0
Tuesday 29 Dec 2015 23:00
جہاں جہاں مدارس کے نام پر دہشتگردی کے مراکز قائم ہیں، انکے خلاف بھی آپریشن کا دائرہ وسیع کیا جائے

سعودی مفتی اعظم کے بیان کے بعد سعودی اتحاد کو اسرائیل کیخلاف فوجی کارروائی کا آغاز کرنا چاہیئے، شکیل قاسمی

کراچی آپریشن کا جاری رہنا پاکستان کی بقاء و سلامتی کیلئے ناگزیر ہے
سعودی مفتی اعظم کے بیان کے بعد سعودی اتحاد کو اسرائیل کیخلاف فوجی کارروائی کا آغاز کرنا چاہیئے، شکیل قاسمی
محمد شکیل قاسمی جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) سندھ کے سیکرٹری اطلاعات ہیں، ان کا تعلق سندھ کے ضلع حیدرآباد سے ہے۔ انہوں نے تنظیمی فعالیت کا آغاز جمعیت علمائے پاکستان سے کیا، وہ جے یو پی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے بھی رکن ہیں، اس کے ساتھ ساتھ وہ امام نورانی کونسل کے چیئرمین بھی ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے محمد شکیل قاسمی کے ساتھ سعودی مفتی اعظم کے حالیہ بیان، سعودی فوجی اتحاد اور کراچی آپریشن کے موضوعات پر انکے دفتر میں ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر ان سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: داعش کی اصل اور اسکی تشکیل کے پس پردہ کن ممالک کو سمجھتے ہیں۔؟
محمد شکیل قاسمی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ داعش دراصل ایک دہشتگرد خوارج گروہ ہے، جو القاعدہ کا تسلسل ہے، جسے امریکا، اسرائیل اور مغرب نے مسلم ممالک کو تباہ و برباد کرنے، ان پر قبضہ کرنے، انکے وسائل لوٹنے کیلئے تشکیل دیا تھا، آج داعش کی تشکیل کا مقصد بھی یہی ہے، امریکا، اسرائیل اور انکے حواری ممالک داعش کے ذریعے مسلم امہ کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، مسلم ممالک میں دہشتگردی پھیلانا چاہتے ہیں، مختصر یہ کہ داعش اسلامی گروہ نہیں بلکہ امریکی اسرائیلی پیداوار دہشتگرد خوارج گروہ ہے۔ آج یہ بات منظر عام پر آچکی ہے کہ داعش امریکی ہتھیار اور ساز و سامان استعمال کر رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: حالیہ اعلان شدہ سعودی فوجی اتحاد کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے۔؟
محمد شکیل قاسمی:
ہماری جماعت جمعیت علمائے پاکستان کا مؤقف بہت واضح ہے کہ جیسا کہ اس اتحاد میں بہت سے اسلامی ممالک شامل نہیں ہیں، مثلاً دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک عراق و شام بھی اس میں شامل نہیں، جو داعش سے سب سے زیادہ نقصان اٹھا رہے ہیں، اس میں عالم اسلام کا اہم ملک ایران بھی شامل نہیں ہے، اب جب اس میں بیشتر اسلامی ممالک شامل نہیں ہیں، تو اسے اسلامی اتحاد نہیں کہا جاسکتا، اسے حقیقی اسلامی اتحاد بنانے کیلئے ایران، شام، عراق سمیت سارے اسلامی ممالک کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے، ورنہ مسلم امہ میں فرقہ واریت پھیلنے کا خطرہ بڑھ جائیگا، جو کہ دراصل امریکا، اسرائیل اور انکے حواریوں کی اولین خواہش ہے۔ اس میں پاکستان کی شمولیت بھی ظاہر کی گئی ہے، لیکن ہمارا مؤقف ہے کہ پاکستان کی شمولیت خود پاکستان کیلئے نقصاندہ ثابت ہوگی، کیونکہ اس سے پاکستان میں فرقہ واریت پھیلنے کا خطرہ ہوگا، جو کہ ملک کسی طور پر بھی متحمل نہیں ہوسکتا، بلکہ عالم اسلام میں پاکستان کو جو ایک غیر جانبدار ملک کی حیثیت حاصل ہے، وہ اس سے محروم ہو جائیگا، اور اگر پاکستان سے حیثیت سے محروم ہوگیا تو مسلم ممالک میں اختلافات کو ختم کرنے کیلئے اپنا قائدانہ اور مصالحت پسندانہ کردار ادا نہیں کر پائے گا، جس سے نہ صرف عالم اسلام کو نقصان پہنچے گا، بلکہ کل کو اس نقصان یعنی مسلم امہ کے درمیان اختلافات کی آگ خود پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیگی۔

اسلام ٹائمز: سعودی مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز نے اپنے حالیہ بیان میں داعش کو اسرائیلی فوج کا حصہ قرار دیا ہے، کیا کہیں گے اس بیان کے حوالے سے۔؟
محمد شکیل قاسمی:
سعودی مفتی اعظم نے تو اب اس بات کا ذکر کیا ہے، ہمارا تو شروع دن سے یہی مؤقف ہے کہ داعش دراصل امریکی اسرائیلی پیداوار ہے، اب چونکہ سعودی مفتی اعظم نے بھی داعش کو اسرائیل فوج کا حصہ قرار دیا ہے تو اب سعودی فوجی اتحاد کو داعش کے خلاف مسلم ممالک کے اندر کارروائی کرنے سے پہلے خود اسرائیل کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کرنا چاہیئے، چونکہ سعودی فوجی اتحاد کا مقصد داعش کے خلاف کارروائی کرنا بتایا گیا ہے، اب جیسا کہ سعودی مفتی اعظم نے داعش کو اسرائیلی فوج کا حصہ قرار دیا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ داعش اسرائیلی پیداوار ہے، اور اسرائیلی ایماء پر مسلم ممالک میں دہشتگردی پھیلا رہی ہے، مسلمانوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہی ہے، لہٰذا سعودی فوجی اتحاد کو فی الفور داعش کی تشکیل اور اسکی مسلم ممالک میں دہشتگردی کے ذمہ دار اسرائیل کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کرنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: آپکی جماعت جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر اسوقت ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے بھی صدر ہیں، کیا ضروری نہیں ہے کہ پاکستان میں اتحاد کی کوششوں کا دائرہ قائدین کے بعد عوامی سطح پر وسیع کیا جائے۔؟
محمد شکیل قاسمی:
آپ نے بالکل صحیح جانب اشارہ کیا ہے کہ ہمارے ہاں دینی قائدین کی سطح پر تو اتحاد نظر آتا ہے، لیکن قائدین کے بعد نچلی سطح پر یا عوام سطح پر اس حوالے سے کام نہیں کیا جاتا اور اتحاد و وحدت کی کوششیں مرکزی سطح پر محدود نظر آتی ہیں، لہٰذا ضروری ہے کہ ملی یکجہتی کونسل جس سے عوام کو بہت امیدیں وابستہ ہیں، نہ صرف اسے بلکہ جتنی بھی مذہبی جماعتیں اس کا حصہ ہیں، انہیں مرکز، صوبائی، ڈویژنل، ٹاؤن، تحصیل، یونٹ غرض یہ کہ عوامی سطح پر اتحاد بین المسلمین کیلئے کوششوں اور جدوجہد کا دائرہ وسیع کرنا چاہیئے، اس کیلئے مختلف مسالک و مکاتب کے مشترکہ اجتماعات، پروگرامات کا انعقاد عوامی سطح پر یقینی بنایا جاسکے، ایک دوسرے کے عوامی اجتماعات و پروگرامات، مساجد، امام بارگاہوں، خانقاہوں، مذہبی مراکز میں شرکت کی جائے، تاکہ عالمی استعمار و استکبار کی فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کو ہمیشہ کی طرح اب بھی ناکام بنایا جاسکے۔

اسلام ٹائمز: آخر میں پوچھنا چاہیں گے کہ کراچی آپریشن کے جاری رہنے کے حوالے سے کیا کہیں گے کہ جس میں حکومت کیجانب سے رکاوٹ پیدا کرنے کا تاثر عام ہو رہا ہے۔؟
محمد شکیل قاسمی:
ہماری جماعت کا مؤقف شروع دن سے یہی رہا ہے کہ دہشتگردوں، جرائم پیشہ عناصر، ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب و فرقے سے ہو، کسی بھی لسانی یا سیاسی جماعت سے ان کا تعلق ہو، سب کیخلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے، کراچی کے شہریوں کو تحفظ، امن و امان فراہم کیا جائے، لیکن جس طرح ہر حکومت نے عوام کے بجائے اپنے مفادات کو ترجیح دی، دہشتگردوں کے ساتھ مذہبی و سیاسی مفاہمت کا سلسلہ جاری رکھا، اس لئے امن کا قیام ممکن نہیں ہوسکا، اب بھی سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کی جانب سے رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، اب جہاں تک بات ہے حالیہ کراچی آپریشن کی، آپ اس وقت کراچی کی سڑکوں پر جا کر عوامی سروے کر لیں تو آپ کا معلوم ہو جائیگا کہ عوام کراچی میں دہشتگردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن سے خوش ہیں، اور ہر حال میں اس کے جاری رہنے کے حق میں ہیں، کیونکہ کراچی آپریشن کے بعد امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہوگئی ہے، لہٰذا اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ کراچی آپریشن کا جاری رہنا پاکستان کی بقاء و سلامتی کیلئے ناگزیر ہے۔ کراچی آپریشن میں مزید عوام اعتماد حاصل کرنے کیلئے اس امر کی ضرورت ہے کہ جو دہشتگرد اور جرائم پیشہ افراد آپریشن کے دوران پکڑے گئے ہیں، سب سے پہلے تو انکی مذہبی و سیاسی سمیت تمام وابستگیاں عوام کے سامنے ظاہر کی جائیں، اور ان کو عدالتوں سے سزائیں دلوا کر اس پر عملدرآمد کرایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ کراچی سمیت اندرون سندھ میں جہاں جہاں مدارس کے نام پر دہشتگردی کے مراکز قائم کئے گئے ہیں، انکے خلاف بھی سندھ بھر میں آپریشن کا دائرہ وسیع کیا جائے، کیونکہ سب کچھ حکومت کے علم میں ہے کہ کون سے مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، کون سے مدارس ہیں، جہاں اسلحہ موجود ہے، جہاں دہشتگردی کی تربیت دی جاتی ہے، حکومت کو علم ہے کہ کون سے مدارس ہیں جہاں درود و سلام کی صدائیں بلند ہوتی ہیں اور کون سے مدارس ہیں جہاں بارود ہوتا ہے، سب حکومت کے علم میں ہے، اگر حکومتی ایوانوں میں بیٹھے افراد ہی دہشتگردوں کی سیاسی و مذہبی سرپرستی کرینگے، دہشتگردوں کو شیلٹر فراہم کرینگے تو دہشتگردی کے خاتمے کا خواب کیسے شرمندہ تعبیر ہوگا، ہمارا مطالبہ ہے کہ دہشتگردوں کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے ہو یا مذہبی جماعت سے، ہر ایک کے خلاف بلاامتیار کارروائی عمل میں لائی جائے، اسی طرح سے امن قائم ہوسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 508914
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش