0
Sunday 14 Feb 2016 13:25

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں تاخیر، ہمارے اپنے ہی لوگ بے ایمانی کر رہے ہیں، عبدالحسیب خان

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں تاخیر، ہمارے اپنے ہی لوگ بے ایمانی کر رہے ہیں، عبدالحسیب خان
عبدالحسیب خان پاکستان کی چوتھی بڑی پارلیمانی جماعت ایم کیو ایم کے  رہنما اور سابق سینیٹر ہیں، آپ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں، سندھ کی معروف تاجر شخصیت، کورنگی انڈسٹریل یونین کے صدر اور پاکستان فارماسوٹیکل ایسوسی ایشن کے چیئرمین ہونے کے ساتھ ساتھ آپ بروکس فارماسوٹیکل کے سی ای او ہیں۔ آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ جامعہ کراچی کی سینڈیکیٹ کے رکن، بقائی میڈیکل کالج کی گورننگ باڈی کے رکن رہے ہیں جبکہ کراچی میڈکل اینڈ ڈینٹل کالج، کراچی انسٹیٹوٹ آف ہارٹ اینڈ ڈیزیز اور ہمدرد یونیورسٹی کی گورننگ باڈی کے تاحال رکن ہیں۔  ”اسلام ٹائمز“ نے سابق سینیٹر عبدالحسیب خان کے ساتھ پاک ایران تعلقات سمیت دیگر موضوعات کے حوالے سے مختصر نشست کی، اس موقع پر آپ کے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: برادر اسلامی ہمسائے ممالک پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
عبدالحسیب خان: میں تو بزنس کلاس کا آدمی ہوں، اب دنیا پہچانی جاتی ہے تجارتی و اقتصادی حوالے سے، کس کی کتنی طاقت سے اور کس کی کتنی کمزوری ہے، ایران، پاکستان، چین، انڈیا، افغانستان، ان سب کے حوالے سے اگر آپ دیکھیں تو اس وقت سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ کے اپنے ہمسائیوں کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہونے چاہیئے، ماضی کو بھول جانا چاہیئے، کیونکہ انڈیا، اسرائیل اور امریکا، یہ تینوں کسی صورت بھی نہیں چاہتے کہ یہاں اس ہمارے خطے میں ہمسائے ممالک آپس میں اچھے تعلقات رکھتے ہوئے ملیں، لیکن پاکستان اور چین کے مثالی تعلقات قائم ہیں، اب پاکستان اور چین ملکر ایران کے ساتھ تعلقات قائم کر رہے ہیں، اسی لئے جب سعودی عرب ایران تنازعہ پیدا ہوا تو پاکستان نے سب سے پہلے پہل کی، ان دونوں ممالک کا دورہ کیا، اس کے بعد چین نے دونوں ممالک کا دورہ کیا، اس لئے موجودہ صورتحال کے تناظر میں انتہائی ضروری ہے کہ یہ چاروں پانچوں ہمارے ہمسائے جو ہیں آپ میں اکھٹے رہیں، تب ہی آپ یورپ کا مقابلہ کر سکتے ہیں، آپ دیکھ رہے ہیں کہ کیوں یورپ ہمیں روکنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر یہ چار پانچ ممالک آپس میں مل گئے تو عالمی اقتصادیات و معاشیات کا محور یہ علاقہ بن جائے گا، اس لئے امریکا و مغرب اسے روکنا چاہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ نے ہمسائے ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کو اہم قرار دیا، کیا وجہ ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل تاخیر کا شکار ہے۔ ؟
عبدالحسیب خان: پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کا تعلق ایران سے نہیں ہے، اس کا تعلق پاکستان سے ہے، ہمارے اپنے گھر کے لوگ ہی بے ایمانی کر رہے ہیں، اپنے ہی ملک پاکستان کے ساتھ بے ایمانی کر رہے ہیں، اسی لئے یہ گیس پائپ لائن منصوبہ اب تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا ہے، یہ بہت سادہ اور مختصر سے بات ہے۔

اسلام ٹائمز: پاک ایران تعلقات میں مزید بہتری کیسے ممکن ہے۔؟
عبدالحسیب خان: پاکستان اور ایران میں سب سے بڑی مشترک یہ ہے کہ دونوں برادر ہمسائے اسلامی ممالک ہیں، ہماری بہت ساری چیزیں ایک جیسی ہیں، مزید بہتری کیلئے ضروری ہے کہ تجارتی، معاشی،اقتصادی، ثقافتی، عوامی، حکومتی ہر سطح پر تبادلہ کیا جائے، اور جہاں تک بات ہے دنوں ممالک کے درمیان عوامی سطح پر تبادلہ و معاملات کیسے بہتر ہوں، اس کیلئے ثقافتی اقدامات بہترین کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: امریکا کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ عرب ممالک کو انقلاب اسلامی ایران سے ڈرائے رکھے، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس کے پیچھے کیا وجہ ہے۔؟
عبدالحسیب خان: امریکا نے مسلم ممالک کو ہمیشہ آپس میں لڑوانے کا کردار ادا کیا ہے، کیونکہ امریکا چاہتا ہے کہ اسلامی ممالک آپس میں متحد نہ ہونے پائیں، تاکہ اسلامی دنیا پر امریکا اور اس کے حواریوں کی اجارہ داری قائم رہے، لیکن بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر انتہائی ضروری ہے کہ سعودی عرب، ایران سمیت تمام مسلم و عرب ممالک آپس کے تنازعات کا خاتمہ کرتے ہوئے اتحاد و وحدت کی فضاء پیدا کریں، خصوصاً ہمسائے ممالک کے ساتھ تعلقات کو مثالی بنائیں۔

اسلام ٹائمز: کیا عرب ممالک کو انقلاب اسلامی ایران سے کسی قسم کے ڈر و خوف کی ضرورت ہے۔؟
عبدالحسیب خان: نہیں بالکل نہیں، عرب ممالک کو ایران سے بالکل بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے، یہ صرف امریکا کی ایک چال ہے، جس کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: سعودی عرب ایران تعلقات کی بہتری کیلئے پاکستان کا کردار کا ہونا چاہیئے۔؟
عبدالحسیب خان: اس وقت سعودی عرب ایران تنازعے میں پاکستان مثبت کردار ادا کر رہا ہے، اس حوالے سے سفارتی سطح پر مزید بہتر کام کرنے کی ضرورت ہے، اس حوالے سے جذباتی انداز میں کردار ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، میں سمجھتا ہوں کہ سعودی عرب ایران تنازعہ ختم کیا جاسکتا، اور اسے ختم کیا جانا ضروری ہے، کیونکہ مسلم ممالک کی آپس کی لڑائی اسلامی دنیا کیلئے نقصان کا باعث ہے۔

اسلام ٹائمز: انقلاب اسلامی ایران کی مناسبت سے کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
عبدالحسیب خان: خطے کے اور عالمی حالات کے تناظر میں انتہائی ضروری ہے کہ پاکستان اور ایران، عوامی و حکومتی سطح پر جتنا زیادہ ممکن ہو تعلقات کو مثالی و بہتر بنائیں۔
خبر کا کوڈ : 520307
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش