3
0
Friday 15 Jul 2016 13:31
تبلیغی جماعت پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے، پروگرام جاری و ساری ہیں

پاکستان میں پائیدار قیام امن کا مسئلہ سب سے زیادہ اہم ہے، مولانا طارق جمیل

اہل تشیع علماء کرام سے ملاقاتوں میں صرف پیار و محبت کی باتیں ہوتی ہیں
پاکستان میں پائیدار قیام امن کا مسئلہ سب سے زیادہ اہم ہے، مولانا طارق جمیل
معروف مبلغ و دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے عالم دین مولانا طارق جمیل کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ان کا تعلق خانیوال، صوبہ پنجاب کے شہر تلمبہ سے ہے، جو میاں چنوں کے قریب واقع ہے۔ وہ تبلیغی جماعت کے رکن ہیں اور فیصل آباد، پاکستان میں ایک مدرسہ چلاتے ہیں۔ ان کی تبلیغی کوششوں کے باعث بہت سے گلوکار، اداکار اور کھلاڑی تبلیغ کی طرف راغب ہوئے۔ وہ بذات خود ایک زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی پیدائش ضلع خانیوال کے مياں چنوں علاقے میں ہوئی۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم کے حصول کے بعد لاہور کی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس کے لئے داخلہ لیا۔ دورانِ تعلیم وہ تبلیغی جماعت سے متعارف ہوئے اور پھر اُس سے متاثر ہوکر مذہبی تعلیم کے حصول کے لئے جامعہ عربیہ رائے ونڈ میں داخلہ لیکر وہاں منتقل ہوگئے۔ اسلام ٹائمز نے مولانا طارق جمیل کے ساتھ ایک مختصر انٹرویو کا اہتمام کیا ہے، جو کہ پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: ملک میں پائیدار قیام امن کیلئے کیا کرنا ہوگا۔؟
موانا طارق جمیل:
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں امن عوام کا سب سے اہم مسئلہ ہے، اس مسئلہ کے حل کیلئے کوششیں ہونی چاہیئے۔ اگر پیار محبت سے معاملات طے پائیں تو بہتر ہے۔

اسلام ٹائمز: مسجد نبوی کے دروازے پر جو بم دھماکہ ہوا ہے، اس پر اسلامی دنیا کے ردعمل سے مطمئن ہیں۔؟
مولانا طارق جمیل:
یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے، جس پر میں بات نہیں کرنا چاہتا۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں آپ کے بیان پر پابندی لگی تھی اور اسی طرح تبلیغی جماعت کو بھی پابندی کا سامنا ہے، کیا وجوہات ہیں۔؟
مولانا طارق جمیل:
نہیں، نہیں کوئی پابندی نہیں ہے، کام کر رہے ہیں۔ اجتماعات، پروگرام جاری ہیں۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں آپکی ملاقات علامہ جواد نقوی سے ہوئی جو کہ پاکستان میں نظام ولایت فقیہ چاہتے ہیں۔؟ ان سے کیا طے پایا۔؟
مولانا طارق جمیل:
صرف ملاقاتیں ہوتی ہیں، ان سے ملاقاتوں میں صرف پیار محبت کی باتیں ہوتی ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپکے پیغام میں ایسی کیا خاص بات ہے کہ لوگوں میں اسکی بہت زیادہ پذیرائی ہوتی ہے۔؟
مولانا طارق جمیل:
میرے پاس کوئی نئی چیز تو نہیں ہے، وہی پیغام ہے جو اللہ اور اس کے رسول کا پیغام ہے۔ میرے اپنے خیال میں جو چیز لوگوں کو پسند آتی ہے اور بات کو مقبول کرتی ہے وہ محبت ہے۔ جذبات اس حوالے اہم ہیں۔ جیسے کہ اگر میرے دل میں کسی کیلئے نفرت ہوگی تو چہرے پر مسکراہٹ کے باوجود بھی پیغام ہمیشہ منفی جا رہا ہوتا ہے۔ میرے دل میں کسی کیلئے محبت، ہمدردی، غمگساری ہوگی تو اس کا اثر کچھ اور ہوگا۔ دراصل یہ جذبات کیفیات بھی ایک سے دوسرے میں سفر کرتی ہیں، جیسے الفاظ سفر کرتے ہیں۔ ہر کسی سے محبت، ہر کسی سے ہمدردی، دوسروں کی تکلیف کا احساس، بہت بڑا عمل ہے۔ اس وقت ہر کوئی اپنے آپ کو ٹھیک سمجھتا ہے، اسی پر شدت سے عمل پیرا ہے، جس سے نفرت جنم لے رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: انسان کا کونسا ایسا عمل ہے جو روز جزا سب سے زیادہ اسکے کام آئیگا۔؟
مولانا طارق جمیل:
قیامت کے دن انسان کے اعمال کا وزن ہوگا اور اللہ تعالٰی انسان کے ہر اچھے اور برے اعمال کو تولے گا۔ عمل کے تول پر انسان کی کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ ہوگا، اگر نیکیاں بڑھ گئیں تو اسے جنت ملے گی، اگر گناہ بڑھ گئے تو اسے جہنم میں دھکیل دیا جائے گا۔ قیامت کے دن سب سے پہلے خاوند اور بیوی کا آپس میں اچھا یا برا سلوک تولا جائے گا، انسان کے ترازو میں سب سے وزنی عمل لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک ہوگا۔ سب سے اعلٰی اور اونچے درجے کا عمل والدین کے ساتھ اچھا سلوک اور اللہ تعالٰی کے آگے جھکنا ہے۔ آپ (ص) دنیا سے جاتے ہوئے آخری وقت میں بھی نماز کی پابندی اور غریبوں کے ساتھ اچھے سلوک کی تلقین فرماتے رہے۔

اسلام ٹائمز: بہتر اسلامی معاشرے کے قیام کیلئے عام افراد کو کیا کرنا چاہیئے۔؟
مولانا طارق جمیل:
دین کا دوسرا حصہ اللہ تعالٰی کے بندوں سے اچھا سلوک ہے، کسی کو گالی نہ دو، نہ کسی کی بے عزتی کرو، زبان کی حفاظت سارے دین کی حفاظت ہے۔ لوگوں کی کڑوی کسیلی بات سہہ جاؤ، اللہ پاک تمہارے لئے عزتوں کے دروازے کھول دے گا، کبھی جھوٹ نہ بولو اور نہ کسی کو دھوکہ دو، دنیا لٹ جائے لیکن جھوٹ نہ بولو۔ مسلمان نہ جھوٹ بولتا ہے اور نہ کسی کو دھوکہ دیتا ہے۔ بس ان امور کی پابندی سے ایک بہترین ماحول پیدا کیا جاسکتا ہے۔ قرآن اللہ تعالٰی کا پیغام ہے، روزانہ اس پیغام کو پڑھو، نبی کریم (ص) کی سیرت پڑھو۔ آپ (ص) کی سچی غلامی اختیار کرو، اللہ کے راستے میں نکل کر ان اچھے اعمال کو سیکھو۔
خبر کا کوڈ : 552723
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
ماشاء اللہ یہ کاوش بہت اچھی ہے، اللہ تعالٰی برادران کی توفیقات میں اور اضافہ فرمائے۔
M.moeen
Pakistan
Esay he aor bhe olma e qaram k intrwiew shamil krin
پروفیسیر منیر رزمی ا
اتحاد بین المسلمیں وقت کی اھم ضرورت ھے ...دین کی بنیادی اقدار پر یک جہتی اور اتفاق سے ھم موجودہ دور کے چیلنجوں کا بہتر انداز سے سامنا کر سکتے ہیں ...اچھی بات کو پھیلانا بھی صدقہ جاریہ ھے ...کالم نگار کی اچھی کاوش ھے ...اسلام ٹایمز کا مثبت رول پسند آیا ...توفیقات میں اضافہ ھو
ہماری پیشکش