالم اسلام کے موجودہ حالات اور فلسطین میں جاری تیسری انتفاضہ اور پاکستان میں مذہبی جماعتوں کی خاموشی کے حوالے سے مسجد قباء کراچی میں واقع جماعت اسلامی سندھ کے دفتر میں ان کے ساتھ ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان کے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: ماہ محرم الحرام میں امن و امن کی صورتحال اور نو محرم کو جیکب آباد میں جلوس پر ہونیوالے خودکش حملے کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
محمد حسین محنتی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ محرم الحرام ہجری سال کا پہلا مہینہ ہے، جس میں لڑائی، قتال، جنگ و جدل حرام قرار دیا گیا ہے، لیکن افسوسناک صورتحال ہے کہ کچھ عرصے سے ماہ محرم کو شیعہ سنی کے درمیان تصادم کا مہینہ بنا دیا گیا ہے اور کافی عرصے سے دہشتگردانہ کارروائیاں جاری ہیں، جبکہ دہشتگردانہ کارروائیاں کرنا حرام ہے، جو بھی دہشتگردی کرتا ہے، وہ حرام کام کرتا ہے، اس سے ہمارے ملک کو اور اسلام کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس سال ماہ محرم قدر بہتر گزرا ہے، ماسوائے جیکب آباد میں جلوس پر خودکش حملے کے، لیکن اس کے باوجود حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہیئے کہ دہشتگردوں کو کوئی موقع نہیں مل سکے، حکومت، رینجرز اور ایجنسیوں کو جیکب آباد کے خودکش حملے کا نوٹس لیتے ہوئے دہشتگردوں کی نرسریوں پر ہاتھ ڈالنا چاہیئے، جہاں ایسے منصوبے بنتے ہیں، تاکہ دہشتگردوں کی بنیادوں کو ہی ختم کر دیا جائے۔ جیکب آباد خودکش حملے کے حوالے سے بڑے تعجب کی بات یہ ہے کہ اس میں شیعہ سنی دونوں مکاتب فکر کے لوگ دہشتگردی کا نشانہ بنے ہیں، کیونکہ جب بم پھٹتا ہے تو یہ وہ یہ نہیں دیکھتا کہ یہ شیعہ ہے یا سنی ہے، اس لئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ دہشتگردوں کو اس سے سبق لینا چاہیئے کہ اگر انہوں نے شیعوں کو نشانہ بنایا تھا تو انہوں نے شیعوں کے ساتھ سنیوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

اسلام ٹائمز: اسلامی دنیا کے موجودہ حالات کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
محمد حسین محنتی:
اس وقت اسلامی دنیا بہت نازک دور سے گزر رہی ہے، سازش یہی ہے کہ اسلامی دنیا کو شیعہ سنی فساد پھیلا کر تقسیم کر دیا جائے، لیکن درحقیقت عوام الناس شیعہ سنی فسادات کیلئے بالکل تیار نہیں ہے، لیکن اسلامی دنیا میں کچھ عناصر ایسے ہیں جو فرقہ وارانہ سوچ رکھتے ہیں اور ایک دوسرے سے برتری چاہتے ہیں۔ اسلام دشمن عالمی ایجنسیاں بھی ان کی اس فرقہ پرست سوچ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کوشش کر رہی ہیں کہ امت مسلمہ کا شیرازہ بکھیر دیا جائے اور مسلمانوں کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کر دیا جائے، لڑا دیا جائے، اس کیلئے وہ خصوصی طور پر ماہ محرم الحرام کا انتخاب کرتے ہیں، لیکن تمام تر سازشوں کے باوجود ابتک اسلامی دنیا میں ماہ محرم مجموعی طور پر امن و امان کے ساتھ گزر رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ جیکب آباد خودکش حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کا ہاتھ ہے۔؟
محمد حسین محنتی:
ابھی تک تو ایسے کوئی ثبوت منظر عام پر نہیں آئے ہیں کہ جس سے جیکب آباد خودکش حملے کو ”را“ کی کارروائی قرار دیا جاسکے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ ”را“ کا بھی بنیادی کام یہ ہے کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرے، خانہ جنگی کی کیفیت پیدا ہو جائے، ہوسکتا ہے کہ اس واقعے میں ”را“ کا بھی ہاتھ ہو، لیکن بنیادی طور پر اس میں وہ لوگ ملوث ہیں، جو ”را“ سمیت غیر ملکی ایجنسیوں کے ہاتھوں میں کھیلتے ہیں اور اپنے ہی ملک کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: شام میں داعش کیخلاف روسی کارروائیوں کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
محمد حسین محنتی:
اسلامی دنیا میں مختلف مسالک، نظریات، فکر کے پائے جانے کا یہ مطلب نہیں ہونا چاہیئے کہ اس بنیاد پر کوئی خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کی جائے، افسوسناک بات ہے کہ مسلم ممالک میں کچھ عناصر غلط راستے پر چل رہے ہیں اور عالمی طاقتوں کے آلہ کار بن جاتے ہیں۔ اس وقت شام بہت بڑی خانہ جنگی سے گزر رہا ہے، جس میں امریکہ اور روس کے ساتھ ساتھ کئی اسلامی ممالک کا ہاتھ ہے، جس کی وجہ سے شام آج تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جتنے بھی عالمی ادارے اور ممالک ہیں، انہیں شام کی سیاست اور وہاں کے حالات سے باہر آنا چاہیئے اور جو مقامی لوگ ہیں، انہیں چاہیئے کہ مل بیٹھیں اور خانہ جنگی کے بجائے امن و امان کے قیام کیلئے اقدامات کریں۔ وہاں جمہوریت ہونی چاہیئے، انتخابات ہونے چاہیئے، آمریت کا خاتمہ ہونا چاہیئے، جس کے نتیجے میں شام کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا اور وہاں امن قائم ہوسکتا ہے۔ یہی صورتحال افغانستان، عراق اور دوسری جگہوں پر بھی ہے، افغانستان اور عراق سے فوری طور پر امریکہ کو باہر نکلنا چاہیئے، اگر وہ ان ممالک میں امن چاہتے ہیں تو اپنی افواج بھیجنے کے بجائے اقوام متحدہ کے تحت امن فوج بھیجی جائے، جو خالصتاً امن و امان کے قیام کیلئے کام کرے، بہرحال ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی اسلامی ملک ہو، وہاں سے غیر ممالک کے مفادات کا خاتمہ ہونا چاہیئے، چاہے وہ غیر اسلامی ملک ہو یا اسلامی ملک، ہم سمجھتے ہیں کہ شام سمیت ہر اسلامی ملک کے مستقبل کا فیصلہ اسکی مقامی عوام کو کرنے دینا چاہیئے، جو کہ صرف انکا ہی حق ہے۔

اسلام ٹائمز: فلسطین میں تیسری انتفاضہ شروع ہوگئی ہے، صیہونی اسرائیل کے دہشتگردانہ حملوں میں مظلوم فلسطینیوں کی شہادتیں ہو رہی ہیں، لیکن پاکستان میں مذہبی جماعتیں اور تنظیمیں یا تو خاموش نظر آتی ہیں یا سوائے روایتی بیان اور احتجاجی مظاہرے سے آگے نہیں بڑھ رہیں؟ کیا کہیں گے اس افسوسناک صورتحال پر۔؟
محمد حسین محنتی:
مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے اسرائیلی مظالم پر اسلامی ممالک ہوں یا غیر مسلم ممالک، او آئی سی ہو یا اقوام متحدہ، سب تماشہ دیکھ رہے ہیں، جبکہ ان سب کا فرض ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کا دفاع کریں، انہیں اسرائیلی مظالم سے نجات دلائیں، بہرحال اس حوالے سے ایران، پاکستان، ترکی کو آگے بڑھتے ہوئے خصوصی طور پر کردار ادا کرنا چاہیئے، کیونکہ یہ سلسلہ صرف فلسطین تک نہیں رکے گا، بلکہ دیگر اسلامی ممالک تک بڑھے گا۔ جہاں تک آپکا سوال ہے، تو یہ بھی ایک بڑا افسوسناک پہلو ہے کہ مذہبی جماعتیں اپنے اندرونی حالات میں الجھ گئی ہیں، حالانکہ مذہبی جماعتوں کا بنیادی فرض یہ بھی ہوتا ہے کہ عالم اسلام میں جہاں جہاں ظلم ہوتا ہے، وہاں وہاں آواز اٹھائیں، لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ تمام مذہبی جماعتوں کو مل جل کر فلسطین کیلئے آواز بلند کرنی چاہیئے، اور پاکستانی حکومت کو بھی انکے ساتھ بھرپور تعاون اور کردار ادا کرنا چاہیئے، مظلوم فلسطینیوں کو اسرائیلی مظالم سے نجات دلائی جاسکے۔ پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کیلئے آواز اٹھائی ہے، اب بھی پاکستان کو او آئی سی اور اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹانہ چاہیئے کہ اسرائیلی مظالم کے سلسلے کو بند کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 494915
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش