0
Wednesday 29 Jun 2016 22:42
فلسطینیوں کی نگاہیں اس وقت ایران اور حزب اللہ پر ہیں، اسی وجہ سے ان کے حوصلے بلند ہیں

مظہر اتحاد امت "عالمی یوم القدس" کو تقسیم کرنیوالے امام زمانہؑ و امام خمینیؒ کو کیا منہ دکھائیں گے، علامہ صادق رضا تقوی

ہمیں شہدائے القدس کو نہیں بھولنا چاہئے، شہداء کو یاد رکھیں، ان شاء اللہ کامیابی نصیب ہوگی
مظہر اتحاد امت "عالمی یوم القدس" کو تقسیم کرنیوالے امام زمانہؑ و امام خمینیؒ کو کیا منہ دکھائیں گے، علامہ صادق رضا تقوی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سابق ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید صادق رضا تقوی اپنے زمانہ طالب علمی سے ہی اجتماعی ملی و قومی معاملات میں فعال ہیں، وہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کی مختلف ذمہ داریوں پر فائض رہنے کے علاوہ کراچی ڈویژن کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ المہدی یوتھ نامی تربیتی ادارے کے بانی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ مختلف مجلوں کے مدیر بھی ہیں اور کراچی میں شیعہ قومیات اور اتحاد بین المسلمین و بین المذاہب یکجہتی کے حوالے سے بھی فعال ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے عالمی یوم القدس کے موضوع پر علامہ سید صادق رضا تقوی کی رہائش گاہ پر انکے ساتھ ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر ان کے سے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: ایک ایسے وقت میں جب اسرائیل فلسطین اور بیت المقدس کو یہودیانے کی ناپاک سازش کر رہا ہے اور تاریخ میں پہلی بار عالم مغرب میں اسرائیل پر شدید کھلی تنقید کی جا رہی ہے، مغربی این جی اوز بھی ان اسرائیلی مظالم کیخلاف آواز بلند کر رہی ہیں، لیکن دوسری جانب افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ بعض مسلم و عرب ممالک اسرائیل سے تعلقات بڑھا رہے ہیں، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
علامہ سید صادق رضا تقوی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی اور مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و بربریت کا سلسلہ بڑھتا چلا جا رہا ہے، اسی وجہ سے مغرب میں بھی اسرائیل مخالفت میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ بہت خوش آئند قدم ہے، لیکن دوسری جانب بعض اسلامی ممالک سعودی عرب، قطر، ترکی وغیرہ ایک طرف تو کھل کر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر رہے ہیں، جبکہ دوسری طرف یہ ممالک مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ایجاد کرنے کیلئے داعش و دیگر دہشتگرد تکفیری عناصر کو پروان چڑھا رہے ہیں، پھر سعودی بادشاہ شاہ سلمان کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کی انتخابی مہم میں جو اربوں ڈالرز دیئے گئے، پھر آیت اللہ شیخ نمر کو قتل کرنا، وہاں شیعہ مسلمانوں کی پرامن تحریک کو کچلنا، یہی وجہ بنی کہ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر سعودی عرب پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، لیکن چونکہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم ہو رہے ہیں، اس لئے امریکا نے اقوام متحدہ کو ڈالرز اور سعودی ریالوں کے بل بوتے پر خاموش کرا دیا، تاکہ سعودی عرب کے کردار کو امت مسلمہ میں مثبت طور پر پیش کیا جاسکے، کیونکہ سعودی عرب اپنی ساکھ کھوتا جا رہا ہے، شام پر ممکنہ حملے کی صورت میں، یمن میں بے گناہ عوام پر وحشیانہ بمباری وغیرہ کی وجہ سے، بہرحال سعودی عرب نے پیغام دیا ہے کہ وہ دراصل اسرائیل اور امریکا کے ساتھ ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا اہم مسلم و عرب ممالک کا اسرائیل کیجانب بڑھتا ہوا جھکاو فلسطین کاز اور امت مسلمہ سے غداری نہیں۔؟
علامہ سید صادق رضا تقوی:
یقیناً یہ فلسطین کاز اور امت مسلمہ سے غداری ہے، ان کے امریکا اور اسکی ناجائز اولاد اسرائیل کے ساتھ جوڑ توڑ اور سمجھوتوں سے، اصولوں پر سودے بازی سے فلسطین کاز کو جزوی نقصان ضرور پہنچے گا، لیکن فلسطینیوں کی نگاہیں اس وقت ایران اور حزب اللہ پر ہیں، اسی وجہ سے ان کے حوصلے بلند ہیں، ان کی نگاہیں یمن کی شجاع عوام پر ہیں، جو سعودی جارحیت کا مقابلہ کر رہی ہے، فلسطینی اس وقت بحرین پر مسلط آل خلیفہ خاندان کے ظلم و ستم کے مقابلے میں استقامت دکھانے والے بحرینی غیور عوام اور آیت اللہ عیسٰی قاسم کو دیکھ رہے ہیں، سب سے بڑھ کر مظلوم فلسطینیوں کو جو اخلاقی سپورٹ ملی ہے، وہ نائجیریا کی اسلامی تحریک اور انکے قائد آیت اللہ شیخ زکزکی سے ملی ہے، لہٰذا فلسطینی عوام ان مجاہدین کو، ان کرداروں کو، ان سپوتوں کو دیکھ رہی ہے، لہٰذا فلسطینی عوام بہت پرامید ہیں کہ ان کے اطراف میں ایسی اسلامی تحریکیں اور قیادتیں ہیں، جو استقامت کے ساتھ عالمی استعمار و استکبار کے خلاف ڈٹی ہوئی ہیں، جو تحریک آزادی فلسطین کی تائید و حمایت کرتی ہیں اور یہ ان مظلوم فلسطینیوں کیلئے کافی ہے، ایران، حزب اللہ، امام خامنہ ای کی بھرپور حمایت و تائید مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ جاری و ساری رہے گی۔

اسلام ٹائمز: بانی انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ العظمٰی امام خمینی کے جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منانے کے اعلان نے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا، کیا کہیں گے آپکے عالمی یوم القدس منانے کے اعلان کے حوالے سے۔؟
علامہ سید صادق رضا تقوی:
عربوں نے بھی اسرائیل کے ساتھ ایک جنگ لڑی ہے، میں اس سے چشم پوشی نہیں کروں گا، اس وقت وہ خالص تھے اپنی تحریک میں، مثلاً پی ایل او اور یاسر عرفات ایک وقت تک خالص تھے، لیکن بعد میں راہ راست سے ہٹ گئے، بعد میں عرب ممالک کو راہ راست سے ہٹایا گیا، حضرت امام خمینی کا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے اپن تحریک کے پہلے دن سے جو دو آوازیں بلند کی تھیں کہ اسلام خطرے میں ہے اور اسرائیل مسلمانوں کا دشمن ہے، جسے شاہ ایران نے ساواک کے ذریعے دبانے کی کوشش کی تھی کہ آپ یہ نہیں کہیں باقی جو چاہے کریں، لہذا امریکا اس وقت دیکھ رہا تھا کہ امام خمینی اس وقت جو کرنے جا رہے ہیں، وہ ایک عالمی تحریک بن جائے گا، لیکن امام خمینی نے جس چیز کا آغاز کیا، اس پر قائم رہے، نہ صرف قائم رہے، بلکہ پوری دنیا سے اس بات کو منوایا، دنیا بھر کے مسلمانوں کو باور کروایا کہ جمعة الوداع کو یوم القدس کے طور پر منائے، آج امریکا، برطانیہ، حتٰی خود مقبوضہ فلسطین یعنی اسرائیلی غاضب حکومت کے زیر تسلط علاقوں کے اندر بھی یوم القدس منایا جاتا ہے، یہ سب امام خمینی کی آواز پر ہے، انقلاب آ رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں صرف نظام ولایت سے مربوط تنظیمیں ہی یوم القدس منانے اور اس کا اہتمام کرتی نظر آتی ہیں، اس حوالے سے دیگر مکاتب فکر اور ان سے تعلق رکھنے والی تنظیمات بالکل پیچھے نظر آتی ہیں۔؟
علامہ سید صادق رضا تقوی:
ولایت فقیہ سے مربوط افراد ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کا نعرہ لگاتے آئے ہیں، ہم نے علمائے اہلسنت کو قریب بلایا ہے، لیکن ہم نے عوامی سطح پر کام نہیں کیا، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اہلسنت علماء کے ساتھ کوئی ایسا کو آرڈی نیشن اختیار کریں کہ ہم گراس روٹ لیول پر جا کر پورے سال اس کی تیاری کریں، سیمینار، سمپوزیم، محافل، اجتماعات، میٹنگز، نشستیں کریں، جس میں مشترکہ مسائل پر گفتگو کی جائے، عوامی سطح پر، دانشوروں کی سطح پر، پڑھے لکھے طبقات پر، مساجد مدارس کے اندر، کالج یونیورسٹیز کے اندر اس بات کو باور کرایا جائے، بہت سے ایسے فورمز میں پاکستان میں، ملی یکجہتی کونسل، متحدہ علماء محاذ، تقریب مذاہب اسلامی جہاں شیعہ سنی تمام مکاتب فکر کے افراد جمع ہیں، لیکن یہ افہام و تفہیم عوامی سطح تک نہیں پہنچ پایا ہے، ہم بعض اوقات علمی اختلافات کو قبول کرتے ہیں لیکن انکے حل کیلئے کوششیں نہیں کرتے، ضروری ہے کہ علمائے تشیع و تسنن سارا سال مل بیٹھ کر پلاننگ کریں، مخلصانہ کام کریں، تب کہیں جا کر سال میں ایسا کیڈر، ایسی تحریک، ایسی موومنٹ بنا سکیں گے کہ تمام ایلسنت و شیعہ عوام بھی اس میں شرکت کرسکیں گے۔

اسلام ٹائمز: یوم القدس پر ملک بھر میں نظام ولایت سے مربوط تنظیمیں بھی متحد نظر نہیں آتیں، تقریباً ہر ہر جگہ ایک سے زائد الگ الگ ریلیاں نکالی جا رہی ہوتی ہیں، کیا کہیں گے اس افسوسناک صورتحال پر۔؟
علامہ سید صادق رضا تقوی:
اول تو میں پاکستان میں موجود تنظیموں کو کہ جو نظام ولایت فقیہ سے مربوط ہیں، میں کہوں گا کہ وہ اپنے اپنے کرداروں اور پالیسیوں پر نظر ڈالیں کہ وہ ولی فقیہ جو تمہیں ایک کرنے آیا ہے، جوڑنے آیا ہے، متحد کرنے آیا ہے، آپ جو ہیں اس یوم القدس کو، جو مسلمانوں کے اتحاد کے مرکز ہوسکتا تھا، مومنین ایک جگہ جمع ہوسکتے تھے، آپ نے اسے تقسیم کر دیا، میں ابھی اس موضوع پر نہیں جا رہا کہ کیا حالات ہیں، سب دوبارہ لوٹ کر آئیں، اور اتحاد و وحدت کے ساتھ ایک یوم القدس منانے کی کوشش کریں، یوم القدس کسی ایک تنظیم کی میراث نہیں، یوم القدس کسی جماعت یا تنظیم کا ایونٹ نہیں، یوم القدس تمام مسلمانوں کا ہے، قبلہ اول کی بات ہے، سرزمین اول کی بات ہے۔ پھر یہ کہ انہوں نے تحریک انبیاء کو نہیں سمجھا، انہوں نے تحریک امام خمینی کو نہیں سمجھا، وجہ یہی ہے، معذرت کے ساتھ ، انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یوم القدس جو مظہر اتحاد امت تھا، امام خمینی کے زمانے میں، قائد شہید کے زمانے میں، لیکن اب کیا ہوگیا ہے کہ الگ الگ ریلیاں نکال رہے ہیں، دیکھیں بہت ساری ریلیاں نکل سکتی ہیں، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، لیکن جب ایک ریلی نکلتی تھی، اب بھی ایک نکلنی چاہئے تو پھر کیا وجہ ہے کہ اس اختلاف و تفرقے کی، آخر کیا وجہ ہے کہ جو چیز جو ہمارا نکتہ اتحاد تھا، نکتہ اختلاف بنتا جا رہا ہے۔

علامہ ساجد نقوی صاحب ہوں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب ہوں یا دوسرے علماء جو مدارس چلا رہے ہیں، تربیتی کام کر رہے ہیں، تحریکیں چلا رہے ہیں، بیداری کا کام کر رہے ہیں، دیگر جماعتیں، تنظیمیں اور ادارے جو اپنے اپنے حوالوں سے اسلام و مسلمانوں کی خدمت کا دم بھر رہے ہیں، میری ان سب سے گزارش ہے کہ ایک دفعہ پھر جمع ہوں، ایک بار پھر اس سبق کو پڑھیں جو امام خمینی نے پڑھایا تھا، اتحاد و وحدت کا، پھر یوم القدس شایان شان طریقے سے منایا جاسکے گا۔ آج پوری دنیا میں انقلاب آ رہا ہے، پوری دنیا تیار ہو رہی ہے، امام مہدی علیہ السلام کے عالمگیر انقلاب کیلئے، اور ہم تیرا قائد، میرا قائد، تیری جماعت، میری تنظیم، میرا جھنڈا میرا اسٹیج، انہیں پر ساری توجہ رکھی ہوئی ہے، جو امام خمینی نے اتحاد کیلئے نعرہ لگایا تھا، ہم اسے سبوتاژ کر رہے ہیں، ہم کیا منہ دکھائے گے امام خمینی کو، ہم کیا منہ دکھائے گے امام زمانہ کو، تو میری گزارش ہے تمام تنظیموں، جماعتوں، شخصیات سے کہ وہ جمع ہوں اور متحد ہو کر یوم القدس منائیں۔

اسلام ٹائمز: عالمی یوم القدس پر پاکستانی حکومت سے کیا مطالبہ یا اپیل کرینگے۔؟
علامہ سید صادق رضا تقوی:
پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرنا میں سمجھتا ہوں کہ فضول ہے، ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصے سے علامہ راجہ ناصر عباس احتجاجی بھوک ہڑتال کر رہے ہیں، ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ احتجاج نہیں کرنا چاہیئے، احتجاج کرنا چاہیئے، لیکن حکومت سے کوئی مطالبہ کرنا ایک رسمی خانہ پوری ہے کہ آپ یہ کر دیں، ہمیں بھی پتہ ہے کہ وہ نہیں کریں گے، کیونکہ انہیں اسرائیلی مفادات زیادہ عزیز ہیں، اس بنا پر ان سے کوئی توقع نہیں ہونی چاہیئے، لیکن پھر بھی ہم یہ کہتے ہیں کہ حکومت سکیورٹی کے مسائل کو دیکھے، تاکہ کوئی ایسے المیے نہ ہوں، جیسے ماضی میں کوئٹہ میں، کراچی میں، مختلف ممالک میں ہوئے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ جو اہم چیز ہے وہ یہ کہ ہمیں شہدائے القدس کو نہیں بھولنا چاہئے، شہداء کو یاد رکھیں، اس یوم القدس کو شہدائے یوم القدس کے خون سے عید کے ساتھ منانے کی کوشش کریں، تو ان شاء اللہ کامیابی نصیب ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 549658
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش