QR CodeQR Code

داعش کیجانب سے مسلم ممالک میں کی جانیوالی دہشتگردی اور فساد کا سب سے بڑا فائدہ اسرائیل کو پہنچ رہا ہے

امام خمینیؒ کے عالمی یوم القدس کے اعلان کی وجہ سے مسئلہ فلسطین دنیا بھر میں زندہ ہے، اسد اللہ بھٹو

پاکستانی حکومت عالمی یوم القدس کو قومی دن قرار دے اور سرکاری سطح پر مناتے ہوئے تقریبات منعقد کی جائیں

30 Jun 2016 22:26

اسلام ٹائمز: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان کا ”اسلام ٹائمز“ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کو محدود کرنے کی امریکی و مغربی سازش کو ناکام بنانے میں امام خمینیؒ کا بہت بڑا کردار ہے کہ ان کے عالمی یوم القدس منانے کے اعلان سے یہ بات تمام دنیا پر واضح ہوگئی کہ مسئلہ فلسطین نہ تو عربوں کا مسئلہ ہے، نہ علاقائی مسئلہ ہے اور نہ ہی فلسطین میں رہنے والے مسلمانوں اور یہودیوں کا آپس کا مسئلہ ہے بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے، تمام عالم اسلام اور عالم انسانیت کا مسئلہ ہے، عالمی مسئلہ ہے۔


جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر جناب اسد اللہ بھٹو کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ پاکستان خصوصاََ کراچی و سندھ بھر میں انکی اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے کوششوں کو ہر حلقے میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ کراچی سے قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ جماعت اسلامی سندھ کے امیر کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دے چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے عالمی یوم القدس اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مسجد قباء کراچی میں قائم جماعت اسلامی کے آفس میں ان کے ساتھ ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے امام خمینی کے فرمان پر جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منایا جاتا ہے، امام خمینی کے اس فرمان اور اسکے عالمی سطح پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد امام خمینیؒ کا ہی کارنامہ تھا کہ انہوں نے سابقہ مؤقف پر ڈٹے رہنے کے بعد اعلان کیا کہ ہم مقبوضہ فلسطین کو آزاد کرائیں گے، بیت المقدس کو آزاد کرائیں گے، اسرائیل کے خلاف بڑی مؤثر انداز میں آواز بلند کی، امام خمینی نے کہا کہ فلسطین پر صہیونی اسرائیلی حکومت کا ناجائز قبضہ ہے، لہٰذا اسرائیل کے قبضے سے فلسطین کو چھڑانا چاہیئے، کیونکہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، یہ مسلمانوں کا ہے اور رہے گا، لہٰذا مسئلہ فلسطین کو صہیونی پنجوں سے آزاد کرانے کیلئے عالمی سطح پر شعور اجاگر کرنے کیلئے امام خمینی نے ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس کے طور پر منانے کا اعلان کیا، تاکہ پوری دنیا کے مسلمان فلسطین پر قابض ناجائز اسرائیلی حکومت کیخلاف سڑکوں پر نکل کر ناصرف مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کریں، بلکہ مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کریں، عالم انسانیت کے اندر صہیونیت کے خلاف نیا عزم پیدا کریں اور نئی آنے والی نسلوں کو مسئلہ فلسطین سے آگاہ کیا جائے، لہٰذا امام خمینی نے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے ماہ رمضان میں جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منانے کا اعلان کرکے زبردست قدم اٹھایا تھا، آج ان کے اس صدقہ جاریہ کی وجہ سے مسئلہ فلسطین دنیا بھر میں زندہ بھی ہے اور عالمی یوم القدس منانے کیلئے دنیا بھر میں تمام مسالک کے لوگ اس میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں اور آواز بلند کرتے ہیں۔ امام خمینی کا عالمی یوم القدس اعلان پوری امت مسلمہ کا یکساں مؤقف ہے، عالمی یوم القدس کو ساری امت مسلمہ نے قبول کر لیا ہے۔ ان شاء اللہ غاضب صہیونی اسرائیلی حکومت جلد نابود ہوگی اور فلسطین آزاد ہوگا۔

اسلام ٹائمز: ایک عرصہ سے یہ سازش جاری ہے کہ مسئلہ فلسطین کو پہلے مسلمانوں کا مسئلہ قرار دیا گیا، پھر عربوں اور آہستہ آہستہ اسے فلسطینیوں تک ہی محدود کرکے رکھ دیا گیا، حالانکہ یہ انسانیت کے وقار کا مسئلہ ہے کہ صہیونی مظالم کو رکوایا جائے، آپکی کیا رائے ہے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
دراصل امریکا اور مغرب کی یہ سازش رہی ہے کہ انہوں نے مسئلہ فلسطین کو عربوں کا مسئلہ قرار دیا، وہ اس مسئلے کو صرف عربوں تک محدود کرنا چاہتے تھے، تاکہ دنیا کے دیگر تمام مسلمان فلسطین سے لاتعلق ہو جائیں، لیکن اس میں انہیں ناکامی اٹھانی پڑی، آج دنیا کے چپے چپے میں رہنے والے تمام مسلمان مسئلہ فلسطین کو اپنا مسئلہ قرار دیتے ہیں، مسئلہ فلسطین کو محدود کرنے کی امریکی و مغربی سازش کو ناکام بنانے میں امام خمینی کا بہت بڑا کردار ہے کہ ان کے عالمی یوم القدس منانے کے اعلان سے یہ بات تمام دنیا پر واضح ہوگئی کہ مسئلہ فلسطین نہ تو عربوں کا مسئلہ ہے، نہ علاقائی مسئلہ ہے اور نہ ہی فلسطین میں رہنے والے مسلمانوں اور یہودیوں کا آپس کا مسئلہ ہے، بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے، تمام عالم اسلام اور عالم انسانیت کا مسئلہ ہے، عالمی مسئلہ ہے۔ یہاں یہ واضح کر دوں کہ دنیا کے تمام یہودی غاضب اسرائیلی حکومت سے اتفاق نہیں کرتے بلکہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی بے حسی تو ایک طرف مگر عرب ممالک اور او آئی سی کا کردار بھی انتہائی مایوس کن ہے، اس حوالے سے آپکی نگاہ کیا کہتی ہے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
آپ کی بات بالکل درست ہے، چاہے وہ عرب ممالک ہوں، چاہے وہ سعودی عرب ہو، مصر ہو، چاہے انڈونیشیا ہو، ملائیشیا ہو یا پاکستان ہو، وہ مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے دلچسپی نہیں لیتے، او آئی سی بھی اس میں کوئی دلچسپی نہیں لیتی، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ او آئی سی ایک بے جان لاش کے مانند موجود ہے، اس نے امت مسلمہ کو بہت زیادہ مایوس کیا ہے۔ ابھی ایک خوشی کی بات یہ ہے کہ ترک صدر طیب اردگان نے غزہ کے مسلمانوں کیلئے امدادی سامان بھجوانے کا اعلان کیا ہے، انہوں نے فلسطین کیلئے بڑا اسٹینڈ لیا ہے، لیکن ایران کا جو اسٹینڈ ہے گذشتہ تین چار دہائیوں سے امام خمینی کے زمانے سے چلا آ رہا ہے، وہ بھی انتہائی قابل تعریف ہے، امام خمینی کی مثالی پالیسی کی تمام مسلم ممالک کو تقلید کرنی چاہیئے۔ او آئی سی کو بھی مسئلہ فلسطین کو اول مسئلہ قرار دیکر اسکے حل کیلئے اقدامات کرنے چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ داعش کی دہشتگردی عظیم فلسطین کاز کیلئے نقصان کا باعث بن رہی ہے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
واضح ہوگیا ہے کہ داعش امریکا کی پیدا کردہ تنظیم ہے، کیونکہ امریکا کو ایک دشمن کی ضرورت تھی، کیونکہ اب القاعدہ کا نام پرانا ہوگیا ہے، اس کا وجود اب نہ ہونے کے برابر ہے، لہٰذا امریکا کو ایک نئی تنظیم کی ضرورت تھی، یہ سب اس لئے ہے تاکہ شیعہ سنی فساد ہو، داعش اسی حوالے سے فعال ہے، ہمیں شام، عراق، یمن سمیت پوری مسلم دنیا میں مسلمانوں کے بہنے والے خون کا بہت افسوس ہے، اس صورتحال پر شیطان بزرگ امریکا اور اسکے حواری خوش ہیں، لہٰذا امت مسلمہ کو اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنا چاہیئے۔ داعش کی مسلم ممالک میں ہونے والی دہشتگردی اور فساد کا سب سے بڑا فائدہ بلاواسطہ و بلواسطہ اسرائیل کو پہنچ رہا ہے، اسرائیل خوش ہو رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: نابودی اسرائیل کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
اسرائیل بہت تیزی کے ساتھ نابودی کی جانب بڑھ رہا ہے، اسرائیل کے اندرونی معاملات بہت خراب ہو رہے ہیں، اس کے اقتصادی معاملات بگڑ رہے ہیں، دوسری بات یہ کہ صہیونیت کا دنیا پر جو سحر تھا وہ اب ختم ہوچکا ہے، اب تو غاضب اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں سے یورپ بھی بیزار ہوچکا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ آنے والا یورپ اور امریکا اب پہلے کی طرح اسرائیل کا پشتی بان نہیں ہوگا، جس کے بعد اسرائیل زوال کا شکار ہوکر نابود ہو جائیگا۔

اسلام ٹائمز: عالمی یوم القدس پر پاکستانی حکومت سے کیا مطالبہ یا اپیل کرینگے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
میں پاکستانی حکومت سے یہ مطالبہ کروں گا کہ عالمی یوم القدس کو قومی دن قرار دیا جائے، یوم القدس کو سرکاری سطح پر مناتے ہوئے تقریبات منعقد کی جائیں، جن میں غاضب اسرائیلی حکومت کے خلاف اور مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی جائے، اسرائیل کا مکروہ چہرہ پاکستانی و دنیا بھر کی عوام کے سامنے بے نقاب کریں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم پاکستانی حکومت کی مسئلہ فلسطین سے لاتعلقی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں، اسے لاتعلق نہیں رہنا چاہیئے بلکہ اسے مسئلہ فلسطین پر پاکستانی عوام کا حقیقی ترجمان بننا چاہئے۔ یہاں پر میں میڈیا سے بھی درخواست کروں گا کہ وہ بھی عالمی یوم القدس پر خصوصی پروگرامات تشکیل دیے، جس میں اسرائیلی مظالم، اسکے مکرہ چہرے اور فلسطینیوں کی مظلومیت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: عالمی یوم القدس پر پاکستانی عوام کو کیا پیغام دینگے، ان کی ذمہ داری کے عنوان سے۔؟
اسد اللہ بھٹو:
پاکستانی عوام کو یہ پیغام دینا چاہوں گا کہ پاکستان نے ہمیشہ امت مسلمہ کے مسائل اور معاملات میں صف اول کا کردار ادا کیا ہے، لہٰذا عالمی یوم القدس کے موقع پر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو تمام سیاسی و مسلکی نظریات سے بالاتر ہوکر اللہ تعالٰی کی رضا کیلئے، بیت المقدس کی آزادی اور اسرائیل کی نابودی کیلئے آواز بلند کرنی چاہیئے۔ عالمی یوم القدس کے موقع پر پاکستان بھر میں ہر چھوٹے بڑے شہر میں ریلیاں، جلوس نکالے جائیں گے، اس میں عوام بھرپور شرکت کریں اور میڈیا سے بھی درخواست کروں گا کہ یوم القدس کی ریلیوں کی بھرپور کوریج کریں، تاکہ پاکستانی عوام کے فلسطین کاز کیلئے حقیقی جذبات کے سامنے آسکیں۔


خبر کا کوڈ: 549988

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/549988/امام-خمینی-کے-عالمی-یوم-القدس-اعلان-کی-وجہ-سے-مسئلہ-فلسطین-دنیا-بھر-میں-زندہ-ہے-اسد-اللہ-بھٹو

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org