0
Tuesday 19 Apr 2016 08:15

بین الاقوامی سطح پر ہمارے حکمران بے نقاب ہوچکے، مقتدر ادارے نوٹس لیں، راجہ ساجد محمود

بین الاقوامی سطح پر ہمارے حکمران بے نقاب ہوچکے، مقتدر ادارے نوٹس لیں، راجہ ساجد محمود
نائب ناظم تحریک منہاج القرآن پنجاب راجہ ساجد محمود کا شمار علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کے پرانے تحریکی ساتھیوں میں ہوتا ہے، وہ گذشتہ کئی دہائیوں سے تحریک منہاج القرآن کے ساتھ وابستہ ہیں، گذشتہ دنوں کامرہ میں لائف ٹائم ممبرشپ کی تقریب اسناد کے موقع پر اسلام ٹائمز نے راجہ ساجد محمود کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا، جس کا احوال پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: پانامہ لیکس معاملہ پر ملک میں بھونچال برپا ہے، حکمران ملک چھوڑ کر بھاگ چکے ہیں، کیا تبصرہ کرنا چاہیں گے۔؟
راجہ ساجد محمود:
ڈاکٹر طاہر القادری دھرنے کے دنوں سے یہ شور کر رہے ہیں، پانامہ لیکس کے ذریعے حکمرانوں کے جو راز فاش ہوئے ہیں، دھرنے میں ایک ایک چیز وضاحت کے ساتھ انہوں نے بیان کر دی تھی، انہوں نے دھرنے میں بتایا تھا کہ حکمران کس طرح منی لانڈرنگ کرتے ہیں، جوان لڑکیوں کو استعمال کیا جاتا ہے، دنیا نے دیکھ لیا کہ منی لانڈرنگ کرتی ہوئی ایک خاتون کو پکڑا گیا، جس سے کروڑوں برآمد ہوئے۔ آج میڈیا میں یہ بات ہور ہی ہے کہ یہ پیسہ جوئے اور کسینو میں لگایا جاتا ہے، دھرنے کے خطاب اگر آپ سنیں تو حضور شیخ الاسلام نے وضاحت کے ساتھ بتایا تھا کہ یہ حکمران لوٹا ہوا پیسہ کسینو میں جوا کھیلنے میں لگاتے ہیں اور یہ لوٹے ہوئے پیسے، منی لانڈرنگ کے ذریعے لائے گئے پیسے کو آف شور کمپنیوں میں لگاتے ہیں۔ اس وقت سے شور اور واویلا کر رہے ہیں، یہ بات قوم کو سمجھ نہیں آئی شاید، قوم کو اب سمجھ آئی ہے، جب پانامہ اور دوسرے اخباروں نے یہ راز فاش کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: پانامہ لیکس کے معاملہ پر مختلف سیاسی جماعتیں احتجاج کا لائحہ عمل تیار کر رہی ہیں، کیا کوئی ایسی حکمت عملی تیار کی جاسکے گی، جس کے ذریعے بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوسکے۔؟
راجہ ساجد محمود:
دیکھیں یہ کسی ایک جماعت کا یا جماعت کے کارکنان کا مسئلہ نہیں ہے، یہ قوم کا مسئلہ ہے، قوم اٹھ کھڑی ہو، اٹھارہ کروڑ میں سے کیا ایک کروڑ بندے نہیں ہیں جو اٹھ سکیں۔ احتجاج کرسکیں، کیا ان کے پاس شعور نہیں ہے۔ سمجھ نہیں ہے، فہم و فراست نہیں ہے۔ قوم کو پتہ نہیں ہے کہ ان لوگوں نے چوری کی ہے، قوم کو لوٹا ہے اور یہ پیسہ اپنے ساتھ بیرون ملک لے گئے ہیں، اب وہ بتا رہے ہیں کہ یہ لوٹ مار کا پیسہ باہر منتقل کرچکے ہیں اور ہمارے پاس یہ پیسہ ان کا رکھا ہوا ہے، یہ آف شور کمپنیاں خرید چکے ہیں اور حکمران اس قدر لوٹ مار اور کرپشن کے باوجود دندناتے پھر رہے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر لوگوں کا مسئلہ کرپشن بنا ہوا ہے، اور ہمارے حکمرانوں کا مسئلہ ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان بنا ہوا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ہمارے حکمران بے نقاب ہو چکے ہیں، ان کی کرپشن پوری دنیا کے سامنے آشکار ہوچکی ہے۔ اب مقتدر اداروں کو چاہیے کہ اس کا فوری نوٹس لیں۔ اس ملک میں سپریم کورٹ بیٹھی ہے، سپریم کورٹ میں چیف جسٹس بیٹھا ہے۔ وہ ایکشن کیوں نہیں لیتے۔ ایک الیکشن کمیشن موجود ہے، الیکشن کمیشن میں یہ لوگ حلف اٹھا کر آتے ہیں، یہ لوگ فوری طور پر ڈس کوالیفائی ہوتے ہیں، اگر الیکشن کمیشن میں ذرہ برابر بھی حیا موجود ہے تو کم از کم ان کو نااہل قرار دے۔ جب یہ نااہل قرار دیئے جائیں گئے تو پکڑے جا سکیں گے۔

اسلام ٹائمز: اس معاملہ میں عدلیہ کا کردار نہ ہونے کے برابر نظر آتا ہے، پاجامہ پر تو سوموٹو ایکشن لیا جاسکتا ہے لیکن پانامہ لیکس پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔ کیا کہیں گے۔؟
راجہ ساجد محمود:
سپریم کورٹ کو مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے، چھوٹی چھوٹی باتوں پر سوموٹو ایکشن لیا جاسکتا ہے، قوم کے حقوق پر اتنا بڑا ڈاکہ ڈالا گیا، اس معاملہ میں آواز اٹھانا اس ادارے کا فرض بنتا ہے، سپریم ادارے کو چاہیے کہ نوٹس لے اور ان کی گرفتاری کا حکم دے۔

اسلام ٹائمز: یہ مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے کہ وزیراعظم مستعفی ہوں، تاکہ کمیشن آزادانہ کام کرسکے، آپکی کیا رائے ہے۔؟
راجہ ساجد محمود:
دیکھیں جی، جب تک نواز لیگ کی حکومت ہے، چاہیے منصب پر کوئی بھی بیٹھا ہو، شفاف حکومت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، یہ انتہائی ضروری ہے کہ وزیراعظم مستعفی ہوں اور آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔ سب عیاں ہو چکا ہے، بین الاقوامی سطح پر سارے ثبوت واضح کرکے رکھ دیئے گئے ہیں۔ وزیراعظم کے بیٹے نے اقبال جرم کر لیا ہے، اقبالی بیان دیتے ہوئے اس نے کہا ہے کہ ہاں یہ کمپنیاں ہماری ہیں۔ اس اعتراف کے بعد کونسی انکوائری اور کونسے کمیشن کی ضرورت باقی رہ جاتی ہے۔ جو انکوائری کمیشن یہ بنائیں گے، وہ وہی کچھ کرے گا جو گذشتہ کمیشنز کرتے آئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ماڈل ٹاون سانحہ کے حوالہ سے بننے والے کمیشن کی رپورٹ کا کیا بنا، تازہ ترین صورتحال کیا ہے۔؟
راجہ ساجد محمود:
ہمارا ابھی بھی یہی مطالبہ ہے کہ اس سانحہ کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بننی چاہیے، ہماری ایف آئی آر سیل ہوئی ہے، شہباز شریف، نواز شریف، رانا ثناء اللہ ہمارے کارکنان کے قاتل ہیں، رانا ثناء ان کا فرنٹ مین ہے، اس نے خود یہ قتل کروائے ہیں، انہیں گرفتار کیا جائے، ہماری ایف آئی آر میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی بنائی جائے۔ لیکن ان حکمرانوں کے اقتدار میں رہنے تک ہمیں یا کسی دوسرے پاکستانی کو انصاف ملنا انتہائی مشکل ہے۔

اسلام ٹائمز: رانا ثناء اللہ جو وزیر قانون ہونے کے باوجود کالعدم دہشتگردوں جماعتوں کیساتھ گٹھ جوڑ رکھے ہوئے ہے، جنوبی پنجاب میں آپریشن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تھا، لاہور میں حالیہ دہشتگردی کے بعد جنوبی پنجاب میں آپریشن شروع کیا گیا، کیا آپ اس آپریشن سے مطمئن ہیں۔؟
راجہ ساجد محمود:
الحمد اللہ میں ان حکمرانوں کے گلوں میں پھانسیوں کے پھندے لٹکتے دیکھ رہا ہوں۔ رانا ثناء کی پارٹی کے بندے، فیصل آباد میں اس کے پڑوسی چوہدری شیر علی کہتے ہیں کہ اس نے بیس بندے قتل کرائے ہیں، عدالتیں کیوں خاموش ہیں، رانا ثناءاللہ کو گرفتار کرنا چاہیے، یہ آپریشن کو روکنا چاہتے ہیں، چھوٹو گینگ پکڑا جائے گا تو رانا ثناء کے مزید پول کھلیں گے۔ چھوٹو کی بجائے بڑی گینگ پر ہاتھ ڈالنا چاہیے، ان کو سزا دینی چاہیے۔

اسلام ٹائمز: جنوبی پنجاب میں جاری آپریشن کے بارے کیا کہیں گے۔؟
راجہ ساجد محمود:
بہت اچھا آپریشن ہے، اچھی ابتدا ہے، تمام فراری کیمپس کو تلاش کرکے ختم کیا جائے، مجرموں اور ان کے سپورٹرز کو قرار واقعی سزا دینی چاہیے۔

اسلام ٹائمز: لائف ٹائم ممبرشپ ایوارڈ تقریب پر کیا اظہار خیال کریں گے۔؟
راجہ ساجد محمود:
الحمد اللہ یہ ہماری تحریک کے وہ دوست ہیں، جو سابقہ ضلعی تنظیم کا حصہ تھے، اور ان عہدیداروں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اپنی کاوشوں کو جاری رکھا اور ان کی کوششوں کے نتیجے میں اکسٹھ لائف ممبر منہاج القرآن کو دیئے گئے ہیں، اس رفاقت میں اضافہ کیا، اللہ پاک ان کی محنتوں اور کاوشوں کا ان کو صلہ دے۔
خبر کا کوڈ : 534149
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش