0
Friday 5 Aug 2016 17:05

بھارت اور مودی سرکار کے اسلام دشمن جنون میں کمی واقع نہیں ہو رہی، سید صلاح الدین

بھارت اور مودی سرکار کے اسلام دشمن جنون میں کمی واقع نہیں ہو رہی، سید صلاح الدین
حزب المجاہدین کے سربراہ سید محمد یوسف شاہ المعروف سید صلاح الدین شاہ آزادی کشمیر کے لئے لڑنے والی جہادی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم یونائیٹڈ جہاد کونسل کے بھی سربراہ ہیں۔ گذشتہ دنوں اسلام ٹائمز نے کشمیر میں درپیش چیلنجز اور دیگر اہم موضوعات پر حزب المجاہدین کے سربراہ کا انٹرویو کیا جو قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: جیسا کہ آپ بخوبی واقف ہیں کہ امام خمینی (رہ)، امام خامنہ ای اور ایرانی قوم کی نظر میں کشمیر کا مسئلہ اسی طرح ہے جس طرح فلسطین کا ہے۔ ایرانی قوم نے ہمیشہ جہاد میں کشمیریوں کا ساتھ دیا ہے لیکن دونوں ملکوں کے عوام کے دشمن عناصر غلط پروپگنڈے کرکے کشمیر کے مسئلے میں ایرانی کردار کو کمزور دکھانے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں۔ اس قسم کے غلط تبلیغات کا کیسے سدباب کیا جا سکتا ہے؟ آپکی کیا رائے ہے۔؟
سید صلاح الدین شاہ:
بسم اللہ الرحمان الرحیم، آپ نے بہت اہم سوال کیا، مرحوم خمینی صاحب کی قیادت میں جب انقلاب ایران اپنی تکمیل کو پہنچا، تو تکمیل کے بعد میں دو بار وہاں گیا ہوں اور وہاں متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے کے بعد اور مجھے بحیثیت مہمان انہوں نے خوب نوازا اور میری کاز اور میری تحریک کے ساتھ اچھا خاصا ہمدردی کا مظاہرہ کیا، امام خمینی مرحوم کے انقلاب کے تین بنیادی ستون تھے، ایک یہ تھا کہ سپر پاور صرف اللہ تعالٰی کی ذات ہے اور ان کی پالیسی کا دوسرا ستون یہ تھا کہ سارے کلمہ خوان، لا اله الا الله پڑھنے والے محمد رسول اللہ پڑھنے والے ایک امت ہیں، تمام مسلکی اور فرقہ وارانہ اختلافات سے بالاتر ہو کر کام کیا جائے گا، تیسرا یہ تھا کہ تمام مستضعفین عالم یعنی دنیا کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کرنا۔ اور یہی تین بنیادی اصول اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی بنے۔ انہی اصولوں کے تحت ایران کی کشمیری مسلمانوں کے ساتھ ایک والہانہ ہمدردی اور سپورٹ رہی۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ چند سالوں کے بعد ناگزیر وجوہات کی بنا پر ہم نے خود محسوس کیا کہ ایران کی خارجہ پالیسی میں کشمیر کی اہمیت کم ہوگئی، جن جہادی اور سیاسی قیادتوں نے یہ محسوس کیا ان میں، میں بھی شامل تھا، یہاں ہمارے دوست ہیں جیسے شجاع عباس صاحب، جیسے عثمان رضوی صاحب، جو میرے ساتھ وہاں گئے تھے، جن کی وساطت سے اداروں کے ساتھ رابطے بھی تھے، تو یہ شکوہ ہم نے بار بار ان سے کیا۔ انہوں نے جواب میں ہمیں یہ کہا کہ ایران کے عالمی سطح پر کچھ مسائل ہیں اور ہم بھی سمجھ رہے تھے کہ مسائل موجود ہیں۔

بدقسمتی سے اپنوں میں سے بھی کچھ دشمنی کر رہے ہیں اور پرائے تو ہیں ہی دشمن، ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی مسائل کی وجہ سے ایران کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، ایران ہر محاذ پر لڑ نہیں سکتا، فی الحال ایران نے حزب اللہ کے ایشو پر فوکس کیا ہوا ہے اور اسی محاذ پر اخلاقی، سفارتی اور باقی مدد جاری رکھے ہوئے ہے، ایسے میں ان کے لئے مشکل ہے کہ وہ کشمیر کے محاذ پر سرگرمی سے اپنا رول ادا کریں، کشمیریوں کے ساتھ ایران کی جانب سے گاہے گاہے ہمدردیاں جاری ہیں۔ آخر کار کشمیر کو ایران صغیر کہا جاتا ہے، فی الحال حزب اللہ کے ساتھ ساتھ کشمیری محاذ پر ایکٹو رول ادا کرنا اور موجودہ حالات میں ہندوستان کی دشمنیوں کو مول لینا اور علاقائی حالات کے تناظر میں، اس وقت ایران اس کا متحمل نہیں ہوسکتا، انقلاب کے بعد امام خمینی نے اعلان عام کیا اعانت مستضعفین عالم کا اور کہا کہ اسلامی جمہوری ایران صرف اللہ سے ڈرتا ہے، لیکن کشمیر کے معاملہ میں مظلوم مسلمانوں کی اعانت کے حوالہ سے خاصی کمی آگئی ہے، انقلاب کے بعد والی ایرانی حکومتوں کی پالیسی میں کشمیر کاز کی اخلاقی اور سیاسی حمایت کے حوالہ سے خاصی کمی آئی ہے اور غالباً یہ اس لئے کہ کہیں ہندوستان ناراض نہ ہو جائے، انقلاب ایران کو ہم عالم اسلام کا انقلاب سمجھتے تھے اور اسے دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی آواز سمجھتے تھے، یہ کمزوری آنی نہیں چاہیے تھی، مرحوم خمینی نے فرمایا تھا کہ نفع و نقصان اللہ کے ہاتھ ہے اور ایک ہی طاقت کو خیر و شر کا مالک سمجھتے ہیں، وہی ایک ذات ہے جو سپر پاور ہے، خیر بعد میں اعانت اور ہمدردی کا وہ لیول نہیں رہا، اس میں کمی آگئی۔

اسلام ٹائمز: جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ایرانی جوانوں اور یونیورسٹیز کے طلاب نے کشمیر کے حالیہ ظلم و جبر اور بے گناہ کشمیری مسلمانوں کیخلاف بڑے پیمانے پر ملک کے سبھی شہروں کے علاوہ میڈیا کے ذریعہ بھی احتجاج کیا ہے اور ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قسم کے مظالم کی روک تھام کیلئے بھارتی حکومت پر دباو ڈالے، ایرانی حکومت نے بھی کافی اقدامات اٹھائے ہیں۔ ایرانی قوم نے ملک کے سبھی شہروں میں نماز جمعہ کے بعد کشمیریوں کے حق میں مظاہرے کئے ہیں۔ تو آپ ایرانی جوانوں کو کشمیریوں کی حمایت کیلئے کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
سید صلاح الدین شاہ:
برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد ریاستی عوام سڑکوں پر نکل آئے اور سراپا احتجاج بن گئے، اور بھارت کے ساڑھے سات لاکھ درندہ صفت بھیڑیوں نے وہاں ظلم و زیادتی کی، اس کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران میں وہاں کی قیادت اور عوام نے جو احتجاج اور ہمدردی کا اظہار کیا، اس کے لئے ہم سب اور کشمیر کے سارے عوام شکر گزار ہیں، امید کرتے ہیں کہ یہ ہمدردی اور اخلاقی مدد جاری رہے گی، یہ صرف ایران کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے، پاکستان کا مسئلہ ہے، احتجاج ہو رہا ہے، مذمتی قرار دادیں پاس ہو رہی ہیں، احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، نہتے کشمیریوں کے ساتھ ہمدردری کا اظہار ہو رہا ہے، آل پارٹیز کانفرنسز ہو رہی ہیں، یہ سب کچھ پاکستان کے بیس کیمپ سے ہو رہا ہے، اس سب کے باوجود نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم میں کوئی کمی نہیں آرہی۔ بھارت اور مودی سرکار کے اسلام دشمن جنون میں کمی واقع نہیں ہو رہی، وہ خون مسلم کے پیاسے ہیں، انہوں نے برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد نہتے کشمیریوں پر بندوق چلائی، پانچ ہزار ایک سو لوگوں کو بری طرح زخمی کیا، ان میں سے بہت سارے قریب المرگ ہیں، ڈیڑھ سو کی آنکھوں کی بینائی ختم ہوچکی ہے، ساٹھ بندے جام شہادت نوش کرچکے ہیں، دسیوں بہنوں بیٹیوں کی آبرو تار تار ہوچکی ہے، ہزاروں کارکنان پابند سلاسل ہیں۔

یہ ظلم ہو رہا ہے، آئے دن اس ظلم میں اضافہ ہو رہا ہے، آج اکیسواں دن ہے، کشمیر کو فوجی کیمپ میں تبدیل کرکے رکھ دیا گیا ہے، کرفیو جاری ہے، بنیادی ضرورتیں اور بیماروں کی دوائیاں تک مفقود ہیں، زندہ رہنے کے لئے بنیادی ضروریات تک مفقود کر دی گئی ہیں۔ ان حالات میں عالم اسلام ، او آئی سی، جس کے ایران اور پاکستان بھی رکن ہیں، کا فرض بنتا تھا کہ موثر کارروائی کریں، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو متوجہ کریں، کہ کشمیر میں نہتے عوام کا قتل ہو رہا ہے، وہاں ساڑھے ساتھ لاکھ درندہ صفت برہمن فوج، نہتے کشمیریوں پر مسلط ہو کر ان کا خون بہا رہے ہیں اور ان کو روکنے کی فوری ضرورت ہے، کاش کہ تمام مسلمان ممالک متوجہ ہوتے۔ یہ صرف ایران کا معاملہ نہیں ہے، یہ پورے عالم اسلام کا معاملہ تھا، لیکن عالم اسلام آج بے حس اور مردہ ہوچکا ہے، او آئی سی کا ادارہ آج تک ایک بھی کمیشن مقبوضہ علاقے میں بھیجنے میں کامیاب نہیں ہوا، تاکہ وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کو وہاں بھیجنے میں کامیاب نہیں ہوئے، تاکہ وہاں پامال ہونے والے انسانی حقوق کے بارے میں دکھایا جاسکے، سکیورٹی کونسل کا دروازہ کھٹکھٹا کر بھارتی ظلم و بربریت کو روکنے میں کردار ادا کیا جائے۔ اس کے لئے عالم اسلام کا کردار کچھ نظر نہیں آتا، بشمول ایران بشمول پاکستان کے، مسلمان ممالک کشمیریوں کو بھارتی قتل عام سے بچا سکتے ہیں، وہاں اس وقت قحط سالی ہے، انڈیا چاہتا ہے کہ کشمیری عوام کو ختم کر دیا جائے، تاکہ مزاحمت ختم ہو جائے۔ اس ظلم کو روکنے کے لئے ہمیں کوئی ٹھوس سپورٹ نظر نہیں آرہی، صرف ایران نہیں بلکہ میں پاکستان کی بھی یہی شکایت کرتا ہوں، او آئی سی اور عالم اسلام کا کردار برائے نام ہے۔

اسلام ٹائمز: ایران کے اندر بھارتی لابی یا اسکے طرفدار عناصر، حزب المجاہدین کیخلاف قسم قسم کی افواہیں پھیلاتے ہیں اور آپکی تحریک جو کہ کافی عرصے سے کشمیر کی آزادی کیلئے بر سرپیکار ہے، کیخلاف بھی مختلف قسم کی افواہیں گردش کرتی رہتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ حزب المجاہدین کشمیر کی آزادی کے بجائے پاکستان کی سیاست پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کرتی ہے، گویا کہ پاکستانی سیاست کی ترجمان تنظیم ہو۔ حتی بعض موقعوں پر تو یہ حزب پاکستان اور افغانستان کے اندر خود مسلمانوں کے ساتھ لڑ کر بے گناہ مسلمانوں کا خون بہاتی ہے۔ اسکے علاوہ کہا جاتا ہے کہ اس تنظیم کے عقاید تکفیری ہیں، اپنے علاوہ تمام اسلامی فرقوں کو کافر سمجھتے ہیں۔ براہ کرم \'\'ایرانی قوم کو\'\' حزب المجاہدین اور اسکی گذشتہ جہادی سرگرمیوں کے بارے میں وضاحت کیجئے۔؟
سید صلاح الدین شاہ:
ایران میں اس وقت جو ہماری قیادت ہے، دینی و سیاسی قیادت برسر اقتدار یا اپوزیشن میں ہے، اور ایرانی عوام سے یہ عرض کرنا چاہوں گا، ان کے پاس پہلے حزب المجاہدین کا تعارف موجود ہے، حزب المجاہدین کشمیر کی مٹی سے اٹھنے والی ایک تحریک کا نام ہے، کشمیر بیسڈ آرگنائزیشن ہے، بھارت نے عالمی سطح پر خوب سفارتی مہم جوئی کی، تاکہ اس تنظیم کو دہشت گرد قرار دیا جائے، لیکن آج تک اسے رسوائی کا سامنا ہی کرنا پڑا ہے۔ حزب المجاہدین کے تقریباً تیس چونتیس ہزار شہداء ہیں، جس میں مجاہدین بھی ہیں اور معاونین بھی۔ ان میں برائے نام ہی کوئی پاکستانی ہوگا، ہاں وہ لوگ پاکستان سے گئے ہوئے، جو بھارت کے ظلم سے تنگ آکر کشمیر سے یہاں ہجرت کرکے آئے ہیں اور پھر انہوں نے جہاد میں حصہ لیا، وہ بھی اصل میں کشمیری ہیں، ہمارے شہداء بھی کشمیری ہیں، بھارت کے خلاف صرف کشمیری برسر پیکار ہیں۔

اسلام ٹائمز: یہاں پر لوگ شہید برہان وانی کی شخصیت، مذہبی اعتقادات اور انکی خواہشات کے بارے میں خاص معلومات نہیں رکھتے ہیں۔ براہ کرم شہید کی زندگی کے بارے میں کچھ بتائیں۔؟
سید صلاح الدین شاہ:
یہ جو برہان مظفر وانی شہید ہوا، اکیس سال کا ننھا شہید تھا، اس سے قبل اس کا بھائی خالد مظفر وانی بھی کشمیر میں شہید ہوا، اس کے علاوہ ان دنوں میں ساٹھ کے قریب مجاہدین جام شہادت نوش کر گئے ہیں، سب کشمیری تھے، بھارت کا منفی پروپیگنڈا ہے، بھارت یہ مذموم تاثر دینا چاہتا ہے کہ کشمیریوں نے جہاد چھوڑ دیا ہے، یا پاکستان اس کو سپانسر کر رہا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس وقت پورا کشمیر جیل خانہ بنا ہوا ہے، پانچ ہزار ایک سو لوگ بری طرح زخمی ہوئے ہیں، جن میں بہت سے قریب المرگ ہیں، کیا ان میں کوئی پاکستانی ہے، یہ صرف اور صرف بھارت کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے، اس بے بنیاد پروپیگنڈے کو پذیرائی نہیں ملنی چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 558125
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش