0
Tuesday 12 Jul 2016 20:33

30 جولائی کی آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت مخالف تحریک کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے، خرم نواز گنڈا پور

30 جولائی کی آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت مخالف تحریک کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے، خرم نواز گنڈا پور
خرم نواز گنڈا پور نے ابتدائی تعلیم ابیٹ آباد سے حاصل کی، پشاور یونیورسٹی سے گریجوایشن مکمل کرنے کے بعد آرمی میں کمیشن حاصل کیا، برطانیہ ملٹری اکیڈمی سے فائرنگ کے مقابلوں میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اس کے علاوہ گومل یونیورسٹی سے سیاسیات میں پہلی پوزیشن حاصل کی، کراچی یونیوسٹی سے اے ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا۔ 1982ء سے 1993ء تک عمان میں مارشل ٹریننگ کے حوالے سے ایڈوائزر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ 2013ء سے پاکستان عوامی تحریک میں بطور سیکرٹری جنرل کے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے سانحہ ماڈل ٹاون اور حکومت کے خلاف ممکنہ تحریک پر ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: سانحہ ماڈل ٹاون کی تحریک کو کہاں دیکھ رہے ہیں اور آئندہ کا کیا لائحہ عمل ترتیب دیا ہے۔ 17 جون والا احتجاج تو موخر کر دیا گیا تھا۔؟
خرم نوازگنڈا پور:
جہاں تک شہداء ماڈل ٹاون کا معاملہ ہے تو پوری دنیا جانتی ہے کہ وہاں ظلم ہوا اور بربریت کی انتہاء کی گئی، چالیس ٹی وی چینلز کے سامنے یہ معاملا ہوا اور یہ سارے چینلز براہ راست اس قتل و غارت کو کور کر رہے تھے اور عوام دیکھ رہے تھے۔ لوگوں نے دیکھا کہ پولیس نے کس طرح دہشتگردی کی اور لوگوں کو ہاتھ باندھ کر قتل کیا۔ یہ قصے کہانیوں میں سنتے تھے، لیکن حکومت نے براہ راست لوگوں کو عمل کرکے دکھایا۔ دنیا دیکھ رہی تھی۔ دیکھیں جب ججز کے ضمیر مر جائیں، لوگوں میں خدا خوفی ختم ہوجائے تو پھر یہ معاملہ یوں ہی رہتا ہے۔ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ آئی، جس میں حکومت کو کلئیر کٹ ملوث قرار دیا گیا ہے، اس لئے اس رپورٹ کو ہی دبا دیا گیا۔

اسلام ٹائمز: اس وقت کیس کی کیا صورتحال ہے، کہاں تک پہنچا ہے، انصاف کی کوئی توقع نظر آرہی ہے۔؟
خرم نواز گنڈا پور:
اس وقت دہشتگردی کی عدالت میں استغاثہ دائر ہوچکا ہے، ہمارے 38 گواہان عدالت میں پیش ہوچکے ہیں، استغاثہ میں پیش رفت ہو رہی ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ استغاثہ کے نتیجہ میں ان کے خلاف رسمی چارجز لائے جائیں گے اور آج نہیں تو کل انصاف اپنا راستہ بنا لے گا، ان کو سزائیں ہوں گے، کیونکہ شہادتیں مضبوط ہیں، پولیس کی جانب سے گواہان آتے ہیں، انہیں تو پتہ ہی نہیں، پولیس کی جانب سے جن لوگوں کو عدالت میں لایا گیا ہے وہ بالکل ناواقف ہیں، کیونکہ ان کو تو باہر سے لایا گیا تھا، ان کو کیا معلوم کہ کیا ہوا، ہمارا تو ایک ایک گواہ گولی مارنے اور آڈر دینے والے کو جانتا ہے اور پہنچانتا ہے، ویڈیو میں ان کی شکلیں موجود ہیں۔ ایس پی سلمان ویڈیو میں صاف دکھائی دے رہے ہیں کہ انہیں گولیاں مارو، یہ چیزیں ہم ریکارڈ نہیں کیں، یہ تو ٹی وی چینلز نے دکھایا ہے۔ آج نہیں تو کل ان شاء اللہ یہ گرفت میں آئیں گے۔

اسلام ٹائمز: جے آئی ٹی تبدیل کر دی گئی، آرمی چیف نے ڈاکٹر صاحب سے وعدہ کیا تھا کہ انصاف ملے گا، ڈاکٹر صاحب نے آرمی چیف کے نام پیغام میں وہ وعدہ بھی یاد کرایا ہے۔ اس بارے میں آج آپ کیا کہتے ہیں۔؟
خرم نواز گنڈا پور:
میں تو آج یہ کہتا ہوں کہ میں مایوس ہوں، اس کے بعد جو وعدہ کیا تھا کہ آزاد مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائیگی وہ نہیں بنی، ہمارا جو مطالبہ تھا کہ جی آئی ٹی کا ہیڈ پنجاب سے نہ ہو۔ انہوں نے ایک بندے کا بلوچستان سے ٹرانسفر کرکے اس بندے کو آفسر تعینات کر دیا اور کہا کہ ہم نے بلوچستان کا افسر لگایا ہے۔ حالانکہ وہ گوجرانوالہ سے تعلق رکھتا ہے، ان کے خاص الخاص لوگوں سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ لوگ پولیس میں سارا گندا کام اس کے ذریعہ سے کراتے رہے ہیں، انہوں نے اس بندے کو جے آئی ٹی کا ہیڈ بنا دیا ہے۔ ہم نے اس جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کیا ہے اور اس جے آئی ٹی کا بھی کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔

اسلام ٹائمز: ابھی آپ لوگوں نے احتجاج موخر کر دیا ہے، نئی تحریک کے بارے میں کیا پلان کر رہے ہیں۔؟
خرم نواز گنڈا پور:
ہم اپوزیشن کے ساتھ رابطے میں ہیں، ڈاکٹر صاحب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید سے ملے ہیں، انہوں نے علامہ ناصر عباس سے ملاقات کی ہے۔ سترہ جون کو بھی یہی کہا تھا، 30 جولائی کو ڈاکٹر صاحب نے لاہور میں مشاورتی اجلاس طلب کیا ہے، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا جائیگا۔ یہ آل پارٹیز کانفرنس ہوگی۔ اس میں تمام سیاسی جماعتیں ہوں گی، نواز شریف اور ان کے حواریون کے علاوہ۔ اس میں ہم آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیں گے۔

اسلام ٹائمز: آف شور کمپنیوں کا معاملہ، ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا، یہ اونٹ اب کس کروٹ بیٹھتا دکھائی دے رہا ہے۔؟
خرم نواز گنڈا پور:
ہم نے پہلے دن سے کہا تھا کہ نہ اس ٹی او آرز کمیٹی سے کچھ برآمد ہوگا اور نہ ہی یہ کمیٹی کچھ کرنے کیلئے بنائی گئی ہے، بس لوگ بھولے ہوتے ہیں، جو ان کے دھوکے میں آجاتے ہیں، سوال یہ ہے کہ میں اپنے آپ کو کس طرح مجرم بناوں گا، یہ ممکن ہی نہیں ہے، اس لئے اس میں کچھ نہیں ہونا تھا، ہم شروع دن سے اس سے پرامید تھے نہ ہی آئندہ کچھ امید رکھتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ دیکھ رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف ملکر حکومت مخالف تحریک چلا سکیں گی۔؟
خرم نواز گنڈا پور:
یہ ممکنات میں سے تو ضرور ہے لیکن دونوں کا ایجنڈا اتنا مختلف ہے کہ ایسا کچھ ہوتا نظر نہیں آرہا۔ یا یہ مشترکات طے کریں پھر اکٹھے ہوجائیں، ورنہ دونوں کے اختلافات اتنے وسیع ہیں کہ یہ ناممکنات میں سے ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ کسی ایجنڈے پر کھڑے ہوسکیں، اگر کھڑے ہوئے، اس میں طے کیا جائیگا کہ ہم فقط اس ایجنڈے تک اکٹھے ہیں، اس کے حصول کے بعد الگ راہیں ہوں گی۔

اسلام ٹائمز: اڑتالیس دن بعد میاں صاحب نے ملک کو رونق بخشی، یہ ملک کون چلا رہا ہے۔؟
خرم نواز گنڈا پور:
ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں یہ ملک مریم نواز شریف چلا رہی ہیں، ایک خاندانی بادشاہت ہے، اس کو رسمی نہیں کیا گیا، باقی آپ دیکھ لیں کہ مرکز مریم نواز اور پنجاب حمزہ شہباز شریف چلا رہے ہیں۔ کوئی وزیر مریم نواز کے سامنے جرات تک نہیں کرسکتا کہ بات کرسکے۔ کونسی اسمبلی، کونسی پنجاب اسمبلی، یہ سب ان کے ملازم ہیں۔
خبر کا کوڈ : 552090
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش