QR CodeQR Code

آئین پاکستان کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے حقوق کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، ثاقب بنگش

28 Oct 2016 17:31

اسلام ٹائمز: تحریک حسینی کے صدر ثاقب بنگش نے اسلام ٹائمز کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو کے دوران کہا کہ الحمد للہ صدارہ واقعے کے بعد تحریک 200 فیصد طاقتور ہوچکی ہے۔ تحریک کے حوالے سے مقامی انتظامیہ کے عزائم خاک میں مل چکے ہیں۔ انکی خواہش تھی کہ تحریک قومی معاملات میں حصہ نہ لے اور اس حوالے سے ہر وقت خاموش رہے۔ لیکن ھم نے ثابت کیا کہ اپنے منشور سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، بلکہ قومی حقوق کے متعلق اپنا احتجاج آئین پاکستان کے دائرے میں رہتے ہوئے اور قانونی طریقے سے کرتے رہیں گے۔


ثاقب حسین بنگش کا تعلق شلوزان کے معروف باقر خیل خاندان کی خان فیملی سے ہے۔ ایگریکلچرل یونیورسٹی پشاور سے ایم فل کرنے کے دوران طلباء کے حقوق کے لئے کام کرتے رہے ہیں۔ اسی اثناء میں دو سال تک آئی ایس او کے ڈویژنل صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے، جبکہ دو ماہ قبل تحریک حسینی کے قائم مقام صدر کی حیثیت سے فرائض سنبھال چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے انکے ساتھ تحریک حسینی اور علاقائی مسائل کے حوالے سے اہم گفتگو کی ہے، جسے نذر قارئین کر رہے ہیں۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: آج کے اجتماع کا اصل مقصد کیا تھا، امام سجاد علیہ السلام کا یوم شہادت منانا یا اپنے مسائل کو عوام یا سرکار تک پہنچانا مقصود تھا۔؟
ثاقب بنگش:
دیکھیں! فلسفہ کربلا، ائمہ اطہار کی زندگی اور شہادت تمام کے تمام ہمارے لئے نمونہ ہیں، عزاداری کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم اہلبیتؑ اور اپنی مظلومیت کو اسی طریقے سے دنیا تک پہنچائیں۔ عزاداری ہمارے لئے ایک بہت بڑا میڈیا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اسی کے توسط سے دنیا کو اپنی اور اپنے رہنماؤں یعنی ائمہ اطہار پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کریں۔ چنانچہ یہ بات درست نہیں کہ یوم شہادت کو صرف واقعہ شہادت تک محدود رکھا جائے بلکہ اصل مقصد فلسفہ شہادت ہوتا ہے۔ لہذا ہم نے آج کے دن فلسفہ شہادت کی روشنی میں اہلیان کرم کا فریضہ معین کیا ہے اور علماء سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ ان ایام میں فلسفہ شہادت اور اسکی روشنی میں عوام کا فریضہ متعین کریں۔

اسلام ٹائمز: قیدیوں کے حوالے سے آپ لوگ بہت شور مچاتے ہیں۔ کیا قیدیوں کے علاوہ کرم ایجنسی میں دیگر مسائل اور مشکلات نہیں ہیں۔؟
ثاقب بنگش:
ہم نے اس بات کی وضاحت آج کی تقریروں میں بھی کی ہے۔ ہمارے لئے قید کی کوئی پروا نہیں۔ قید تو ہمارے لئے ایک سعادت ہے۔ ہاں کسی بھی ظلم پر خاموش رہنا، خود ظلم میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔ رہی بات دیگر مسائل کی تو ہم نے کسی بھی موقع پر کرم کے مسائل سے چشم پوشی نہیں کی ہے۔ ہمارے بندوں کو مارنے اور جلوس کو روکنے، اس پر فائرنگ کرنے سے حکومت کا مقصد ہی یہی تھا کہ یہ لوگ سہم کر اپنے حقوق سے دستبردار ہوجائینگے، لیکن ہم نے الحمد للہ ثابت کیا ہے کہ ہم ڈرنے والے نہیں، خاموش ہونے والے نہیں۔ ہم نے کرم کے ایک سرے سے لیکر دوسرے سرے تک کسی بھی مسئلے یا حق پر کبھی خاموشی اختیار نہیں کی ہے، بلکہ اپنے قبائل کے حقوق کی آواز ہر وقت بلند ہے۔ خواہ وہ بالش خیل ہو، خیواص یا صدہ، ہر مقام پر ہم نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے، یہ یاد رکھیں کہ ہم آئین پاکستان کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر ظلم کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، ظالم اور جابر حکمرانوں کے چہرے بے نقاب کرتے رہیں گے۔

اسلام ٹائمز: اسوقت آپکا بنیادی مسئلہ کیا ہے اور صدارہ کا مسئلہ کہاں تک پہنچا ہے۔؟
ثاقب بنگش:
تحریک حسینی کی قائم مقام قیادت سنبھالے مجھے تقریباً دو ماہ کا عرصہ ہوچکا ہے۔ اس سے پہلے کی پوری رپورٹ منیر آغا کے پاس ہوگی۔ جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں نے پہلے بھی عرض کیا کہ ہمارا کوئی ایک مسئلہ نہیں، صرف صدارہ کا مسئلہ نہیں، بلکہ کرم مسائل سے بھرا پڑا ہے، جیل میں ہمارے اپنے تو معلوم ہیں، انکا جرم بھی معلوم ہے کہ پرامن احتجاج کرنے پر گرفتار ہیں۔ انکے علاوہ سینکڑوں افراد کو بلا کسی جرم کے گرفتار کیا جاچکا ہے۔ انکا کوئی پرسان حال نہیں۔ روزانہ متعدد افراد کو جی آئی ٹی دیکر اذیت دی جاتی ہے۔ علاقے میں نشے کو سرکاری تعاون حاصل ہے۔ گاڑیوں کے مسائل سے لیکر سینکڑوں ایسے مسائل ہیں، جن پر خاموش رہنا ہمارے لئے بزدلی کے مترادف ہے اور حکومت پر یہ واضح ہو کہ تحریک حسینی کبھی بھی ظلم پر خاموش رہنے والی نہیں۔

اسلام ٹائمز: جلسے میں آپ نے واضح کیا کہ ہمارے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ صفر تک تمام مسائل حل ہوجائیں گے، بالفرض اگر مسائل حل نہ ہوسکے تو آپکا آئندہ لائحہ عمل کیا ہوگا۔؟
ثاقب بنگش:
ایسی صورت میں ہم اپنی مہم تیز کر دیں گے۔ اس دوران ہم سب سے پہلے پریس کانفرسیں منعقد کریں گے اور اپنی مظلومیت کو میڈیا کے توسط سے پوری دنیا خصوصاً متعلقہ پاکستانی اداروں تک پہنچائیں گے۔ اسکے علاوہ عدالت میں ہمارا جو کیس پڑا ہے، اس پر بھی کام تیز کریں گے۔ ان کاموں سے فارغ ہوکر پاکستان کی تمام تنظیموں سے رابطہ کریں گے اور انکو پھر اجازت دیں گے کہ وہ لانگ مارچ کرکے پاراچنار کا رخ کریں، کیونکہ اب تک تو ہم نے انکو اجازت نہیں دی، تو جب اجازت دیں گے وہ پوری طاقت کے ساتھ پاراچنار کا رخ کریں گے اور پھر آپ دیکھیں گے کہ جابروں کا کیا حشر ہوتا ہے۔ انکو پوری دنیا میں شرمندہ نہ کیا تو اپنے عہدے سے استعفٰی دے دونگا۔

اسلام ٹائمز: تحریک کے صدر مولانا یوسف حسین جعفری اسوقت جیل میں ہیں۔ انکی رہائی پر آپ تحریک سے استعفی دیں گے یا پھر بھی وابستہ رہیں گے۔؟
ثاقب بنگش:
انکی رہائی پر میرا فریضہ ختم ہوجائے گا، میرے اپنے بھی بہت سارے کام ہیں۔ اب بھی فل ٹائم دینے سے قاصر ہوں۔ تاہم دیکھتے ہیں، آغا عابد حسینی کا کیا ارادہ ہے، وہ چھوڑیں گے کہ نہیں۔ ویسے میرا مزید ارادہ نہیں۔ ہاں باہر سے تعاون جاری رکھوں گا۔

اسلام ٹائمز: 11 مئی کے واقعے کے بعد سے تحریک حسینی کمزور ہوئی ہے یا مزید طاقتور۔؟
ثاقب بنگش:
الحمد للہ صدارہ واقعے کے بعد تحریک مزید بلکہ 200 فیصد طاقتور ہوچکی ہے۔ تحریک کے حوالے سے مقامی انتظامیہ کے عزائم خاک میں مل چکے ہیں۔ انکی خواہش تھی کہ تحریک قومی معاملات میں حصہ نہ لے اور اس حوالے سے ہر وقت خاموش رہے۔ لیکن ھم نے ثابت کیا کہ اپنے منشور سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، بلکہ قومی حقوق کے متعلق اپنا احتجاج آئین پاکستان کے دائرے میں رہتے ہوئے اور قانونی طریقے سے کرتے رہیں گے۔


خبر کا کوڈ: 579074

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/interview/579074/آئین-پاکستان-کے-دائرے-میں-رہتے-ہوئے-اپنے-حقوق-کیلئے-کسی-بھی-قربانی-سے-دریغ-نہیں-کرینگے-ثاقب-بنگش

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org