QR CodeQR Code

پنجاب میں داعش کیخلاف آرمی ایکشن ہونا چاہئے

سعودی عرب اور ایران دونوں ہمارے بھائی ہیں، پاکستان کو دونوں کے درمیان صلح کروانی چاہیئے، الیاس بلور

چوہدری نثار برقعہ پہن کر بھاگنے والے ملا سے کیوں ڈرتا ہے۔؟

12 Jan 2016 23:23

اسلام ٹائمز: اے این پی کے سینیٹر کا ’’اسلام ٹائمز‘‘ کیساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ پنجاب کے علاقہ سے لوگوں کو بھرتی بھی کیا گیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں داعش کا وجود ہے، بن بھی رہا ہے اور لوگوں کو باہر بھی بھیجا جا رہا ہے، داعش کا وجود پنجاب میں ہی ہے اور وہاں آرمی ایکشن ہونا چاہئے، آپ اسلام آباد میں دیکھ لیں، وہاں قومی ایکشن پلان کہاں گیا۔؟ وہ ملا جو برقعہ پہن کر بھاگا تھا، چوہدری نثار اس سے کیوں ڈرتا ہے۔؟


سینیٹر الیاس احمد بلور کا بنیادی تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ہے، وہ خاندانی لحاظ سے عوامی نیشنل پارٹی سے وابستہ ہیں، ان کے بڑے بھائی غلام احمد بلور ہیں، جو کہ ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں جبکہ دوسرے بھائی بشیر احمد بلور دہشتگردی کا نشانہ بن کر شہید ہوچکے ہیں، ان کے خاندان کے دیگر متعدد افراد بالخصوص نئی نسل بھی سیاست سے منسلک ہے، الیاس احمد بلور اس وقت ایوان بالا (سینیٹ) میں اے این پی کی نمائندگی کر رہے ہیں، وہ اس سے قبل بھی ایوان کا حصہ رہ چکے ہیں، ان کا شمار سیاستدان ہونے کیساتھ ساتھ صوبہ کی اہم کاروباری شخصیات میں بھی ہوتا ہے، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے سینیٹر الیاس احمد بلور کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: القاعدہ اور طالبان کے بعد اب داعش کی پاکستان میں موجودگی کی اطلاعات سامنے آگئی ہیں، کیا کہیں گے۔؟
الیاس بلور:
میرا خیال ہے کہ یہاں وجود تو نظر آگیا ہے، یہاں سے تو لوگ باہر بھی گئے ہیں، پنجاب کے علاقہ سے لوگوں کو بھرتی بھی کیا گیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں داعش کا وجود ہے، بن بھی رہا ہے اور لوگوں کو باہر بھی بھیجا جا رہا ہے، داعش کا وجود پنجاب میں ہی ہے اور وہاں آرمی ایکشن ہونا چاہیئے، آپ اسلام آباد میں دیکھ لیں، وہاں قومی ایکشن پلان کہاں گیا۔؟ وہ ملا جو برقعہ پہن کر بھاگا تھا، چوہدری نثار اس سے کیوں ڈرتا ہے۔؟ وہ کہتا ہے کہ اس کیخلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے، میں نے اس روز ٹی وی پر دیکھا کہ ایک آدمی نے کہا کہ میں اس مولوی کیخلاف دو ایف آئی آرز آپ کو لاکر دکھا دیتا ہوں۔ چوہدری نثار اس کیخلاف ایکشن کیوں نہیں لیتا۔

اسلام ٹائمز: داعش کی سپورٹ میں کیا کوئی اندرونی عوامل بھی شامل ہیں، یا بیرونی سپورٹ ہے۔؟
الیاس بلور:
(مسکراتے ہوئے) پاکستان میں الحمد اللہ بہت سارے غیر ریاستی عناصر موجود ہیں، ہم اس حوالے سے خودکفیل ہیں۔

اسلام ٹائمز: داعش کی روک تھام کیلئے حکومت اور فوج کو کیا اقدامات تجویز کریں گے۔؟
الیاس بلور:
داعش کو روکنے کیلئے ایک ہی تجویز ہے اور وہ قومی ایکشن پلان ہے، اس میں سب کچھ موجود ہے، اب اس کو مکمل طور پر نافذ کرنے اور عملدرآمد کی ضرورت ہے، اگر ایسا کیا جائے تو سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔

اسلام ٹائمز: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی مجموعی صورتحال سے کس حد تک مطمئن ہیں۔؟
الیاس بلور:
جب صوبہ میں ہماری حکومت تھی اور مرکز میں ہم پیپلز پارٹی کی حکومت کے اتحادی تھے، تو ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ آرمی ایکشن ہونا چاہیئے، عمران خان صاحب اس وقت کہتے تھے کہ طالبان کو دفتر دیا جائے اور یہ ہمارے بھائی ہیں۔ جب عمران خان نے اسلام آباد میں ڈرامہ شروع کیا تو اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ اگر میں وزیراعظم ہوتا تو کبھی ایکشن نہ لیتا، اگر وہاں ایکشن لیا جاتا تو اتنی ساری جانیں ضائع نہ ہوتیں۔

اسلام ٹائمز: آپ کے پی کے میں امن کا کریڈٹ صوبائی حکومت کو نہیں دیتے۔؟
الیاس بلور:
خیبر پختونخوا کو کیا کریڈٹ جاتا ہے، ان کو تو ایک آنے کا کریڈٹ نہیں جاتا، یہ سب کریڈٹ آرمی کو جاتا ہے، آرمی نے ایکشن لیا ہے، کافی دہشتگردوں کو پکڑا ہے، مارا ہے۔ اس گورنمنٹ نے تو کچھ نہیں کیا، اس کی تو یہ پوزیشن ہے کہ بجٹ کا 50 فیصد 6 ماہ میں ختم ہونا چاہیئے تھا، تاہم انہوں نے 18 فیصد خرچ کیا ہے۔ اس 18 فیصد میں ترقیاتی کاموں پر کچھ خرچ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ترقیاتی کاموں کا وعدہ نہیں کیا، ہم نے چوری ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ آپ کو میں دکھاتا ہوں کہ کھلی چوری ہو رہی ہے۔ ہر محکمہ میں چوری ہو رہی ہے، پٹوری ازم تو پہلے سے بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

اسلام ٹائمز: اسفندیار ولی صاحب نے کچھ عرصہ پہلے ایک وفد کے ہمراہ افغانستان کا دورہ کیا، مسئلہ افغانستان کا حل کیا نزدیک دیکھتے ہیں۔؟
الیاس بلور:
اس کا اچھا حل نکلے گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ اسفندیار صاحب گئے تھے اور پھر اس کے بعد افغانستان کے لوگ یہاں آئے ہیں، انشاء اللہ حالات ٹھیک ہوں گے اور ٹھیک ہونے چاہئیں، اگر ہم نے حالات ٹھیک نہ کئے تو نہ وہاں امن ہوگا نہ یہاں امن ہوگا۔

اسلام ٹائمز: کچھ عرصہ دونوں ممالک کے حالات ٹھیک رہتے ہیں، پھر بیان بازی ہوتی ہے اور ماحول خراب ہوجاتا ہے، یہ تعلقات کون خراب کرتا ہے۔؟
الیاس بلور:
یہ غیر ریاستی عناصر ایسا کرتے ہیں، مگر ان کو موقع نہیں ملنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: ایران اور سعودی عرب کے مابین جو کشیدگی پائی جا رہی ہے، اس حوالے سے پاکستان کو کیا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔؟
الیاس بلور:
پاکستان کو مصالحت کا کردار ادا کرنا چاہئے، دونوں ممالک کے مابین صلح کرانی چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: امریکہ یا کوئی دوسری قوت ان ممالک کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے یا ان ممالک کا یہ باہمی مسئلہ ہے۔؟
الیاس بلور:
بیرونی ممالک کا ہاتھ ہوگا، تاہم دونوں مسلم ممالک ہمارے بھائی ہیں، سعودی عرب والے بڑے بھائی صحیح ایران والے چھوٹے بھائی، ہیں تو دونوں ہمارے بھائی۔ ہمارا کردار صلح کرانے والا ہونا چاہیئے۔


خبر کا کوڈ: 512104

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/512104/سعودی-عرب-اور-ایران-دونوں-ہمارے-بھائی-ہیں-پاکستان-کو-کے-درمیان-صلح-کروانی-چاہیئے-الیاس-بلور

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org