QR CodeQR Code

پاکستان میں جو بھی مسائل پیدا ہوئے قائد ملت جعفریہ نے ہمیشہ مذاکرات کو ترجیح دی

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے مطالبات اور انکی اٹھنے والی آواز کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، علامہ جعفر سبحانی

خیرپور میں کالعدم تنظیموں کی فعالیت اور انکے جلسے جلوسوں کے انعقاد میں پیپلز پارٹی کی حکومت شامل ہے

30 May 2016 22:50

اسلام ٹائمز: شیعہ علماء کونسل سندھ کے نائب صدر کا ”اسلام ٹائمز“ سے خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ پی ایس 117 پر ضمنی الیکشن میں باہمی اتفاق و اعتماد کے ساتھ ایم ڈبلیو ایم نے اسلامی تحریک کی حمایت کی، ایم ڈبلیو ایم نے اپنے اس مثبت سیاسی فیصلے سے وحدت کا جو پیغام دیا، اسلامی تحریک نے اسے سراہا ہے، میں تو یہ کہوں گا کہ قوم کیلئے یہ ایک بہت اچھی خوشخبری ہے، اچھا پیغام ہے، اگر یہیں سے نکتہ آغاز کر بیٹھے تو ان شاء اللہ مستقبل قریب میں اسلامی تحریک اور مجلس وحدت مسلمین مل کر پاکستان میں ایک بہت بڑا سیاسی عمل شروع کرسکتی ہیں، لہٰذا ضروری ہے کہ حلقے کے عوام اس اہم موقع کو ضائع نہیں ہونے دیں، ایک بہت اچھا عمل شروع ہوا ہے، اس عمل کو آگے بڑھائیں۔


علامہ جعفر علی سبحانی شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے نائب صدر ہیں۔ ان کا شمار ملی حوالے سے کراچی کے فعال تنظیمی علماء میں ہوتا ہے، جبکہ کراچی میں دیگر شیعہ تنظیموں کے ہاں بھی ان کی شخصیت احترام کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ وہ اس سے قبل شیعہ علماء کونسل کراچی کے صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے کراچی میں ضمنی الیکشن، ملکی صورتحال، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی احتجاجی بھوک ہڑتال سمیت مختلف موضوعات کے حوالے سے علامہ جعفر علی سبحانی سے ایک خصوصی نشست کی، اس حوالے سے کیا گیا مختصر انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے تو یہ بتائیں کہ کراچی میں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 117 پر اسلامی تحریک کے امیدوار ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، اس حوالے سے تیاریوں کی کیا صورتحال ہے، جتنے کے کتنے امکانات ہیں۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سب سے پہلے اسلام ٹائمز کا بہت بہت شکریہ، جس نے کراچی ضمنی الیکشن سمیت دیگر موضوعات کے حوالے سے ہمارا موقف جاننے کیلئے وقت نکالا، چند ماہ پہلے ڈاکٹر صغیر احمد نے ایم کیو ایم چھوڑ کر مصطفٰی کمال کی جماعت میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 117 سے استعفٰی دے دیا تھا، جس کے بعد اب اس حلقے پر ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں، اس نشست پر ملت تشیع کی دو جماعتیں مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور اسلامی تحریک نے اپنے اپنے امیدوار کھڑے کئے، اس حلقے کی سیاسی و مذہبی صورتحال کے پیش نظر ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علی حسین نقوی صاحب و دیگر برادران سے میری بات ہوئی، باہمی اتفاق کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے پر بات ہوئی، جس کے بعد ایم ڈبلیو ایم نے اپنے امیدوار کو اسلامی تحریک کے امیدوار کے حق میں دستبردار کر دیا، اسے کے ساتھ دو آزاد امیدوار بھی ہمارے حق میں دستبردار ہوئے، جس کے بعد اس حلقے میں اسلامی تحریک کے امیدوار کے جیتنے کے چانس بڑھ گئے ہیں، اس حلقے میں شیعہ ووٹرز کی بہت بڑی تعداد موجود ہے، اگر ملت تشیع ہمت کرے تو بہت اچھا چانس ملا ہے، ہم یہ نشست جیت سکتے ہیں۔ ووٹ ضرور دیں، یہ امانت بھی ہے، ضمیر کی آواز بھی ہے، خصوصاً شیعہ ووٹرز سے کہوں گا کہ اگر آپ کے حقوق کا تحفظ ہو تو سیاسی قوت کے ذریعے آپ یہ تمام معاملات حل کرسکتے ہیں، ہم ایسے زمانے میں کہ جہاں احتجاج کے ذریعے اور سڑکوں پر آنے سے مسائل حل نہیں ہوتے، یہ مسائل سیاسی عمل میں مضبوط کردار اور عمل سے حل ہونگے۔

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین نے اپنا امیدوار اسلامی تحریک کے امیدوار کے حق میں دستبردار کر دیا، ایم ڈبلیو ایم کے اس فیصلے کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی:
جیسا کہ میں پہلے ذکر کیا کہ ہم آپس میں بیٹھے، ایک بہت اچھی صورتحال پیدا ہوئی، پی ایس 117 پر ضمنی الیکشن میں باہمی اتفاق و اعتماد کے ساتھ ایم ڈبلیو ایم نے اسلامی تحریک کی حمایت کی، ایم ڈبلیو ایم نے اپنے اس مثبت سیاسی فیصلے سے وحدت کا جو پیغام دیا، اسلامی تحریک نے اسے سراہا ہے، میں تو یہ کہوں گا کہ قوم کیلئے یہ ایک بہت اچھی خوشخبری ہے، اچھا پیغام ہے، اگر یہیں سے نکتہ آغاز کر بیٹھے تو ان شاء اللہ مستقبل قریب میں اسلامی تحریک اور مجلس وحدت مسلمین مل کر پاکستان میں ایک بہت بڑا سیاسی عمل شروع کرسکتی ہیں، لہٰذا ضروری ہے کہ حلقے کے عوام اس اہم موقع کو ضائع نہیں ہونے دیں، ایک بہت اچھا عمل شروع ہوا ہے، اس عمل کو آگے بڑھائیں۔

اسلام ٹائمز: الیکشن کے روز سکیورٹی و دھاندلی سمیت دیگر حوالے سے کیا تحفظات ہیں۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی:
اس حوالے سے ہم نے رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والوں اداروں سے درخواست کی ہے کہ الیکشن کے روز دھاندلی کرنے والے عناصر، امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والے عناصر پر گہری نظر رکھیں، ان مسائل کی روک تھام کیلئے تمام عملی اقدامات اٹھائے جائیں، ان شاء اللہ ریاستی ادارے اگر اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے مخلص رہے تو نقص امن اور دھاندلی کی صورتحال پیدا نہیں ہوگی، ہمیں امید ہے اس بار شفاف الیکشن ہونگے، کیونکہ نیشنل ایکشن پلان جاری ہے، اگر اس کے باوجود بھی نقص امن و دھاندلی کی صورتحال ابتر رہی، جیسا کہ ماضی میں رہی ہے تو پھر سمجھ لیں کہ پاکستان میں کبھی بھی شفاف انتخابات نہیں ہوسکتے۔

اسلام ٹائمز: اگر ریاستی ادارے اس حوالے سے کوتاہی کرتے ہیں تو اسلامی تحریک کیسے ان مسائل سے نمٹے گی۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی:
ہم بھرپور طور پر میدان عمل میں حاضر رہیں گے، انتظامیہ اور اداروں کو ممکنہ کوتاہیوں اور نقائص کی جانب متوجہ کرائیں گے، دوسری بات یہ کہ ہم نے سیاسی میدان نہیں چھوڑنا، ہمیں کھڑے رہنا ہے، ہمارا ہدف ووٹ لینا یا جیتنا نہیں ہے، بلکہ ہمارا ایک سیاسی نظریہ ہے، سیاسی مقاصد ہیں، ہمیں اس پر کاربند رہنا ہے، ہمیں اپنا پیغام اور آواز عوام تک پہنچانا ہے، ہار جیت بعد کی بات ہے، لیکن اگر دھاندئی ہوتی ہے یا امن و امان کی صورتحال کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، تو ہم اسے مانیٹر کرتے ہوئے متعلقہ اداروں تک بات پہنچائیں گے، احتجاج بھی کرینگے، چیلنج بھی کرینگے، تمام قانونی و پرامن اقدامات اٹھائیں گے۔

اسلام ٹائمز: ایک طرف تو نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، لیکن دوسری جانب دہشتگردی اور لاقانونیت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، کیا کہیں گے اس صورتحال پر۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی:
نیشنل ایکشن پلان کے ہوتے ہوئے بھی بڑھتی ہوئی دہشتگردی انتہائی تشویشناک ہے، سندھ سمیت پاکستان بھر کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے، نیشنل ایکشن پلان بننے کے بعد اس تک ملت تشیع پر آٹھ بڑے دہشتگرد حملے ہوچکے ہیں، لیکن کوئی بھی ملوث دہشتگرد نہیں پکڑا گیا، یہ خود ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے ریاستی اداروں پر، فوج اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا ہم بہت احترام کرتے ہیں، ہم نے ان کی حمایت بھی کی ہے، لیکن اس کے باوجود ملت تشیع کے خلاف دہشتگردی اور سازشیں جاری ہیں، راستی ادارے، متعلقہ ادارے جواب دیں کہ ملت تشیع پر حملہ کرنے والے دہشتگرد آخر کیوں نہیں پکڑے جا رہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہمارے کسی قاتل کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا، سانحہ عاشورا کے حوالے سے ڈی جی رینجرز سندھ نے تو ہمیں یہاں تک کہہ دیا تھا کہ وہ ہمیں بتا دیں گے کہ اس سانحہ میں کون ملوث ہیں، ہم منتظر رہے، لیکن انہوں نے اب تک ہمیں آگاہ نہیں کیا۔ بہرحال ہم ملکی صورتحال سے مطمئن نہیں ہیں، یہ سب بے وقوف بنانے والی باتیں ہیں، ان کے اپنے مارے جاتے ہیں گھنٹوں اور دنوں میں پکڑ کر پھانسی پر لٹکا دیا جاتا ہے، لیکن ملت تشیع کے قاتل نہیں پکڑے جاتے، ہمارا سوال ہے، لیکن ہمیں آج تک اس کا جواب نہیں دیا گیا۔

اسلام ٹائمز: پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے وزیراعلٰی سید قائم علی شاہ کے آبائی حلقے خیرپور میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی فعالیت جاری ہے، اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی:
خیرپور میں کالعدم تنظیموں کی فعالیت میں، انکے جلسے جلوسوں کے انعقاد میں پیپلز پارٹی کی حکومت شامل ہے، یہ سارا اس لئے ہو رہا ہے آگے ایام عزا آ رہے ہیں، عزاداری اور عزاداروں کے خلاف بہت غیر محسوس انداز میں سازشیں کی جا رہی ہیں، شہر قائد میں شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوچکا ہے، پارا چنار میں شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کتنے دنوں سے احتجاجی بھوک ہڑتال میں بیٹھے ہیں، لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، ریاست پاکستان کی طرف سے ان کی آواز کو نہ سننا، مظلوموں کی آواز کو نہ سننا، یہ انتہائی تشویش ناک صورتحال ہے، اگر یہ صورتحال ایسے ہی آگے بڑھی تو اس ملک کی جو صورتحال ہوگی، اس کا اللہ ہی حافظ ہے، امن و امان کا جو نعرہ لگایا جاتا ہے، وہ صرف ایک نعرہ ہی رہ جائے گا۔ بہرحال یہ حکومت اور ریاستی اداروں کی ناہلی ہے بلکہ یہ کسی کے کہنے پر ہو رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: اس صورتحال پر حکومت پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی:
حکومت اور نواز شریف کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، سمجھیں کہ وزیراعظم نواز شریف فارغ ہیں، اسی لئے میں کہتا ہوں کہ اس وقت سب کچھ فوج ہے، اب اہم یہ چیز ہے کہ فوج اس صورتحال کو کس نگاہ سے دیکھتی ہے، لہٰذا فوج اس صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کرے، کیونکہ یہ ملک کی بقاء و سالمیت کا مسئلہ ہے، اگر فوج بھی اس صورتحال سے نہیں نمٹ سکی تو پھر خدا سے اس ملک کی سلامتی کیلئے دعا کے سوا کچھ نہیں بچے گا، پھر ہم سے اس ملک و قوم کی بقا و سلامتی کیلئے، عزاداری سیدالشہدا علیہ السلام کے تحفظ کیلئے جو کچھ ہوسکے گا وہ کرینگے، اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرینگے۔

اسلام ٹائمز: اسلام آباد میں جاری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی احتجاجی بھوک ہڑتال کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی:
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے مطالبات کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اٹھنے والی آواز کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں، کیونکہ ظالم کو ہر صورت میں کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے۔ یہاں ہم سمجھتے ہیں کہ بھوک ہڑتال والا مرحلہ آخر میں آزمانا چاہیئے تھا، لیکن ہمارے قبلہ و کعبہ صاحب نے پہلے ہی مرحلہ پر ہی یہ آپشن استعمال کر لیا، یہ آپشن آخری موقع پر استعمال کرنا چاہیئے تھا کہ جب کہیں پر آواز نہ سنی جائے، تو یہ آخری آپشن ہوتا ہے کہ بھوک ہڑتال کی جائے یا سڑکیں جام کی جائیں۔

اسلام ٹائمز: ملک و قوم کو دہشتگردی کے بحران سے باہر لانے کیلئے اسلامی تحریک کا کیا لائحہ عمل ہے۔؟
علامہ جعفر علی سبحانی:
اب تک پاکستان میں جو بھی مسائل پیدا ہوئے، قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد علی نقوی نے مذاکرات کو ترجیح دی، یہ معاملات مذاکرات سے حل ہوں، آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حل ہوں، ابھی تک ہم نے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جو آئین و قانون سے ماورا ہو، ہماری اب بھی یہی خواہش ہے کہ جو کچھ ہوا ہے پارا چنار کے اندر، اسے سیاسی عمل کے ذریعے ان ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ہم اس کے حق میں نہیں ہیں کہ پوری قوم کو سڑکوں پر لے آئیں، پورا ملک جام ہوجائے، غیر سنجیدگی سے صورتحال خراب ہوجائے، ہم ابھی اس کے حق میں نہیں ہیں، لیکن اگر صورتحال یہی رہی تو تنگ آمد بجنگ آمد والی صورتحال ہو جائے گی، اگر کہیں پر بھی آواز نہیں سنی جائے گی، کوئی بھی ادارہ سننے والا نہیں ہوگا، تو پھر یہ آخری حربہ ہوگا کہ قوم کو سڑکوں پر لے آیا جائے، لیکن بنیادی طور پر پاکستان میں ہر مسئلہ سیاسی طریقے سے حل کرنا چاہیں تو کوئی مشکل کام نہیں ہے۔


خبر کا کوڈ: 542276

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/542276/علامہ-راجہ-ناصر-عباس-جعفری-کے-مطالبات-اور-انکی-اٹھنے-والی-آواز-کی-بھرپور-حمایت-کرتے-ہیں-جعفر-سبحانی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org