0
Sunday 28 Aug 2016 23:31

پاکستانی عوام اسرائیل کیساتھ تعلقات کو کبھی برداشت نہیں کرینگے، فیاض الحسن چوہان

پاکستانی عوام اسرائیل کیساتھ تعلقات کو کبھی برداشت نہیں کرینگے، فیاض الحسن چوہان
فیاض الحسن چوہان 21 مئی 1970ء کو لاہور میں پیدا ہوئے، انکے والد کا نام چوہدری عبدالعزیز خاکسار ہے۔ 1994ء میں پنجاب یونیورسٹی سے اکنامکس میں ماسٹرز کیا۔ 2002ء کے عام انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور پنجاب اسمبلی کی سیٹ کے لئے کامیابی حاصل کی، وہ قائمہ کمیٹی برائے سوشل ویلفیئر، ترقی نسواں اور بیت المال کے رکن رہے، بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی۔ اسلام ٹائمز نے پاک فوج کی اسرائیل کے ساتھ فوجی مشقوں، اسرائیل سعودیہ تعلقات اور چند دیگر اہم موضوعات پر رہنما پی ٹی آئی کا انٹرویو کیا، جس کا احوال پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: حال ہی میں پاک فوج نے اسرائیل کیساتھ فوجی مشقیں کیں، اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
فیاض الحسن چوہان:
دیکھیں یہی نواز لیگ کی حکومت تھی کہ جس نے پرویز مشرف کے دور میں بیک ڈور چینل سے اسرائیل کو منظور کروانے اور سفارتی تعلق بحال کروانے کے معاملہ کو بہت زیادہ اسکینڈلائز کیا تھا، کہ جناب یہ ملک سے، قوم سے، امت مسلمہ سے غداری ہے، مسلمانوں سے غداری ہے۔ اب جہاں تک تعلق ہے اس خبر کا کہ پاک فوج نے اسرائیل کے ساتھ فوجی مشقیں کیں، اس حوالہ سے پاکستان تحریک انصاف نے پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کی ہے، شیریں مزاری نے اس قرارداد میں کہا ہے کہ وزیر دفاع پارلیمنٹ میں آکر جواب دیں۔ مشترکہ جنگی مشقیں ان ممالک کے ساتھ ہوتی ہیں، جن کے ساتھ تعلقات ہوں، ایسی مشقیں ان ممالک کے ساتھ ہوتی ہیں، جن کے ساتھ سیاسی، معاشی، تجارتی تعلقات ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اسرائیل کے ساتھ پاکستان کا مشقیں کرنا بہت بڑا اسکینڈل ہے، یہ موجودہ حکومت کے لئے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، امت مسلمہ اور پاکستانی عوام کی دل آزاری ہوئی، انہیں جوابدہ ہونا پڑے گا، اگر جوابدہی نہیں کریں گے تو ملک قوم کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کے مجرم ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا اسرائیل کیساتھ تعلقات استوار کئے جاسکتے ہیں۔؟
فیاض الحسن چوہان:
اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو استوار کرنا آسان نہیں ہے، یہ ممکن نہیں ہے، چونکہ پاکستان کی عوام بحیثیت مسلمان و پاکستانی سو فیصد اسرائیل مخالف ہے اور پھر اسرائیل جس طرح مسلسل فلسطینی اور عرب مسلمانوں پر ظلم، جبر، تشدد، استحصال اور استبداد کا بازار گرم کئے ہوئے ہے۔ ایسی صورتحال میں قطعاً ممکن نہیں ہے کہ پاکستان کی عوام اسرائیل کو تسلیم کرسکے، تو یہ پوری طرح طے ہے کہ پاکستانی عوام ایک فیصد بھی اسرائیل کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: ترکی اور سعودی عرب نے اسرائیل کیساتھ تعلقات استوار کئے، اس بارے میں کیا کہیں گے۔؟
فیاض الحسن چوہان:
ترکی نے تو پہلے بھی اسرائیل کو تسلیم کیا ہوا تھا، دو سال قبل طیب اردگان نے فلسطینی مسلمانوں اور غزہ کی پٹی میں انتہائی زیادہ مظالم کے باعث اسرائیل کی جانب سے ہاتھ کھینچ لیا تھا، سعودی عرب کا ایک وزیر حال ہی میں اسرائیل گیا اور تعلقات باقاعدہ قائم کئے گئے ہیں، لیکن اس سے قبل بھی درپردہ سعودیہ اور اسرائیل کے تعلقات چلتے رہے ہیں، دوسرے ممالک مصر، مراکش اور دیگر بھی اسرائیل کے ساتھ اندرون خانہ تعلقات چلائے رکھتے ہیں، لیکن پاکستان کا ایشو ان سب سے بہت مختلف ہے، پاکستان کے مسلمان اسرائیل کو کبھی برداشت نہیں کرتے، وہ تب ہی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو برداشت کریں گے، جب وہ فلسطین کو ایک آزاد اور خود مختار ملک مانے، بیت المقدس کو بھی مسلمانوں کی سوچ و فکر کے مطابق آزاد کرے، اس کے بعد شاید ممکن ہو کہ پاکستان کی عوام اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے کے حوالہ سے شاید ان کا ذہن بن سکے۔

اسلام ٹائمز: ملیحہ لودھی نے فلسطین اسرائیل دو ریاستی نظریہ دیا، اس قسم کی فکر دے کر کیا قائد اعظم کی روح کو تڑپایا نہیں جارہا۔؟
فیاض الحسن چوہان:
پاکستان کی موجودہ رژیم میثاق جمہوریت کی چھتری تلے امریکیوں کی تشکیل کردہ ہے، یعنی نواز لیگ اور پیپلز پارٹی اور ساتھ ساتھ ان کے حواری الطاف حسین، اسفندیار ولی، محمود خان اچکزئی، مولوی فضل الرحمان یہ سارے لوگ بنیادی طور پر امریکہ کے غلام ہیں، امریکہ کی کٹھ پتلیاں ہیں، امریکہ کے غلام ہیں، یہ وہی بات کریں گے جو امریکہ کہے گا، اسی کو آگے بڑھائیں گے اور امریکی اور یورپین تو چاہتے ہیں کہ ہم اسرائیل کو تسلیم کر لیں، تو ملیحہ لودھی نے بھی امریکی غلامی کا فرض ادا کیا ہے، لیکن پاکستانی عوام کا مزاج اور طبیعت ساری دنیا جانتی ہے کہ وہ اسرائیل کو اس وقت تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں، جب تک بیت المقدس کی آزادی اور فلسطینیوں کو ان کا حق ان کی امنگوں کے مطابق نہیں دیا جاتا۔

اسلام ٹائمز: کیا نواز حکومت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے۔؟
فیاض الحسن چوہان:
نواز حکومت اس حوالہ سے ایک فیصدی بھی اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہی بلکہ وہ را کے ایجنڈے پر چلتے ہوئے، ان کے ہاتھوں میں استعمال ہوتے ہوئے، وہ حربے آزما رہے ہیں، جن کی وجہ سے کشمیر کا اہم ترین ایشو پس پردہ چلا گیا ہے، مودی کے ساتھ اپنی یاری نبھا رہے ہیں اور کشمیر کے حوالے سے نواز شریف قطعاً اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے، حکومت کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی فورمز پر اجاگر کرے۔ لیکن دراصل نون لیگ اور پی پی امریکہ کے ساتھ عہد وفا کرکے آئے ہوئے کہ ہم انڈیا کے ساتھ پیار و محبت سے رہیں گے، اسی عہد وفا کی بدولت انہیں اقتدار کی کنجیاں دی گئی ہیں۔

اسلام ٹائمز: پانامہ لیکس کے حوالہ سے پاکستان تحریک انصاف نے کیا کردار ادا کیا۔؟
فیاض الحسن چوہان:
پانامہ لیکس کے سلسلے میں ہم نے ہر حوالے سے احتجاج کیا، ہم میپ، سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن گئے، اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس ریفرنس جمع کرایا، عوام اور میڈیا کے پاس بھی گئے ہیں، ہم نواز شریف کو غیرت دلا رہے ہیں، یوکرائن اور آئس لینڈ میں اگر لوگ مستعفی ہوسکتے ہیں تو نواز شریف کیوں نہیں، انڈیا میں نرسیما راو اپنے عہدے سے مستعفی ہوگیا تھا، نواز شریف جو انڈیا کے دلدادہ ہیں، انہی کی روایت کو فالو کریں اور آزاد اداروں کے سامنے خود کو پیش کریں، بیگناہ ثابت ہو جاتے ہیں تو واپس اپنے عہدے پر آجائیں۔

اسلام ٹائمز: ایم کیو ایم کے معاملہ میں اداروں کے کردار کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
فیاض الحسن چوہان:
میں سمجھتا ہوں کہ پاک فوج اور رینجرز سکیورٹی ادارے ہیں، بڑی خوبصورتی کے ساتھ ایم کیو ایم کے ایشو کو حل کر رہے ہیں، نہ زیادہ جارحانہ اور نہ زیادہ دفاعی، کیونکہ اگر جارحانہ طریقہ اپنائیں گے تو مشرقی پاکستان جیسا ماحول بنے گا، جو ایم آئی سکس، را اور دیگر دشمن طاقتیں چاہتی ہیں، رینجرز نے ان کو فل پروٹوکول دیا ہوا ہے، این اے 246 ان کو جیت کر دیا ہے، ان کے میئر بھی بنتے ہیں، یہ الیکشن بھی جیت جاتے ہیں، ساتھ ساتھ ان کا زہر بھی نکالا جا رہا ہے، ٹارگٹ کلرز، بھتہ خور، بدمعاش اور دہشت گرد انکا بھی آہستہ آہستہ صفایا کیا جا رہا ہے، باوجود اس کے پی پی اور نون لیگ کی مکمل پشت پناہی ایم کیو ایم کو حاصل ہے، عدالتیں بھی اپنا فرض پورا نہیں کر رہی، اس سب کے باوجود سکیورٹی فورسز نہایت ہی احسن طریقے سے ایسی طاقتوں کا قلع قمع کر رہیں ہیں، الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف جو کچھ کہا ہے، اس کے بعد ایم کیو ایم پر پابندی لگنی چاہیے۔ آئین کی روشنی میں حکومت پندرہ دن کے اندر اندر ان کے خلاف سپریم کورٹ جانے کی پابند ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو نواز حکومت ایم کیو ایم سے بڑی غدار کہلائے گی۔

اسلام ٹائمز: ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کی گرفتاری کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
فیاض الحسن چوہان:
مکمل طور پر جھوٹ اور ڈرامہ ہے، لوگوں کی آنکھوں میں دھول بھی جھونک رہے ہیں اور مرچیں بھی ڈال رہے ہیں، اس کا واحد حل پاکستان پولیٹیکل پارٹی ایکٹ ہے، 2002ء ہے۔ اس کا باب نمبر تین آرٹیکل 15 اور آئین کا دفعہ 72 دونوں سیاسی پارٹیوں کو ختم کرنے کے حوالہ سے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 563783
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش