0
Saturday 17 Sep 2016 21:28
آج یا کل بھارت کو کشمیر خالی کرنا ہی ہوگا

بھارت نے ہمیشہ کشمیریوں کی آواز ظلم و بربریت سے کچلی ہے، یاسمین راجہ

ظلم کی ایسی تاریخ کشمیریوں نے کبھی نہیں دیکھی ہے
بھارت نے ہمیشہ کشمیریوں کی آواز ظلم و بربریت سے کچلی ہے، یاسمین راجہ
یاسمین راجہ کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے شہر خاص سرینگر سے ہے، شعور سنبھالتے ہی اپنے آپکو تحریک آزادی کشمیر کیلئے وقف کر دیا، 1989ء سے جموں و کشمیر مسلم خواتین مرکز سے منسلک ہیں، 2004ء سے تاحال مسلم خواتین مرکز کی چیئرپرسن ہیں، حق گوئی و بے باکی کی پاداش میں متعدد بار بھارتی حکام نے قید کرلیا، 2010ء کے اوائل میں ایک سال کیلئے یاسمین راجہ کو جیل جانا پڑا، مختلف صعوبتوں کے باعث 2011ء میں آپکی ایک کڈنی خراب ہوئی، جسے اسوقت ریمو کرنا پڑا۔ جموں و کشمیر مسلم خواتین مرکز حقوق انسانی، بالخصوص حقوق خواتین اور جدوجہد آزادی کشمیر کے حوالے سے خواتین کی سرگرم تنظیم ہے، یاسمین راجہ سے اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ایک نشست کے دوران مقبوضہ کشمیر کے حالات حاضرہ پر خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: کشمیریوں کی عوامی تحریک کو کچلنے کے بھارتی حربوں کو آپ کن الفاظ میں بیان کریں گی۔؟
یاسمین راجہ:
ظلم کے تمام ہتھکنڈے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آزمائے ہیں، 9 جولائی سے تاحال ہزاروں کی تعداد میں عام شہریوں کو زخمی کر دیا ہے، پیلٹ گن اور اب پاوا شل کا بے دریغ استعمال مظاہرین پر جاری ہے، دو سو سے زائد نوجوانوں، بچوں اور بزرگوں کو آںکھوں کی بینائی سے محروم کر دیا گیا، متعدد افراد مع معصوم بچے و خواتین لاپتہ ہیں، 90 سے زائد نوجوان شہید کر دیئے گئے ہیں، کشمیریوں کو نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے، کرفیو کے نفاذ سے بیماروں کو ہسپتال تک پہنچانا ناممکن بنا دیا جاتا ہے، لوگ گھروں میں محصور ہیں، کوئی کھڑی سے باہر جھانکنے کی کوشش کرے تو اس پر پیلٹ گن اور پاوا شل چلایا جاتا ہے، ہر علاقہ، ہر قصبہ اور ہر ضلع میں خوف و ہراس کا عالم ہے، ظلم کی ایسی تاریخ کشمیریوں نے نہیں دیکھی ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا بھارت اپنے کئے پر شرمندہ ہوگا، یا آئندہ بھی ایسے مظالم جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ راجناتھ سنگھ کی سرینگر میں حالیہ پریس کانفرنس سے آپ کیا نتیجہ اخذ کرتی ہیں۔؟
یاسمین راجہ:
دیکھئے بھارت نے 1947ء سے جو بھی مظالم اور قتل و غارتگری کشمیریوں پر جاری رکھی ہے، اس پر کبھی بھی وہ نادم نہیں ہوا ہے، 2008ء اور 2010ء میں عوامی تحریک چلی، بھارت اس پر کبھی بھی شرمندہ نہیں ہوا، حتٰی کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے جو کچھ جنایت کاری بھارتی ریاست گجرات میں انجام دی، اس پر بھی وہ کبھی نادم نہیں ہوا ہے۔ بھارت نے ہمیشہ کشمیریوں کی آواز کو ظلم و بربریت سے کچلا ہے، 2016ء کی رواں عوامی تحریک کو بھی بھارت قتل و غارتگری و بربریت سے دبانا چاہتا ہے، لیکن ہماری نئی نسل اس شورش میں پروان چڑھی ہے، انہوں نے اسی فضا میں آنکھیں کھولی ہیں، بھارتی مظالم کے ہوتے ہوئے انہوں نے پرورش پائی، آج جو آپ کو سڑکوں پر احتجاج کرنے والے دکھائی دیتے ہیں، یہ تمام کے تمام متاثرین ہیں، انہوں نے اپنے بھائیوں، رشتہ داروں، بہنوں اور دوستوں کو مرتے، تڑپتے، لٹتے اور بینائی سے محروم ہوتے ہوئے خود ہی دیکھا ہے، یہ تحریک ان ہی نوجوانوں کی تحریک ہے، یہ کسی باہری ملک یا بیرونی ایجنسی کی چلائی گئی تحریک نہیں ہے، اب بھارت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے اور اسے اب یقین کر لینا چاہیے کہ مظالم سے کشمیری قوم نہ کبھی دبی ہے اور نہ آئندہ کبھی دبنے والی ہے۔

اسلام ٹائمز: بھارت کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر آجائیں گے، اس پر آپ کیا کہنا چاہیں گی۔ کیا وہ زور زبردستی عوامی تحریک کو کچلنے میں کامیاب ہوگا۔؟
یاسمین راجہ:
آپ واقف ہیں کہ کشمیریوں کی تحریک پُرامن طور جاری ہے اور یہاں نوجوان شہیدوں کے جنازوں پر جاتے ہیں تو بھارتی فورسز ان پر براہ راست فائرنگ کرتی ہیں، یہ ہندوستانی مظالم کی تاریخ رہی ہے اور کشمیریوں نے ان مظالم کے خلاف ہمیشہ استقامت کا مظاہرہ کیا ہے اور جب تک کشمیری ملت اپنی جدوجہد آزادی میں کامیاب نہیں ہوتی، انکی تحریک جاری رہے گی، یہ ملت پیچھے ہٹنے والی اور دبنے والی نہیں ہے، بھارت یہی چاہتا ہے کہ کرفیو، بندشوں اور ہلاکتوں کے ذریعہ سے ہماری تحریک کو کچل ڈالے، لیکن وہ اس میں ہرگز کامیاب نہیں ہوگا۔ ہماری آزادی کا کوئی متبادل نہیں ہے، ہمارا معاملہ ترقی اور مراعات کا نہیں ہے، ہمیں ہرحال میں اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھنی ہوگی اور اس تحریک میں خواتین کا رول سب سے زیادہ اہم و نمایاں ہے، کشمیر کی ہر خاتون کسی نہ کسی طور متاثر ضرور ہوئی ہے، ہزاروں خواتین ایسی ہیں جنکے شوہر سالوں پہلے لاپتہ کر دیئے گئے ہیں، یہ خواتین نیم بیوہ کہلاتی ہیں، جو اپنے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں لے پا رہی ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ نے رواں تحریک میں ہسپتالوں میں رہ کر اہم رول ادا کیا ہے، مقبوضہ کشمیر کے ہسپتالوں کی کیا حالت ہے۔؟
یاسمین راجہ:
مقبوضہ کشمیر کے ہر چھوٹے بڑے ہسپتال میں روزانہ اوسطً بیس سرجریاں انجام پاتی ہیں، ابھی تک 200 سے زائد نوجوانوں کی ایک آنکھ پیلٹ گن لگنے سے متاثر ہوئی ہے، 50 کے اس پاس پرامن مظاہرین کے دونوں آنکھوں کی بینائی مکمل چلی گئی ہے، بعض کو علاج و معالجے کے لئے دہلی منتقل کیا گیا ہے، خود نئی دہلی کے ڈاکٹروں کی ٹیم یہاں اپنے فرائض انجام دی رہی ہے، انکے بیانات بھی بھارتی مظالم کو بیان کرتے ہیں، بھارتی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسے مظالم انہوں نے اپنے چالیس سالہ کیرئر میں نہیں دیکھے ہیں، جنگ میں بھی ایسے مظالم روا نہیں رکھے جاتے۔ اکثر ایسا دیکھنے کو ملا ہے کہ ہسپتالوں میں زخمیوں کو رکھنے کے لئے جگہ نہیں ہوتی ہے، اس دوران ہسپتالوں میں دینی و سماجی تنظیموں کی خدمات قابل ستائش رہی ہیں، اب بھارتی فورسز رات میں گھروں میں داخل ہوکر نوجوانوں کی مار پیٹ جاری رکھے ہوئے ہے، جس سے زخمیوں کی بڑی تعداد ہسپتالوں میں داخل ہوتی ہے۔ قابض فورسز کے مظالم اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے والی ایمبولینس گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے، انکی توڑ پھوڑ اور ڈرائیوروں کی مار پیٹ کی جاتی ہے، کچھ نوجوانوں کو ایمبولینسز میں مار مار کر شہید کر دیا گیا ہے، یہ ہے بھارتی نام نہاد جمہوریت۔

اسلام ٹائمز: کیا حریت قائدین ابھی بھی نظر بند ہیں، یا انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔؟
یاسمین راجہ:
نہ صرف حریت قائدین مسلسل نظر بند ہیں بلکہ معصوم بچوں کو بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے، بھارت میں اگر سیاسی طور مسئلہ کشمیر کا حل کرنے کی ہمت ہوتی تو یہاں کی آزادی پسند قیادت کو رہا کر دیتا، بھارت کو اگر اپنی نام نہاد جمہوریت کا پاس و لحاظ ہوتا تو چھوٹے چھوٹے بچوں پر PSA عائد نہ کیا جاتا، 8 لاکھ فورسز کے ذریعہ یہاں عوامی تحریک کو کچلنے کی کوشش نہ کرتا، افسپا جیسے کالے قوانین کو ہٹایا جاتا۔ ان قوانین کا نفاذ خود دلیل ہے کہ کشمیر میں بھارتی شکست کا اعلان ہوگیا ہے، سید علی گیلانی 2009ء سے ہی مکمل طور مقید ہیں، آج بھی ہم نے ان سے ملنے کی کوشش کی میڈیا ہمارے ہمراہ تھا، لیکن ہمیں ملنے نہیں دیا گیا، میرواعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور شبیر احمد شاہ وغیرہ بھی مسلسل نظر بند ہیں، بھارت نے ہماری سیاسی تحریک کو خونین تحریک میں بدل دیا ہے، لیکن اس کی شکست یقینی ہے۔ ورنہ پیلٹ گن کا استعمال کس جمہوریت میں روا ہے، پیلٹ گن کا استعمال تو پاگل جانوروں پر ہوتا ہے نہ کہ معصوم بچوں اور خواتین و بزرگوں پر۔

اسلام ٹائمز: کیا آپکا ماننا ہے کہ مذاکرات سے مسئلہ کشمیر کا حل ممکن ہے۔؟
یاسمین راجہ:
دیکھئے بھارت نے مذاکرات کا پہلے کبھی انکار نہیں کیا ہے، لیکن انکے مذاکرات اور بات چیت صرف وقت گذاری ہوتے ہیں، وہ اس میں کبھی سنجیدہ نہیں تھے، مسئلہ کشمیر پر 150 سے زیادہ مذاکراتی ادوار چلے ہیں لیکن وہ بے سود و دھوکہ دہی کے سوا کچھ نہیں تھا۔ ہمارا مشورہ بھارت کو یہ ہے کہ وہ پہلے مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت تسلیم کرے اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، حریت قائدین کو رہا کرے، ظلم و جبر بند کرے اور پھر حریت قائدین و پاکستان کو مذاکرات میں شامل کرے تو کچھ نتیجہ حاصل ہوسکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: بھارت تو پاکستان کو مذاکرات میں شامل کرنے پر آمادہ نظر نہیں آرہا ہے، کیا پاکستان کو شامل کئے بغیر مذاکراتی عمل کارآمد ثابت نہیں ہوگا۔؟
یاسمین راجہ:
دیکھئے آپ جانتے ہیں کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک اہم ترین فریق ہے، پاکستان نے ہمیشہ سیاسی سطح پر کشمیریوں کی حمایت کی ہے، کشمیری عوام پاکستان کے احسان مند ہیں، انکا احسان قابل فراموش نہیں ہے، وہ ہمارے محسن ہیں، ہم پاکستان کو مدینہ ثانیہ کا درجہ دیتے ہیں، پاکستان ہمارے لئے مبارک مملکت ہے، تمام مسلم ممالک میں پاکستان کی حیثیت و مقام منفرد ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کا اہم ترین فریق ہے، جسے مذاکراتی عمل میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بھارت کے لئے ایک ہی آپشن ہے کہ مسئلہ کشمیر کے تمام فریقوں کو ٹیبل پر لاکر مسئلہ کا حتمی حل تلاش کرے۔ ہندوستان نے خود غلامی کی زندگی گذاری ہے، اسے اپنی جدوجہد سے آزادی نصیب ہوئی ہے، بھارت کو ہمارے حق پر مبنی مطالبات، حقِ خودارادیت پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور انگریزوں نے ہندوستان پر اتنے مظالم نہیں ڈھائے جتنا ظلم بھارت کشمیریوں پر کر رہا ہے، ان تمام مظالم کے باوجود ہمیں یقین ہے کہ ہماری استقامت ان شاء اللہ رنگ لائے گی اور ہمارا آپسی اتحاد و یگانگت اور یکسوئی ہماری کامیابی کی ضامن ہے، آج یا کل بھارت کو کشمیر خالی کرنا ہی ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 568011
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش