0
Friday 15 Apr 2016 20:20
ہم عزاداری سیدالشہداء پر سب کچھ قربان کرسکتے ہیں لیکن عزاداری کو کسی چیز پر قربان نہیں کرسکتے

آج ثابت ہوگیا ہے کہ جنوبی پنجاب میں نوگو ایریاز ہیں، صوبائی وزیر قانون مستعفی ہوں، علامہ اقتدار نقوی

آج ثابت ہوگیا ہے کہ جنوبی پنجاب میں نوگو ایریاز ہیں، صوبائی وزیر قانون مستعفی ہوں، علامہ اقتدار نقوی
علامہ اقتدار حسین نقوی جھنگ کی تحصیل شور کوٹ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول شور کوٹ سٹی سے حاصل کی اور بعدازاں علوم آل محمد (ص) سے منور ہونے کے لئے جامعہ شہید مطہری ملتان میں علامہ بشیر احمد مومن نجفی (مرحوم) کی شاگردی اختیار کی۔ ان کے خاندان نے اس قوم کے لئے کئی شہید دیئے، ان کے چچا ذاکر سید علمدار حسین شاہ ذاکرین میں سے پہلے شہید ہیں، مدرسے کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد علامہ بشیر احمد مومن نجفی کے حکم پر جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں بطور خطیب ذمہ داری سنبھالی، جو کہ تاحال ادا کر رہے ہیں، مجلس وحدت مسلمین کے قیام کے آغاز سے ملتان کی طرف سے نمائندگی کی اور ایم ڈبلیو ایم ملتان کے پہلے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے، وہ ایک شعلہ بیان مقرر ہونے کی وجہ سے جنوبی پنجاب میں مشہور ہیں، فعالیت کی بنا پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی خصوصی دلچسپی پر ان کو ایم ڈبلیو ایم پنجاب کا ڈپٹی سیکرٹری جنرل نامزد کیا گیا، اسلام ٹائمز نے موجودہ حالات کے تناظر میں علامہ اقتدار نقوی کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: جنوبی پنجاب کے علاقے راجن پور میں 18 روز سے چھوٹو گینگ کیخلاف جاری آپریشن میں کس کی ناکامی سمجھتے ہیں۔؟
علامہ اقتدارحسین نقوی:
میں سمجھتا ہوں چھوٹو گینگ سے پہلے اُن عناصر کے خلاف آپریشن کیا جائے جو ان گروہوں کو وجود دیتا ہے، چھوٹو گینگ کون ہے؟ کیسے وجود میں آیا؟ کس کی آشیرباد حاصل رہی؟ کس کے ناجائز کاموں کو انجام دیتا رہا ہے، اصل میں ان سرپرستوں کے خلاف آپریشن کی ضرورت ہے، کیونکہ برائی کو ختم کرنا ہے تو جڑ سے کریں، ورنہ ایک کے بعد دوسرا اسی طرح ریاست کو چیلنج کرتا رہے گا۔ عجب حکمران اور انصاف ہے، اگر کوئی مسلح دہشت گردی کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، لیکن جو معاشی دہشت گردی کرتے ہیں، اُن کے خلاف کارروائی کی بجائے محفوظ راستے دیئے جاتے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں جاری 18 روز کے آپریشن میں مقامی بااثر وڈیروں کے ساتھ ساتھ سکیورٹی اداروں کے افسران کی ناکامی واضح ہے، آپریشن ''ضرب آہن'' کے لئے کوئی پلاننگ نہیں کی گئی، کوئی پہلے سے زمین ہموار نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے اس گینگ کے لوگوں نے سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو شہید اور یرغمال بنا لیا ہے۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ مہینے جب جنوبی پنجاب میں دہشتگردی کیخلاف آرمی کی سربراہی میں آپریشن شروع کیا جا رہا تھا تو وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ یہ معمول کا آپریشن ہے، جنوبی پنجاب میں کوئی نوگو ایریاز نہیں ہیں، لیکن اس آپریشن سے تو یہ لگتا ہے کہ جنوبی پنجاب میں کچہ کے علاقے نوگو ایریاز ہیں۔؟
علامہ اقتدار حسین نقوی:
میں اب اسی وزیر قانون سے سوال کرتا ہوں کہ جنوبی پنجاب کے اس علاقے کو نوگو ایریا نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے؟ ہم جب کہتے رہے کہ ایک منظم انداز میں جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کو بسایا جا رہا ہے اور اُنہیں محفوظ مقام دیا جا رہا ہے تو ہمارا مذاق اُڑایا جاتا رہا، لیکن جب خفیہ اداروں نے جنوبی پنجاب میں آپریشن کو آخری مرحلے میں فائنل کیا تو پنجاب حکومت نے مجبوری کے عالم میں اسے قبول کیا اور موصوف وزیر قانون نے میڈیا پر آکر جنوبی پنجاب میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو پاک قرار دیا، لیکن وقت آنے پر پتہ چل گیا کہ جنوبی پنجاب میں ایسے علاقے موجود ہیں، جنہیں نوگو ایریا کہتے ہیں، ہم صوبائی وزیر قانون اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ناکامی پر فی الفور استعفٰی دیں اور اپنی ناکامی کا اعتراف کریں۔

اسلام ٹائمز: جنوبی پنجاب میں پاک فوج کی سرکردگی میں جاری آپریشن کے نتائج کیسے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ اقتدار حسین نقوی:
سانحہ لاہور کے بعد پاک فوج کی سرکردگی میں جاری آپریشن کو دشمن تبدیل کرنا چاہتا ہے، آہستہ آہستہ اس آپریشن کا رُخ تبدیل کرایا جا رہا ہے، جس کے پیچھے ملک دشمن عناصر اور تخریب کار ذہن ہے، جنوبی پنجاب میں جاری آپریشن نے بڑی حد تک دشمن کی کمر توڑ دی ہے اور ہماری پاک فوج کو اس بات کا اندازہ ہوگیا ہے کہ ملک میں جاری دہشت گردی کا سلسلہ اس علاقے سے ہے، اس آپریشن میں ابھی بہت سے موڑ باقی ہیں، جن دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جانے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہمارا نطام عدل سیاستدانوں کے سامنے بے بس ہے، اب تک کئی دہشت گردوں کو ہماری عدالتیں بری کر چکی ہیں، جو ایک دو نہیں درجنوں افراد کے قاتل تھے۔

اسلام ٹائمز: پانامہ پیپرز کے بعد پاکستانی حکمرانوں سے کیا توقع ہے۔؟
علامہ اقتدار حسین نقوی:
پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد پاکستانی حکمرانوں سے جس کی توقع تھی وہی ہوا، ان حکمرانوں سے استعفٰی کی اُمید رکھنا یا اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرنے کی اُمید نہیں تھی، کیونکہ ان حکمرانوں میں اخلاقیات، شرم اور حیاء نام کی کوئی چیز نہیں ہے، مجھے پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کا جملہ یاد آتا ہے، جس کی ابتداء تو انہوں نے کی تھی، لیکن آج پوری قوم کی زبان پر یہ جملے ہیں، ''کوئی اخلاقیات ہوتے ہیں؟ کوئی شرم ہوتی ہے؟ کوئی حیاء ہوتی ہے۔ پانامہ پیپرز کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں سربراہان مملکت اور حکومتی شخصیات کی جانب سے استعفٰی دینے کے بعد اپنے آپ کو کٹہرے میں لاکھڑا کیا اور ابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے، لیکن پاکستانی حکمرانوں سے جس بات کی توقع تھی آج تک وہی ہو رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین نے حالیہ کنونشن میں ایک سال کیلئے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانیکا اعلان کیا ہے۔؟
علامہ اقتدار حسین نقوی:
جی ہاں مجلس وحدت مسلمین نے تنظیمی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کے لئے اور جنوبی پنجاب کے اضلاع میں موجود طاقت کو مزید منظم کرنے اور اس علاقے کو درپیش محرومیوں کو ختم کرنے کے لئے ایک سال کیلئے جنوبی پنجاب کے 14 اضلاع پر مشتمل جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ قرار دیا ہے، جس کے بعد کارکردگی کی بنیاد پر اسے مستقل صوبے کا درجہ دیا جائے گا۔ اصل میں پنجاب بہت بڑا صوبہ ہے جو کہ راولپنڈی سے شروع ہوتا ہے اور رحیم یارخان تک جاتا ہے، مشکلات اور مسائل کو دیکھتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے جنوبی پنجاب کے تین ڈویژنز پر مشتمل اضلاع کو ایک سال کے الگ صوبہ قرار دیا ہے، جس کی باقاعدہ شوریٰ عالی سے منظوری لی گئی ہے۔ ایک سال کے دوران ہم جنوبی پنجاب کے اضلاع میں تنظیمی فعالیت دکھائیں گے اور اس خطے میں موجود طاقت کو سامنے لائیں گے۔ اس حوالے سے بہت جلد جنوبی پنجاب کے اضلاع کا اجلاس بلایا جائے گا، جس میں ایک سال کے عبوری سیٹ اپ کے لئے صوبائی سیکرٹری جنرل کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا، جس کے بعد اہم کام ان اضلاع کی تنظیم سازی ہوگی اور مجھے اُمید ہے کہ علامہ ناصر عباس جعفری نے جس اُمید کا اظہار کیا ہے، ہم اُن کی توقعات پر پورا اُترنے کی کوشش کریں گے۔

اسلام ٹائمز: جنوبی پنجاب میں محرم الحرام کے جلوسوں اور مجالس کے بانیان پر مقدمے درج کئے جا رہے ہیں اور اُنکو بلاوجہ تنگ کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے کیا لائحہ عمل ہے۔؟
علامہ اقتدار حسین نقوی:
ہمارے نوٹس میں ہے کہ اس وقت ایک سو سے زائد افراد کو بلاوجہ تنگ کیا جا رہا ہے اور اُنہیں بے بنیاد مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے، اس حوالے سے ہمارا لیگل شعبہ فرائض انجام دے رہا ہے اور بہت سارے کیسز میں ہمیں کامیابی ملی ہے اور ابھی بھی ہم کیسز کی پیروی کر رہے ہیں۔ پچھلے دنوں ہم نے انتظامیہ سے ملاقات میں ان ایشوز کو اُٹھایا ہے، لیکن کیا کریں وہ بھی بیچارے مجبور ہیں۔ دشمن ہماری عزاداری سے خائف ہے، ہمارے کارکنان اور ملت نے عزاداری سیدالشہداء کے لئے جیل، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں، لیکن عزاداری سیدالشہداء پر کوئی مک مکا نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ ہمیں آئندہ سال میں عزاداری سے روکنے کے لئے ابھی سے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے اور بے بنیاد مقدمات بنا کر خوفزدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن یہ مشینری ابھی تک نہیں سمجھی کہ ہم عزاداری سیدالشہداء پر سب کچھ قربان کرسکتے ہیں لیکن عزاداری کو کسی چیز پر قربان نہیں کرسکتے۔
خبر کا کوڈ : 533552
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش