0
Sunday 19 Jun 2016 18:36
پاکستان وہ واحد ملک ہے جو عرب ممالک کو دفاع مہیا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے

امریکہ کی دوستی دشمنی سے کہیں زیادہ خطرناک ہے، ہم نے تجربہ کرلیا، اب بھارت بھگتے گا، حافظ محمد سعید

پاکستان میں کافر کافر کے نعرے لگ رہے ہیں، مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے
امریکہ کی دوستی دشمنی سے کہیں زیادہ خطرناک ہے، ہم نے تجربہ کرلیا، اب بھارت بھگتے گا، حافظ محمد سعید
پروفیسر حافظ محمد سعید کی پیدائش 1948ء میں اس وقت ہوئی جب ان کا خاندان انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان پہنچا۔ حافظ محمد سعید کا بچپن سرگودھا میں گزرا، جہاں انہوں نے اپنی والدہ سے قرآن حفظ کیا اور گائوں کے اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ میٹرک کے بعد مزید تعلیم کے لئے اپنے ماموں اور معروف سلفی عالم دین حافظ عبداللہ بہاولپوری کے پاس بہاولپور چلے گئے۔ کشمیر کی آزادی کیلئے لشکر طیبہ کی بنیاد رکھی، نومبر 2001ء میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو انہوں نے اپنی جماعت کا نام تبدیل کرکے جماعۃ الدعوۃ رکھ لیا، دو ہزار آٹھ میں اس تنظیم پر پابندی لگائی گئی اور انہیں نظر بند کر دیا گیا۔ حافظ محمد سعید اس وقت دفاع پاکستان کونسل میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ گذشتہ روز حافظ سعید احمد کی طرف سے اسلام آباد کے چند صحافیوں کیلئے افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا، جہاں اسلام ٹائمز کی جانب سے کچھ اہم سوالات پوچھے گئے تھے، جن کے جوابات پیش خدمت ہیں۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: عالم اسلام اور بالخصوص پاکستان کو شدید مسائل کا سامنا ہے، اسکا حل کیا سوچتے ہیں۔ دوسرا یہ بتائیں کہ مودی کی حالیہ سرگرمیوں کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
حافظ محمد سعید:
اس وقت ساری دنیا میں مسلمان مشکل میں ہیں اور خاص طور پر پاکستان دشمنان اسلام کا ہدف بنا ہوا ہے، اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیئے، جنہوں نے ساری عمر دہشتگردی کا ڈھنڈورا پیٹا، جنہوں نے ہمیشہ الزامات عائد کئے، آج وہ خود دہشتگردی کی انتہا پر پہنچے ہوئے ہیں، انہوں نے مقامی اور عالمی تمام قوانین کی دھجیاں بکھیر دی ہیں، مسلمانوں کے خلاف اتنی شدت کیوں ہے؟، مغرب کی یہ پریشانی مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف کیوں ہے۔؟ دو چیزیں جو پاکستان کے حوالے سے ہیں، اس میں شدت پیدا کر دی گئی ہے۔ پہلی چیز یہ ہے کہ آج نیٹو کے سارے لوگ اور ذمہ دار جنہوں نے افغانستان میں جنگ لڑی، سی آئی اے کے سارے لوگ جنہوں نے پلاننگ کی، یہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ افغانستان کے اندر جو جنگ شروع کی تھی اور جو دنیا کی مہنگی ترین جنگ لڑی، اس میں ہمیں کچھ بھی حاصل نہیں ہو سکا۔ اس کی بنیادی وجہ پاکستان ہے، کیونکہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان نے وہ رول ادا نہیں کیا جو کرنا چاہیئے تھا۔ اس وجہ سے امریکہ اور نیٹو وہ مقاصد حاصل نہیں کرسکے، جو وہ کرنا چاہتے تھے۔ یہ وہ سبب ہے جس کے باعث پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے اور انڈیا کے ساتھ معاملات طے کر رہے ہیں۔ جہاں تک آپ نے مودی کی بات کی ہے تو اتنا عرض کروں کہ مودی کی اس وقت جس انداز میں آو بھگت ہو رہی ہے، اس میں مودی کا کوئی کمال نہیں ہے، بلکہ اس کیلئے سب کچھ کرایا جا رہا ہے۔ اس کے پیچھے امریکہ ہے۔ یہ امریکہ کی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: آپکی نگاہ میں امریکہ اور بھارت ملکر پاکستان کیساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں۔؟
حافظ محمد سعید:
امریکہ کو ضرورت یہ ہے کہ پاکستان کو پریشان کرے اور یہاں انتشار پیدا کرے۔ امریکہ بھارت کو استعمال کرنا چاہتا ہے، دوسری جانب انڈیا نے اپنی بندرگاہیں معاہدے کے تحت امریکہ کے حوالے کر دی ہیں، انڈیا نے کچھ نہیں کرنا، اب یہ سب امریکہ نے کرنا ہے۔ آج کشمیر سمیت بھارت کے تمام حساس مقامات پر امریکہ کے ڈرون موجود ہیں، یہ فقط چین کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں، وہ ہماری میزائل ٹیکنالوجی میں برتری کو تسلیم نہیں کرتے، وہ اس کو برداشت نہیں کرسکتے۔ امریکہ اس وقت اپنی شکست کا انتقام لینے کیلئے جو کام افغانستان کے ذریعے نہیں کرسکا، وہ انڈیا کی طرف سے کرنا چاہتا ہے۔ بھارت کو دنیا میں کوئی اور کام نہیں ہے، سوائے پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے کے۔ کیا آپ کو نہیں معلوم کہ بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف خودکش تیار کراتا ہے، کس سے یہ چیز چھپی ہوئی ہے، بھارت کا ایجنڈا ہی پاکستان کیخلاف ہے، امریکہ بھارت کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے، دونوں کا ایجنڈا اب ایک ہوگیا ہے، بلوچستان میں ہونے والا ڈرون حملہ ہو یا طورخم کا واقعہ، دونوں چیزیں اس معاملے سے جڑی ہوئی ہیں، امریکہ اپنی شکست کا بدلہ لینے کیلئے یہ کام کر رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: امریکہ اور عرب ممالک کے تعلقات کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
حافظ سعید احمد:
سعودی عرب امریکہ سے دور ہو رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ خلیجی ممالک بھی امریکہ سے دور ہو رہے ہیں، مسلمان ملکوں کا جو اتحاد بننے جا رہا ہے، اس حوالے سے امریکہ کو بہت کچھ نظر آ رہا ہے، ان کو نظر آرہا ہے کہ اس میں پاکستان اہم کردار ادا کرے گا، پاکستان وہ واحد ملک ہے جو عرب ممالک کو دفاع مہیا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایٹمی صلاحیت کے اعتبار سے پاکستان بہت ہی اہم ملک ہے، مغرب کو معلوم ہے کہ اگر یہ اتحاد ہو جاتا ہے تو عرب ممالک کے تمام معاشی وسائل مغرب کے بجائے مسلمان ملکوں میں صرف ہوں گے، ظاہر ہے ان کی بنیاد ہی معیشت پر ہے اور سیاست بھی معیشت پر چلتی ہے۔ اگر معیشت میں مغرب کمزور ہوتا ہے اور خلیج کے ملک امریکہ سے روٹھ کر بیٹھتے ہیں تو ان کیلئے مسائل کھڑے ہو جائیں گے، اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو اگر کمزور کر دیا جائے اور خلفشاری کا شکار کر دیا جائے تو یہ ممالک کچھ نہیں کر پائیں گے اور مسلمان ملکوں کا بڑا اتحاد نہیں بن سکے،گا۔ ایک ایٹمی طاقت کمزور ہوتی ہے تو یہ بات مغرب کے فائدے میں ہے۔ اس وجہ سے امریکہ کا خلیجی ممالک پر کنٹرول باقی رہ سکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: کل پاکستان بھی تو امریکی اتحادی رہا ہے، آج ماضی کے اتحادیوں میں فاصلے بڑھ رہے ہیں۔ اسکا کیا مطلب ہے۔؟
حافظ محمد سعید:
دیکھیں ہم نے تو وہ حالات بھی بھگتے ہیں، جب روس عزائم لیکر آگے بڑھ رہا تھا، وہ حالات بھی دیکھے جو نائن الیون کے بعد پیش آئے۔ جب امریکی ڈرون خود پاکستان کی زمین سے اُڑا کرتے تھے، جب امریکی جرنیل اسلام آباد میں بیٹھے ہوتے تھے۔ ہم نے بہت سخت حالات دیکھے ہیں۔ اس سب میں مجھے اللہ کی تدبیر کے علاوہ کچھ اور نظر نہیں آتا۔ ان شاء اللہ بھارت بھی بھگتے گا، بھارت نے غیر جانبدار ہوکر بہت کچھ حاصل کیا ہے، لیکن اب انہوں نے امریکہ کو گھر میں بیٹھا لیا ہے۔ ہم نے امریکہ کو بھگت لیا ہے، اب بھارت بھی امریکہ کو بھگتے گا۔ بھارت کا ستیاناس ضرور ہوگا، مودی خود بھارت کی تباہی بننے والا ہے، یہ انڈیا کا گوربا چوف ہے۔ ان شاء اللہ تھوڑے عرصے بعد دینگا مشتی دیکھیں گے۔ یہ جو بحیرہ ہند اور ملک کے اندر امریکہ کو رسائی دے چکا ہے، اس کو جلد لعن طعن پڑے گی اور جوتے پڑیں گے۔ یہ ہم نے تجربہ کیا ہے کہ امریکہ کی دوستی دشمنی سے زیادہ نقصان دہ ہے۔

اسلام ٹائمز: جو باتیں آپ کر رہے ہیں کیا ملک کی پارلیمنٹ میں بیٹھے افراد کو بھی یہ سمجھ آرہی ہیں، کیا یہ حکومت بھی اسی طرح سوچ رکھتی ہے۔؟
حافظ محمد سعید:
پارلیمنٹ میں تو تماشا لگا ہوا ہے، جب میڈیا اس تماشے کو آن ائیر کرتا ہے تو قوم میں مایوسی پھیلتی ہے۔ میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ اس قوم کو مایوسیوں سے نکالیں، اس قوم کو بہت تختہ مشق بنایا گیا ہے، اس کے باوجود یہ قوم زندہ ہے۔ دشمن نے جو آگ لگائی ہے اس پر پانی پھیرنے کی ضرورت ہے، کبھی دشمن فرقہ واریت کی آگ بھڑکاتے ہیں، میں یہ حقیقت تسلیم کرتا ہوں کہ پاکستان میں کافر کافر کے نعرے لگ رہے ہیں، مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: تو اس فرقہ واریت اور قتل و غارت گری میں کون ملوث ہے۔؟
حافظ سعید احمد:
یہ حقیقت ہے کہ یہ سب باہر سے ہو رہا ہے، اس کی پلاننگ باہر سے ہو رہی ہے، پیسے باہر سے آ رہے ہیں۔ صوبائی عصبیت اور علاقائیت کی فضا کو گہرا کیا جا رہا ہے، یہ کام ایک سازش کے تحت ہو رہا ہے، چاہے مذہبی تشدد ہو، چاہے فرقہ واریت ہو، صوبائی مسائل ہوں یا پھر سیاست دانوں کے انتشار کا مسئلہ ہو، ان سب کا تعلق پاکستان کے دفاع سے ہے۔ یہ ایسا مسئلہ ہے جس پر سیاست نہیں ہوسکتی، اس پر فکری اور عملی یکسوئی ہونی چاہیئے، زندہ قومیں دفاع کے معاملے پر اکٹھی ہوتی ہیں، یہ فقط فوج کی گولی سے جنگ نہیں ہو رہی، یہ کئی ملکوں کی خفیہ تدبیروں کے ذریعہ پاکستان میں جنگ لڑی جا رہی ہے۔ یہ بہت خطرناک جنگ ہے۔ اس جنگ کا سامنا ہے، اس میں قومی یکجہتی بہت ضروری ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ علماء کے پاس بیٹھتے ہیں، کیا کبھی اس تکفیر کے معاملے پر بھی کوئی بات کی ہے۔؟
حافظ سعید احمد:
میں جب علماء کے ساتھ بیٹھاتا ہوں تو بہت سخت باتیں کرتا ہوں، میں انہیں کہتا ہوں کہ تم نے کیا کافر کافر کی رٹ لگا کر ملک کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔ مذہب کو بدنام کیا ہے، جہاد کو بدنام کیا ہے، ملک کو بدنام کیا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ وہ لوگ جو پاکستان کو ختم کرکے سوتے ہیں، ان کی زبانیں بند کی جائیں، پاکستان ابھی تک آزاد نہیں ہوا، ایم آئی ایف کی چنگل سے آزاد نہیں ہوا، آج بھی مغرب کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے۔ میں پوچھتا ہوں کہ اگر یورپی یونین بن سکتی ہے تو اسلامی یونین کیوں نہیں بن سکتی؟، اب یورپی یونین کے ٹوٹنے کی خبریں گردش کر رہی ہیں، انگلینڈ اس سے نکل رہا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ہمیں روشن منزل دکھائیں، ایک اتحاد کے فضا بنائیں، پھر مسلمانوں کو متحد کریں۔ مسلمانوں کی اپنی کرنسی بھی بن سکتی ہے، اپنے وسائل اپنے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔ ہمارا کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ملکی مسئلہ ہے، اگر پاکستان مضبوط ہوگا تو کشمیروں کو آزادی دلا سکتا ہے۔ آج نوجوان قیادت پاکستان کا پرچم اٹھا چکے ہیں۔ واللہ کشمیر کی آزادی میں رکاوٹ ہمارے غیر ذمہ دار لوگ ہیں۔ اس وقت چین کو ساتھ ملا کر عالم اسلام کو ساتھ کھڑا کرکے مغرب سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ ہم اس سلسلہ میں بڑی کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: یہ جو تکفیر کی جاتی ہے اسکو روکنے کیلئے کیا اقدامات ہوسکتے ہیں اور آپکی جماعت نے اس حوالے سے کیا اقدامات کئے ہیں۔؟
حافظ سعید احمد:
جماعۃ الدعوۃ نے تکفیر کے خلاف بہت کام کیا ہے، اس حوالے بہت لیٹریچر چھاپا، اس حوالے سے بہت ذہن سازی کی ہے، علماء سے رابطے کئے، حتٰی اس تکفیر کے خلاف فتوے دیئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 547106
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش